27 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

ہندستان کے سائنس اور ٹکنالوجی کے اداروں نے کووڈ-19 کے خلاف اپنی لڑائی تیز کی

Urdu News

نئی دہلی، کووڈ-19 جسے کورونا وائرس بھی کہا جارہا  ہے  ، نے   دنیا بھر کے عوام کو پریشان کردیا ہے۔  ’ولڈو میٹر‘ کے مطابق اس رپورٹ کے لکھے جانے تک   دس لاکھ سے زیادہ لوگ اس وائرس سے متاثر ہوچکے ہیں اور  متاثر ہونے والے افراد کی تعداد  میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے۔  59 ہزار لوگ   اس  وائرس کی وجہ سے لقمہ اجل بن چکے ہیں اور  ابھی  یہ سلسلہ رکا نہیں  ہے۔  ہندستان میں   تین ہزار سے زیادہ لوگ ا س سے متاثر ہوچکے ہیں اور  اب تک تقریباً 60 اموات کی اطلاع ملی ہے۔ سائنس اور ٹکنالوجی کے محکمے  کی سینئر سائنٹسٹ جیوتی شرما اور انٹرنیشنل  بائلیٹرل کوآپریشن  ڈویژن  کے  سربراہ   ایس کے وارشنئے    نے  اپنے اس فیچر میں  کووڈ -19 کے خلاف لڑائی میں  ہندستانی سائنس دانوں  اور  اداروں   کی کوششوں کی تفصیل پیش کی ہے۔

عالمی صحت تنظیم  (ڈبلیو ایچ او) نے ایک ممکنہ  ویکسن کے لئے   اپنے تحقیق میں  دنیا بھر کے وسائل اور سائنس دانوں کو جمع کیا ہے۔اس سلسلہ میں ڈبلیو ایچ او میں  ہندستان  بھی ایک بڑا رول ادا کررہا ہے۔   اس کے علاوہ    دنیا بھر کے  ہزاروں  ریسرچرس کووڈ-19 کے خلاف جنگ میں ’کراؤڈ فائٹ   کووڈ-19‘ جیسے بین الاقوامی پلیٹ فارموں کے ذریعہ   اپنی مہارت   اور  وقت  دے کر مدد کررہے ہیں۔  ریسرچرس  سوشل میڈیا ایپس مثلاً ٹوئیٹر ، فیس بک اور لنک ان کے ذریعہ   بھی جڑے ہوئے ہیں اور رضاکارانہ طریقہ سے خدمات فراہم کرارہے ہیں۔

کم از کم آئندہ   12-18 مہینوں میں  کسی ویکسن کا امکان نظر نہ آنے  کی وجہ سے  ایسا لگتا ہے کہ   اس  خطرناک وائرس   سے نوع انسانی کو بچانے کے لئے   جنگ ابھی شروع ہی ہوئی ہے۔  ریسپانس میکانزم کے بارے میں  عالمی سطح پر کوئی حقیقی  اتفاق رائے  نہ ہونے کے باعث ہر ایک ملک  اپنے شہریوں کے تحفظ  کا معاملہ سامنے آنے پر  اپنے آپ  اپنا بچاؤ کررہا ہے۔

ہندستان کا فوری ریسپانس

1.3 بلین سے  زیادہ آبادی ہونے کی وجہ سے ہندستان نے کورونا وائرس  کے پھیلنے  اور ہندستان کے   ریسپانس میکانزم  کوباقی دنیا  بہت توجہ دیکھ رہی ہے۔

وزیراعظم جناب نریندر مودی کی قیادت میں ہندستان اپنی پوری طاقت کے ساتھ  اس وائرس  سے لڑ رہا ہے۔  ڈیزاسٹر منجمنٹ ایکٹ 2015 کا استعمال کرتے ہوئے  ہندستان نے   25 مارچ کو 21دن کے  مکمل  لاک  ڈاؤن کا اعلان کیا۔   لاک ڈاؤن کا جلد  ہی  اس وقت  جب کہ   متاثرین کی تعداد400 سے کم تھی، اعلان کئے جانے  کی ڈبلیو ایچ او نے  بہت تعریف کی تھی۔ اس کے بعد   کووڈ-19 ٹاسک فورس  قائم کی گئی  اور سوشل ڈسٹینسنگ اور دیگر سنجیدہ اقدامات کا اعلان کیا گیا۔  ایسے چند اہم اقدامات درج ذیل ہیں۔

