26 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

صدر جمہوریہ ہند نے وزیٹرس ایوارڈ 2018 تفویض کئے: مرکزی یونیورسٹیوں کے وائس چانسلر حضرات سے تحقیق اور جدت طرازی کو فروغ دینے کے موضوع پر خطاب کیا

Urdu News

نئی دہلی،   مئی  2018،       صدرجمہوریہ ہند جناب رام ناتھ کووند نے مرکزی یونیورسٹیوں کے وائس چانسلر حضرات کی ایک روزہ میٹنگ کا اہتمام  آج(2مئی 2018)  راشٹرپتی بھون میں کیا۔ صدر موصوف ان یونیورسٹیوں کے وزیٹر بھی ہیں۔ میٹنگ کے افتتاحی اجلاس کے دوران صدر جمہوریہ ہند نے  عمرانیات ، آرٹس اور سماجی سائنسز  کے شعبے میں بنیادی اور اپلائڈ سائنس کے لئے تحقیق سے متعلق وزیٹرس ایوارڈ بھی تفویض کئے۔

ایوارڈ تفویض کئے جانے سے متعلق تقریب میں اظہار خیال کرتے ہوئے صدر جمہوریہ ہند نے 2018 کے وزیٹرس ایوارڈ یافتگان کو مبارکباد دی۔ ایوارڈ پروفیسر سنجے کے جین کو ڈرگ ڈلیوری نظام ترقیات کے موضوع پر ان کے کام کے لئے  دیا گیا ہے جس کے تحت کینسر کے علاج کو زیادہ موثر اور  واجب بنانے کے مضمرات نمایاں ہوئے ہیں، پروفیسر آشیش کمار مکھرجی کو یہ ایوارڈ سانپوں کے زہر کے سلسلے میں مولی کیولر پیچیدگی پر تحقیق کے لئے دیا گیا ہے۔ پروفیسر اشونی پاریکھ کو چاولوں کی اقسام کے موضوع پر کام کے لئے یہ ایوارڈ دیا گیا ہے جس کے تحت چاولوں کی پیداوار کے اضافے کے مضمرات اور کاشتکاروں کی آمدنی میں اضافے کے امکانات روشن ہوئے ہیں۔ پروفیسر پرمود کے نائر کو عمرانیات، آرٹس اور سماجی سائنسز کے شعبے میں ان کے کام کے لئے مذکورہ ایوارڈ دیا گیا ہے۔

صدر جمہوریہ ہند نے کہا کہ تحقیق اور جدت طرازی عمل میں اضافے کی بنیاد ہے اور علم ہی وہ واحد ذریعہ ہے جو مسائل کا حل تلاش کرنے کی کلید ہے وہ مسائل جو ہم اپنی دنیا میں روز مرہ دیکھتے ہیں، اپنے ملک اور اپنے معاشرے میں جو مسائل ہمیں درپیش آتے ہیں۔ کبھی کبھی یہ نہیں مانا جاتا ہے کہ تحقیق ایک ایسا شعبہ ہے جس میں بڑا تحمل درکار ہوتا ہے اور ایک تحقیق کار یا محقیق ہمیشہ  بڑے مشکل ترین راستے پر چلنے کو مجبو ر ہوتا ہے۔ تحقیق کا کام انجام دینے کےلئے لگاتار پکے ارادے کی ضرورت ہوتی ہے۔ محققین اور ادارہ دونوں کو ایک دوسرے کی مدد درکار ہوتی ہے۔ صدر جمہوریہ ہند نے واضح کیا کہ تحقیق کا کام صبح نو بجے سے شام 5 بجے تک کیا جانے والا کام نہیں ہے لحاظہ تحقیقی کام کو فروغ دینے  کا پورا طریقہ کار ایک منفر نوعیت رکھتا ہے اور یہ بندھے ٹکے اصولوں پر کام نہیں کرتا۔

