22 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

این آئی سی نے بھوبنیشور میں نئے ڈیٹا سینٹر کا آغاز کیا؛ ایک سال کے اندر ہندوستان بھر سے 800لوگوں کی خدمات حاصل کی جائیں گی

Urdu News

نئی دہلی، بھوبنیشور، دہلی، حیدرآباد اور پونے کے بعد نیشنل انفارمیٹکس سینٹر (این آئی سی) کا چوتھا قومی ڈیٹا مرکز بن گیا ہے۔ کلاؤڈ پر مبنی نئے قومی ڈیٹا مرکز کا مقصد مرکزی اور ریاستی حکومتوں کے مختلف ای-گورنینس اپلی کیشنز کی محفوظ میزبانی کے لئے چوبیس گھنٹے کارروائی کی سہولت دستیاب کرانا ہے۔ اس میں 35 ہزار ورچؤل سرورس کو سپورٹ کرنے کی صلاحیت ہے۔

ڈیٹا سینٹر کا افتتاح کرتے ہوئے الیکٹرانکس اور اطلاعاتی ٹیکنالوجی کے مرکزی وزیر جناب روی شنکر پرساد نے کہا کہ بھوبنیشور کا یہ ڈیٹا سینٹر عالمی معیارات کے مطابق ہے۔ نئے قومی ڈیٹا سینٹر کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے جناب پرساد نے مزید کہا کہ ڈیٹا سینٹر اہم ہے، کیونکہ ڈیٹا کا تحفظ اہم ہے اور اطلاعاتی ٹیکنالوجی کے ماحولیاتی میزان میں ڈیٹا سینٹر کسی ریاست یا مقام کے ڈیجیٹل کلاؤڈ میں اضافہ کرتا ہے اور اس کے عالمی پروفائل کو اوپر اٹھاتا ہے۔ پٹرولیم اور قدرتی گیس، فروغ ہنرمندی اور صنعت کاری کے وزیر جناب دھرمیندر پردھان بھی اس موقع پر موجود تھے۔

افتتاحی موقع پر این آئی سی کی ڈائریکٹر جنرل نیتا ورما نے کہا کہ کمپیوٹر کاری اور اسٹوریج کی مانگ میں کئی گنا اضافہ ہوگیا ہے، کیونکہ سرکاری ایپس کی تعداد بھی بڑھی ہے، جن میں مائی گوو، ای وے بل، پبلک فائیننس مینجمنٹ سسٹم، ای ہوسپیٹلس وغیرہ شامل ہیں، جنھیں این آئی سی کے زیر نگرانی چلایا جاتا ہے۔ فی الحال ہندوستان میں مختلف طرح کے کاموں میں این آئی سی میں 4500 لوگ کام کررہے ہیں اور آئندہ ایک سال کے دوران ہم مزید 800 پیشہ ور افراد کو ہائر (خدمات حاصل کرنا) کریں گے، جن میں 355 سائبر سکیورٹی ماہرین شامل ہوں، تاکہ سائبر سکیورٹی کے بڑھتے ہوئے خطرات کا ازالہ کیا جاسکے۔ این آئی سی سبھی گورنینس خدمات کو تکنیکی تعاون دیتا ہے اور حکومت کی تقریباً دس ہزار ویب سائٹوں کی میزبانی کرتا ہے۔

کلاؤڈ پر مبنی نیا قومی ڈیٹا سینٹر سے کئی فائدے ہوں گے، جن میں آئی سی ٹی (انفارمیشن اینڈ کمیونی کیشن ٹیکنالوجی- اطلاعاتی  ومواصلاتی ٹیکنالوجی) انفرااسٹرکچر تک آن ڈیمانڈ ایکسس یعنی رسائی شامل ہیں، تاکہ اپلی کیشنوں تک آسانی کے ساتھ پہنچا جاسکے۔ روایتی ماڈل میں پروجیکٹ کے آغاز کے وقت محکموں کو بجٹ مختص کرنا پڑتا ہے اور بنیادی ڈھانچے کی خرید کرنی پڑتی ہے، جس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ انفرااسٹرکچر سے متعلق ضرورتوں  کے تعلق سے افراط و تفریط کی صورت حال پیدا ہوجاتی ہے، جبکہ این آئی سی کی کلاؤڈ سروس سے یہ فائدہ ہوگا کہ محکمےضرورت کے مطابق انفرااسٹرکچر کا التزام کرسکیں گے اور ضرورت یا ڈیمانڈ کے مطابق کمپیوٹنگ کی صلاحیت حاصل کرسکیں گے۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More