37 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

کرتار پور صاحب کوریڈور کے بارے میں دوسرے دور کی بات چیت

Urdu News

نئی دہلی، آج کرتارپور صاحب کوریڈور کو استعمال کرنے کے طریقوں کے بارے میں پاکستان کے ساتھ مذاکرات کے دوسرے دور کا انعقاد واگھہ پاکستان میں کیا گیا۔ ہندوستانی وفد کی قیادت وزارت داخلہ کے جوائنٹ سکریٹری جناب ایس سی ایل داس نے کی۔ اور اس میں وزارت داخلہ، امور خارجہ کی وزارت، وزارت دفاع، حکومت پنجاب اور نیشنل ہائی وے اتھارٹی آف انڈیا کے نمائندے شامل ہیں۔

اس میٹنگ میں کرتارپور صاحب کوریڈو میں زائرین کو سہولت فراہم کرانے کے بارے میں طور طریقوں اور مسودہ معاہدے پر اور کوریڈور کے لیے تیار کئے گئے بنیادی ڈھانچے پر بھی بات چیت ہوئی۔

اس میٹنگ میں مارچ ، اپریل اور مئی 2019 میں منعقدہ تکنیکی میٹنگ کے تین ادوار  کے نتائج کا بھی جائزہ لیا گیا۔ انھوں نے کراسنگ پوائنٹ / زیروپوائنٹ کورآڈی نیٹ  جن پر تکنیکی سطح پر اتفاق ہوچکا تھا، پر بھی رضامندی ظاہر کی۔

پاکستان کے ذریعے اپنی جانب مٹی کی بھرائی کے ساتھ پشتہ سڑک یا کازوے کی تجویز کے نتیجے میں ڈیرہ بابا نانک اور ہندوستان کی جانب  منسلکہ علاقوں میں ممکنہ سیلاب کے بارے میں تشویش کا اظہار کیا گیا۔ ہندوستانی وفد نے ان تشویشات کو واضح کرنے کے لیے مفصل سیلاب کے تجزیے سے پاکستان کو آگاہ کیا۔یہ بات واضح کردی گئی کہ مٹی کی بھرائی والے پشتے یا کازوے سے ہمارے عوام کو مسائل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہےاور عبوری طور پر  بھی اس کی تعمیر نہیں کی جانی چاہیے۔ ہندوستان اپنی جانب جس پل کی تعمیر کر رہا ہے اس کی تفصیلات سے بھی پاکستان کو آگاہ کیا گیا اور  پاکستان سے کہا گیا کہ وہ بھی اپنی جانب ایک پل تعمیر کرے۔اس سے نہ صرف سیلاب سے متعلق تشویشات دور ہوں گی بلکہ گرودوارہ کرتار صاحب تک  پورے سال ہر ایک موسم میں آسانی کے ساتھ زائرین کے آنے جانے کو یقینی بنایا جاسکے گا۔پاکستان کی جانب سے اصولی طور پر جلد از جلد ایک پل تعمیر کرنے پر اتفاق کیا گیا۔ پاکستان کے ذریعے اپنے خطے میں پرانی راوی خلیج پر ایک پل کی تعمیر کے  زیر غور ہونے پر ہندوستان نے گرونانک دیو جی کے 550ویں یوم پیدائش کی تاریخی اہمیت کے پیش نظر نومبر 2019 میں کوریڈور کے استعمال کے لیے عبوری انتظامات کی پیشکش کی ہے۔

ہندوستان نے پاکستان سے کہا کہ وہ زائرین کے اس بات کا لحاظ کرتے ہوئے مناسب کارروائی کریں تاکہ  گرودوارہ کرتار صاحب  تک زائرین آسانی سے اور بلاروک ٹوک پورے سال پہنچ سکیں۔ اس سلسلے میں درج ذیل درخواستوں کا اعادہ کیا گیا۔

  • ہماری جانب کی متوقع بہت زیادہ مانگ کے پیش نظر روزانہ  پانچ ہزار زائرین کو گرودوارہ کرتار صاحب جانے کی اجازت دی جائے۔
  • خصوصی مواقع پر مزید دس ہزار زائرین کو اجازت دی جائے۔
  • اعتقاد کے معاملے میں زائرین پر کوئی پابندی نہیں ہونی چاہیے۔
  • نہ صرف ہندوستانی شہریوں کو بلکہ او سی آئی کارڈ رکھنے والے ہندوستانی نسل کے اشخاص کو بھی کرتارپور کوریڈور استعمال کرنے کی اجازت دی جائے۔
  • اس آنے جانے کے لیے کوئی ویزا نہیں لگے گا اور پاکستان کوئی فیس لینے یا کوئی پرمنٹ شروع کرنے پر  دوبارہ غور کرے۔
  • زائرین کو پورے سال ہفتے میں ساتوں دن جانے کی اجازت ہونی چاہیے۔
  • زائرین کو انفرادی طور پر یا گروپوں میں جانے  کا انتخاب کرنے کی اجازت ہونی چاہیے۔
  • زائرین کو متبرک مقام کی پیدل زیارت کا متبادل استعمال کرنے کی اجازت ہونی چاہیے۔
  • زائرین کے لیے لنگر اور پرساد تیار کرنے اور تقسیم کرنے کا انتظام ہونا چاہیے۔