  • کووڈ متاثرہ لوگوں کے  رابطے میں آنے والوں  کی تلاش شروع کی گئی  ۔
  • تمام موجودہ ویزا (سفارتی سرکاری اقوام متحدہ  /بین الاقوامی تنظیموں  ، روزگار  پروجیکٹ ویزا کو چھوڑ کر )معطل کئے گئے۔
  • تمام بین الاقوامی اور گھریلو پروازیں ، ریل گاڑیاں  اور بس خدمات  ،15 اپریل تک کے لئے معطل کی گئیں۔
  • غریبوں پر  مرکوز اقتصادی اقدامات شروع کئے  گئے تاکہ  اس مدت کے دوران کوئی بھی بھوکا نہ رہے۔
  • انڈین ریلوے کے کوچیز کو آئسولیشن وارڈ میں تبدیل کیا گیا۔

آر اینڈ ڈی انسٹی ٹیوشن  نے چیلنج قبول کیا

ایک طرف تو کووڈ-19 عالمی وبا سے لڑنے کے لئے  ہندستان کا سرگرم  ، احتیاطی اورپوری  حکومت  کا نظریہ  ہے، دوسری جانب  ہندستان اور باقی دنیا  کے درمیان  تجارت نے سست روی  سے نقصانا ت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ تجارت میں  یہ سست روی جنگ کے لئے ضروری متعدد اشیائے صارفین  کی سپلائی چین میں بھی رکاوٹ ڈال رہی ہیں۔ ایسی ضروری  اشیائے صارفین میں  کووڈ-19 ٹیسٹنگ  کٹ ، ماسک ، الکوہل بیسڈ سینی ٹائزر ، پرسنل  پرٹیکٹیو ایکوپمنٹ ( پی پی ای) اور اگلے دستے میں  کام کرنے والے ہیلتھ ورکرس کے لئے  ڈریس میٹریل ، مریضوں کے لئے  وینٹی لیٹرس (سانس لینے کے آلات)وغیرہ شامل ہیں۔

ان اشیا کو بڑی تعدا د میں  جتنا جلدممکن ہو،   تیار کرنے کا چیلنج ہے۔  اس صورتحال  کے پیش نظر حکومت ہند  شدت کے ساتھ میک ان انڈیا پروگرام  چلا رہی ہے اور ملک کے  مختلف  ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ  (آر اینڈ ڈی)اداروں کو اس کام میں  شامل  کررہی ہے۔

صحت ، سائنس اور ٹکنالوجی  اور ارضیاتی  سائنس کے وزیر ڈاکٹر ہرش وردھن کی قیادت میں  ملک کی  سائنسی برادری  کو متحرک کرنے کے لئے پورے تال میل کے ساتھ  ایک نظریہ اختیار کیا گیا ہے۔  اس نظریے نے بہترین طریقہ کار  سے ایک دوسرے سے واقف کرانے   ، کام  میں تعاون  ضرورت پر مبنی  اختراعات کرنے   اور تحقیقی کام کو دہرانے سے بچنے کے لئے  ایک مشترکہ پلیٹ فارم   فراہم کرنے میں مدد کی ہے۔  مختصراً  اتنی کم مدت میں  ہندستان  نے  نئے جانچ کٹس  پروٹیکٹیو ایکیوپمنٹ ، مصنوعی  تنفس کے آلات وغیرہ  تیار کرنے کے مقصد سے 24 گھنٹے کام کرنے  کےلئے ملک میں ہزاروں محققین کو کام میں لگایا گیا ہے۔

