28 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

ملک بھر میں اُجالااسکیم کے تحت 28 کروڑ سے زیادہ ایل ای ڈی بلب تقسیم کیے گئے ہیں، 41 لاکھ ایل ای ڈی اسٹریٹ لائٹیں لگائی گئی ہیں

Urdu News

نئی دہلی:  ہندوستانی معیشت کی بڑھتی ہوئی ضرورت کے پیش نظر حکومت ہند نے 2019 تک ملک بھر میں 24×7 بجلی فراہم کرانے کا ایک بڑا پروگرام شروع کیا ہے۔ پروگرام کی آدھی مدت مکمل ہونے پر حکومت نے بجلی کے شعبے میں کئی اہم اہداف حاصل کیے ہیں۔ دین دیال اُپادھیائے گرام جیوتی یوجنا (ڈی ڈی یو جی جے وائی) کے تحت دیہات کی  بجلی کاری پر اور بجلی کے فروغ کی مربوط اسکیم (آئی پی ڈی ایس) کے تحت شہروں کی بجلی کاری پر خصوصی توجہ دی گئی ہے۔ اب سوبھاگیہ اسکیم کے تحت مارچ 2019 تک علاحدہ علاحدہ گھروں کی بجلی کاری پر توجہ دی جارہی ہے۔

بجلی کے ٹرانسمیشن اور تقسیم کے نظام کو مستحکم کرنے، فیڈر کو علاحدہ کرنے اور صارفین کو فراہم کرائی جانے والی بجلی کی میٹرنگ کے علاوہ تھرمل پاور جنریشن، ہائیڈل اور ان سے بھی زیادہ اہمیت رکھنے والی شمسی، بادی اور دیگر گرین انرجی کے سلسلے میں متعدد اہم فیصلے کیے جاچکے ہیں۔ ان میں صلاحیت میں اضافے سے متعلق حصولیابیاں ہی شامل نہیں ہیں بلکہ موجودہ بنیادی ڈھانچے کی توانائی کے استعمال کی صلاحیت میں اضافے اور بجلی کے نقصان کو کم کرنے کے لیے اہم اصلاحات اور اورجا ایپ، سوبھاگیہ پورٹل، نیشنل پاور پورٹل، میرٹ پورٹل وغیرہ جیسے موبائل ایپ اور ویب سائٹسز شروع کرکے جوابدہی اور شفافیت میں اضافہ کرنے سے متعلق اقدامات بھی شامل ہیں۔

پورے سال کے دوران بجلی کی وزارت کی حصولیابیوں کی تفصیلات درج ذیل ہیں:

1۔ دین دیال اُپادھیائے گرام جیوتی یوجنا (ڈی ڈی یو جی جے وائی)

دین دیال اُپادھیائے گرام جیوتی یوجنا کے تحت 32 ریاستوں / مرکز کے زیر انتظام خطوں میں مجموعی طور پر 42565 کروڑ روپئے کے پروجیکٹوں کو منظوری دی گئی ہے۔

ملک میں دیہی بجلی کاری کی صورتحال

مجموعی طور پر( 30 نومبر 2017 تک) 124219 دیہات میں بجلی کاری اور 468827 دیہات میں انٹینسیو بجلی کاری کا کام مکمل ہوچکا ہے۔ 277.20 لاکھ بی پی ایل گھروں کے لیے مفت بجلی کنکشن جاری کیے گئے ہیں۔

یکم اپریل 2015 تک صورت حال یہ تھی کہ ملک میں مردم شماری کے مطابق 18752 گاؤں(2011 کی مردم شماری کے مطابق کل 597644  آباد دیہی میں سے) کے بجلی کے محروم ہونے کی ریاستوں نے اطلاع دی تھی۔

30 نومبر 2017 تک 15183 گاوں میں بجلی کاری کا مکمل ہوچکا ہے اور 1052 دیہات کے بارے میں اطلاع ملی ہے کہ وہ غیر آباد ہیں۔ باقی 2217 دیہات میں یکم مئی 2018 تک بجلی پہنچائے جانے کی توقع ہے۔ یہ 2217 دیہات اروناچل پردیش(1069)، آسام (214)، بہار (111)، چھتیس گڑھ (176)، جموں وکشمیر (99)، جھارکھنڈ (176)، کرناٹک (8)، مدھیہ پردیش (34)، منی پور (54)، میگھالیہ (50)، میزورم (11)، اڈیشہ (182) اور اتراکھنڈ (33) میں واقع ہیں۔

