29 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

پیٹرولیم او رقدرتی گیس کے وزیر جناب دھرمیندر پردھان کا بنکاک میں ساتویں ایشیائی وزارتی توانائی راؤنڈٹیبل کے مکمل اجلاس سے خطاب کا متن

Urdu News

 درج ذیل مواد، پیٹرولیم اور قدرتی گیس ، ہنرمندی کے فروغ اور صنعت کاری کے وزیر جناب دھرمیندر پردھان کے ذریعے 2 نومبر 2017 کو تھائی لینڈ کے شہر بنکاک میں ساتویں ایشیائی وزارتی توانائی راؤنڈ ٹیبل کے مکمل اجلاس سے ‘‘قدرتی گیس:گیس کے سنہرے دور کی راہ میں درپیش مارکیٹ اور پالیسی سے متعلق رکاوٹوں پر غلبہ ’’ کے موضوع پرخطا ب کا  متن ہے۔

میں قدرتی گیس سے متعلق اس غورو خوض میں شامل ہونے والے تمام لوگوں کا خیر مقدم کرتاہوں۔ 5 سال قبل ، 2012 میں انٹرنیشنل انرجی ایجنسی نے پیش گوئی کی تھی کہ قدرتی گیس سنہرے دور میں داخل ہونے والی ہے۔میرا یقین ہے کہ وسیع امکانات کی حامل اور صاف ستھری اور سبز ایندھن ہونے کے باوجود قدرتی گیس کو عالمی توانائی بازار میں ابھی تک صحیح مقام نہیں مل پایا ہے۔ اس راہ میں خاطرخواہ بنیادی ڈھانچے کی کمی، بازار سے متعلق ادھوراپن اورغیر مسابقتی طور طریقے ، ایسی  اہم رکاوٹیں  ہیں جو دنیا کی آبادی کو گیس کے فوائد سے مکمل استفادہ کرنے کی راہ میں حائل ہیں۔

جہاں تک ہندوستان کا تعلق ہے ، ہندوستان کے پرائمری توانائی باسکیٹ میں گیس کی حصے داری 6.5 فیصد سے کم ہے، جبکہ عالمی اوسط 24 فیصد سے زیادہ ہے۔ہندوستان کی حکومت نے ہندوستان کے توانائی کے شعبے میں قدرتی گیس کی حصہ داری کو 2030 تک بڑھا کا 15 فیصد کرنے کا عزم کیا ہے۔

ہندوستان فی الحال جاپان، جنوبی کوریا اور چین کے بعد ایل این جی کی درآمد کرنے والا دنیا کا چوتھا سب سے بڑا ملک ہے۔ گزشتہ برس ہندوستان نے 19 ملین میٹرک ٹن ایل این جی درآمد کی جو کہ سابقہ برس کے مقابلے میں تقریباً 15 فیصد زیادہ ہے۔ ہندوستان میں تقریباً اتنی ہی گھریلو گیس کی پیداوار ہوتی ہے۔ کھاد، توانائی اور سیٹی گیس ڈسٹری بیوشن تین ایسے شعبے ہیں جس میں سب سے زیادہ قدرتی گیس کی مانگ ہے۔ آنے والے برسوں میں ملک میں قدرتی گیس کی مانگ میں زبردست اضافے کا امکان ہے جو کہ ریفائنری اور پیٹروکیمیکلز ، سیریمکس اور گلاس ، سیمنٹ، فولاد اور خام لوہا ، پینٹ اور ڈائی ، کیمیکلز اور آٹو مینوفیکچرنگ کی صنعتوں کے ذریعے اس کی مانگ میں اضافے کے سبب ہوگا۔

دوستو! ہم نے ہندوستان میں گیس کی گھریلو پیداوار میں اضافہ کرنے اور گیس کے استعمال کو فروغ دینے کے لئے متعدد دور رس اقدامات کئے ہیں۔ہم نے مستقبل کے ایکسپلوریشن بڈنگ مراحل میں گیس پروڈیوسروں کے لئے قیمتوں کے تعین اور مارکیٹنگ کے معاملے میں آزادی کے طریقہ کار کو متعارف کرایا ہے۔ہندوستان قدرتی گیس ٹریڈنگ ایکسچینج کو فروغ دے رہا ہے، جہاں دونوں یعنی درآمد شدہ ایل این جی اور اندرون ملک نکالی گئی گیس کی تجارت کی جاسکے گی۔ہم استعمال کے ہر چھوٹے سے چھوٹے شعبے میں پالیسی اقدامات کے ذریعے قدرتی گیس کے استعمال میں اضافے کے متمنی ہیں۔

