30 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

کابینہ نے ڈبلیو آئی پی او کوپی رائٹ ٹریٹی -1996 اور ڈبلیو آئی پی او فنکاروں اور فونوگرامس ٹریٹی -1996 کے ساتھ منسلک ہونے کی منظوری دے دی ہے

Urdu News

نئی دہلی، جولائی   2018/  مرکزی کابینہ نے جس کی صدارت  وزیراعظم جناب نریندر مودی نے کی، کامرس اور صنعت کی وزارت کے  صنعتی پالیسی   اور فروغ کے   محکمہ کی طرف سے   پیش کی گئی ایک تجویز کی   منظوری دے دی ہے۔    یہ تجویز    ڈبلیو آئی پی او  کوپی رائٹ  معاہدہ اور   ڈبلیو آئی پی او  پر فارمینس اور  فونو گرامس کے معاہدہ     میں شامل ہونے کے بارے میں ہے۔ اس معاہدے کے ذریعہ    کوپی رائٹ کو   انٹرنیٹ  اور ڈیجیٹل نظام تک  توسیع دی جائے گی۔    یہ منظوری  دانشورانہ    املاک کے قومی حقوق(آئی پی آر)  کی پالیسی  میں    درج شدہ   مقاصد کی جانب ایک قدم ہے۔  یہ پالیسی   حکومت نے   12 مئی 2016 کو منظور کی تھی اورا س کا مقصد   انٹرنیٹ  اور موبائل پلیٹ فارموں کے ذریعہ ای کامرس کے تجارتی فائدوں کے بار ے میں   ای پی آر   مالکان     کی رہنمائی کرنا    اور ا ن کی مدد کرنا ہے۔

فائدے:

*کاپی رائٹ صنعتوں کے  مطالبات کو مان کر    ان معاہدوں سے  ہندستان کو مندرجہ ذیل  فائدے ہو ں گے۔

تخلیق کار  بین الاقوامی کوپی رائٹ نظام کے  ذریعہ اپنی  محنت  کا پھل حاصل کرسکیں گے   اور اس طرح   کوئی فن پارہ تیار کرنے میں اور اس کی تقسیم  میں جو لاگت آئے گی اس کو پورا کیا جاسکے گا۔

*اندرون ملک  اس طرح کے حقوق رکھنے والوں کو بین الاقوامی   تحفظ بھی حاصل ہوسکے گا۔  کیونکہ ہندستان    بین الاقوامی  کوپی رائٹ نظام کے ذریعہ    غیر ملکی فن پاروں کو  اس طرح کا تحفظ  پہلے ہی  حاصل ہے۔    اس طرح  ان معاہدوں کے ذریعہ   ہندستان کے حقوق بردار لوگ بیرون ملکوں میں اسی طرح کے    تحفظ کے  حق دار ہوں گے۔

*ڈیجیٹل ماحول میں    جس میں    سرمایے کی واپسی کی گنجائش ہے،تخلیقی کاموں کے لئے    اعتماد پیدا ہوگا  اور ان کی آسانی سے تقسیم کی جاسکے گی۔

*ان معاہدوں کے ذریعہ     کاروبار میں ترقی ہوگی اور اتار چڑھاؤ والی معیشت کو فروغ حاصل ہوگا۔

پس منظر۔

کوپی رائٹ قانون 1957:

کوپی رائٹ  قانون 1957  مارچ 2016 میں   ڈی آئی پی پی  کو منتقل کئے جانے کے بعد     ڈبلیو سی ٹی  اور ڈبلیو پی پی ٹی   کے ساتھ  کوپی رائٹ قانون 1957 کی   مطابقت کا جائزہ لینے کے لئے ایک    مطالعہ کی شروعات کی گئی۔   ڈبلیو آئی پی او کے ساتھ ایک مشترکہ    جائزہ بھی شروع کیا گیا۔

کوپی رائٹ ایکٹ 1957 میں  2012 میں ترمیم کی گئی   تاکہ اسے    ڈبلیو سی ٹی  اور  ڈبلیو پی پی ٹی   کے مطابق   بنایا جاسکے۔  اس کے تحت   ‘کمیونیکیشن ٹو دی پبلک’ کی    تشریح میں تبدیلی کرکے اسے     ڈیجیٹل ماحول   (سیکشن -2 ایف ایف)  پر بھی لاگو کیا گیا۔  اس کے علاوہ    ٹکنالوجیکل پروٹیکشن  میزرس (سیکشن 65 اے)  نیز رائٹس  منجمنٹ انفارمیشن   (سیکشن 65 بی) اور مورل رائٹس  آف پرفارمنس (سیکشن 38 بی) کے ضابطے بھی شامل کئے گئے۔

ڈبلیو آئی پی او کوپی رائٹ  ٹریٹی:

 یہ معاہدہ     6 مارچ 2002 کو نافذ ہوا اور آج تک  96 متعلقہ فریق  اسے   منظور کرچکے ہیں۔  یہ   برن کنوینشن( ادبی  اور فنی  کارناموں کا تحفظ) کے تحت ایک خصوصی معاہدہ ہے۔    اس میں یہ گنجائش ہے کہ اس کے تحت کوپی رائٹس کو ڈیجیٹل نظام تک توسیع دی جاتی ہے۔

ڈبلیو آئی پی او پرفارمینسیس    اینڈ فونو گرام ٹریٹی:

یہ معاہد ہ 20 مئی 2002 کو عمل میں آیا تھا ۔  اس کے   96 متعلقہ فریق ہیں۔ ڈبلیو پی پی ٹی    2 طر ح  کے   فائدہ اٹھانے والوں  کے    حقوق سے متعلق ہے   خاص طور پر ڈیجیٹل ماحول میں ۔

1۔پرفارمینس (ایکٹرس، گائیک، اور موسیقار وغیرہ)

2۔ پروڈیوسر آف فونو گرامس (ساؤنڈ ریکارڈگ)

یہ معاہدہ حقوق رکھنے والوں کو نئے ڈیجیٹل پلیٹ فارموں اور ڈسٹری بیوٹروں سے  بات کے حقوق فراہم کرتا ہے۔ اس معاہدہ کے ذریعہ پہلی مرتبہ  فن کاروں کے اخلاقی حقوق کو تسلیم کیا گیا ہے اورانہیں خصوصی اقتصادی اختیارات  دیئے گئے ہیں۔

 دونوں معاہدے    تخلیق کاروں   اور اس سے متعلق  حقوق رکھنے والوں کو   یہ فریم ورک فراہم کرتے ہیں   کہ وہ  اپنے   فن پاروں کے تحفظ اور  ان کے    بارے میں معلومات کو     محفوظ رکھنے کے لئے   ٹکنیکل  آلات  استعمال    کرسکتے ہیں۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More