ہندستان کی سرکردہ  ایس اینڈ ٹی ایجنسی اور اس کی کوششیں

سائنس اور ٹکنالوجی کا محکمہ (ڈی ایس ٹی)ہندستان کی سرکردہ   سائنس اور ٹکنالوجی  (ایس اینڈ ٹی) کی ایجنسی ہے۔ ڈی ایس ٹی  اور متعلقہ  وزارتوں کے تحت کام کرنے والے   اداروں کی مدد سے ڈی ایس ٹی کووڈ-19 سے متعلق متعدد مسائل کو حل کرنے کے لئے  ہندستان میں  مناسب ٹکنالوجی  کا پتہ لگانے  اور اسے فروغ دینے  کی کوشش میں  تال  میل کی قیادت کررہی ہے۔ یہ   ملک   کے لئے  زیادہ موزوں  سولیوشن کا پتہ لگانے  اور کووڈ-19 عالمی وبا   کے نتائج کے لئے    ملک کو تیار کرنے میں بھی  مدد کررہا ہے۔

ڈی ایس سی نے اپنے خود مختار اداروں اور قانونی اداروں  کے ذریعہ  کووڈ-19 سے  جنگ کرنے کے  تین طریقے وضع کئے ہیں:

  1. وسیع پیمانے پر ایسے سولیوشن  جن کے لئے  آر اینڈ ڈی  تعاون   کی ضرورت ہے۔ سہولت اور مینوفیکچرنگ  تعاون  کی ضرورت کے  ساتھ  قابل عمل  پروڈکشن والے اسٹارٹ اپ   کی میپنگ
  2. بازار میں  لائے جانے والے  ایسے پروڈکٹس کی شناخت  جن کے لئے   سیڈ سپورٹ کی ضرورت ہے اور
  3. بازار میں پہلے سے موجود   لیکن  کافی  فروغ  کی ضرورت والے سولیوشن  کے لئے امداد  تاکہ  ان کے مینوفیکچرنگ بنیادی ڈھانچے  اور صلاحیتوں میں اضافہ کیا جاسکے۔

زیادہ ترجیح والے شعبے نے تحقیق میں  تیزی (آئی آر پی ایچ اے)

سائنس اینڈ انجینئرنگ ریسرچ بورڈ  (ایس ای آر بی) ڈی ایس ٹی کے ساتھ  کام کرنے والا ایک خود مختار ادارہ ہے۔ اپنی   زیادہ ترجیح والے شعبے نے تحقیق  میں تیزی  (آئی آر پی ایچ اے)  اسکیم  کے تحت  ایس ای آر بی نے  کووڈ-19 اور متعلقہ  سانس لینے  کی مشکلات والے   وائرل انفیکشن   کے خلاف  ایپی ڈیمولوجیکل    مطالعے    سانس لینے میں پریشانی والے وائرل انفیکشن ، نئی  انٹی وائرلس  ویکسن اور سستے طریقہ  تشخیص  کے مطالعے   کی قومی آر اینڈ ڈی کوششوں کو  فروغ دینے کے لئے  مستحکم بین  شعبہ جاتی  عنصر والے  مسابقتی   تجاویز طلب کی  ہیں۔  اس کے علاوہ   ایس ای آر بی نے  ہیلتھ ورکرس کی  موجودہ ضرورتوں  مثلاً

  1. سستے اور پورٹیبل فوری  تشخیص کے آلات،
  2. کووڈ-19 مالیکیولر ٹارگیٹس   کی  کمپیوٹیشنل شناخت   اور تصدیق  اور
  3. اہم  کووڈ-19 ٹارگیٹس کے خلاف ڈرگ  ری پرپزنگ  اور قوت مدافعت کے لئے  تغذیاتی معاون اشیا کی  ان وائٹرو /کلینیکل  خوراک جانچ۔

ایس ای آر بی کے ذریعہ    پانچ پروجیکٹوں کا پہلا سیٹ منتخب کیا گیا ہے جس کے لئے   قابل نفاذ  ٹکنالوجی   تیار کرنے کے مقصد سے  امداد فراہم کی جائے گی ۔  ڈاٹا  سے  تحریک پانے  والے نظریے   وائرس کا پتہ لگانا  اس کو پھیلنے سے روکنے کے لئے ایک اہم قدم ہے۔  ایس ای آر بی نے کووڈ 19 وبا  کی  ریاضیاتی    موڈلنگ  شماریاتی مشین آموزشن  ، عالمی وبا کے اعدادوشمار سے   پیش گوئی اور نتائج اخذ کرنا    ایپی ڈیومیولوجکل ماڈلوں کے لئے    انفیکشن والے مرض  کی ماڈلنگ   اور  عددی سوشل سائنس  نظریات کے لئے  مرکوز   الیگوردھم کے بارے میں ایک قلیل مدتی  پروجیکٹ کا اعلان کیا ہے۔ بچاؤ اور علاج کے  طریقوں کی عدم موجودگی میں ریاضیاتی  ماڈل ، نئے علاقوں میں مسلسل منتقلی کے امکان  کا پتہ لگانے میں مدد کرسکتےہیں۔

