34 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

اشونی کمار چوبے نے مرکزی وزارت صحت میں جگر کے عالمی دن کی تقریب کی صدارت کی

Urdu News

اس دن کی اہمیت کو مدنظر رکھتے ہوئے جناب چوبے نے کہا “جگر دوسرا بڑا انسانی عضو ہے جو خاموشی سے تمام اہم کام انجام دیتا ہے۔ غیر معمولی طرز زندگی کی وجہ سے بھی اس کو حملے کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ جب جگر (لیور) خود کو ٹھیک سے اپنی مرمت کرنے اور بھرنے میں ناکام ہوجاتا ہے تو یہ غیر الکوحل فیٹی لیور کی بیماری (این اے ایف ایل ڈی) پیدا کرتا ہے۔ ایک بار یہ صورتحال پیدا ہوجانے کے بعد کوئی علاج دستیاب نہیں ہے، جبکہ صحت کو فروغ دینے اور روک تھام کے پہلو این اے ایف ایل ڈی سے وابستہ اموات اور بیماری کی روک تھام کا بنیادی سبب ہیں۔” انہوں نے ملک کے عوام کی  تیزی سے بدلتے ہوئے طرز زندگی میں ان کی صحت  کے ساتھ اس ‘کنجوسی’ (کفایت شعاری) کو اس کا سبب بتایا۔

جناب اشونی چوبے نے اپنی طرف سے بھارت میں خاموش وبا کے طور پر این اے ایف ایل ڈی کے کردار کے بارے میں خبردار کیا۔اس سے ایک اندازے کے مطابق دنیا بھر میں 1 بلین افراد (عالمی آبادی کا 20-30 فیصد) کے متاثر ہونے کا امکان ہے۔ ہندوستان میں یہ آبادی کے 32–9 فیصد کے درمیان ہے۔ یہ حقیقت اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ 10 ہندوستانیوں میں سے 1 سے 3 افراد کو فیٹی لیور یا اس سے متعلق بیماری ہوگی۔

جناب چوبے نے اس موقع پر لوگوں سے گزارش کی کہ وہ اس ٹھارا گھات سے اپنا اور اپنے قریبی لوگوں کی زندگی بربادنہ کریں اور ان سے تمباکو نوشی، شراب نوشی، جنک فوڈ سے پرہیز کرنے کی گزارش کریں کیوں کہ یہ ان بیماریوں کو بڑھانے والے عوامل ہیں۔ انہوں نے ان سے اپنے خاندان کے اراکین کی صحت پر برا اثر ڈالنے والے خراٹے جیسی علامات پراحتیاط برتنے اور طبی صلاح ومشورہ لینے کیلئے بھی گزارش کی۔ انہوں نے ‘مِت بھکتا اور رت بھکتا’ الفاظ پر زور دیتے ہوئے اس قدیم خیال کو تقویت فراہم کی کہ کفایتی طور سے اور زیادہ تر موسمی کھانا کھانے سے لمبی عمر حاصل کرنے میں مدد ملتی ہے۔

جناب چوبے نے اس سلسلے میں حکومت کے ذریعے اٹھائے گئے اقدامات پر اطمینان کا اظہار کیا۔ بھارت  این اے ایس ایل ڈی  کے لئے کارروائی کی ضرورت اور کینسر،ذیابیطس، امراض قلب اور فالج (ایم پی سی ڈی سی ایس) کے قومی پروگرام میں این اے ایف ایل ڈی کے قومی پروگرام میں این اے ایف ایل ڈی کے لئے کارروائی کی ضرورت کو اجاگر کرنے والا دنیا کا پہلا ملک ہے جو این سی ڈی کے لئے ایک اہم قومی پروگرام ہے۔ بھارت میں عالمی سطح پر غیرمتعدی بیماریوں کی ایک بڑی تعداد ہے لیکن میٹابولک  بیماریوں کی بنیادی وجہ جگر ہے جو اس کے ذریعے ہی حل ہوجائے گی۔ انہوں نے کہا این اے ایف ایل ڈی کی کثرت اور اس کی وسعت کو دیکھتے ہوئے این اے ایف ایل ڈی سمیت این سی ڈی کی روک تھام کنٹرول اور بندوبست کوایک مشن موڈ میں لاگو کیا جانا چاہئے اور ایک عوامی تحریک کے طور پر دیکھا جانا چاہئے تاکہ صحتمند طرز زندگی ملک کے سبھی شہریوں کیلئے زندگی کا ایک طریقہ بن جائے۔ انہیں اے بی- ایچ ڈبلیو سی پروگرام کے تحت 75 ہزار سے زیادہ بااختیار سی پی ایچ سی کے ذریعے اب تک این سی ڈی جانچوں کی کُل تعداد اور پروگرام کوزیادہ مؤثر اورلوگوں کے موافق بنانے کی اسکیم سے بھی واقف کرایا گیا۔ وشواس نامی آشا کارکنان کے مرد ہم منصبوں کی تربیت کرنے اور انہیں شامل کرنے سے ایسے پروگرام کی تعداد بڑھی ہے اور پرائمری  ہیلتھ کیئر کادائرہ بڑھا ہے۔

سبھی شہریوں کیلئے مکمل صحت کو لیکر وزیراعظم جناب نریندر مودی کے وِژن کی تعریف کرتے ہوئے جناب چوبے نے کہا صحت کو فروغ دینے اور وزن کو کم کرنے کے مقصد سے متعلقہ پہلوؤں ، صحتمند طرز زندگی  اورمذکورہ بالا خطرہ والے عوامل پر قابو پانا این اے ایف ایل ڈی کے سبب ہونے والی اموات کی شرح  بنیادی مقصد ہے۔ فی الحال بھارت متعدی اور غیرمتعدی بیماریوں کا دوہرا بوجھ جھیل رہاہے جس سے روک تھام کے ذریعے نمٹا جاسکتا ہے۔ فٹ اِنڈیا موومنٹ ایٹ رائٹ انڈیا ،یوگا پر سرکار کے فوکس کے ساتھ بھارت نے اس مسئلے سے نمٹنے کیلئے ایک انوکھا راستہ اپنایا ہے۔

جناب اشونی کمار چوبے نے سبھی بھارتیوں کی مکمل صحت اورفلاح وبہبود کیلئے حکومت کے نقطہ نظر کے طور پر سروبھونتوسکھن، سروسنتو نیرامیا کی اپیل کرتے ہوئے اپنی تقریر ختم کی۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0030JHG.jpghttps://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image002KS0Z.jpg

ڈبلیوایچ او-جنوب مشرقی ایشیا علاقائی دفتر کی علاقائی ڈائرکٹر ڈاکٹر پونم کھیتر پال سنگھ نے اس پروگرام میں ڈبلیو ایچ او کی نمائندگی کی۔

ایڈیشنل سکریٹری اور قومی صحت مشن کی مشن ڈائرکٹر محترمہ وندنا گُرنانی ، صحت خدمات کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر سنیل کمار، جوائنٹ سکریٹری (غیرمتعدی امراض) وشال چوہان ، انسٹی ٹیوٹ آف لیور اینڈ بلیری سائنسز (آئی ایل بی ایس)کے ڈائریکٹر ڈاکٹر ایس کے سرین پروگرام میں موجود تھے۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More