27 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

ہماری زبانوں کے تحفظ کے لیے باہمی تعاون اور جدت پسند کوششوں کی ضرورت ہے: نائب صدرجمہوریہ ہند

Urdu News

نئی دہلی۔ نائب صدر جمہوریہ ہند جناب ایم وینکیا نائیڈو نے آج ہندوستانی زبانوں کے تحفظ اور فروغ کے لیے باہمی تعاون اور جدت پسند کوششوں کی ضرورت پر زور دیا۔انہوں نے  اس بات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ زبانوں کا تحفظ اور ان کے تسلسل کو یقینی بنانا صرف ایک عوامی تحریک کے ذریعہ ہی ممکن ہے۔ جناب نائیڈو نے کہا کہ ہماری زبان کی وراثت کو ہماری آنے والی نسلوں تک پہنچانے کی کوششوں میں لوگوں کو بیک آواز ہو کر متحد ہونا چاہیے۔

ہندوستانی زبانوں کے تحفظ کے لیے درکار مختلف لوگوں کے ذریعہ اٹھائے گئے حساس اقدامات پر زور دیتے ہوئے ، نائب صدر جمہوریہ ہند نے ایک زبان کو فروغ دینے میں ترجمہ کے اہم کردار پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے ہندوستانی زبانوں میں تراجم کے معیار اور مقدار کو بہتر بنانے کے لیے کوششیں تیز کرنے  کی اپیل کی ۔ جناب نائیڈو نے نوجوانوں کے لیے بولی جانے والی زبانوں میں قدیم ادب کو زیادہ آسان اور موزوں بنانے کا بھی مشورہ دیا ۔ آخر میں ، انہوں نے خطرے سے دوچار اور قدیم الفاظ کو دیہی علاقوں اور مختلف بولیوں کی زبان میں مرتب کرنے کی  بھی کی تاکہ ان الفاظ کو آنے والوں نسلوں کے لیے محفوظ کیا جا سکے۔

مادری زبانوں کے تحفظ پر ‘‘ تیلگو کوٹامی ’’ کے زیر اہتمام ایک ورچوئل  کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ، جناب نائیڈو نے آگاہ  کیا کہ اگر کسی کی مادری زبان ختم ہو جائے تو اس کی خود شناخت اور خود اعتمادی آخر کار ختم ہو جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ اپنی وراثت کے مختلف پہلوؤں یعنی موسیقی ، رقص ، ڈرامہ ، رسم و رواج ، تہوار ، روایتی علم کو صرف اپنی مادری زبان کے ذریعہ ہی کو محفوظ رکھنا ممکن ہوسکتا ہے۔

اس موقع پر ، جناب نائیڈو نے چیف جسٹس آف انڈیا، این وی رمنا  کے حالیہ اقدام کو سراہا ، جنہوں نے ایک خاتون کو اپنی مادری زبان تیلگو میں اپنی پریشانیوں کا اظہار کرنے کی اجازت دے کر21 سالہ ازدواجی تنازعہ کو خوشگوار طریقے سے حل کیا،  جب انہوں نے دیکھا کہ اس خاتون کو روانی سے انگریزی میں بات کرنے میں دشواری پیش آ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ کیس عدالتی نظام کی ضرورت کی نشاندہی کرتا ہے تاکہ لوگ عدالتوں میں اپنی مادری زبانوں میں اپنی مشکلات کا اظہار کر سکیں اور عدالتیں علاقائی زبانوں میں فیصلے بھی دے سکیں۔

نائب صدر جمہوریہ ہند نے پرائمری سکول کی سطح تک مادری زبان میں تعلیم فراہم کرنے  اور انتظامیہ میں مادری زبان کو ترجیح دینے کی اہمیت کا بھی اعادہ کیا ۔

جناب نائیڈو نے مرکزی حکومت کی ایک دور اندیش قومی تعلیمی پالیسی (این ای پی) لانے کے لیےمرکزی حکومت کی ستائش کی ، جو ہمارے تعلیمی نظام میں مادری زبان کے استعمال پر زور دیتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایک جامع تعلیم ، جیسا کہ این ای پی کا تصور ہے ، تب ہی ممکن ہے جب ہماری ثقافت ، زبان اور روایات ہمارے تعلیمی نظام میں ضم ہو جائیں۔

انہوں نے نئے تعلیمی سال سے مختلف ہندوستانی زبانوں میں کورس کرنے کے لیے 8 ریاستوں کے 14 انجینئرنگ کالجوں کے حالیہ فیصلے کو سراہا۔ انہوں نے تکنیکی کورسز میں ہندوستانی زبانوں کے استعمال میں بتدریج اضافہ پر زور دیا۔ نائب صدر جمہوریہ  ہند نے خطرے سے دوچار زبانوں کے تحفظ کی پہل کے لیے وزارت تعلیم کی کاوشوں کی بھی تعریف کی۔

مادری زبان کے تحفظ کے لیے دنیا کے مختلف بہترین طریقوں کا حوالہ دیتے ہوئے ، نائب صدرجمہوریہ ہند  نے زبان کے چاہنے والوں ، ماہرین لسانیات ، اساتذہ ، والدین اور میڈیا پر زور دیا کہ وہ ایسے ممالک سے بصیرت حاصل کریں۔ انہوں نے کہا کہ فرانس ، جرمنی اور جاپان جیسے  ممالک نے انجینئرنگ ، طب اور قانون جیسے مختلف جدید شعبوں میں اپنی مادری زبان کو استعمال کرتے ہوئے اپنے آپ کو ہر شعبے میں انگریزی بولنے والے ممالک کے مقابلے میں مضبوط ثابت کیا ہے۔ جناب نائیڈو نے ہندوستانی زبانوں میں سائنسی اور تکنیکی اصطلاحات کو بہتر بنانے کی تجویز دی تاکہ وسیع تر رسائی کو آسان بنایا جا سکے۔

اس بات کا مشاہدہ کرتے ہوئے کہ مادری زبان کی اہمیت کا مطلب دوسری زبانوں کو نظر انداز کرنا نہیں ہے ، جناب نائیڈو نے اپنی مادری زبان میں مضبوط بنیاد کے ساتھ بچوں کو زیادہ سے زیادہ زبانیں سیکھنے کی ترغیب دینے پر زور دیا۔

حکومت تلنگانہ کے مشیر جناب کے وی رامناچاری ، ریٹائرڈ آئی اے ایس آفیسر ، جناب نندی ویلوگو مکتیشور راؤ ، ریٹائرڈ آئی پی ایس آفیسر ، جناب چینورو انجنی ریڈی ، تیلگو ایسوسی ایشن آف نارتھ امریکہ (ٹانا) کے سابق چیئرمین ، جناب تلوری جے شیکھر، دراوڈ یونیورسٹی کے ڈین ، جناب پولیکونڈا سوبا چاری ، تلنگانہ کے سابق ساہتیہ اکیڈمی چیئرمین جناب نندنی سدھاریڈی ، لنگوسٹک سوسائٹی آف انڈیا کے صدر ، گرپتی اُومامہیشورا راؤ ، تیلگو کوٹمی کے صدر ، جناب پاروپلی کودنڈرمایا اور دیگرہستیوں نے اس ورچوئل پروگرام میں شرکت کی۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More