ہم ہندوستان کے مشرقی اور مغربی ساحل دونوں پر ایل این جی ری گیسفکیشن کی صلاحیت کی توسیع کررہے ہیں۔6 نئے ری گیس ٹرمنلوں کے اضافے کے ساتھ ہم 2022 تک اپنی ایل این جی  ری گیس صلاحیت میں اضافہ کرکے اسے 50 ایم ایم ٹی پی اے کرنے کا ہدف رکھتے ہیں۔ ہم 15 ہزار کلو میٹر طویل اضافی قدرتی گیس پائپ لائن بچھا کرنیشنل گیس گرڈ کی تیاری کے لئے کام کررہے ہیں۔ہندوستان میں سٹی گیس ڈسٹری بیوشن نیٹ ورک میں زبردست اضافہ ہو رہا ہے۔ہم ریلوے ، ساحلی  جہاز رانی، اندرون ملک اور سڑکوں کے ذریعے طویل مسافت کے نقل و حمل میں درآمد شدہ ایل این جی کے استعمال کے لئے بھی ایک لائحہ عمل تیار کررہے ہیں۔

ایشیا ء کے وزرائے توانائی کی اس میٹنگ میں، میں اس بات کا ذکر کرنا چاہوں گا کہ ایک علاقائی اقتصادی مرکز ہونے کے ناطے ہندوستان ایک جنوب ایشیائی گیس گرڈ تیار کرنے کا خواہش مند ہے، تاکہ میانمار ، بنگلہ دیش، نیپال، بھوٹان، سری لنکا وغیرہ جیسے اہم پڑوسی ملکوں کو جوڑا جا سکے۔ہندوستانی کمپنیاں بھی ہمارے جدت طرازی پر مبنی ماڈلز پر کام کررہی ہیں۔

ہندوستانی کمپنیوں نے دنیا بھر کے مختلف سپلائی مراکز جیسے قطر، آسٹریلیا،روس، امریکہ وغیرہ سے تقریباً 22 ایم ایم ٹی پی اے گیس کے لئے طویل مدتی معاہدے کئے ہیں۔ہندوستانی بازاروں میں ایل این جی کی ڈیلیوری لاگت میں کمی لانے کے لئے ہندوستانی درآمد کاروں نے جدت طرازی پر مبنی طریقے اختیار کئے ہیں۔

دنیا کے قدرتی گیس کے بازار، زبردست تبدیلی کے دور سے گزر رہے ہیں، کیونکہ امریکہ ، آسٹریلیاا ور قطر سے نئی سپلائی شروع ہوئی ہے اور یہ ملک اپنی پیداوار میں اضافہ بھی کررہے ہیں، جبکہ توقع ہے کہ موزمبق، تنزانیہ، مصر، اسرائیل، کینیڈا،قبرص ایسے ممالک ہیں جو آنے والے برسوں میں ایل این جی بازار میں قدم رکھنے والے ہیں۔

آئیے ہم ایشیائی بازاروں کے بارے میں بات کریں جو اس تقریب سے زیادہ مناسبت رکھتے ہیں۔ اگرچہ ایشیاء قدرتی گیس کا استعمال کرنے والا سب سے بڑا خطہ ہے اور عالمی سطح پر ایل این جی کی درآمدات میں اس کا حصہ 70 فیصد ہے، تاہم اس خطے میں ایل این جی کی قیمتوں کے تعین کے تعلق سے شفافیت کا فقدان ہے۔

دو ہفتہ پہلے میں ٹوکیو میں ایل این جی پروڈیوسروں  اور صارفین کی کانفرنس میں شریک تھا، جہاں جاپان نے اعلان کیا کہ وہ ایشیاء میں ایل این جی کے بازار کو وسعت دینے کے لئے 10 بلین امریکی ڈالر کا سرمایہ کاری کرے گا اور آئندہ 5برسوں کے اندر 500 ہنرمند انسانی وسائل کے فروغ کے لئے مواقع دستیاب کرائے گا۔ یہ ایک دلچسپ پیش رفت ہے اور اس سے یہ اشارہ ملتا ہے کہ دنیا بھر میں قدرتی گیس کی صنعت کے فروغ میں ایشیائی ایل این جی کی ڈیمانڈ کتنی اہم ہے۔

آخر میں کہنا چاہوں گا کہ یہ ہمارے باہمی مفاد میں ہے کہ ہم گیس کے سنہرے دور کو نکھاریں اور اس میں تیزی لائیں۔ اس مقصد کے لیے پروڈیوسروں اور گیس کے صارفین کو ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کرنا ہوگا، تاکہ گیس کے لئے ایک لچیلے اور شفاف عالمی بازار کو فروغ دیا جاسکے اور قدرتی گیس کے لئے بنیادی ڈھانچے کھڑے کئے جاسکیں۔ اس سے نہ صرف ہماری معیشت کو مدد ملے گی، بلکہ ہمارے لوگوں کا معیار زندگی بھی بہتر بنے گا۔

اس موقع پر میں آپ سبھوں کو 10 سے 12 اپریل 2018 کو دہلی میں ہونے والی آئی ای ایف وزارتی میٹنگ میں شرکت کی دعوت دیتاہوں۔ یہ وزارتی میٹنگ توانائی سے متعلق معاصر امور پر تبادلہ خیال کا موقع فراہم کرے گی ، جس میں سب سے زیادہ توجہ گیس پر رہے گی۔

Related posts

Leave a Comment

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More