جنوری سے نومبر 2017 تک کے دوران حصولیابی

  • بجلی کے محروم گاؤں کی بجلی کاری 3652
  • گاؤوں کی انٹینسیو بجلی کاری 60218
  • بی پی ایل گھروں کو مفت بجلی کنکشن 55 لاکھ

2۔ سوبھاگیہ: پردھان منتری سہج بجلی ہر گھر یوجنا

حکومت ہند نے 16320 کروڑ روپئے کی مجموعی لاگت، جس میں 12320 کروڑ روپئے کی بجٹ امداد شامل ہے،  سے ملک کے ہر گھر میں بجلی فراہم کرانے کا مقصد حاصل کرنے کے لیے ستمبر 2017 میں  پردھان منتری سہج بجلی ہر گھر یوجنا (سوبھاگیہ) شروع کی ہے۔ اس اسکیم کا مقصد دیہی اور شہری علاقوں میں تمام گھروں میں بجلی کے کنکشن فراہم کرانا ہے۔  دیہی علاقوں میں ایس ای سی سی ڈاٹا کی بنیاد پر اور شہری علاقوں میں معاشی اعتبار سے غریب  ایسے گھروں کو مفت بجلی کا کنکشن  دیا جارہا ہے، جن میں بجلی کے کنکشن نہیں ہیں۔ دیگر گھروں سے 500 روپئے فی گھر کی شرح سے چارج اصول کیا جائے گا جو کہ بل کے ساتھ دس برابر کی قسطوں میں لیا جائے گا۔ دور دراز اور ناقابل رسائی علاقوں میں واقع گھروں میں ایل ای ڈی لائٹ، پنکھے، پاور پلگ وغیرہ کے ساتھ سولر فوٹو وولٹیک (ایس پی وی) پر مبنی علاحدہ سسٹم فراہم کرائے جائیں گے۔ اس سلسلے میں مستفیض گان کو ایس ای سی سی 2011 ڈاٹا کا استعمال کرتے ہوئے سماجی، معاشی شرطوں کی بنیاد پر شناخت کیا جائے گا۔

31 مارچ 2019 تک ملک کے ہر گھر میں بجلی پہنچانے کا نشانہ ہے۔

یہ اسکیم منی پو رمیں 28 نومبر 2017 کو  شروع کی گئی ہے اوراس اسکیم کے تحت منی پور  کے 8.75 لاکھ گھرو ں(1.62لاکھ دیہی گھر اور 0.13 لاکھ شہری گھر)کو شامل کئے جانے کی تجویز ہے۔

3۔  بجلی کی ترقی کی مربوط اسکیم (آئی پی ڈی ایس)

آئی پی ڈیس ایس اسکیم کا مقصد شہری علاقے میں 24×7 معیاری اور قابل اعتماد بجلی سپلائی فراہم کرانا ہے۔ اب تک مانیٹرنگ کمیٹی نے 26910 کروڑ روپئے مالیت کے پروجیکٹوں کو منظوری دی ہے جس میں 3616 قصبات کو شامل کیا گیا ہے۔ ریاستی سہولتوں کے لیے 23448 کروڑ روپئے مختص کیے گئے ہیں۔ اس اسکیم میں آئی ٹی اور تکنیکی دخل اندازی سے نہ صرف شہری علاقے میں 24×7 بجلی سپلائی کو یقینی بنایا جاسکے گا بلکہ اس سے  بجلی کے ہونے والے نقصان کو بھی کم کیا جاسکے گا۔

4۔ اجول ڈسکام ایشورینس یوجنا (اودے)

