33 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

ہندوستان سارک خطے میں قدرتی آفات کے بندوبست کے عملے کی تربیت کا مرکز بن گیا ہے:وزیرداخلہ

Urdu News

نئیدہلی: داخلی امور کے مرکزی وزیر جناب امت شاہ نے آج ناگپور میں  نیشنل فائر سروس کالج ( این ایف ایس سی ) کے نئے کیمپس کو قوم کے نام وقف کیا۔ وزیرداخلہ نے پروگرام کے دوران این ایف ایس سی  کے ہونہار طلبا کو فائر سروس  بہادری تمغے اورایوارڈ دئے۔ مزید برآں انہوں نے ناگپور میں نیشنل ڈیزاسٹر ریسپانس فورس  ( این ڈی آر ایف ) کا سنگ بنیاد بھی رکھا ۔ جناب شاہ نے قدرتی آفا ت  کے بندوبست کے شعبے میں  سبھاش چندر بوس ایوارڈ کا بھی  اعلان کیا۔

http://164.100.117.97/WriteReadData/userfiles/image/image001WVZ0.jpg

          جناب شاہ نے فائرسروسز کے شہید افسران کو خراج عقیدت پیش کیا  اور ا س  بارے میں   بتایا کہ  مودی حکومت نے کس طرح سے  این ایف ایس سی اور این ڈی آر ایف اکیڈمی جیسے    اداروں کی تعمیر کرکے فائرسروسز اور نیشنل ڈزاسٹر مینجمنٹ کے شعبے میں   صلاحیت سازی کو ادارہ جاتی بنانے کی  اہمیت دی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ این ایف ایس سی اور این ڈی آر ایف  اکیڈمی کو پچھلے  70 سالوں سے نظر انداز کیا گیا ہے۔ انہوں  نے اس امید کا اظہار کیا کہ اگرچہ فائرخدمات ایک ریاستی معاملہ ہے ،تاہم تمام ریاستوں  کو این ایف ایس سی  کے ذریعہآگ جیسی  قدرتی آفات سے نمٹنے کے لئے مرکز کےساتھ بہتر تال میل قائم   کرنا ہوگا ۔وزیر موصوف نے مزید کہا کہ حکومت نے این ایف ایس سی کی تجدید کاری کے لئے 200 کروڑروپے سے زائد مختص  کئے ہیں۔انہوں نے مختصر اور طویل مدتی کورسوں کے بارے میں  بات کی ، جن کورسوں کو اس ادارے   میں چلایا جائے گا۔

          وزیرداخلہ نے اس بات پر فخر کا اظہار کیا کہ سال 2016سے مودی حکومت کی مستقل کاوشوںکی  وجہ سے این ڈی آر ایف عالمی سطح پر ڈزاسٹر مینجمنٹ فورس   کے صفحہ او ل کی حیثیت سے ابھرا ہے اور اس نے  قدرتی آفات کے خطرے کو کم کرنے سے متعلق  سینڈائی فریم  ورک کے تحت  تمام کامیابیاں  حاصل کی ہیں۔جناب شاہ نے کہا کہ ملک نے   قدرتی آفات کی تباہ کاریوں سے نمٹنے کے سلسلے  میں  گزشتہ دودہائیوں  کے دوران ایک طویل سفر طے کیا ہے  اور انسانی جانوں کے زیاں اور معیشت کو پہنچنے والے نقصان کو کم کرنے میں  اپنی صلاحیتوں  میں بہتری پیدا کی ہے ۔ انہوں  نے 1999  میں اوڈیشہ کے سپر طوفان کا حوالہ دیا جس میں  10000 سے زیادہ لوگ  ہلاک ہوئے تھے،اس کے مقابلے میں حالیہ طوفان فانی میں 64افراد کی جانیں گئی تھیں ،جس سے قدرتی آفات کی تباہ کاریوں سے نمٹنے کے میکانز م میں  بہتری اور زبردست صلاحیتوں کا پتہ چلتا ہے ۔  انہوں  نے کہا کہ دوسرے لفظوں  میں  ایک  دہائی سے کم عرصے میں ہندوستان  ماضی کے مقابلے جانوں کے زیاں  کو  ایک فیصد سے بھی کم کرنے میں  کامیاب رہا ہے۔

جناب شاہ نے ضلعی سطح  پر قدرتی آفات کے بندوبست کے وسائل کو زیادہ کرنے کے لئے مودی حکومت کے ذریعہ کئے گئے اقدامات کے بارے میں  بھی بات کی ۔انہوں  نے  پڑوسی ملکوں  میں قدرتی آفات کے دوران   امداد کے کاموں  میں  سب سے پہلے  پہنچنے والے این ڈی آر ایف  کی کوششوں  کا اعتراف کیا اورکہا کہ   پڑوسی ملکوں کی طرف سے  ہندوستان کی کس طرح سے ستائش  کی جارہی ہے ۔ جناب شاہ نے مزید کہا کہ ہندوستان سارک خطے میں  قدرتی آفات  کے بندوبست  سے منسلک عملے کی تربیت کا  مرکز بن گیا ہے اور امید ظاہر کی کہ اس سے بہترین طریقوں کے تبادلے  اورلوگوں  پر قدرتی آفات کے اثرات کو  کم کرنے کا راستہ ہموار ہوگا ۔انہوں  نے مزید کہا کہ ہندوستان کو قدرتی آفات  سے نمٹنے کے لئے  موثر

طورپر مقابلہ کرنے اور بنیادی ڈھانچے کو  لچک  دار بنانے کے لئے  اپنے آپ کو تیار کرنے کی ضرورت ہے  تاکہ مستقبل قریب میں  پانچ  کھرب ڈالر  کی معیشت کے ہدف کو حاصل  کیا جاسکے ۔

http://164.100.117.97/WriteReadData/userfiles/image/image003Z5ZJ.jpg

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے داخلی امور کے مرکزی وزیر مملکت  جناب نتیہ نند رائے  نے آگ کی ہنگامی صورتحا ل کے دوران  آگ بجھانے والے عملے  کو درپیش چیلنجوں  اور مستقبل میں   فائر سروسز کے  اہل اہلکاروں   کو تیار کرنے میں  این ایف ایس سی کے ایک اہم  بلاک   بننے کے بارے میں  بات کی۔انہوں  نے  وزیر اعظم  اور وزیرداخلہ کی سربراہی میں  این ایچ اے کے ذریعہ کئے گئے اقدامات کے بارے میں تفصیل سے بتایا  کہ کس طرح سے  قدرتی آفات کے دوران  موثر  ریسپانس  میکانزم  قائم کرنے   اور جانی اور مالی نقصان کو کم کرنے کے لئے موک  ڈرل کرکے  لوگوں  اور فائر سروس کے عملے کو  بہتر طور پر تیار کرنے کے لئے ریاستی حکومتوں کو  مشاورتیں   جاری کی گئیں ۔

     اس موقع پر سڑک  ٹرانسپورٹ اور شاہراہوں  ، جہازرانی اور بہت چھوٹی ،چھوٹی اور متوسط درجے کی صنعتوں کے مرکز  ی وزیر جناب نتن گڈکری ، ریاستی حکومتوں   کے دیگر سینئر افسران کے ساتھ  موجود تھے۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More