ٹی ڈبی بی کے ذریعہ ریسرچ تجاویز طلب کی گئی ہیں

ڈی ایس ٹی کے تحت کام کرنے والے قانونی ادارے  تکنالوجی ڈیولپمنٹ بورڈ (ڈی ڈی بی) نے کووڈ-19 کے مریضوں کے لئے بچاؤ اور گھر پر استعمال کئے  جانے لائق تنفس میں معاون آلات کے مسئلے کو حل کرنے کے لئے ہندستانی کمپنیوں    سے تجاویز طلب کی ہیں۔  صنعتیں کم قیمت والے ماسک  اور کم قیمت والے جانچ کے تھرمل آلات   بڑے علاقے کو سنیٹائز کرنے کےلئے ٹکنالوجی  کے ساتھ ساتھ  تیز ی سے تشخیص  کرنے والے کٹس  ، آکسیجنیٹرس  اور  وینٹی لیٹرس  جیسے  آلات تیار کرنے   کے لئے ضرورت پر مبنی ملک  کے اندر تیار کئے گئے /درآمد شدہ   ٹکالنالوجی اور اختراعی سولیوشن  فراہم کرانے کے لئے  اس مشکل وقت میں مدد کرسکتی ہیں۔

مصنوعی مینوئل بریدنگ یونٹ  (اے ایم بی یو)

شری چتر ترونال  انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسیز  اینڈ تکنالوجی (ایس سی ٹی آئی ایم ایس ٹی )ترویندرم نے مصنوعی بریدنگ یونٹ  (اے ایم بی یو)  پر مبنی   ایک وینٹی لیٹر سسٹم تیار کیا ہے۔ انسٹی ٹیوٹ کا یہ  آٹومیڈیٹ (اے ایم بی یو) وینٹی لیٹر کلینیکل فیکلٹی سے حاصل  مادخل کے ساتھ   ایسے  نازک  حالت والے   مریضوں  کی  سانس لینے میں مدد کرے گا  جن کی آئی سی یو وینٹی لیٹرس تک رسائی نہیں ہے۔  ویپرو تھری  ڈی بنگلور ک ذریعہ  اس ٹکنالوجی   پر کلینکیل جانچ اور مینوفیکچرنگ کے لئے تیزی سے کام ہورہا ہے۔   اس ایمرجنسی وینٹی لیٹر کے علاوہ   انسٹی ٹیوٹ  کووڈ-19 مریضوں کی جانچ کے لئے کم قیمت والے ڈیجیٹل  ایکسرے ڈیڈیکٹر تیار کرنے کی بھی کوشش کررہا ہے۔

اینٹی  مائیکر بیئل کوٹنگ

ڈی ایس ٹی کے تحت  کام کرنے والے ایک خود مختار ادارے جواہر لعل نہرو سینٹر فار  ایڈوانسڈ سائنٹفک ریسرچ (جے این سی اے ایس آر)  نے  ایک ون اسٹیپ  کیور ایبل   اینٹی  مائیکرو بیئل کوٹنگ تیار کی ہے۔  یہ کوٹنگ  انفولیئنزا وائرس  اور ریزسٹینس  پیتھو جینک بیکٹریا  اورفنگی   میتھی سلین ریزسسٹنس اسٹیو فائیلوکوکس  اویرئرس ، فلو کونا ریزسٹنس   سی  ایل بی  کنس،  ایس پی پی   اور مختلف قسم کے    سویئر  ایکیوٹ ریسپریٹری   سینڈروم   کورنا وائرس  -2 (ایس اےآر ایس –سی او وی -19) سمیت  کا پوری طرح خاتمہ کرسکتی ہے۔ امید ہے کہ    یہ کوٹنگ کوڈڈ سطحوں پر  مائیکرو ارگنانزم کو سرگرم ہونے سے روکے گی۔ کووڈ 19 وبا کے دوران  اس کوٹنگ کو ہیلتھ ورکرس  کے پرسنل پروٹکٹیو ٹولس ، کپڑوں اور آلات کی حفاظت کے لئے استعمال کیا جاسکتاہے۔