حکومت نے مختلف متعلقین کے مشورے سے 20 نومبر 2015 کو بجلی کی تقسیم کرنے والی کمپنیوں کے مالیاتی اور کام کاجی بہتری کے لیے ایک اسکیم اجول ڈسکام ایشورینس یوجنا (اودے) شروع کی تھی۔ اس اسکیم کا مقصد  تقریبا 4.3 لاکھ کروڑ روپیوں کے قرض کا حل اور مستقبل کے نقصانان کو روکنے کے لیے مستقل حل فراہم کرانا تھا۔ اس اسکیم کے تحت بجلی کے تمام شعبوں یعنی پیداوار ، ٹرانسمیشن، تقسیم، کوئلہ اور توانائی کی صلاحیت شامل ہیں۔ اس اسکیم کی مدت 31 مارچ 2017کو ختم ہوگئی ہے۔ اودے کے تحت شامل ریاستوں میں اس کی کارکردگی کا قریب سے جائزہ لینے کے لیے اودے کے لیے ایک بین وزارتی مانیٹرنگ کمیٹی میکنیزم تیار کیا گیا۔ مانیٹرنگ کے مقصد کے لیے ایک ویب پاورٹل یہ ہے: (www.uday.gov.in) بھی تیار کیا گیا ہے۔ مانیٹرنگ کمیٹی کی آخری میٹنگ 4 اکتوبر 2017 کو منعقد کی گئی تھی۔

 اودے اسیکم کے تحت 20نومبر 2017 تک حکومت ہند کے ساتھ ناگالینڈ، انڈمان اور نکوبار جزائر ، دادر اور نگر حویلی دمن ودیو  میں مفاہمت نامے پر دستخط کیے ہیں۔ اس کے ساتھ اب تک اودے میں شامل ہونے والے ریاستوں کی تعداد 27 اور مرکز کے زیر انتظام خطوں کی تعداد 4 ہوگئی ہے۔

5۔ ٹرانسمیشن

2021-22 کے ٹائم فریم میں 226 جی ڈبلیو کی سب سے زیادہ مانگ  کو پورا کرنے کے لیے 2017-22  کی منصوبہ مدت کے لیے ‘‘قومی بجلی منصوبہ ٹرانسمیشن ’’کے بارے میں مسودہ دستاویز تیار کیا گیا ہے جس میں ٹرانسمیشن نظام (ٹرانسمیشن لائنیں اور متعلقہ سب اسٹیشن) کا منصوبہ شامل ہے۔

6۔ تھرمل

اسٹبل کو جلانے سے ہونے والی آلودگی کو کم کرنے کے مقصد سے بجلی کی وزارت نے پلورائزڈ کول فائرڈ بائلرس کے ذریعےبجلی پیدا کرنے کے لیے بائیو ماس کے استعمال کے لیے پالیسی جاری کی ہے۔

7۔ پن بجلی پروجیکٹ

پن بجلی کے شعبے میں سال 2017-18 میں 1305 میگاواٹ کی مجموعی صلاحیت والے 11 ہائیڈرو پروجیکٹوں کے شروع کئے جانے کا امکان ہے۔ ان پروجیکٹوں میں سے 465 میگاواٹ کی صلاحیت والے 7 پروجیکٹ 30 نومبر 2017 تک پہلے ہی شروع کئے جاچکے ہیں۔ اور باقی صلاحیت کے مارچ 2018 تک شروع کئے جانے کی توقع ہے۔ مالی سال 2017-18 (جنوری 2017 سے نومبر 2017 تک) کے لیے پن بجلی پیداوار 120.87 بی یو ہے۔

8۔ آئی ایس ٹی ایس ٹرانسمیشن چارج اور شمسی پراجیکٹوں کے نقصانات کے لیے رعایات:

نظر ثانی شدہ ٹیرف پالیسی 2016 کے ضابطوں کے مطابق بجلی کی وزارت نے توانائی کے شمسی اور بادی ذرائع سے پیدا کی جانے والی بجلی کے ٹرانسمیشن کے نقصانات اور بین ریاستی ٹرانسمیشن چارجیز کی چھوٹ کی اہلیت کے متعلق 30 ستمبر 2017 کو ایک حکم نامہ جاری کیا ہے۔ یہ چھوٹ 31 مارچ 2019 تک سی او ڈی حاصل کرنے والے بادی پروجیکٹوں ا ور 30 جون 2017 تک سی او ڈی حاصل کرنے والے شمسی پروجیکٹوں کے لیے دستیاب ہے۔

9۔ گرڈ سے منسلک سولر پی وی بجلی پروجیکٹوں سے بجلی کی حصولیابی کے لیے ٹیرف پر مبنی مسابقتی ٹنڈر کے عمل کے لیے رہنما خطوط۔

گرڈ سے منسکل 5 میگاواٹ اور اس سے زیادہ کے سولر پی وی بجلی پروجیکٹوں سے تقسیم کے لائسنسواروں یا ان کے نمائندوں یا بچولیوں کے ذریعہ بجلی کی طویل مدتی حصولیابی کے لیے 3 اگست 2017 کو رہنما خطوط جاری کئے گئے ہیں۔

