28 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

ملک کے 91 اہم آبی ذخائر میں پانی کے ذخیرے میں 1 فیصد کی کمی ہوئی

Urdu News

نئی دہلی: ملک کے 91 بڑے آبی ذخائر میں 19 اپریل2018 ء کو ختم ہونے والے ہفتے کے دوران جمع پانی کی مقدار38.989 بی سی ایم تھی ،  جو ان آبی ذخائر میں پانی جمع کرنے کی مجموعی گنجائش کے24فیصد کے بقدر ہے۔ یہ12 اپریل2018 ء  کو ختم ہونے والے ہفتے میں25  فیصد تھی  اور اس کے ساتھ ہی یہ مقدار پچھلے سال کی اسی مدت میں جمع پانی کے84  فیصد  ہے، جبکہ  گزشتہ دس برس کی اوسط کے 90فیصد کے بقدر ہے۔

ان 91آبی ذخائر میں پانی جمع کرنے کی مجموعی گنجائش 161.993 بی سی ایم ہے  ، جو ان آبی ذخائر کی مکمل گنجائش 257.812  بی سی ایم کے 63 فیصد کے بقدر ہے ۔  ان آبی ذخائر میں سے 37 بڑے آبی ذخائر ایسے ہیں ،  جن سے 60 میگاواٹ سے زائد کی پن بجلی پیدا کی جاتی ہے۔

91بڑے آبی ذخائر میں جمع پانی کی خطہ وار صورتحال:

شمالی خطہ:

ملک کے شمالی خطے میں ہماچل پردیش، پنجاب اور راجستھان کی ریاستیں شامل ہیں جن میں پانی کے 6بڑے آبی ذخائر واقع ہیں ، سینٹرل واٹر کمیشن ان ذخائر میں جمع پانی پر نگاہ رکھتا ہے۔ سردست ان آبی ذخائر میں جمع پانی کی مقدار 18.01 بی سی ایم ہے ، ان ذخائر کے کل سردست دستیاب ذخیرہ اندوزی کے 3.59 بی سی ایم کے مساوی ہے ، جبکہ پانی کی مجموعی گنجائش کے 20فیصد کے بقدر ہے۔ پچھلے سال کی اسی مدت کے دوران ان آبی ذخائر میں جمع پانی کی مقدار39 فیصد اور پچھلے 10برسوں کے اوسط کے 27 فیصد کے بقدر تھی۔ اس طرح جاری سال کے دوران ان آبی ذخائر میں جمع پانی کی مقدار پچھلے سال کی اسی مدت کے مقابلے میں  کم تر اور پچھلے 10برس کے اوسط کے مقابلے میں بھی کم تر ہے۔

مشرقی خطہ:

ملک کے مشرقی خطے میں جھارکھنڈ ، اڈیشہ، مغربی بنگال او رتریپورہ کی ریاستیں شامل ہیں  ، جن میں پانی کے15بڑے آبی ذخائر واقع ہیں ، سینٹرل واٹر کمیشن ان ذخائر میں جمع پانی پر نگاہ رکھتا ہے۔ ان آبی ذخائر میں پانی جمع کرنے کی مجموعی گنجائش 18.83بی سی ایم ہے۔ سردست ان آبی ذخائر میں 7.41 بی سی ایم پانی موجود ہے ، جو ان آبی ذخائر میں پانی جمع کرنے کی مجموعی گنجائش کے 39فیصد کے بقدر ہے۔ پچھلے سال کی اسی مدت میں ان آبی ذخائر ان کی مجموعی گنجائش کے 46فیصد کے بقدر پانی موجود تھا ،  جو پچھلے دس برس کے اوسط کے 33فیصد کے بقدر تھا ۔ اس طرح جاری سال کے دوران ان آبی ذخائر میں جمع پانی کی صورتحال پچھلےسال کے مقابلے کم تر، لیکن پچھلے دس برس کے اوسط کے مقابلے میں بہتر   ہے۔

مغربی خطہ:

