نئیدہلی ، کو ختم ہونے والے ہفتہ میں ملک کے 91 بڑے آبی ذخائر میں 54.394 بی سی ایم پانی موجود تھا ، جو ان آبی ذخائر میں پانی جمع ہونے کی مجموعی گنجائش کے 34 فیصد کے بقدر تھا، جبکہ یکم مارچ 2018 کو ختم ہونے والے ہفتہ میں ان آبی ذخائر میں جمع پانی کی مقدار ان کی مجموعی گنجائش کے 38 فیصد کے بقدر تھی ۔8 مارچ 2018 کو ختم ہونے والے ہفتہ میں پانی جمع ہونے کی سطح 89 فیصد تھی ،جو پچھلے سال کی اسی مدت کے 91 فیصد کے بقدر تھی ۔
ان 91 بڑے آبی ذخائر میں پانی جمع کرنے کی مجموعی گنجائش 161.993 بی سی ایم ہے ، جو ان میں پانی جمع کرنے کی کُل گنجائش 257.812 بی سی ایم کے 63 فیصد کے بقدر ہے ۔ ملک کے ان 91 بڑے آبی ذخائر میں 37 میں 60 میگا واٹ سے زائد کی پن بجلی پیدا کرنے کی اہلیت موجود ہے ۔
پانی کے ذخیرے کی علاقے وار صورتحال :
شمالی علاقہ :
ملک کے شمالی علاقے میں ہماچل پردیش ، پنجاب اور راجستھان کی ریاستیں واقع ہیں ۔ ان میں 6 بڑے آبی ذخائر موجودہیں۔ سینٹرل واٹر کمیشن 18.01 بی سی پانی جمع کرنے کی مجموعی گنجائش والے ان 6 بڑے آبی ذخائر میں جمع پانی کی صورتحال پرنظر رکھتا ہے ۔سردست ان آبی ذخائر میں 5.16 بی سی ایم پانی موجود ہے ، جو ان میں پانی جمع ہونے کی کل گنجائش کے 29 فیصد کے بقدر ہے ۔ پچھلے سال کی اسی مدت کے دوران ان میں جمع پانی کی مقدار ان کی کل گنجائش کے 26 فیصد کے بقدر تھی اور پچھلے دس برسوں کی اسی مدت کے دوران ان میں جمع پانی کی مقدار ان کی کل گنجائش کے 32 فیصد کے بقدرتھی۔ اس طرح ان آبی ذخائر میں موجود پانی کی صورتحال پچھلے سال کے مقابلے بہتر لیکن پچھلے دس برس کی اسی مدت کے مقابلے کم ہے ۔
مشرقی خطہ :
ملک کے مشرقی خطے میں جھارکھنڈ ، اوڈیشہ ، مغربی بنگال اور تری پورہ کی ریاستیں ہیں ۔ ان ریاستوں میں 15 بڑے آبی ذخائر موجود ہیں۔ 18.83 بی سی ایم جمع کرنے کی مجموعی گنجائش والے ان آبی ذخائر میں موجود پانی کی صورتحال پر سینٹرل واٹر کمیشن نظر رکھتا ہے ۔ سردست ان آبی ذخائر میں جمع پانی کی مقدار ان کی کل گنجائش کے 10.39 بی سی ایم کے بقدر ہے ، جو ان کی کل گنجائش کا 55 فیصد ہے ۔ پچھلے سال کی اسی مدت کے دوران ان آبی ذخائر میں جمع پانی کی مقدار ان کی مجموعی گنجائش کے 61 فیصد کے بقدر تھی جبکہ پچھلے دس برس کے اسی مدت کے اوسط کے مقابلے 51 فیصد رہی ۔ اس طرح جاری سال کے دوران ان آبی ذخائر میں پانی کی مقدار پچھلے سال کی اسی مدت کے مقابلے کم لیکن پچھلے دس برسوں کی اسی مدت کے مقابلے بہتر ہے ۔
مغربی خطہ :
