نئی دہلی، ہمارا مقصد ٹی بی کی معیاری تشخیص اور علاج کے لئے ہر ایک کی رسائی کے ویژن کو حاصل کرنا اور کثیر شعبہ جاتی اقدامات کے ذریعے ٹی بی کی سماجی وجوہات پر قابو پانا ہے۔ یہ بات صحت اور خاندانی بہبود کے مرکزی وزیر جناب جے پی نڈا نے نیویارک میں اقوام متحدہ جنرل اسمبلی (یواین جی اے) کے 73ویں اجلاس میں ٹی بی پر ایک اعلیٰ سطحی میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ جناب نڈا نے مزید کہا کہ وزیراعظم جناب نریندر مودی نے ٹی بی کے خاتمے کے لئے ذاتی عزم کا اظہار کیا ہے کیونکہ بھارت ایس ڈی جی کے 2030 کے ہدف سے پانچ سال پہلے ہی یعنی 2025 تک ٹی بی کا جڑ سے خاتمہ کرنے کا عہد کئے ہوئے ہے اور انہوں نے ٹی بی سے پاک بھارت مہم کا آغاز کیا ہے۔ مرکزی وزیر نے مزید کہا کہ ہم نے ٹی بی کے خاتمے کے لئے مریض پر مرکوز اور سماج پر مبنی ماڈل کو اپنایا ہے۔
جناب نڈا نے اپنے خطاب میں کہا کہ بھارت کی قومی صحت پالیسی 2017 میں واضح طور پر بھارت کو ٹی بی سے پاک ملک بنانے کے ویژن کا اظہار کیا ہے۔ اس ویژن کو نافذ کرنے کے لئے قومی حکمت عملی پلان تیار کیا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ رواں سال میں اس منصوبے کو نافذ کرنے کے لئے 430 ملین امریکی ڈالر مختص کئے گئے ہیں جو پچھلے سال سے 54 فیصد زیادہ ہے۔ جناب نڈا نے مندوبین کو بتایا کہ بھارت ٹی بی کے معاملات کی نگرانی اور نوٹیفکیشن کے لئے ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کا اختراعی استعمال کررہا ہے۔ جناب نڈا نے مزید کہا کہ ہم ٹی بی کی دیکھ بھال تک رسائی کو بہتر بنانے کے لئے پرائیویٹ سیکٹر کی دیکھ بھال کو بھی شامل کررہے ہیں۔
مرکزی وزیر صحت نے خبردار کیا کہ ٹی بی سے متعلق تحقیق وترقی کے لئے ماضی میں فنڈ کی کمی ایک وجہ ہے کہ ٹی بی اب بھی ہمارے لئے ایک چیلنج بنی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دواؤں ، تشخیصی سامان اور ٹیکنالوجی کی یکسا ں رسائی اب بھی تشویش کا باعث ہے۔
جناب نڈا نے کہا کہ ٹی بی کے خاتمے کے لئے نئی ساجھیداری قائم کرنے کی ضرورت ہے۔ ملک میں تیار کردہ اور سستی ٹیکنالوجی استعمال کرکے اور نئے ڈیجیٹل ایکسرے ٹیکنالوجی کے ذریعے ٹی بی کے مولی کیولر ٹیسٹ وغیرہ کی فراہمی سے بھارت اب ٹی بی کی تحقیق میں مستبقل سے پرامید ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ٹی بی میں تحقیقی کاموں کو تیز کرنے کے لئے بھارت نے اپنا تحقیقی کنسورشیم قائم کیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا برکس ٹی بی ریسرچ نیٹ ورک بھی ایک امید افزا پہلو ہے۔