33 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

بھارت میں ’’سب کے لئے صحت‘‘ کےنصب العین کے حصول کے مضمرات اور صلاحیتیں موجود ہیں: ڈاکٹر ہرش وردھن

Urdu News

نئیدہلی۔ ڈاکٹر ہرش وردھن نے آج نرمان بھون میں صحت اور کنبہ بہبود کے وزیرکی حیثیت سے اپنا عہدہ سنبھال لیا۔  موصوف نرمان بھون تک سائیکل پر سوا رہوکر گئے اور اپنا عہدہ سنبھالا اور  اپنے اس عمل کو  اس دن کا ’’گرین گڈ ڈیڈ‘‘ یا اچھا سبز قدم قرار دیا۔

وزیراعظم جناب نریندر مودی کاشکریہ ادا کرتے ہوئے ڈاکٹر ہرش وردھن نےکہا کہ اس ملک کے عوام کی صحت مودی حکومت کی  اعلیٰ ترجیح ہے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت  فروغ جاتی اور تدارکی حکمت عملیوں کو فروغ دینے اورمستحکم بنانے پر توجہ مرکوز کرے گی تاکہ عوام کو مثبت اور  صحتمند انداز حیات اپنانے میں آسانی ہو اور وہ صحتمند ہوں اور چاق وچوبند رہیں۔

آیوشمان بھارت کے موضوع پر اظہار خیال کرتے ہوئے ڈاکٹر ہرش وردھن نے کہا کہ ہم اس  کے تحت استحقاق کی کسوٹی کو وسعت دیکر نادار اور  حساس عوام کو بھی اس کے دائرے میں لائیں گے جو پی ایم جے اے وائی کی موجودہ فہرست کے دائرےسے باہر رہ گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس امر کی مربوط کوششیں کی جائیں گی کہ زیادہ سے زیادہ نجی اسپتالوں کو پینل میں شامل کیاجائے ، حکومت آیوشمان بھارت کے نفاذ کے راستے میں حائل تمام  روکاوٹوں کو دور کرے گی اور اسے عام انسان کیلئے آسان اور قابل رسائی بنانے کیلئے کام کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہم آیوشمان بھارت- پی ایم جے وائی اور  صحت اور  چاق وچوبند رہنے کے مراکز (ایچ ڈبلیو سی ) کو عوامی تحریک کی شکل دیں گے۔  18 ہزار سے زائد ایچ ڈبلیو سی مراکز کام کرنے لگے ہیں ۔ حکومت  اس پروگرام کو خدمات کے توسیع شدہ پیکیج کے ساتھ اگلی سطح تک لے جائے گی۔ اس کے تحت  تشخیص کے مراکز کے نزدیک ادویہ کی دستیابی کو یقینی بنایا جائے گا اور ٹیلی میڈیسن سہولت فراہم کرائی جائے گی۔ توجہ اس بات پر مرکوز ہوگی کہ آیوشمان بھارت  کی دونوں شاخوں کو مربوط اور مستحکم بنایا جائے ۔

ڈاکٹر ہرش وردھن نے  عوامی تحریک کے ذریعے صحت کو  عوامی تحریک یا جن آندولن بنانے پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم وزارت کے ذریعے زیادہ سے زیادہ ممکنہ مدد فراہم کرسکتے ہیں کیوں کہ اس کے ذریعے لوگوں کو فوری طور پر فائدہ پہنچ سکتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بھارت میں ’سب کے لئے صحت ‘کے نصب العین کے حصول کے مضمرات اور صلاحیتیں دونوں پوشیدہ ہیں۔

ڈاکٹر ہرش وردھن نے  بھارت سے 2025 تک تپ دق یا ٹی بی کے خاتمے پر زور دیااور کہا کہ حکومت  جزام اور کالاآزار  کو بھی ایک معینہ مدت کے اندر جڑ سے مٹانے کیلئے مربوط اور جامع کوششیں کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت  ضروری  آلات کی ایک فہرست تیار کرے گی اور اس کے لئے ایک لائحہ عمل ترتیب دے گی اور  طبی آلات کے سلسلے میں ایک علیحدہ پالیسی وضع کرے گی جس کے تحت ایسے آلات تک رسائی  اور انہیں  قابل استطاعت بنانے پر زور دیا جائیگا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے  وسائل سے متعلق تمام تر اثرانگیزی کو بہم پہنچانے کا عہد کررکھا ہے تاکہ اس امر کو یقینی بنایاجاسکے کہ  کسی بھی فرد کے ذریعے اس کی استطاعت سے باہر  طبی اخراجات لاحق نہ ہوں اور کم سے کم اخراجات لاحق ہوں اور تمام شہری ضروری طبی خدمات تک رسائی حاصل کرسکیں۔

وزیر صحت نے کہا کہ حکومت طبی تعلیم میں اصلاحات کو مستحکم بنائے گی اور  التوا میں پڑے بلوں، مثلاً ایم سی آئی کی تشکیل نو وغیرہ پر توجہ دے گی۔  انہوں نے کہا کہ حکومت مشن اندردھنش کو یو آئی پی  کے ایک حصے کے طور پر استعمال کرے گی تاکہ ٹیکہ کاری کے عمل کا احاطہ بڑھایا جاسکے اور تمام بچوں اور حاملہ خواتین کو ٹیکے کے ذریعے  لاحق ہونے والی بیماریوں سے 2022 تک محفوظ کیاجاسکے۔ انہوں نے کہا کہ ہم  صحت کے لئے  زیادہ بجٹی تخصیص کامطالبہ پیش کریں گے۔ انہوں نے  افسران کو ہدایت دی کہ وہ ریاستوں کے ساتھ  ریاستوں کی ضروریات کے مطابق  توجہ مرکوز کرتے ہوئے میٹنگوں کا اہتمام کریں اور ان ریاستوں پر توجہ مرکوز کریں جو آئی ایم آر اور ایم ایم آر کے معاملے میں پیچھے ہیں۔ انہوں نے تجویز پیش کی کہ وزارت صحت  اور سائنس وٹیکنالوجی  پر مشتمل ایک  مشترکہ ورکنگ گروپ تشکیل دیا جانا چاہئے تاکہ  صحت کے شعبے میں  تحقیق اور اختراع کا راستہ ہموار ہوسکے اور اس کے لئے  وسائل اور مضمرات کو  دونوں وزارتوں کے ذریعے بہم پہنچایا جانا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ اس بات کی اشد ضرورت ہے کہ تمام پالیسیوں کی تشکیل نو کی جائے کیوں کہ یہ پالیسیاں کئی برسوں قبل وضع کی گئی تھی اور عہد حاضر کے تقاضوں کے مطابق ان میں تبدیلیاں درکار ہیں۔

وزیر موصوف کا خیرمقدم وزارت میں سینئر افسران نے کیا اور ڈاکٹر ہرش وردھن نے  صحت اور کنبہ بہبود کے وزیر مملکت  جناب اشونی کمار چوبے کی موجودگی میں وزارت کے سینئر افسران کے ساتھ  ایک بریفنگ میٹنگ کابھی اہتمام کیا۔ اس میٹنگ میں آئی سی ایم آر ، ایف ایس ایس اے آئی ، این ایچ اے ، این سی ڈی سی  اور ڈی جی ایچ ایس کے نمائندگان بھی شریک تھے جس میں کئے گئے کام کی پیش رفت کا جائزہ لیا گیا۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More