33 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

چندی گڑھ میں ہندستان کے پہلے جدید فارنسک لیب کا سنگ بنیاد رکھا گیا

Urdu News

نئی دہلی، خواتین اور بچوں کی ترقی    کی مرکزی وزیر  محترمہ  مینکا سنجے گاندھی نے    آج چندی گڑھ کے    سینٹرل فارنسک سائنس لیب    کے احاطے میں   سکھی سرکشا   ایڈوانسڈ   این ڈی اے  فارنسک  لیبارٹری   کا سنگ بنیاد رکھا۔ اس موقع پر وزیرموصوفہ نے کہا کہ      فارنسک   انالائسس  فوج داری   جانچ میں  اہم کردار ادا کرتا ہے ا ور جدید  لیب   ، ملک میں  جنسی استحصال    کے معاملات   کے   زیر التوا  فارنسک  این ڈی اے تجزیے  میں تاخیر   کو دور کرنے  میں تعاون کرے گا۔ وزیر موصوف نے مزید کہا کہ   یہ لیب   ،  ماڈل  فارنسک لیب  کے طور پر   قائم کی جارہی ہے اور    ایسی تجربہ گاہیں ملک کے دوسرے حصو ں میں بھی قائم کی جائیں گی۔

وزیر موصوفہ نے کہا  سینٹرل فارنسک سائنس لیب    (سی ایف ایس ایل) چنڈی گڑ ھ کی موجودہ صلاحیت  سالانہ 160 معاملات کی جانچ کرنے سے بھی کم ہے   اور سکھی سرکشا      ایڈوانس    این ڈی اے فارنسک لیبارٹری      کے قیام   سے یہ صلاحیت سالانہ  2000 معاملات کی جانچ      کی صلاحیت تک بڑھ جانے کی امید ہے۔ محترمہ مینکا گاندھی نے مزید کہا کہ   آئندہ تین ماہ  کے دوران   مزید پانچ نئے  ایڈوانس فارنسک لیب     ممبئی، چنئی،  گوہاٹی،     پنے   اور بھوپال میں   قائم ہوں گی۔ جن سے   نئے تجربہ گاہوں کی کم از کم سالانہ صلاحیت     50 ہزار   معاملات کی جانچ تک ہوجائے گی۔        انہوں نے کہا کہ چنئی اور ممبئی کی تجربہ گاہیں زیادہ تر  خاتون اور بچوں کی ترقی کی وزارتوں   کے فنڈ سے قائم ہوں گی  جبکہ     تین تجربہ گاہیں    ، وزارت داخلہ کے فنڈ سے قائم ہوں گی۔      بین الاقوامی معیارات کو حاصل کرنے اور خواتین کو بروقت  انصاف دلانے کے لئے     جدید    فارنسک   این ڈی اے  تجربہ گاہوں کی   ضرورت ہے۔

عصمت  دری کے معاملات کے لئے خصوصی فارنسک  کٹ  :

جنسی استحصال کے معاملات میں  مجرموں کو پکڑنے میں    فارنسک  کی اہمیت   پر زور ڈالتے ہوئے      محترمہ مینکا گاندھی نے کہا کہ      ماہ جولائی تک   تمام     پولیس اسٹیشنوں اور اسپتالوں   کو   عصمت دری سے متعلق    خصوصی    فارنسک  ٹپس دیئے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ یہ فارنسک     ریپ کٹس فی الحال جانچ کے لئے    سی ایف ایس ایل   چندی گڑھ  میں موجود ہیں۔  یہ ناقابل فسخ   کا استعمال    غیر آلودہ شواہد  فراہم کرنے کے  استعما ل کیا جائے گا۔     یہ کٹ   آلات کے لئے ضروری      ثبوتوں کے ساتھ     جمع کردہ  کئے جانے والے شواہد اور مکمل نمونوں کی فہرست کو بھی  رکھیں گے۔     ان کٹوں کو    فارنسک لیب بھیجنے سے قبل    قفل بند   اور سیل کردیا جائے گا۔   کٹ میں    فرد کا نام     اور سیل بند کرنے کی تاریخ اور وقت کی تفصیلات    ریکارڈ ہوں گی۔

 خواتین اور بچوں کی ترقی کی وزارت کے سکریٹری جناب راکیش شریواستو نے کہا کہ    یہ پروجیکٹ وزارت داخلہ    اور خواتین  اور بچوں کی ترقی  کی وزارت   کی مشترکہ   کوششوں کا نتیجہ ہے اور یہ   نظام انصاف میں   اہم کردار ادا کرے گا۔

  جنسی تشدد کے معاملات میں    90 دن کے اندر   جانچ کا عمل   مکمل کرنے   اور اپنی رپورٹ پیش کرنے    کاصحیح وقت ہوتا ہے مزید برآں یہ بات بھی اہم ہے کہ      حیاتیاتی جرائم     کو سائنسی  طریقے سے جمع اور محفوظ رکھا جاتا ہے تاکہ    اس کی کوئی بھی جانچ  بامعنی    ہوسکے۔ تاہم      سی ایف ایس ایل   چندی گڑھ میں ایسے     200 معاملات  کے    اسٹوریج     اور  تحفظ کی صلاحیت ہے۔

فی الحال چھ سینٹرل فارنسک سائنس لیب (سی ایف ایس ایل) چندی گڑھ   ، گوہاٹی ، کولکتہ ، حیدرآباد  ، پنے   اور بھوپال میں واقع ہیں اور ایک   اسٹیٹ فارنسک لیب    ہرایک ریاست   /مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں بھی واقع ہے۔     ان تجربہ گاہوں کی ذمہ داری    جنسی جرائم ، مجرمانہ  پیٹرنیٹی   ا ور  ہومی سائڈ   سمیت   ملک میں    تمام   معاملات    کا   فارنسک  تجزیہ کرنا ہے۔

 سکھی سرکشا لیب      ایڈوانسڈ فارنسک   لیبارٹری   میں   خواتین سے متعلق   معاملات    کو دیکھنے کے لئے چار اکائیاں  قائم کی جائیں گی۔    یہ اکائیاں ہیں

*جنسی حملہ  اور ہومی سائیڈ یونٹ

*پیٹرنیٹی   یونٹ

*انسانی شناختی اکائی

*مائیٹو کونڈریال  یونٹ

جنسی حملہ اور  ہیوموسائیڈ یونٹ کے علاوہ     دوسر ی تینوں اکائیاں    خواتین کے خلاف جرائم سے متعلق       معاملات سے   جڑی ہیں  اور  ان کی جانچ    کریں گی۔   پیٹرنیٹی    یونٹ  لازمی طور پر    فوجداری   پیٹرنیٹی   ،  جنسی  انتخاب اور  اسپتالوں میں    چائلڈ سوئپنگ (بچوں کی ادلا بدلی) کے معاملات     کودیکھے گی۔ انسانی شناخت   کی اکائی   لاپتہ   افراد یا بچوں  کے معاملات میں اہم   ہوتی ہے۔     مائیکرو  کانڈریال یونٹ    ، مائیکرو کانڈریال ڈی این اے تجزیہ کرے گی جہاں      انتہائی خراب ہوچکے   نمونوں کے معاملے میں     باضابطہ نیوکلیائی  ڈی این اے    تجزیہ   ممکن نہیں ہوتا ۔    مائیکرو کانڈریال یونٹ    کا  خاندانی رشتوں  کا  بہتر ڈھنگ سے پتہ لگانے کے لئے کیا  جاسکتا ہے۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More