زمینی سطح کی اختراعات

ڈی ایس ٹی کا ایک اور خودمختار ادارہ  نیشنل انوویشن فاؤنڈیشن (این ایس ایف) ٹکنالوجی کے میدان میں اشخاص اور مقامی معاشروں کے ذریعہ کی جانے والی نچلے سطح کی اختراعات کی حوصلہ افزائی   اور مدد کرتا ہے۔  این ایس ایف نے درج ذیل مسائل کو حل کرنے کے لئے اپنے ’چیلنج کووڈ-19 کمپی ٹیشن (سی-3)‘ کے ذریعہ شہریوں کو مدعو کیا ہے کہ وہ  اپنے تخلیقی اور اختراعی  خیالات لے کر آئیں:

اے )تغذیہ اور قوت  مدافعت کو فروغ دینے کے لئے  صحت مند خوراک

بی)کورونا وائرس  کی منتقلی کو کم کرنا

سی) ہاتھوں ، جسم  ،گھریلو آئٹموں اور گھر ، عوامی مقامات  جہاں کہیں ضرورت ہو  ، کی سنیٹائزنگ

ڈی)  عوام، خصوصی طور پر  اکیلے رہنے والے بزرگوں کو  ضروری  اشیا کی سپلائی اور تقسیم

ای)گھر پر لوگوں کے لئے  مفید مصروفیت

ایف) صحت دیکھ ریکھ کی صلاحیت سازی کے لئے پی پی ای اور   تیز رفتار   تشخیص جانچ سہولت

جی)کورونا کےبعد کی ضرورتوں اور کووڈ-19 وبا کے دوران آبادی کے مختلف حصوں کی  مختلف ضرورتوں کے لئے  ’’کانٹیکٹ لیس‘‘ آلات کے بارے میں  پھر سے غور ۔ عوام کے درمیان  سائنسی رجحات کو فروغ دینے کے علاوہ   اس پہل سے    اس عالمی وبا کے خلاف   سرکاری پروگراموں میں  سرگرمی کے ساتھ  شرکت کے لئے   ان کی حوصلہ افزائی بھی ہوگی۔

ایس اینڈ ٹی کوششوں کو فروغ

جیسا کہ پہلے ہی کہاجاچکا ہے  حکومت ہند نے اسٹارٹ اپ   ، اکیڈمیاں  ، ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ  ، تجربہ گاہوں  ا ور صنعت میں   کووڈ-19 سے متعلق    ٹکنالوجی صلاحیتوں کی میپنگ کے لئے  کووڈ-19 ٹاسک فورس قائم کئے ہیں۔   صلاحیت کی میپنگ کرنے والے گروپ میں   ڈی ایس  ٹی  ، ڈی بی ٹی  ،آئی سی ایم آر ،  ایم ای آئی ٹی  ، سی ایس آئی آر،  اٹل انوویشن مشن  (اے آئی ایم)  ایم ایس ایم ای ، اے آئی سی پی ای کے نمائندے شامل ہیں۔

اس ٹاسک فورس میں تشخیص  ، ادویات، وینٹی لیٹرس ، پروٹیکشن گیئر  اور ڈس انفیکٹنگ سسٹم  وغیرہ  کے شعبوں میں  پانچ سو سے زیادہ   اداروں کی شناخت کی ہے۔  شناخت کئے گئے سولیوشن میں  ماسک اور دیگر پروٹکٹیو   گیئر ، سینی ٹائزرس ،  جانچ کے لئے  سستے کٹس ، وینٹی لیٹرس  اور آکسی جینریٹر ، اے آئی  اورآئی او ٹی  پر مبنی   سولیوشن کے ذریعہ    وبا کے پھیلنے   کا پتہ لگانے  ، نگرانی کرنے  اور اس پر قابو پانے کے لئے  ڈاٹا اینالیٹکس  شامل ہے۔

