29 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

اپوزیشن ووٹ بینک کے لئے جموں وکشمیر میں آبادی کو لے کر ہوا کھڑا کررہی ہے:ڈاکٹر جتیندر سنگھ

Urdu News

مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے اپوزیشن سیاسی پارٹیوں پر ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے آج یہاں کہا کہ اپوزیشن ووٹ بینک کے لئے جموں وکشمیر میں آبادی کو لے کر ہوا کھڑا کررہی ہے، کیونکہ اب یہ واضح ہوچکا ہے کہ سکونت کے نئے ضابطبص کے نوٹیفکیشن سے وہ اب ووٹ بینک کے سہارے اپنی بالادستی برقرار نہیں رکھ سکیں گے، جو وہ ماضی میں کرتے آئے تھے۔

جموں وکشمیر کے لئے نئے سکونت کے قانون کے متعلق پرائیویٹ نیوز چینل کو ایک انٹرویو میں جتیندر سنگھ نے کہا کہ صرف چند خاندانوں نے ہی نسل درنسل  جموں وکشمیر میں اپنی بالا دستی برقرار رکھنے میں کامیابی حاصل کرلی تھی۔  اس کے لیے ان خاندانوں نے صرف ان ہی لوگوں کو اپنی ووٹر لسٹ میں شامل کیا، جن کے ووٹ بینک کو اپنے حق میں کرنے میں وہ کامیاب تھے۔  باقی ان لوگوں کا بائیکاٹ کرتے تھے، جن کے بارے میں وہ سوچتے تھے کہ وہ ان کی چال میں نہیں پھنسیں گے اور اپنی مرضی سے ووٹ کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ یہ سازش اس حد تک جاری رہی کہ انہوں نے باہر کے آئے لوگوں کو نہ صرف شہریت لینے یا ووٹ کا اختیار حاصل کرنے سے محروم رکھا، بلکہ 1947 سے ہی جموں وکشمیر میں آکر بسے۔ بڑی تعداد میں لوگوں کو ووٹ اختیار لینے ہی نہیں دیا اور یہ ترک دیتے رہے کہ یہ لوگ شہریت یا ووٹ کا اختیار پانے کے حقدار ہی نہیں ہیں، کیونکہ وہ سب کے سب مغربی پاکستان کے پناہ گزیں ہیں۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے نام نہاد آبادی کے پیروکاروں کا سخت الفاظ میں جواب دیتے ہوئے کہا کہ آبادی پر بولنے کا ان کے پاس کیا اخلاقی حق ہے، جنہوں نے کشمیری پنڈتوں کے پورے سماج کے کشمیر وادی سے منتقل ہونے پر چپی سادھتے ہوئے آبادی پر خود سب سے بڑا حملہ کیا ہے۔ انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ جو کشمیرکی جامع ثقافت کا حلف لیتے تھے خود ہی وہی لوگ اس ثقافت کو ختم کرنے کے قصوروار ہیں، جو وادی میں کشمیری پنڈت سماج کی موجودگی سے ہی زندہ تھا۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے پیش گوئی کی کہ اپوزیشن لیڈر نئے سکونت کے قانون کی مخالفت کرسکتے ہیں  لیکن ان کے بچے دل کی گہرائیوں سے اس تبدیلی کی حمایت کریں گے اور لمبی مدت میں وہ خود کو خوش قسمت سمجھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ تاریخ ہمیں صحیح ٹھہرائے گی۔  مرکزی کابینہ کی میٹنگ میں کئے گئے فیصلے کے مختلف فوائد کا ذکر کرتے ہوئے ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ یہ نہ صرف غیر انسانی تھا بلکہ آئینی املاک کے خلاف بھی تھا اور مساوات کے اصول کے خلاف بھی ہے کہ اپنے زندگی کا 30 سے 35 سال جموں وکشمیر کے لوگوں کی خدمت کرنے میں لگانے والے آل انڈیا سروس کے افسروں کو ریٹائرمنٹ کے بعد بے دردی سے کہہ دیا جائے کہ اپنا سامان اٹھاؤ اور یہاں سے جاؤ اور رہنے کے لئے جموں وکشمیر چھوڑ کر بھارت میں کہیں بھی اپنا ٹھکانہ تلاش کرلو۔

 انہوں نے کہا کہ بدقسمتی کی بات یہ ہے کہ یہاں ایسا وقت ہوتا تھا جب ہندوستان کی کچھ ریاستیں ان افسروں کو نہ صرف مکان کی سہولت دیتے تھے بلکہ سستے داموں پر پلاٹ بھی مہیا کراتے تھے۔ان بچوں کی حالت تو اور بھی بری ہوتی تھی جو کشمیر میں پیدا ہوتے، پلتے، بڑھتے اور اسکول کی پڑھائی پوری کرتے لیکن بعد میں اعلیٰ تعلیمی اداروں میں داخلے  کے لئے وہ درخواست بھی نہیں دے سکتے  تھے۔ مرکزی کابینہ کے فیصلوں اورآبادی کے  نوٹیفکیشن  کی تاریخی اہمیت کا ذکر کرتے ہوئے ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ جس کو درست کرنے کے لئے 70 سال انتظار کرنا پڑا۔ شاید یہ بھگوان کی مرضی تھی کہ وزیر اعظم کی شکل میں صرف نریندر مودی  نے اس عظیم کام کو پورا کیا۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More