ملک کے مغربی خطے میں گجرات اور مہاراشٹر کی ریاستیں واقع ہیں۔ ان ریاستوں میں پانی کے 27بڑے آبی ذخائر واقع ہیں، جن میں جمع پانی کی صورتحال پر سینٹرل واٹر کمیشن نگاہ رکھتا ہے۔ ان آبی ذخائر میں پانی جمع کرنے کی مجموعی گنجائش 31.26بی سی ایم ہے۔ سردست ان آبی ذخائر میں جمع پانی کی مقدار 8.02بی سی ایم ہے ، جو ان آبی ذخائر میں جمع موجودہ پانی کے26 فیصد کے بقدر ہے ۔  پچھلے سال کی اسی مدت کے دوران ان آبی ذخائر میں جمع پانی کی مقدار ان کی مجموعی گنجائش کے 32 فیصد کے بقد رتھی اور پچھلے دس برس کے اوسط کے 30فیصد کے بقدر تھی۔ اس طرح ان آبی ذخائر میں جمع پانی کی مقدار پچھلے سال کے مقابلے کم  اور پچھلے دس برس کے اوسط کے مقابلے میں بھی کم   ہے۔

وسطی خطہ:

ملک کے وسطی خطے میں اترپردیش ، اتراکھنڈ، مدھیہ پردیش اور چھتیس گڑھ کی ریاستیں شامل ہیں۔ ان ریاستوں میں پانی کے 12 بڑے آبی ذخائر واقع ہیں  ، جن میں پانی جمع کرنے کی مجموعی گنجائش 42.30بی سی ایم ہے۔ سردست ان آبی ذخائر میں جمع پانی کی مقدار12.07بی سی ایم ہے ، جو ان ذخائر میں پانی جمع کرنے کی مجموعی گنجائش کے 29فیصد کے بقدر ہے۔ پچھلے سال کی اسی مدت کے دوران ان آبی ذخائر میں جمع پانی کی مقدار ان کی مجموعی گنجائش کے 41فیصد اور پچھلے دس برس کے اوسط کے 28فیصد کے بقدر تھی۔ اس طرح جاری سال کے دوران ان آبی ذخائر میں جمع پانی کی مقدار پچھلے سال کے مقابلے کم  ہے، لیکن پچھلے دس برس کے اوسط کے مقابلے میں یہ بہتر ہے۔

جنوبی خطہ:

ملک کے جنوبی خطے میں آندھرپردیش، تلنگانہ، اے پی اینڈ ٹی جی (دونوں ریاستوں کے دو مشترکہ پروجیکٹ) کرناٹک ، کیرالہ اور تمل ناڈو کی ریاستیں واقع ہیں۔ ان ریاستوں میں پانی کے 31بڑے آبی ذخائر واقع ہیں ،  جن میں جمع پانی کی صورتحال پر سینٹرل واٹر کمیشن نگاہ رکھتا ہے۔ ان آبی ذخائر میں پانی جمع کرنے کی مجموعی گنجائش 51.59 بی سی ایم ہے۔ سردست ان آبی ذخائر میں جمع پانی کی موجودہ مقدار 7.90 بی سی ایم ہے ، جو ان میں پانی جمع کرنے کی مجموعی گنجائش کے 5فیصد کے بقدر ہے۔ پچھلے سال کی اسی مدت کے دوران ان آبی ذخائر میں11 فیصد پانی موجود تھا اور پچھلے دس برس کے اوسط کے 21فیصد کے بقدر پانی موجود تھا  ۔ اس طرح جاری سال کے دوران ان آبی ذخائر میں جمع پانی کی مقدار پچھلے سال کے مقابلےبہتر ہے،لیکن پچھلے دس برس کی اسی مدت کے اوسط کے مقابلے میں کم تر  ہے۔

جن ریاستوں کے آبی ذخائر میں جمع پانی کی صورتحال پچھلے سال کے مقابلے بہتر رہی، ان میں راجستھان، مغربی بنگال، تری پورہ، مہاراشٹر ، اترا کھنڈ ، اے پی اینڈ ٹی جی (دونوں ریاستوں کے دو مشترکہ پروجیکٹ) ، آندھرا پردیش ، کرناٹک ، کیرالہ اور تمل ناڈو  شامل ہیں اور جن ریاستوں کے آبی ذخائر میں جمع پانی کی صورتحال پچھلے سال کے مقابلے کم رہی، ان میں  ہماچل پردیش،  پنجاب ،جھارکھنڈ ، اڈیشہ ، گجرات ، اتر پردیش ، مدھیہ پریش ، چھتیس گڑھ اور تلنگانہ شامل ہیں  ۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More