24 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

اخروٹ کی پروسیسنگ کو عام لوگوں کے لئے آسان بنانے والے اننت ناگ کے ایک سیریل اختراع گزار کے آلات

Urdu News

مرکز کے زیر انتظام جموں اور کشمیر کے ضلع اننت ناگ سے تعلق رکھنے والے بنیادی اختراع گزار مشتاق احمد ڈار نے اخروٹ کی پروسیسنگ کو آسان اور زیادہ مؤثر بنانے کے علاوہ کھمبوں پر چڑھنے کی ایک تدبیر بھی وضع کی ہے۔

اخروٹ کی پروسیسنگ کی اختراعات میں اخروٹ توڑنے کی مشین کے علاوہ اخروٹ کا چھلکا اتارنے، اسے صاف کرنے اور چھانٹنے والے آلات بھی شامل ہیں۔ اس کا مقصداخروٹ کی پیداوار کو ہموار کرنا اور اخروٹ پروسیسنگ میں شامل لوگوں کی مشقت کو کم کرنے میں مدد کرنا ہے۔ بنیادی طور پر جموں و کشمیر اور لداخ کے مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں یہ ایک خاص مشغلہ ہے۔ ہماچل پردیش، اتراکھنڈ، سکم اور اروناچل پردیش کے کچھ حصوں میں بھی اس کا مشاہدہ کیا گیا ہے۔

اس طرح اس دھندے میں شامل لوگ اس لحاظ سے با اختیار ہوئے ہیں کہ وہ  مہارت سے اور مؤثر طریقے سے مختلف اقسام کے جیسے کاغذی گولے والے، پتلے گولے والے، درمیانے گولے والے، اور سخت گولے والے اخروٹ کو توڑ کر گھریلو اور عالمی منڈیوں میں تازہ دانے فراہم کر سکیں۔ اس سے ان کو اپنے کاروبار کو نہ صرف چھلکے والے اخروٹ بلکہ خوردنی پھلوں کی برآمد اور مارکیٹنگ کے ذریعے بھی بڑھانے میں مدد ملتی ہے۔ اس طرح حتمی پیداوار کو (بغیر محنت کے استعمال کرنے کیلئے) زیادہ پرکشش بناتا ہے ۔ اس کے علاوہ، اس سے پروسیسنگ کے دوران گولوں کے ٹوٹنے اور اڑنے سے آنکھوں کو خطرہ لاحق خطرہ کم ہوا ہے۔ اس ٹیکنالوجی نے بین اقوامی منڈیوں میں خاص طور پر افغانستان کی طرف سے سال 2017 میں ہندوستان – افغانستان تجارت اور سرمایہ کاری شو کے دوران  دلچسپی پیدا کی ہے۔

اختراع گزار کی دوسری اختراع – پول پرو کی جڑ  کشمیر کی وادی کے پیچیدہ جغرافیہ میں پیوست ہے جہاں معمول کی مرمت کے لئے بھی بھاری سیڑھیاں ڈھونا پڑتی ہیں ۔ اس سے  کام کو نتیجہ خیز بنانے میں ہمیشہ تاخیر ہوتی ہے۔ پول-پرو حل نے زیادہ تر حالات میں بڑی سیڑھیوں کی ضرورت کو ختم کردیا۔ اس سے حفاظتی پروٹوکول کے ساتھ بجلی، ٹیلی کام اور دیگر کھمبوں میں مسائل کا ایک بار میں پتہ چلانے میں مدد ملی ہے۔ یہ ٹیکنالوجی اب مارکیٹ میں انوینتا گیڈجیٹِکس پرائیویٹ لمیٹیڈ کے ذریعے دستیاب ہے۔ یہ حکومت ہند سے تسلیم شدہ ایک اسٹارٹ اپ (ڈی آئی پی پی 25154) ہے جسے این آئیفنٹر سی(این آئی ایف انکیوبیشن اینڈ انٹرپرینیورشپ کونسل) نے انکیوبیٹ کیا ہے جو ٹیکنالوجی بزنس انکیوبیٹر (ٹی بی آئی) ہے۔ اسے این آئی ایف کی طرف سے میزبانی اور ڈی ایس ٹی کے ذریعہ تعاون حاصل ہے۔

یہ اختراعات اور بہت سی ایسی چیزیں جن میں مشتاق نے دوسرے اختراع گزاروں کے ساتھ تعاون کیا ہے، ان کی وجہ سے ڈی پی آئی آئی ٹی کی جانب سے دو نئی صنعتوں کو منظوری دی گئی ہے۔ نیشنل انوویشن فاؤنڈیشن (این آئی ایف)انڈیا سے جو حکومتِ ہند کے سائنس اور ٹکنالوجی (ڈیایس ٹی) کے محکمے کا ایک خود مختار ادارہ ہے، اعانت یافتہ مشتاق کی لگاتار ایجادات کا تذکرہ جموں و کشمیر کے عزت مآب لیفٹیننٹ گورنر جناب منوج سنہا نے دسمبر 2021 کے “آواز کی آواز” میں کیا تھا۔ اخروٹ کریکر سب سے قابل ذکر اختراع رہا ہے جو آج حکومت ہند کے ذریعہ تسلیم شدہ ایک اور نئی صنعت کی بنیاد ہے جسے رفیق انوویشن پرائیویٹ لمیٹڈ (ڈی آئی آئی پی پی8028) کہا جاتا ہے۔ یہ اننت ناگ میں واقع ہے۔ اسے این آئی فنٹر سی(این آئی ایف انکیوبیشن اینڈ انٹرپرینیورشپ کونسل)  کے ذریعے انکیوبیٹ کیا جا رہا ہے۔

مشتاق احمد ڈار کی اختراعی سرگرمیاں مسلسل جاری  ہیں اور وہ مزید اختراعات سامنے لا رہے ہیں۔ این آئی ایف نے ویلیو ایڈیشن اور ویلیڈیشن، پیداواری نمو، آئی پی تحفظ اورٹیکنالوجی کی منتقلی کے علاوہ ایک کمیونٹی ورکشاپ کے ساتھ  مشتاق کی اعانت کی ہے تاکہ خطے میں ان جیسے کئی اختراع گزار اس سہولت سے فائدہ اٹھا سکیں اور آنے والے برسوں میں اصل جگہ پر کے انکیوبیشن کے امکانات پیدا کر سکیں۔ مزید برآں مشتاق کی اختراعات کو آگے بڑھانے والے اداروں کی کمپنی کے قیام، ابتدائی رجسٹریشن کے رُخ پر  مدد کی گئی اور کاروبار کی ترقی کے مختلف مواقع بھی فراہم کئے۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More