25 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

بھارتی بحریہ اور بھارت کے محکمہ موسمیات کے درمیان مفاہمت نامے پر دستخط

Urdu News

نئی دہلی، بھارتی بحریہ (آئی این)اور بھارت کے محکمہ موسمیات(آئی ایم ڈی)کے درمیان 28اگست 2019ء کو کوچی کے بحری اڈے پر ایک مفاہمت نامے پر  دستخط کئے گئے۔ اس کے تحت بھارت کا محکمہ موسمیات سائیکلون ڈیٹیکشن راڈار(سی ڈی آر) بلڈنگ آئی این کے حوالے کرے گا۔ریئر ایڈمرل آر جے نڈ کرنی، اے وی ایس ایم، وی ایس ایم  چیف آف دی اسٹاف ، جنوبی بحری کمان (ایس این سی)اور محکمہ موسمیات کے ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر ڈی پردھان ، سائنٹسٹ جی نے بالترتیب آئی ایم ڈی اور آئی این کی طرف سے مفاہمت نامے پر دستخط کئے۔اس مفاہمت نامے کے تحت بھارتی بحریہ  سی ڈی آر عمارت کو کوچی میں بحری احاطے کے اندر موسمیات کے مقاصد سے استعمال کرسکے گا۔

http://164.100.117.97/WriteReadData/userfiles/image/Pix3M45V.jpeg

سی ڈی آر بلڈنگ بحری اڈے کے اندر 1983 ء سے 1986 ء کی مدت کے دوران تعمیر کی گئی تھی۔اس کے اندر سمندری طوفان کا پتہ لگانے والا ایس بینڈ کا ایک راڈار میسرز بھارت الیکٹرونکس لمٹیڈ نے نصب کیا تھا۔ اس سہولت سے بھارت کے محکمہ موسمیات نے 1987ء سے 2017ء تک فائدہ اٹھایا۔ اس کے ذریعے وہ پرانے کوچی ہوائی اڈے پر جسے اب نیول ایئراسٹیشن آئی این ایس گروڈا کا نام دیا گیا ہے، شہری ہوا بازی کے سلسلے میں موسم کے تعلق سے مدد فراہم کرتا تھا۔2017ء میں محکمہ موسمیات نے کوچی میں مُنڈم ویلی کے مقام پر ایک نئے ڈوپلر ویدر راڈار (ڈی ڈبلیو آر)سے کام لینا شروع کیا، کیونکہ ایس بینڈ کا راڈار فرسودہ ہوچکا تھا۔ اسی وقت سے سی ڈی آر عمارت خالی پڑی ہوئی تھی اور اس کا کوئی استعمال نہیں تھا۔ بھارتی بحریہ کی درخواست پر بھارت کے محکمہ موسمیات نے اس عمارت کو مستقل طورپر موسمی حالات معلوم کرنے کے مقاصد سے اسے دینے سے اتفاق کیا۔

عمارت کی چابھیاں ڈاکٹر پردھان نے کوموڈور دیپک کمار، چیف اسٹاف آفیسر(آپریشنز )ایس این سی کوموڈور منوج کمار سنگھ، کوموڈور(نیول اوشنیولوجی اور میٹیریولوجی)، نیول ہیڈکوارٹرز نئی دہلی کی موجودگی میں حوالے کیں۔یہ عمارت بحریہ کے میٹیریولوجیکل انالیسس سینٹر (آئی این ایم اے سی) کے ذریعے استعمال کی جائے گی۔ یہ ایک آپریشنل یونٹ ہے، جو 2013ء میں قائم کیاگیا تھا۔اس کا مقصد آئی این جہازوں اور اداروں کو پوری بحریہ میں موسم سے متعلق اطلاعات فراہم کرنا ہے۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More