40 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

آئی این۔ آر این۔ مشقیں کونکن-18 ، گوا میں شروع

Urdu News

نئیدہلی۔ بھارت اور برطانیہ کے درمیان بحری تعاون، دونوں ملکوں کے درمیان طویل عرصے پر مشتمل تعلقات پر مبنی ہیں۔ دونوں ملکوں کی  بحریاؤں نے کئی سال سے، ایک دوسرے کی بحری فوجوں کو تربیت دینے اور تکنیکی طور پر تعاون کرنے جیسی دو طرفہ سرگرمیاں شروع کی ہوئی ہیں۔ دو طرفہ کونکن مشقوں سے، دونوں ملکوں کی بحری فوجوں کو ایک پلیٹ فارم فراہم ہوتا ہے جس کے تحت وہ سمندر اور گودیوں میں مقررہ  وقت پر مشقیں کرتی ہیں۔ جس کا مقصد ایک دوسرے کے ساتھ مل کر کام کرنا اور ایک دوسرے کو اپنے اپنے بہترین طور طریقوں سے واقف کرانا ہے۔

کونکن مشقیں 2004 میں شروع کی گئی تھیں اور تبھی سے یہ مشقیں جاری ہیں کونکن 2018 گوا کے ساحل سے کچھ دور 28 نومبر سے 6 دسمبر 2018 تک منعقد کی جائیں گی۔ جس میں دونوں ملکوں کی بحری فوجوں کے دستے حصہ لیں گے۔ گودی پر یہ مشقیں 28 نومبر سے 30 نومبر 2018 تک کی جائیں گی جس کے بعد سمندر میں یہ مشقیں 2 سے 6 دسمبر 2018 تک کی جائیں گی۔ رویل بحریہ کی نمائندگی ایچ ایم ایس ڈریگن کریگی، جو 45 درجہ ٹائپ کی تباہ کن فوج ہے اور ایک مربوط وائلڈ کیٹ ہیلی کاپٹر سے لیس ہے۔ بھارتی بحریہ آئی این ایس کولکاتا بحری جہاز کو اتاریگی جو کولکاتا زمرے کا تازہ ترین پہلا تباہ کن جہاز ہے۔ یہ جہاز مربوط سی کنگ سے لیس ہے اور اس سے ایک آئی این آبدوز  بھی منسلک ہے۔ اس کے علاوہ ان مشقوں میں سمندر پر گشت کرنے والا آئی این طیارہ ڈورنئر بھی حصہ لے گا۔

برسو ں سے جاری آئی این۔ آر این تال میل کا نتیجہ یہ نکلا ہے کہ دو طرفہ مشقوں سے پیشہ ورانہ مہارت میں اضافہ ہوا ہے۔ اس سال کی مشقوں میں فضا میں مار کرنے والے طیاروں / زمینی جنگی ساز وسامان پر وار کرنے والے ساز وسامان / آبدوز شکن جنگی ساز وسامان پر خاص توجہ مرکوز کی جارہی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ سمندر میں کی جانےو الی کونکن 2018 مشقوں میں پیشہ ورانہ تال میل اور کھیلوں پر بھی توجہ دی جارہی ہے۔

ان مشقوں کا مقصد ایک دوسرے کے تجربات سے باہمی طور پر فائدہ اٹھا نا اور یہ مشقیں دونوں ملکوں کے درمیان جاری تعاون کی آئینہ دار ہیں۔ کئی برس کی سرگرمیوں میں ایک دوسرے کے ساتھ تال میل رکھنے کا جو نتیجہ برآمد ہوا ہے، اس سے دونوں ملکوں کی بحری فوجیں اپنی کارکردگی میں ایک دوسرے کے اور بھی قریب آگئی ہیں۔

یہ بحری تعاون دونوں ملکوں کے ٹھوس عہد کا عکاس ہے جس سے اس بات کی یقین دہانی ہوتی ہے کہ سمندر میں دفاعی استحکام کو فروغ حاصل ہوا ہے اور اقتصادی خوشحالی کو فروغ ملا  ہے۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More