سی ایس آئی آر   اپنے   نیو ملینم   انڈین ٹکنالوجی   لیڈر شپ انیشی ایٹیو   (این ایم آئی  ای ایل آئی) کے تحت  وبا کو پھیلنے سے روکنے کے   موثر طریقوں ، معاون آلات  مثلاً سستے وینٹی لیٹرس  اور اختراعی تشخیص کے آلات ، نئی ادویات ، نئی ویکسن  یا موزوں بنائی گئی  ویکسن  اور پتہ لگانے کی ٹکنالوجی کے لئے صنعتوں سے  تجاویز  طلب کررہا ہے۔

بہت سے ریسرچ گروپ  اس عالمی وبا کی  بنیادی  سائنس اور    دیگر سماجی پہلوؤں  مثلاً وائرس مورفو جنیسیس  اینڈ ڈیولپمنٹ لوکل اسٹرین  کی سیوکینسنگ وائرس  ہوسٹ انٹریکشن  پیتھو جنیٹک اسٹیڈیز   ایپی ڈیومیولوجیکل   اعدادوشمار جمع کرنے پر  توجہ مرکوز کررہے ہیں۔   یہ  مطالعے  کووڈ-19کے خلاف   ویکسن اور ادوایات  تیار کرنے   کے لئے بہت ضروری ہیں۔

نجی تجربے گاہوں میں  ایس اینڈ ٹی

ْ نجی اداروں کی کوششوں اور تعاون میں تشخیص ویکسن اور نئے  علاج  کی تیاری کے عمل کو حقیقت میں تیز کیا ہے۔پنے میں واقع ایک مولیکیولر تشخیص سے متعلق کمپنی   مائی لیب ڈسکوری سولیوشن نے ہندستان میں پہلا   کووڈ-19 تیز رفتار جانچ کٹ تیار کیا ہے۔ یہ جانچ   کٹ انڈین فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن سی ڈی ایس سی او  اور آئی سی ایم آر نے منظور کرلیا ہے۔  اس کٹ سے 2.5گھنٹے  کے  اندر  جانچ کا نتیجہ مل سکتا ہے۔   سیرم انسٹی ٹیوٹ آف انڈیا   اور اے پی گلوبیل   کا تعاون حاصل کرکے  مائی لیب کی   جانچ صلاحیت  ڈیڑھ لاکھ   ٹسٹ  ہفتہ وار   سے بڑھ کر  20 لاکھ (دو ملین ) ٹسٹ ہفتہ وار ہوگئی ہے۔

پنے میں واقع سائنس  اینڈ تکنالوجی پارک  (ایس ٹی پی) کی  ایک اینکیوبیٹ کمپنی  نے  ڈی ایس ٹی کے ’ندھی پریاس‘کے تحت  ’سائٹیک ایرون‘  کے نامی ایک پروڈکٹ کے ذریعہ ایک اختراعی  اینٹی کوڈ  19 سولیوشن  تیار کیا ہے۔  اس اسٹارٹ اپ کمپنی کا دعوی ہے کہ  آئیونائز  مشین  تقریباً  دس کروڑ  منفی طور پر  چارجڈ  آئن 8 سیکنڈ میں  تیار کرتی ہے۔ یہ مشین  99.7 فی صد  تک کمرے کے اندر  (کمرے کے سائز کی بنیاد پر  ) وائرل لوڈ کو کم کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے ۔ یہ مشین کورنٹائن سہولتوں اور اسپتالوں  کو سینی ٹائز کرنے میں بھی معاون ہوسکتی ہے۔ ٹکنالوجیکل  اور میڈیکل  سولیوشن کے ساتھ ساتھ  سائنس پر مبنی آئی ای سی  (اطلاع ، تعلیم اور مواصلات) مواد کی تیاری   اور  بڑے پیمانے پر  عوام  کو اس سے روشنا س کرانا  بھی ایک اہم کام ہے۔  ایسے آئی  ای سی مواد سے عوام کو درپیش   غلط فہمیوں ِ، خوف و ہراس  اور نفسیاتی دباؤ کو دور کیا جاسکتاہے۔ ایک ایسا ہی سرکار کی قیادت والا   اے آئی پر مبنی ایپ جس کا نام   ’کورونا کووچ‘ ہے اسی مقصد سے تیار کیا گیا تھا۔  اسی طرح  کے  دیگر ٹریکنگ ایپس  بھی دستیاب ہیں  جو کسی تصدیق شدہ  کورونا وائرس پازیٹیو  شخص کے قریب آنے پر ایپ استعمال کرنے والے کو ہوشیار کردیتے ہیں لیکن  اب تک یہ ایپس  عوام میں   خاطر خواہ مقبول نہیں ہوئے ہیں۔

