26 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

15ویں مالیاتی کمیشن نے چھتیس گڑھ کی ریاستی حکومت کے ساتھ میٹنگ منعقد کی

Urdu News

15ویں مالیاتی کمیشن نے چیئرمین جناب این کے سنگھ کی سربراہی میں اپنےاراکین اور سینئر عہدیداران

کے ساتھ  آج چھتیس گڑھ کے وزیر اعلیٰ جناب بھوپیش بھگیل، ان کے کابینی رفقا اور ریاستی حکومت کے سینئر افسران کے ساتھ ایک میٹنگ کی۔

اس میٹنگ کے دوران کمیشن نے مشاہدہ کیا کہ:

  • 19-2018 کے دوران ملک کے مجموعی گھریلو پیدا وار (جی ڈی پی ) میں چھتیس گڑھ کی ریاست کا تعاون 1.6 فیصد تھا۔
  • 19-2018 کے دوران   ریاست کے جی ایس وی اے (موجودہ قیمتوں) میں پرائمری ، ثانوی اور تیسرے سیکٹر کا تعاون جی ایس ڈی پی کا بالترتیب 30 فیصد، 33 فیصد اور 37 فیصد رہا۔
  • 19-2018 کے دوران ریاست کے این ایس ڈی پی کا فی کس 96,887روپے رہا تھا، جبکہ ہندوستان کے لئے فی کس آمدنی 1,26,406روپے رہی تھی۔
  • 15-2010 کے دوران (تیرہویں مالیاتی کمیشن کی سفارش کے مطابق) داخلی تحلیل میں ریاست کا حصہ 2.47 تھا، جو  بڑھ کر 20-2015 کے دوران (تیرہویں مالیاتی کمیشن کی سفارش کے مطابق) 3.08 ہوگیا۔

ریاست کے مالیاتی معیارات کے مطابق کمیشن نے نوٹ کیاکہ:

  • سال 17-2016 کے دوران ریاست کے جی ایس ڈی پی میں ٹیکس کی اپنی آمدنی 7.44 فیصد تھی، جوکہ ملک کے تمام ریاستوں کے درمیان سب سے زیادہ تھی۔
  • 17-2016 کے دوران ریاست نے کل 29 ریاستوں کے درمیان چوتھے نمبر پر  سب سے کم خرچ کیا تھا۔ کل آمدنی خرچ کا یہ 35.8 فیصد رہا تھا، جبکہ اس کے مقابلے  تمام ریاستوں  کا خرچ 41.7 فیصد تھا۔
  • ریاستی حکومت نے 17-2016 کے دوران بالترتیب 2.2 فیصد اور 1.2 فیصد جی ایس ڈی پی کا  ریونیو فاضل سرمایہ کا مشاہدہ کیا تھا۔
  • 18-2017 کے دوران ریاست کے قرض –جی ایس پی ڈی کا تناسب 18.6 فیصد تھا، جو کہ تمام ریاستوں کے لئے 20 فیصد کی حد سے کافی نیچے تھا۔
  • ریاست کے ڈسکام کے اے ٹی اینڈ سی خسارے میں لگاتار گراوٹ آرہی ہے۔ 16-2015 کے دوران یہ 21.8 فیصد تھا، جو 17-2016 کے دوران گھٹ کر 19.3 فیصد ہوگیا اور 18-2017 کے دوران (18-2017 کے دوران 18 فیصد کے نشانے کے مقابلے )مزید گھٹ کر 18.8 فیصد ہوگیا۔

اے جی کے پرزنٹیشن کے مطابق ریاستی حکومت نے 18-2017 کے 9 مہینوں کے لئے 1,589کروڑ روپے کا جی ایس ٹی معاوضہ حاصل کیا۔ دراصل 18-2017 کے 9 مہینے کے محفوظ شدہ آمدنی کے مقابلے جی ایس ٹی وصولی میں 22 فیصد سے زائد کی کمی واقع ہوئی تھی۔

 ریاست کے جی ایس ڈی پی کا مالی خسارہ 17-2016 کے دوران 1.6 فیصد سے بڑھ کر 18-2017 میں 2.4 فیصد ہوگیا۔ اگرچہ یہ اب بھی محتاط حد 3 فیصد کے نیچے ہے۔

ریاست کا قرض- جی ایس ڈی پی مسلسل بڑھا ہے۔ 12-2011 کے دوران 10.8 فیصد سے بڑھ کر 18-2017 کے دوران 18.6 فیصد ہوگیا۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ قرض کا بوجھ ریاست میں آہستہ آہستہ بڑھتا جارہا ہے۔ ریاستی حکومت کی درخواست سے بھی اس کا پتہ چلتا ہے۔ ریاستی حکومت نے اپنے میمورنڈم میں جی ایس ڈی پی کے قرض کی سطح بڑھا کر 25 فیصد تک کرنے کے لئے کہا ہے۔ اس کو مالی برس 2025 کے آخر تک پورا کرنا ہے۔

صحت سے متعلق دیہی اعداد وشمار، 2018 کے مطابق چھتیس گڑھ کی ریاست صحت کے شعبوں میں انسانی وسائل کی بے حد قلت کا سامنا کررہی ہے۔ریاست میں منظور شدہ تعداد 652 کے مقابلےسی ایچ سی میں  ماہرین کی  595 (91.2 فیصد)خالی اسامیاں ہیں۔اسی طرح پرائمری ہیلتھ مراکز (پی ایچ سی ) میں منظور شدہ 793 عہدوں کے مقابلے ڈاکٹروں کی 434 (54.7فیصد) خالی اسامیاں ہیں۔

متعلقہ دیگر باعث تشویش مالیاتی معیارات درج ذیل ہیں:

