29 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

ایس سی او کے وزرائے دفاع کی 15ویں میٹنگ سے وزیر دفاع کا خطاب

Urdu News

نئی دہلی: ہندوستان پہلی بار شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے وزرائے دفاع کی میٹنگ میں شرکت کر رہا ہے۔ ایس سی او کے وزرائے دفاع  کی 15ویں میٹنگ آج چین کے شہر بیجنگ میں منعقد ہوئی۔ اس موقع پر وزیر دفاع محترمہ نرملا سیتا رمن نے وسیع تر یورو ایشیائی خطے کے ساتھ اپنی شراکت داری کی توسیع میں ہندوستان کی دلچسپی پر روشنی ڈالی۔ایسا کرتے ہوئے ہندوستان نے روس، وسطی ایشیاء کے ممالک کے ساتھ اپنی محرک تاریخی اور ثقافتی رابطے کے ساتھ باہمی اعتماد اور چین کے ساتھ قریبی شراکت داری کو فروغ دینے، نیز باہمی مفاد کے لئے ایس سی او کے تمام رکن ممالک کے ساتھ اپنے رشتوں کو مزید فروغ دینے کی خواہش ظاہر کی۔

محترمہ نرملا سیتا رمن نے کہا کہ آنے والے دنوں میں ہندوستان خطے کے ممالک کے ساتھ اپنے صدیوں پرانے رشتوں کو مزید فعال بنانے کے لئے ایس سی او کے شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام کرے گا۔ انہوں نے معیشت، تجارت اور ثقافتی تعاون کے علاوہ باہمی مفاد کے دفاعی اور سلامتی سے متعلق امور میں بات چیت کے ساتھ اپنے رشتوں کو فروغ دینے کے لئے شراکت داری پر مبنی بات چیت اور ٹھوس اقدامات کی اپیل کی ۔

انہوں نے ایس سی او کے ممبران سے خطے کے تمام ممالک خصوصیت سے ایس سی او کے اراکین کے ساتھ مواصلات کو فروغ دینے اور وسیع  بین الاقوامی تناظر میں بات چیت کو فروغ دینے کے لئے کام کرنے کی اپیل کی۔انہوں نے کہا کہ بڑی طاقتوں کے درمیان موجودہ سردمہری کو دور کرنے اور خطے میں اس کے پڑنے والے ممکنہ اثرات سے نمٹنے کے لئے استحکام اور امن کے لئے ترقی پسندانہ رجحان نہایت ضروری ہے۔

وزیر دفاع نرملا سیتا رمن نے کہا کہ خطے میں درپیش متعدد مسائل جیسے آب و ہوا کی تبدیلی، سائبر سیکورٹی، منشیات کی غیر قانونی تجارت یا بین قومی سرحدی تشدد اور جرائم کی روک تھام کے لئے امداد باہمی پر مبنی فریم ورک بنانا ضروری ہے، جس میں تمام ممالک اور شراکت دار شامل ہوں۔ یہ خصوصی طور پر فی الحال سرحد پار سے جاری دہشت گردی اور انتہا پسندی سے لاحق خطرات سے نمٹنے کے لئے ضروری ہے۔

محترمہ سیتا رمن نے کہا کہ آج بین الاقوامی دہشت گردی  پر امن سماج کے لئے  سب سے بڑا خطرہ ہے۔دہشت گردی نے ہماری ترقیاتی خواہشات کو بے رخ کردیا ہے اور ایسی حالت میں ہمارے ملکوں اور ہماری سرحدوں سے پرے دونوں جگہ عدم استحکام کی حالت پیدا کردی ہے۔ انہوں رکن ممالک سے دہشت گردی کے تعلق سے زیرو ٹالیرینس پالیسی اپنانے اور اس سلسلے میں ملک کر کام کرنے کی اپیل کی۔انہوں نے کہا کہ سیاسی سہولت کے اعتبار سے دہشت گروپوں اور تنظیموں کو ہتھیار یا فنڈز کے ذریعے مدد کرنے کے جواز کو اب برداشت نہیں کیا جائے گا۔ یقیناً دنیا نے سمجھ لیا ہے کہ دہشت اچھا یا برا نہیں ہوتا۔ انہوں نےکہا کہ ہندوستان اس سلسلے میں تاشقند معاہدے کی بنیاد پر ایس سی او علاقائی دہشت گردی ڈھانچے کے ساتھ مل کر کام کرتا رہے گا۔