ملک کے مغربی خطے میں گجرات اور مہاراشٹر کی ریاستیں واقع ہیں ۔ ان ریاستوں میں 27 بڑے آبی ذخائر موجودہیں ۔سینٹرل واٹر کمیشن 31.26 بی سی ایم والے ان آبی ذخائر میں جمع پانی کی صورتحال پر نظر رکھتا ہے ۔سردست ان آبی ذخائر میں 11.51 بی سی ایم پانی موجود ہے، جو ان میں جمع پانی کی کل گنجائش کے 37فیصد کے بقدر ہے ۔پچھلے سال کی اسی مدت میں ان آبی ذخائر میں جمع پانی کی مقدار ان کی کل گنجائش کے 44فیصد کے بقدر تھی ۔ جبکہ پچھلے دس برس کی اسی مدت کے اوسط کے مقابلے 40 فیصد تھی ۔اس طرح جاری سال کے دوران ان آبی ذخائر میں جمع پانی پچھلے سال کے مقابلے کم اور پچھلے دس برس کی اسی مدت کے اوسط کے مقابلے بھی کم ہے ۔
وسطی خطہ :
ملک کے وسطی خطے میں اترپردیش ، اتراکھنڈ ، مدھیہ پردیش اورچھتیس گڑھ کی ریاستیں واقع ہیں ۔ ان ریاستوں میں 12 بڑے آبی ذخائر موجود ہیں ۔ 42.30 بی سی ایم پانی جمع کرنے کی کل گنجائش والے ان آبی ذخائر میں جمع پانی کی صورتحال پر سینٹرل واٹر کمیشن نظررکھتا ہے۔ سردست ان آبی ذخائر میں جمع پانی کی مقدار 14.56 بی سی ایم ہے ، جو ان میں پانی جمع کرنے کی مجموعی گنجائش کے 34 فیصد کے بقدر ہے ۔ پچھلے سال کی اسی مدت کے دوران ان آبی ذخائر میں جمع پانی کی مقدار اس کی کل گنجائش کے 52 فیصد کے بقدر تھی جبکہ پچھلے دس برس کی اسی مدت کے اوسط کے مقابلے 37 فیصد تھا ۔اس طرح جاری سال کے دوران ان آبی ذخائر میں جمع پانی کی مقدار پچھلے سال کے مقابلے کم اور پچھلے دس برس کی اسی مدت کے اوسط کے مقابلے بھی کم رہی ہے ۔
جنوبی خطہ :
ملک کے جنوبی خطے میں آندھرا پردیش ، تلنگانہ (دو نوں ریاستوں میں د و مشترکہ منصوبے ) کرناٹک ، کیرل اور تامل ناڈو کی ریاستیں شامل ہیں۔ ان ریاستوں میں 31 بڑے آبی ذخائر موجود ہیں ۔ 51.59 بی سی ایم کی مجموعی گنجائش والے ان آبی ذخائر میں جمع پانی کی صورتحال پر سینٹرل واٹر کمیشن نظر رکھتا ہے ۔ سردست ان آبی ذخائر میں 12.77 بی سی ایم پانی موجود ہے ، جو ان میں پانی جمع کرنے کی مجموعی گنجائش 25 فیصد کے بقدر ہے ۔پچھلے سال کی اسی مدت کے دوران ان آبی ذخائر میں جمع پانی کی مقدار ان کی کل گنجائش کے 18 فیصد کے بقدر تھی اور پچھلے د س برس کی اسی مدت کے دوران 32 فیصد رہی ۔ اس طرح جاری سال کے دوران ان آبی ذخائر میں جمع پانی کی صورتحال پچھلے سال کے مقابلے بہتر لیک پچھلے دس برس کی اسی مدت کے اوسط کے مقابلے کم ہے ۔
جن ریاستوں میں کے آبی ذخائر میں جمع پانی کی صورتحال پچھلے سال کے مقابلے بہتررہی ، ان میں ہماچل پردیش ،مغربی بنگال ، تری پورہ ، مہاراشٹرا ، اتراکھنڈ ، اے پی و ٹی جی (دو ریاستوں میں دو مشترکہ منصوبے ) کرناٹک ، کیرل اور تامل ناڈو شامل ہیں ۔ جن ریاستوں کے آبی ذخائر میں جمع پانی کی مقدار پچھلے سال کے مقابلے کم رہی ، ان میں پنجاب ، راجستھان ، جھارکھنڈ ، اوڈیشہ ، گجرات ، اترپردیش ، مدھیہ پردیش ، چھتیس گڑھ اورتلنگانہ شامل ہیں ۔