10۔ جوابدہی اور شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے موبائل ایپ اور ویب سائٹ شروع کی گئیں۔

اورجا (اربن جیوتی ابھیان) موبائل ایپ:

اورجا ایپ صارفین کی شکایتوں کے حل، نئے سروس کنکشن جاری کیے جانے، صارفین کو پیش آنے والی عام دشواریوں وغیرہ کے لیے۔ معلومات فراہم کراتا ہے۔

سوبھاگیہ ویب پورٹل

یہ پورٹل 16 نومبر 2017 کو شروع کیا گیا تھا جس کا مقصد تمام گھروں میں بجلی فراہم کرانے کے پروگرام کو شفاف بناتا ہے۔

نیشنل پاور پورٹل

یہ 14 نومبر 2017 کو شروع کیا گیا ہے اور اسکا مقصد ہندوستان کے بجلی کے شعبے کے بارے میں معلومات فراہم کرانا ہے۔

میرٹ ویب پورٹل

میرٹ ویب پورٹل 23 جون 2017 کو شروع کیا گیا تھا۔ یہ موبائل ایپ اور ویب پورٹل ریاستوں کے ذریعہ بھیجی جانے والی بجلی کے حقیقی اعداد وشمار دکھاتا ہے۔

11۔ بجلی کی درمیانی مدتی حصولیابی کے لیے نظر ثانی شدہ رہنما خطوط اور ماڈل ٹنڈر دستاویز

تقسیم کرنے والے لائنسدار کے ذریعہ مسابقتی ٹینڈر کے عمل پر مبنی ٹیرف سے بجلی کی درمیانی مدتی حصولیابی کے لیے نظر ثانی شدہ رہنما خطوط اور ماڈل ٹینڈر دستاویزات کا نوٹی فکیشن 17 جنوری 2017 کو جاری کیا گیا ہے۔

12۔ نیشنل ہائی پاور ٹیسٹ لیباریٹری (این ایچ پی ٹی این) نے کاروباری سطح پر ٹیسٹ کرنے کا کام شروع کردیا ہے۔ یہ این ٹی پی سی، این ایچ پی سی، پاور گرڈ، ڈی وی سی اور سی پی آر آئی کی شراکت والی ایک جدید ترین تجربہ گاہ ہے۔

13۔ ملک کی پہلی فیزر میزرمنٹ یونٹ ٹیسٹ سہولت:

یہ ٹیسٹ سہولت سی پی آر آئی نے قائم کی ہے۔

14۔ توانائی کا تحفظ

قومی ایل ای ڈی پروگرام

وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے 5 جنوری 2015 کو قومی ایل ای ڈی پروگرام شروع کیا تھا، جس کا مقصد کم قیمت میں بجلی کی سب سے زیادہ کفایت والی ٹیکنالوجی کے استعمال کو فروغ دینا ہے۔ اس پروگرام کے دو حصے ہیں۔ پہلا 77 کروڑ بلبوں کی جگہ ایل ای ڈی بلب لگانے کے نشانے کے ساتھ انت جیوتی بائی ریفورڈیبل ایل ای ڈی فار آل (اجالا) اور دوسرا 1.34 کروڑ روایتی اسٹریٹ لائٹس کی جگہ ایل ای ڈی اسٹریٹ لائٹس لگانا ہے۔ یہ مقصد مارچ 2019 تک پورا کیا جانا ہے۔

15 بین الاقوامی تعاون

ہندوستان نے انٹرنیشنل انرجی ایجنسی (آئی ای اے) کے ایکزکیٹیو ڈائریکٹر ڈاکٹر فاتح بیرول کے ساتھ اس وقت کے بجلی، کوئلے، این آر ای اور کانکنی کے وزیر مملکت (آزادانہ چارج) کی 30 مارچ 2017 کی میٹنگ کے دوران آئی اے ای ساتھ شراکت کا اعلان کیا ہے۔

اس سلسلے میں پیرس میں 8 نومبر 2017 کو حکومت ہند اور آئی ای اے کے درمیان ایک متفقہ مشترکہ پروگرام 2018-20 کا تبادلہ کیا گیا۔

Related posts

Leave a Comment

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More