اس پس منظر میں انہوں نے کہا کہ ہمیں مستحکم محفوظ اور پُر امن افغانستان کے نشانے کے حصول کے لئے کام کرنا ہوگا۔ہم حال ہی میں کابل میں ہوئے افسوسناک دہشت گردانہ حملے کی پُرزور الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔ایس سی او کو افغانستان میں درپیش دہشت گردی سے نمٹنے کے لئے سخت پالیسی اپنانی ہوگی، کیونکہ خطے میں امن اور خوشحالی کے لئے یہ نہایت ضروری ہے۔ہندوستان اس خطے میں امن و  استحکام کے لئے افغانستان کی مدد  کرنے کی اپنے عزم پر قائم ہے۔اس عزم میں افغان نیشنل سیکورٹی فورسیز کی صلاحیت سازی اور انہیں اہل بنانے میں تعاون شامل ہے۔ایسا کرتے ہوئے ہندوستان ، حکومت افغانستان کی ضرورتوں کی تکمیل اور بین الاقوامی برادری کے مقاصد کے حصول میں اپنا تعاون جاری رکھے گا۔

محترمہ سیتا رمن نے کہا کہ چونکہ دفاعی تعاون خصوصیت کے ساتھ ایس سی او کی اہم جہت میں مسلح افواج کے درمیان رابطہ ضروری ہے، اس لیے ہندوستان اس سلسلے میں صلاحیتوں کو مکمل استعمال میں لانے میں دلچسپی رکھتاہے۔ ہندوستان اس سلسلے میں مثبت طریقہ کار اپنائے گا اور ایس سی او فریم ورک میں دفاعی تعاون سے متعلق تمام مسائل پر کھلے ذہن سے غور کرے گا۔

انہوں نے کہا کہ اس پس منظر میں دفاعی شعبوں میں وسیع تعاون کے لئے ہم ایس سی او وزرائے دفاع کی میٹنگ میں ماہرین کے ورکنگ گروپ (ای ڈبلیو جی)میکنزم کے قیام کے فیصلے کو تسلیم کرتے ہیں۔اس سلسلے میں مزید بات چیت کی ضرورت ہے کہ اس سے ایس سی او فریم ورک میں دفاعی تعاون کے مقصد کے لئے کس طرح ای ڈبلیو جی میکنزم وضع کیا جاسکتا ہے۔ ہندوستان میں فریم ورک کے تحت قبل ہی عملی اقدامات اٹھا لئے ہیں ، جوکہ آج کی میٹنگ میں پیس ملیٹری ٹیٹو کے لئے فین فیئر میں ہندوستان بری فوج کے بینڈ کی شرکت اور اس وزارتی میٹنگ میں ہندوستان کی پہلی بار شرکت سے ظاہر ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 19-2017 کے لئے ایس سی او کے تحت دفاعی تعاون کے لیے متفقہ پروگراموں کے تحت آئٹموں میں بھی شرکت کریں گے،چونکہ ہم آگے بڑھ رہے ہیں اس لئے آئندہ برسوں کے دوران کچھ ایس سی او دفاعی سرگرمیوں میں تال میل کے مواقع بھی تلاش کریں گے۔

وزیر موصوفہ نے کہا کہ ہندوستان رواں سال کے اواخر میں روس میں منعقد ہورہی ایس سی او کے امن مشن کی مشترکہ فوجی مشق میں شرکت کرے گا۔ ہندوستان چونکہ ایس سی او ممالک کے زیادہ تر اراکین کے ساتھ خصوصاً روس کے ساتھ باہمی دفاعی تعاون کرتا ہے۔انہوں نے امید ظاہر کی کہ ایس سی او فریم ورک سے خطے کے دفاع کے شعبے میں شراکت داروں کے ساتھ باہمی تعاون کو مستحکم کرنے کی ہندوستان کی کوششوں میں مدد ملے گی۔

باہمی مشاورت، پائیداری اور باہمی فائدے کے ذریعے علاقائی نقل و حمل اور مواصلات کے نیٹ ورک کو بہتر بنانے کی اہمیت کو تسلیم کرتے ہوئے وزیر دفاع نے کہا کہ ہندوستان روس کے شمالی خطے سے بحرہند میں اندر تک ظاہری اور ڈجیٹل کنکٹیوٹی کا نیٹ ورک تیار کرسکتا ہے۔اس سمت میں بین الاقوامی شمال جنوب ٹرانسپورٹیشن کاریڈور ایک اہم قدم ہے۔ تاہم انہوں نے کہا کہ تمام ممالک خود مختاری اور علاقائی سالمیت کے متعلقہ اقدامات کے لئے یہ پہل ضروری ہوجائے گی۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More