صدر جمہوریہ ہند نے کہا کہ تحقیق و جدت طرازی ہمارے عوام کو  ناداری سے اوپر اٹھانے ، ان کی صحت اور خیر وعافیت کو بہتر بنانے اور خوراک اور توانائی سلامتی کے حصول کے عمل میں اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔ محققین اور جدت طراز ہمیں ایسے حل تلاش کرنے میں مد د دے سکتے ہیں جن کا تعلق روز مرزہ کی زندگی کے مسائل سے ہے، جن کا سامنا ہم روز کرتے ہیں۔ یونیورسٹیاں اپنے طور پر ایسا میکانزم وضع کرسکتی ہیں جس کے ذریعہ عام لوگوں کو جدت طرازی میں مدد مل سکے اور اس طرح کے بنیادی سطح کے جدت طرازوں کو اپنے کاموں کو آگے بڑھانے میں مدد مل سکتی ہے اور ان کا کام بہتر ہوسکتا ہے۔

 صدر جمہوریہ ہند نے کہا کہ یونیورسٹیوں کو اپنے تعلیمی پروگرام کے تحت سماج پر مبنی اور سماج کے لئے مفید اقدامات شامل کرنے چاہئیں اور کیمپس کے نزدیک واقع آبادی کو اس میں شامل کرنا چاہیے۔ ایسی یونیورسٹیاں جو پسماندہ علاقوں میں واقع ہیں ان پر سماج کو اپنے ساتھ لیکر کام کرنے کی خصوصی ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔ ایسے سماجی اقدامات اگر کئے جائیں گے تو وہ ان یونیورسٹی کے طلبا کا ذہنی افق وسیع بنانے میں مدد گار ہوں گے اور انہیں آگے کی زندگی کے لئے آراستہ ہونے میں بھی مدد دیں گے۔

اس تقریب کے دوران وائس چانسلر حضرات کے ذریعہ جن کا تعلق مرکزی یونیورسٹیوں سے تھا، تحقیق اور جدت طرازی   کے موضوعات پر پریزینٹیشن بھی پیش کئے گئے۔ بعد ازاں میٹنگ کے اختتامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صدر جمہوریہ ہند نے کہا کہ یونیورسٹیوں کو ہمارے ملک کو درپیش مخصوص چنوتیوں سے نمٹنے کے لئے سرکردہ کردار ادا کرنا چاہیے۔ ان میں سے متعدد چنوتیاں خلاقانہ اور جدت طرازانہ حل چاہتی ہیں۔ یہ یونیورسٹیوں کی اہم ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے کیمپس کو ایک ایسا مقام بنادیں جہاں نظریات و خیالات کی پرورش ہو، جہاں تجربات کی حوصلہ افزائی کی جائے ناکامی کا مذاق نہ اڑایا جائے بلکہ اسے سیکھنے کا ایک حصہ سمجھا جائے۔اس کے علاوہ یونیورسٹیوں کو ایسا ماحول فراہم کرنا چاہیے جس کے ذریعہ طلبا ہمارے عوام، ہمارے ملک، شہروں، ہمارے قصبات اور گاؤں سے آگاہ ہوسکیں۔ اس طرح کی آگاہی کے توسط سے یونیورسٹیاں خلاقانہ اور جدت طرازانہ طرزفکر کو فروغ دیکر اپنے طلبا کو تحقیق و جدت طرازی کے پروجیکٹوں کو اپنانے کے لئے حوصلہ فراہم  کرسکتی ہیں اور اس طریقے سے قومی ترقیات میں اپنا تعاون دے سکتی ہیں۔

مذکورہ یک روزہ تقریب میں شرکت کرنے والوں میں انسانی وسائل کی ترقی و فروغ کے مرکزی وزیر جناب پرکاش جاوڈیکر،  انسانی وسائل کی ترقی و فروغ کے وزیر مملکت ڈاکٹر ستیہ پال سنگھ، پرنسپل سائنٹفک ایڈوائزر پروفیسر کے وجے راگھون، یونیورسٹی گرانٹس کمیشن کے چیئرمین پروفیسر ڈی پی سنگھ، انسانی وسائل کی ترقی و فروغ کی وزارت کے نمائندگان، سائنس و ٹکنالوجی کی وزارت کے نمائندگان اور 41 مرکزی یونیورسٹیوں کے وائس چانسلر زکے نام شامل ہیں۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More