44.3 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

ڈی ڈی جی آئی –ڈی آر آئی کے سربراہی والی ٹیموں نے 600 کروڑ روپے سے بھی زیادہ کی ٹیکس چوری کے مدنظر تین فرموں کے خلاف معاملہ درج کیا

Urdu News

نئی دہلی، میسرز فورچون  گرافکس لمیٹیڈ ، میسرز ریما پالی کیمپ پرائیوٹ لمیٹیڈ  اور میسرز گنپتی  اینٹر پرائزیز  کے خلاف  ایک معاملہ درج کیا گیا تھا ، جو  اشیا کی  کسی  حقیقی سپلائی کے بغیر ہی  انوائس جاری کرنے میں  ملوث پائی گئی تھیں۔  ڈی جی جی آئی –ڈی آر آئی کے ذریعہ  مناسب آئی ٹیز کے  بل پر فرضی  گیری اور آئی جی ایس  ٹی کے ریفنڈ کا دعوی کرنے والے مختلف  ایکسپورٹرس  کے خلاف 2019 میں شروع کئے گئے کل ہند مشترکہ مہم کے تحت  ایک  ایکسپورٹ فرم میسرز اننیا  ایگزم   کے خلاف  درج کئے گئے معاملے سے  منسلک  ڈیٹا کا  تجزیہ کرنے پر  افسران کو اس معاملے کا پتہ چلا اور پھر انہوں نے   اس پر آگے کارروائی کی۔   ڈی جی جی آئی صدر دفتر کے ذریعہ   کی گئی جانچ کے دوران   یہ جانکاری سامنے آئی ہے   کہ مذکورہ بالا تینوں کمپنیوں  /فرموں یعنی میسرز ریما پالی کیمپ پرائیوٹ  لمیٹیڈ ،  میسزر فورچون  گرافکس لمیٹیڈ اور  میسرز گنپتی اینٹر پرائزیز نے  4100 کروڑ روپے سے بھی زیادہ   مالیت کے   چالان   (انوائس) جاری کئے ہیں،   جن کے تحت    600 کروڑ روپے سے زیادہ کی  ٹیکس رقم   کو آئی ٹی سی کے کریڈٹ کے طور پر   مختلف اکائیوں کو  فرضی گیری سے منتقل  کردیا گیا ہے۔

اس سلسلہ میں جی سی ٹی  ایکٹ کے تحت مختلف طرح کے    جرائم کرنے کے  مدنظر  تین افراد کو گرفتار کیا گیاہے۔  اس میں سے دو،  جو فرار تھے،  اور ڈی  جی جی آئی صدر دفتر میں اپنی حاضری    سے لگاتار  بچ رہے تھے، میسرز فورچون  گرافکس لمیٹیڈ اور  میسرز گنپتی اینٹر پرائزیز  کے  ڈائریکٹر  /پروپرائیٹر ہیں۔ تیسرا شخص  میسرز اے بی پلیئر ایکسپورٹ پرائیوٹ لمیٹیڈ کا   ڈائریکٹر  اور   ان مختلف  دیگر  ایکسپورٹ فرموں  /کمپنیوں کا  کنٹرولر ہے،جنہوں نے  ان فرموں کے ذریعہ   جاری کئے گئے فرضی چالان   (انوائس) کے بل پر   آئی  جی ایس  ٹی کے ریفنڈ کا دعوی کیا ہے۔

ان تینوں ہی  افراد کو   جی ایس ٹی ایکٹ 2017  کی دفعہ   132 (1) (بی) اور 132 (1) (سی)  کے تجاویز کے تحت   مختلف طرح کے  جرائم کرنے کے مدنظر   ڈی جی جی آئی (صدر دفتر)   کے ذریعہ گرفتار کیا گیا ہے اور انہیں  مجسٹریٹ کے ذریعہ    عدالتی تحویل کے لئے   ریمانڈ پر لیا گیا ہے۔

 اس معاملے میں  آگے کی جانچ پڑتال جاری ہے۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More