جنگی پیمانے پر جامع کوششیں

کووڈ -19 کے خلاف جنگ میں  ہندستانی صحت سے متعلق اور سائنسی برادری کو سہولتیں فراہم کرانے کے لئے حکومت ہند پوری طرح  عہد بند ہے۔ معاشرے ، ریسرچرز، نجی اور سرکاری  تحقیقی تجربے گاہوں ،اسٹارٹ اپس  ، انکیوبیٹر س ، صنعت کاروں ا ور صنعتوں کو پوری  مدد فراہم کرانے کے لئے   سرکاری سائنسی ایجنسیاں  کوئی کمی نہیں چھوڑ رہی ہیں۔ فنڈ فراہم کرانے والی ایجنسیاں ممالک کے درمیان   ایک دوسرے کو مہارتوں سے روشنا س کرانے   ، دوہرائے جانے سے بچپنے  اور جب اورجیسے ضروری ہو پورے عمل کو  رفتار دینے کے لئے  عالمی پروجیکٹوں کے ساتھ  ملکی پروجیکٹوں  کو جوڑنے کی کوشش کررہی ہیں۔

21 مارچ کو ہندستانی سائنس دانوں کو کووڈ-19 سے متعلق   حکومت کی بااختیار کمیٹی کے ذریعہ    جاری کردہ ایک میمورنڈم   کے ذریعہ  کووڈ-19سے متاثرہ افراد  سے خون  اور  ناک اور گلے سے نمونے حاصل کرنے  کی اجازت دی گئی۔  اس اعلان سے  لوکل کووڈ-19  اسٹرین، تشخیصی  کٹس  ویکسن  اور دیگراشیا تیار کرنے کی سیکوئنسنگ  سے متعلق  کئی تحقیقی پروجیکٹوں کی رفتار تیز ہوئی۔   اس کے علاوہ حکومت نے تمام قومی  تحقیقی تجربہ گاہوں  جن میں سی ایس آئی آر  ، ڈی  بی ٹی ، ڈی ایس ٹی ، ایٹمی توانائی کے محکمے (ڈی اے ای) کے تحت کام کرنے والی تجربہ گاہیں شامل ہیں، کو کووڈ-19 جانچ کرنے کی اجازت دی  ہے۔   اس سے  جانچ کےعمل  کی رفتار تیز کرنے اور  رابطوں کا پتہ لگانے کے کام میں   تیزی لانے میں مدد ملے گی۔

3 اپریل کو  کووڈ-19 چیلنجوں کو حل کرنے والی پچاس   اختراعات اور اسٹارٹ اپ  کا جائزہ لینے اور مدد کرنے کے لئے 56 کروڑ کی کُل لاگت سے  ڈی ایس ٹی نے  ایک ’سینٹر  فار آگمینٹنگ وار ود کووڈ-19 ہیلتھ کرائسیس‘ (کووچ)قائم کیا ہے۔  کووچ (سی اے  ڈبلیو اے سی ایچ) آئی آئی ٹی بامبے میں  ایک ٹکنالوجی بزنس انکیو بیٹر سوسائٹی فار انووینش اینڈ انٹر پرینیونر شپ( ایس آئی این ای) میں قائم کیا گیا ہے۔  ڈی ایس ٹی کی مدد سے  کووچ ملک بھر میں  کمرشل بنانے کےعمل   کی رفتار تیز کرنے اور   ٹکنالوجی کو  فروغ دینے کے لئے مختلف سطحوں پر  وقت پر مدد فراہم کرائے گا۔  حکومت ہند  کوپکا یقین ہے کہ   ان   آر اینڈ ڈی اقدامات سے   مستقبل قریب میں ہی   عالمی وبا پر قابو پانے میں  ملک کو یقیناً مدد ملے گی۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More