30 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

آن لائن ڈسکورس کے شرکا نے ایس ٹی آئی کے ساتھ مابعد کوویڈ دنیا میں ابھرتے ہوئے شعبوں پر توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت پر زور دیا

Urdu News

نئی دہلی: ’’وبا کا دوسرا

پہلو: سائنس پالیسی انٹرفیس‘‘ کے عنوان پر آن لائن ڈسکورس میں شرکا نے مابعد کوویڈ دنیا میں مستقبل کی پیش رفت اور ترقی کے لیے ابھرتے ہوئے شعبوں پر توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ صرف سائنس اور ٹیکنالوجی ہی ایسا کر سکے گی۔

نیتی آیوگ کے سی ای او امیتابھ کانت نے لوگوں پر زور دیا کہ وہ کوویڈ-19 مناسب پروٹوکول پر عمل کریں اور ٹیکہ لگوائیں۔ انھوں نے کہا، “کوویڈ-19 نے عام زندگی میں اتھل پتھل پیدا کردی ہے اور معاشی سرگرمیوں میں خلل ڈالا ہے، لیکن یہ بہتر مستقبل کے لیے امید، تبدیلی اور اعتماد کا ایک بہترین موقع بھی ہے۔ اس موقع کو صرف سائنس اور ٹیکنالوجی کے ذریعے حاصل کیا جا سکتا ہے، جو مستقبل کے لیے کلید ہوگی – خواہ وہ دور دراز علاقوں میں طبی خدمات کی رسائی ہو، ٹیلی میڈیسن ہو، دور دراز کے دیہاتوں کے لیے یا معیاری صحت خدمات ہوں، آن لائن تعلیم ہو یا کچھ اور۔”

انھوں نے کہا کہ وبائی مرض کے اس دور میں سائنس کی جینوم سیکوئنسنگ جیسے شعبے بہت اہم ہیں اور وہ کوویڈ-19 وبا سمیت بہت سے مسائل کا حل فراہم کریں گے۔ فائیو جی ٹیکنالوجی تیز تر مواصلات کے لیے ٹیکنالوجی اور موبائل ٹیکنالوجی کی دنیا کو تیزی سے تبدیل کرے گی۔ اسی طرح آرٹیفیشل انٹیلی جنس (اے آئی) میں بھی بھارت کی ترقی کو مہمیز کرنے کی صلاحیت موجود ہے۔

جناب امیتابھ کانت نیشنل کونسل فار سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کمیونیکیشن اینڈ سائنس اور وگیان پرسار کے ذریعے مشترکہ طور پر منعقدہ آن لائن ہ ڈی ایس ٹی گولڈن جوبلی ڈسکورس سیریز پروگرام سے خطاب کر رہے تھے۔

پروگرام میں سائنس اور ٹیکنالوجی کے محکمے (ڈی ایس ٹی) کے سکریٹری پروفیسر آشوتوش شرما نے گذشتہ 50 برسوں کے دوران ڈی ایس ٹی کی کوششوں اور خاص طور پر کوویڈ-19 وبا کے دوران گذشتہ ایک سال میں کیے گئے کام کے بارے میں بات کی جس سے ملک میں سائنس اور ٹیکنالوجی کے بنیادی ڈھانچے کو مضبوط بنانے میں مدد ملی۔ انھوں نے چار پالیسیوں پر زور دیا جن میں آئندہ سائنس، ٹیکنالوجی اور اختراعی پالیسی 2021 (ایس ٹی آئی پی)، لچک دار جیو اسپیشیل ڈیٹا پالیسی اور آئںدہ آنے والی سائنسی سماجی ذمہ داری (ایس ایس آر) شامل ہیں جن پر ڈی ایس ٹی نے کام کیا ہے۔ یہ سماج کو بااختیار بنائیں گی۔ انھوں نے کوویڈ-19 وبا سے نمٹںے میں ڈی ایس ٹی کے تعاون پر بھی زور دیا۔ انھوں نے سائنس اور ٹیکنالوجی میں صنفی خلیج سے نمٹنے کے لیے ڈی ایس ٹی کے اقدام کو اجاگر کیا اور کہا کہ اس سے نمٹنے کے لیے سائبر فزیکل سسٹم (سی پی ایس) کے ساتھ مل کر کام کرنے والے 25 مراکز اور صنعتوں، ماہرین تعلیم، اسٹارٹ اپس—تعلیم کے میدان سے معیشت تک، ہر چیز کی فیصلہ سازی پر اثر ڈالیں گی۔

کوویڈ-19 2.0 پر بات کرتے ہوئے ڈی ایس ٹی سکریٹری پروفیسر شرما نے کہا، “کوویڈ-19 کی وائرس میوٹیشنز مستقبل میں بھی جاری رہیں گی اور ہم میوٹیشنز کی رفتار اور توسیع نیز صحت پر ان کے اثرات کا تجزیہ جاری رکھیں گے۔ علاوہ ازیں ہم کوویڈ-19 مناسب پروٹوکول کی تعمیل کے ذریعے وائرس کو پھیلنے روک کر اس کی منتقلی کو کنٹرول کرسکتے ہیں۔”

انھوں نے نئی پہل نڈھی فار کوویڈ پر ݨحی روشنی ڈالی کہ اسے ملک میں کوویڈ 2.0 کی دوسری لہر کے موجودہ چیلنج سے نمٹنے کے لیے اسٹارٹ اپ پر مبنی حل کی مدد سے فوری رسپانس کے طور پر شروع کیا گیا تھا۔ اس پروگرام کے تحت بھارتی اسٹارٹ اپ اور کمپنیوں کو نئی ٹیکنالوجیاں اور اختراعی مصنوعات تیار کرنے کی دعوت دی گئی تھی جو بحران سے نمٹنے میں بھارت کو بااختیار بنا سکیں۔

ڈی ایس ٹی سکریٹری نے کہا کہ “پہلی کوویڈ-19 لہر کے دوران ہمیں وبا سے نمٹنے میں 3 سے 4 ماہ میں 100 اسٹارٹ اپ کے نتائج مل رہے تھے جب کہ اس نئے اقدام کے تحت ہم نے کمپنیوں کی نشان دہی کی اور ایک ماہ کے اندر مثبت نتائج حاصل کر رہے ہیں۔ ہم اپنی ٹیکنالوجی کی مدد سے بہت کچھ کرسکتے ہیں۔ ہم دو تہائی قیمت پر عالمی معیار کے آکسیجن کنسنٹریٹر تیار کر سکتے ہیں۔ اس سے متعدد بڑے آلات کی ترقی اور تیاری کے بہت بڑے مواقع پیدا ہوسکتے ہیں جو فی الحال درآمد کیے جارہے ہیں۔ ان میں خصوصی والو، زیولائٹ مواد، بغیر تیل اور شور والے کمپریسر، گیس سینسر وغیرہ شامل ہیں۔”

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More