نئی دلّی: نائب صدر جمہوریہ ہند جناب ایم وینکیا نائیڈو نے کہا ہے کہ عطیہ چشم بعد از مرگ انتہائی عظیم ترین عمل ہے اور اس طرح کی رضا کارانہ کوششیں بصارت سے محروم افراد کی محرومی دور کر کے ان کی آنکھوں کی روشنی بحال کر سکتی ہیں ۔وہ گزشتہ روز سنسکار نیترالیہ کے ذریعہ چینئی میں منعقدہ آسکیولر سرفیس اینڈ کیراٹوپروستھیسس کانفرنس ، 2018 سے خطاب کر رہے تھے ۔ تمل ناڈو کے گورنر ، جناب بنواری لال پروہت ، تمل ناڈو کے صحت و کنبہ بہبود کے وزیر ڈاکٹر سی وجیہ بھاسکر ، تمل ناڈو کے ماہی پروری اور عملہ و انتظامی اصلاحات کے وزیر جناب ڈی جے کمار اور دیگر مقتدر شخصیات بھی اس موقع پر موجود تھیں ۔
نائب صدر جمہوریہ نے کہاکہ بصارت سے محرومی کی وجوہات میں موتیا بند ( 62.6 فیصد ) ، ریفریکٹیو وجوہات ( 19.70 فیصد )، آنکھ کی پتلی کا اندھا پن ( 0.90 فیصد ) ، اور گلوکوما ( 5.80 فیصد ) شامل ہیں ۔ انہوں نے مزید کہا کہ گلو کوما کے نتیجے میں لاحق نا بینا پن کا علاج کیا جا سکتا ہے بشر طیکہ وہ ابتداء میں ہی تشخیص کر لیا جائے اور علاج شروع کر لیا جائے ۔ انہوں موتیا بند ، گلو کوما اور دیگر امراض چشم کے قابل استطاعت دیکھ بھال اور علاج کی فراہمی پر زور دیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے دیہی علاقوں خاص طور پر دور دراز کے علاقوں تک ان خدمات کی رسائی کو یقینی بنانا وقت کی اہم ضرورت ہے ۔
نائب صدر نے سنسکار نیترالیہ کے بانی ڈاکٹر بدری ناتھ کے نظریہ اور آئی آئی ٹی مدراس کی موبائل آئی سرجیکل یونٹ کے لئے ستائش کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے سسٹم سے دور دراز کے دیہی بھارت کے باشندگان کو آپریشن تھیٹر کی خدمات اپنے دروازے پر دستیاب ہو سکیں گی ۔ یہ نظریہ ملک کے دیگر حصوں میں بھی فروغ دیا جانا چاہئیے
نائب صدر نے کہا کہ انہیں پان میں استعمال کئے جانے والے چونے سے ہونے والے حادثات کے بارے میں جان کر انتہائی تکلیف پہنچی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ بد قسمتی کی بات ہے کہ چونے سے ہونے والی تکالیف آنکھوں کی روشنی سے محرومی کا باعث بنتی ہیں ۔
نائب صدر نے اس بات پر زور دیا کہ ملک کے ہر گوشے میں اس طرح کی ترغیباتی مہم چلانے کی ضرورت ہے کہ چونے کو باریک و نازک پولی تھین کے پیکٹ میں پیک نہ کیا جائے ۔ ہمارے ملک کے بچوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے یہ ہماری اولین ترجیح چونا آمیزتمباکو کے محفوظ پیکنگ کو یقینی بنانا ہے ۔
نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ نفسیاتی ۔سماجی ۔ اقتصادی بوجھ آنکھوں کے علاج و معالجے سے وابستہ طبی برادری کے لئے ایک نا قابل تصور بوجھ ہے اور یہ بوجھ ایک ایسا بوجھ ہے جو آنکھوں کے معالجے کے لئے کثیر پہلو ئی سرجری کا متقاضی ہوتا ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ ابھی بھی سماج میں ایک داغ موجود ہے جو بہت خوف ناک ہے چونکہ یہ نو جوان تیزاب کے حملے کی سخت آزمائش سے گزرے ہیں جسے ہم سفاک ترین جرم کہہ سکتے ہیں ۔ میں ان لڑکوں اور لڑکیوں کی بہادری کو سلام کرتا ہوں جنہوں نے ان تمام مشکلات اور مسائل سے نبرد آزما ہونے کا فیصلہ کیا ہے اور تکنالوجی کے ان فوائد کے حصول کے لئے کوشا ں ہیں جس میں انہیں معمول کے مطابق زندگی کی جانب لوٹنے کے لئے کچھ سہارافراہم کیا ہے ۔