  • 12-2011 کے دوران21.9 فیصد کی کل ہند اوسط کے مقابلے ریاست کے اندر غربت کی سطح سے نیچے زندگی بسر کرنے والی آبادی 39.9 فیصد (تمام ریاستوں میں سب سے زیادہ)تھی (تیندولکر طریقہ کار کے مطابق)۔
  • 29 ریاستوں کے درمیان مجموعی پائیدار ترقیاتی اہداف عدد اشاریہ میں چھتیس گڑھ کی ریاست کا 15واں مقام ہے۔
  • آئین کے 12ویں شیڈول میں مذکور 18 کاموں میں سے صرف 15 کام  کویو ایل بی تک سپرد کیا گیا ہے۔
  • 14ویں مالیاتی کمیشن نے پی آر آئی کے 3ٹائر میں سے صرف گرام پنچایتوں کے لئے مالی امداد کی سفارش کی تھی۔
  • متعدد یو ڈی اے آئی بنیادوں پر ریاست کی پیش رفت غیر تسلی بخش ہے (31 مارچ 2019 کی تاریخ تک)۔

ریاست کے میمورنڈم کے مطابق ریاست میں کوآپریٹو بینکوں سے لئے گئے 15 لاکھ کسانوں کے ذریعہ لئے گئے 5,170 کروڑ روپے کی مختصر مدتی زرعی قرض کو معاف کیا جائے گا۔اسی طرح سے چھتیس گڑھ راجیہ گرامین بینک کے 1.65 مقروض کسانوں کے لئے 1,223.47کروڑ روپے کے قرض کو معاف کیا جائے گا(30نومبر 2018تک لئے گئے قرضوں کے لئے) ۔کمیشن نے کسانوں کے اس قرض معافی کے ضمن میں سالانہ اثرات سے متعلق ریاستی حکومت سے جاننا چاہا۔

30 ستمبر 2018 کی تاریخ تک(پرنسپل اے جی، چھتیس گڑھ کے بیان کے مطابق) ریاست کی کل 26 سرکاری سیکٹر کی کمپنیوں (پی ایس یو) میں سے 21 پی ایس یو کے پاس 28 اکاؤنٹس کا بقایا تھا(14-2013 سے لے کر 18-2017 تک کے دوران مختلف ہیں) مالیاتی کمیشن نے اس طرح کے بڑے التوا کے بارے میں سبب جاننے کی خواہش ظاہر کی۔

مالیاتی کمیشن سے اپنے خطاب میں چھتیس گڑھ کے وزیر اعلیٰ نے دیہی معیشت میں تبدیلی لانے کے لئے ریاستی حکومت کی اسکیم ناروا، گروا، گھروا اور باڑی کا خصوصی ذکر کیا-

  • ناروا-پانی کے تحفظ سے متعلق کام کاج ،کسانوں کی آمدنی کو دوگنی کرنے کے لئے زراعت کے تحت زرعی زمینوں کے لئے آبپاشی۔
  • گروا- بیت الخلا کی سہولتوں کے ساتھ تمام گرام پنچایتوں میں گئوتھان کی توسیع۔
  • گھروا-نامیاتی کھادوں کا فروخت۔
  • باڑی- پائیدار زراعت کے لئے کچن گارڈن کا فروخت

ریاست نے 178515 کروڑ روپے کی مالی امداد کے لئے مطالبہ کیا۔ ان میں سے 70602 کروڑ روپے ماحولیات اور ماحولیاتی پائیداری اور دیہی آمدنی کے لئے ہے۔62596 کروڑ روپے ایچ ڈی آئی کے لئے، 37546 کروڑ روپے بنیادی ڈھانچے کے لئے، 5469 کروڑ روپے شجرکاری اور ماحولیات کے تحفظ کے لئے- جنگلات  اور 2300 کروڑ روپے بائیں بازو کی انتہا پسندی سے سلامتی کے بنیادی ڈھانچے کے لئے ہیں۔چھتیس گڑھ کی ریاست نے یہ بھی مشورہ دیا کہ 15 ویں مالیاتی کمیشن کو عمودی تحلیل میں اضافہ کرنا چاہئے اور اسے 42 فیصد سے 50 فیصد کرنا چاہئے۔ اسی طرح جی ایس ٹی معاوضہ مقررہ 5 سالوں کے علاوہ بھی جاری رہنا چاہئے۔ ریاست نے مزید کہا کہ قابل تقسیم پول میں سے 5 فیصد کو مقامی اداروں کو بطور بنیادی گرانٹ دیا جانا چاہئے۔ اس میں سے ایک فیصدپی ای ایس اے علاقے میں پنچایتوں کے لئے ہونا چاہئے۔

اس میٹنگ کے دوران مالیاتی کمیشن کے چیئرمین  اور اراکین کے ذریعہ پوچھے گئے ریاست سے متعلق خصوصی سوالات کے بارے میں تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ ریاست کو یقین دہانی کرائی گئی کہ ان کے تمام مسائل کو مرکزی حکومت کو پیش کی جانے والی اپنی سفارشات میں کمیشن خصوصی توجہ دی جائے گی۔

اس سے قبل مالیاتی کمیشن نے ریاست کی تمام سیاسی پارٹیوں بشمول انڈین نیشنل کانگریس، بی جے پی، سی پی آئی، بی ایس پی اور کانگریس پارٹی آف چھتیس گڑھ (جے) کے نمائندوں کے ساتھ تفصیلی میٹنگ منعقد کی تھی۔سیاسی پارٹیوں کے ذریعہ اٹھائے گئے تمام امور کو کمیشن نے نوٹ کیا، تاکہ وہ اپنی سفارشات وضع کرتے وقت ان امور کو حل کرے۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More