40 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

اجرتوں سےمتعلق بل 2017 کا کوڈ

Urdu News

نئی دہلی، حکومت نے لیبر قوانین میں اصلاحات کے ایک حصے کے طور پر محنت سے متعلق چار ضابطے بناکر 38 لیبر قوانین کو معقول بنادیا ہے۔ یہ ضابطے ہیں اجرتوں سے متعلق ضابطہ، صنعتی تعلقات سے متعلق ضابطہ، سماجی تحفظ سے متعلق ضابطہ اور پیشہ ورانہ تحفظ، صحت اور کام کاج کے حالات سے متعلق ضابطہ۔

اجرتوں کے متعلق ضابطہ 2017 لوک سبھا میں 10 اگست 2017 کو پیش کیا گیا تھا۔ اس میں چار موجودہ قوانین کو یکجا کیا گیا ہے یعنی کم از کم اجرتوں سے متعلق قانون مجریہ 1948، اجرتوں کی ادائیگی سے متعلق قانون مجریہ 1936، بونس کی ادائیگی سے متعلق قانون مجریہ 1965 اور یکساں مشاہرے سے متعلق قانون مجریہ 1979۔ اجرتوں سے متعلق ضابطے کی تشکیل کے بعد یہ چاروں قوانین ختم ہوجائیں گے۔ اجرتوں کے قوانین کو ضابطے کی شکل دینے سے اجرتوں کی سکیورٹی اور کارکنوں کی سماجی سکیورٹی پر کوئی سمجھوتہ کئے بغیر طرح طرح کی تشریحات اور اتھارٹیز کا سلسلہ ختم ہوجائے گا جس سے ضابطے پر عمل درآمد آسان ہوجائے گا۔

فی الوقت کم از کم اجرت سے متعلق قانون اور اجرتوں کی ادائیگی سے متعلق قانون کی شقیں کافی تعداد میں کارکنوں کا احاطہ نہیں کرتیں۔ ان دونوں قوانین کا اطلاق مقررہ روزگار/ اداروں تک محدود ہے۔لیکن اجرتوں سے متعلق نئے ضابطے میں ہر ایک ملازم کے لئے کم از کم اجرت کو یقینی بنایا گیا ہے۔ اس کے علاوہ اجرت کی وقت پر ادائیگی کو بھی یقینی بنایا گیا ہے خواہ  کارکن کا تعلق سرکاری سیکٹر کی ملازمت سے ہو۔اس میں اجرت کی کوئی حد بھی حد مقرر نہیں ہے ۔

جغرافیائی طور پر  مختلف علاقوں کے لئے کم از کم قومی اجرت کا لازمی تصور پیش کیا گیا ہے۔ اس ضابطے کے ذریعہ یہ یقینی بنایا گیا ہے کہ کوئی بھی ریاستی حکومت اس خاص علاقے کے لئے جس کو مرکزی حکومت نے نوٹیفائی کردیا ہے، کم از کم قومی اجرت سے کم اجرت مقرر نہ کرے۔

چیک یا ڈیجیٹل / الیکٹرانک طریقے سے اجرتوں کی مجوزہ ادائیگی سے نہ صرف ڈیجیٹائزیشن کو فروغ حاصل ہوگا بلکہ کارکنوں کی سوشل سکیورٹی میں بھی اضافہ ہوگا۔ دعوے پیش کرنے والی اتھارٹی اور جوڈیشیل فورم کے درمیان اپیلوں کو سننے والی ایک اتھارٹی کی گنجائش پیدا کی گئی ہے جس سے شکایتوں کا تیز رفتاری سے کم خرچ پر اور موثر طریقے سے ازالہ ہوسکے گا اور دعوؤں کو جلد فیصل کیا جاسکے گا۔

اس ضابطے کے تحت مختلف قسم کی خلاف ورزیوں کی صورت میں جرمانوں کو معقول بنادیا گیا ہے اور جرمانے کی رقم، خلاف ورزی کی شدت کو دیکھتے ہوئے اور خلاف ورزی کتنی بار کی گئی، اس کو دیکھتے ہوئے عائد کی جائے گی۔

حال ہی میں کم از کم اجرت  مرکزی حکومت کی طرف سے 18 ہزار روپے ماہوار مقرر کئے جانے کے بارے میں بعض اخباری خبریں شائع ہوئی ہیں۔ یہ وضاحت کی گئی ہے کہ مرکزی حکومت نے اجرتوں سے متعلق ضابطے 2017 میں نہ تو کم از کم قومی اجرت مقرر کی ہے اور نہ  اس کا کوئی ذکر کیا ہے۔  اس لئے یہ خیال کہ تمام ملازمین کے لئے کم از کم اجرت 18 ہزار روپے ماہانہ مقرر کردی گئی ہے، غلط، جھوٹا اور بے بنیاد ہے۔ کم از کم اجرت ایک جگہ سے دوسری جگہ اور کام کی نوعیت اور جغرافیائی  حالات کو دیکھتے ہوئے الگ الگ ہوسکتی ہے۔

اس کے علاوہ اجرتوں سے متعلق ضابطے 2017 کی شق 9 (3) میں وضاحت کردی گئی ہے کہ مرکزی حکومت کم از کم قومی اجرت مقرر کرنے سے پہلے مرکزی مشاورتی بورڈ کا مشورہ حاصل کرے گی جس میں مالکان اور ملازمین کے نمائندے شامل ہوں گے۔ اس لئے کم از کم قومی اجرت مقرر کرنے سے پہلے مشاورتی طریقہ کار کا نظام اختیار کرنے کی بات کہی گئی ہے۔

میڈیا میں اس طرح کی خبریں بھی آئی ہیں کہ کم از کم اجرتیں مقرر کرنے کے طریقہ کار پر نظرثانی کرکے اس کا حساب لگانے کا طریقہ 3 یونٹوں سے بڑھاکر 6 یونٹ کردیا گیا ہے۔ دراصل یہ کم از کم اجرتوں سے متعلق مرکزی مشاورتی بورڈ کی حالیہ میٹنگ میں ٹریڈ یونینوں کا مطالبہ تھا۔  اس لئے یہ بات واضح کردی گئی کہ اس طرح کی تجویز اجرتوں سے متعلق بل کے ضابطے کا حصہ نہیں ہے۔

Related posts

Leave a Comment

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More