زائرین کے لیے محفوظ ماحول کو یقینی بنانے کی اہمیت پر زور دیا گیا۔ اس سلسلے میں پاکستان میں واقع ایسے لوگوں اور تنظیموں  جو کہ زیارت میں رخنہ ڈالنے اور اس موقع کا زائرین کے جذبات سے کھیلنے  کے لیے غلط استعمال کرنے کی کوشش کرسکتے ہیں، کے بارے میں تشویشات شیئر کی گئیں۔ اس سلسلے میں تشویشات  پر زور دینے کے لیے پاکستانی جانب کو ایک دستاویز سونپا گیا۔ ہندوستانی وفد نے یہ مطالبہ بھی کیا کہ ضرورت ہونے پر زائرین کی مدد کرنے کے لیے کرتارپور صاحب گرودوارہ میں  قونصلی موجودگی کا بھی مطالبہ کیا۔ پاکستان نے بھی ہمارے وفد کو یقین دلایا کہ کسی ہندوستان مخالف سرگرمی کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

حکومت کے ذریعے موصولہ عرضداشتوں کی بنیاد پر گرودوارے کی زمین پر ناجائز قبضے کے معاملے کو بھی ایک بار پھر اٹھایا گیا اور پاکستانی حکام سے کہا گیا کہ وہ مذہبی جذبات کا احترام کرتے ہوئے گردوارے کی اس زمین کو واپس دلائیں۔ پاکستان کی جانب سے اس معاملے کی جانچ کرنے پر   رضامندی ظاہر کی گئی۔

حکومت ہند نے ہندوستان کی جانب ایک مسافر ٹرمنل جس میں روزانہ پندرہ ہزار سے زائد زائرین کا انتظام کیا جاسکتا ہے، سمیت ایک جدید ترین بنیادی ڈھانچہ تیار کرنے میں حاطر خواہ پیش رفت کی ہے۔ نشانے کے مطابق یہ کام 31 اکتوبر 2019 تک مکمل ہوجائے گا۔بین الاقوامی سرحد پر کراسنگ پوائنٹ تک چار لین کی شاہراہ تعمیر کرنے کا کام قابل اطمینان طریقے سے متعین پروگرام کے مطابق آگے بڑھ رہا ہے ۔یہ ستمبر 2019 کے اواخر تک مکمل ہوجائے گا۔ حکومت کو مکمل اعتماد ہے کہ ہندوستان گرونانک دیو جی کے 550ویں یوم پیدائش کے مبارک موقع پر کرتارپور کوریڈور کے ذریعے زیارت شروع کرنے کے لیے تیار ہوگا۔

پاکستان سے علاحدہ سے یہ درخواست کی بھی گئی کہ وہ  جولائی 2019 میں اور  پھر اکتوبر/ نومبر 2019 میں دلی سے  پاکستان میں ننکانہ صاحب  تک ‘نگرکیرتن’ جس کے شرومنی گرودوارہ پربندھک کمیٹی (ایس جی پی سی) اور دلّی سکھ گرودوارہ منیجمنٹ کمیٹی (ڈی ایس جی ایم سی)، جو کہ 1974 کے دوطرفہ پروٹوکول کے تحت پاکستان کے دورے زائرین کا انتظام کرنے والے اعلیٰ ترین ادارے ہیں،کے ذریعے انعقاد کی تجویز ہے، کے لیے اجازت دیں اور سہولت فراہم کرائیں۔ پاکستان کے سامنے یہ تجویز بھی پیش کی گئی ہے کہ وہ شری گرونانک دیو جی  کے 550ویں یوم پیدائش کے مبارک موقع پر 1974 پرٹوکول کے تحت پاکستان آنے کے لیے دس ہزار ہندوستانی زائرین کواجازت دے۔

طور طریقوں کے بارے میں مسودہ معاہدے کو حتمی شکل دینے کے لیے پیش رفت ہوئی ہے۔ہندوستانی پاسپورٹ رکھنے والوں او راو سی آئی کارڈ رکھنے والوں کو ہفتے میں سات دن بغیر ویزا کے سفر کرنے کی اجازت دینے پر اتفاق ہوا ہے۔ سال بھر روزانہ پانچ ہزار زائرین کو کرتارپور صاحب گرودوارہ جانے کی اجازت دی جائے گی۔زائرین کو انفرادی طورپر یا گروپوں میں اور پیدل بھی سفر کرنے کی اجازت ہوگی۔ پاکستان نے بنیادی ڈھانچے کے سلسلے میں اپنی مجبوری کا ذکر کرتے ہوئے  کہا ہے کہ وہ کئی ہندوستانی تجاویز کو مرحلے وار طریقے سے پورا کرسکیں گےپاکستان سے اپنی پوزیشن پر پھر سے غور کرنے کے لیے کہا گیا کیونکہ  کرتارپور صاحب کوریڈور زائرین کی ایسی مانگ ہے جو لمبی مدت سے زیر التوا تھی۔ اور  یہ توقع ہے کہ  پاکستان اس کوریڈور کے ذریعے  مزید زائرین کو اجازت دینے اور سہولتیں فراہم کرانے میں کشادہ دلی کا مظاہرہ کرے گا۔

دونوں جانب سے مواصلات کا سلسلہ برقرار رکھنے اور کرتارپور صاحب کوریڈور کے بارے میں معاہدے کو حتمی شکل دیئے جانے کے لیے کام جاری رکھنے پر اتفاق ہوا۔ تکنیکی ٹیمیں یہ یقینی بنانے کے لیے ایک بار پھر میٹنگ کریں گی کہ معینہ مدت میں کرتارپور  کوریڈو ر کا استعمال شروع کرنے کے لیے  کام مکمل ہوجائے تاکہ  نومبر 2019 میں زیارت کا آغاز ہوسکے۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More