34 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

گاندھی جی کا رام راجیہ اس وقت تک ادھورا رہے گا جب تک گاوؤں کی ترقی نہ ہو: نائب صدر جمہوریہ ہند

Urdu News

نئیدہلی، نائب صدر جمہوریہ ہند جناب ایم وینکیا نائیڈو نے کہاہے کہ مہاتما گاندھی کا رام راجیہ اس وقت تک ادھورا رہے گا جب تک گاوؤں کی ترقی نہیں ہوتی اور ہماری آبادی کا بیشتر حصہ گاوؤں میں ہی مقیم ہے اور یہ بات ازحد اہم ہے کہ ان کی ترقی پر خصوصی توجہ دی جائے۔ نائب صدر موصوف  106 ویں بہار دِوس تقریبات اور چمپارن ستیہ گرہ : صد سالہ برس تقریبات کی اختتامی تقریب سے آج پٹنہ بہار میں  خطاب کررہے تھے۔ بہار کے گورنر جناب ستیہ پال ملک، وزیراعلی جناب نتیش کمار، ڈپٹی وزیراعلی جناب سشیل کمار مودی اور دیگر معززین بھی اس موقع پر موجود تھے۔

نائب صدر جمہوریہ ہند نے کہا کہ ثقافت اور روایات کے لحاظ سے بہار تابناک تاریخ کا حامل رہا ہے۔ انہوں نے اپنے عنفوان شباب کے دنوں کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ وہ لوک نائک جے پرکاش نارائن کی آئیڈیولوجی سے ازحد متاثر تھے۔ انہوں نے کہا کہ چمپارن تاریخ میں ایک خاص مقام کا حامل ہے کیونکہ یہ مہاتماگاندھی سے وابستہ رہا ہے۔ گاندھی جی نے ناانصافی پر مبنی حکومت کے خلاف اپنے عدم تشدد پر مبنی احتجاج کا آغاز یہیں سے کیا تھا اور یہ جدو جہد کی ایک طاقتور حکمت عملی بن گئی تھی۔ ستیہ گرہ بہار کی پاک سرزمین سے شروع ہوا تھا۔

نائب صدر جمہوریہ ہند نے کہا کہ چمپارن میں گاندھی جی کے تجربات نے پورے ملک میں جان پھونک دی تھی۔ نمبر ایک تلاش حق، نمبر دو عوام کی زندگی کو بہتر بنا نا اور عوام میں اعتماد پیدا کرنا اور آزادی کے حصول کے لئے ان کی کوششوں کی بڑی اہمیت تھی۔

نائب صدر جمہوریہ ہند نے کہا کہ ذات، چھوا چھوت پر مبنی تفریق ،بدعنوانی، خواتین پر ظلم و ستم، کالے دھنے کے برے اثرات سماج پر آزادی کے  70 برس کے بعد بھی اپنے سیاہ اثرات  ڈال رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ دیہی اور شہری علاقوں میں واقع فرق، سماجی۔ اقتصادی عدم مساوات بڑھ رہی ہیں۔ مہاتما گاندھی نے اطفال کی شادی کی لعنت کو ختم کرنے کا پیغام دیا تھا۔ انہوں نے جہیز کو بھی خواتین کے احترام میں ختم کرنے کی بات کہی تھی اور شراب کو مکمل طور پر ممنوع قرار دینے کی وکالت کی تھی۔ اس موقع پر صدر جمہوریہ ہند کی تقریر کا متن ذرج ذیل ہے:

آج پٹنہ کے اس تاریخی  گاندھی میدان میں  موجود آپ سب کو اور تمام اہل بہار کو  میں بہار دوس کی نیک تمنائیں پیش کرتا ہوں۔ چمپارن ستیہ گرہ صد سالہ تقریبات کے اختتام کی تقریب میں شریک ہوکر مجھے بڑی مسرت ہورہی ہے۔ تاریخی، ثقافتی اور سیاسی نظریئے سے بہار ایک  باوقار ریاست رہی ہے۔ قدیم زمانہ میں اسے مگدھ کے نام سے جانا جاتاتھا جس کا دارالحکومت پاٹلی پتر تھا۔ یہ چانکیہ، چندر گپت اور شہنشاہ  اشوک جیسی عظیم شخصیات کی سرزمین ہے۔ شہرہ آفاق نالندہ یونیورسٹی کی علمی سرزمین ہے۔ یہ بھگوان بدھ، بھگوان مہاویر اور گوروگووند  سنگھ کی مقدس سرزمین ہے۔ یہ ویر کنور سنگھ کی ویر بھومی ہے۔

مہاتما گاندھی کے نظریات کے پیامبر ملک کے پہلے صدر جمہوریہ ہند ڈاکٹر راجندر پرساداور 70 کے دہے میں مکمل انقلاب کا نعرہ دینے والے لوک نائک جے پرکاش نارائن کی اس عظیم سرزمین کو میں سلام کرتا ہوں۔ لوک نائک جے پرکاش نارائن جی کے نظریات سے میں ازحد متاثر ہوگیا تھا۔ بدعنوانی کے خلاف، مطلق العنانی کے خلاف اور جمہوری اقدار کو ازسرنو زندہ کرنے کے لئے چلائے گئے مکمل انقلاب کے مقدس یگیہ میں شریک ہونے کی خوش قسمتی مجھے حاصل ہوئی۔ صرف میں ہی نہیں بلکہ بہار کے وزیراعلی اور ڈپٹی وزیراعلی بھی  جے پرکاش جی کے اہم شاگردوں میں شامل رہے ہیں۔ یہاں صوفی سنتوں نے اپنے کاموں کے ذریعہ اہل بہار کے مابین مذہبی بیداری اور خیرسگالی کا کام کیا تھا۔ اسی سرزمین پر مہاتما گاندھی جی نے اپنے ستیہ گرہ کا پہلا تجربہ کیا تھا۔ یہ سال بہار کے لئے ازحد اہم ہے۔ آج سے 100 برس قبل 1917 میں مہاتما گاندھی بہار آئے تھے اور چمپارن کے کسانوں اور مزدوروں کے استحصال کےخلاف چمپارن ستیہ گرہ شروع کیا تھا۔ اس واقعہ کے 100 ویں سال 2017 میں بہار حکومت کےذریعہ چمپارن ستیہ گرہ صدی کے موقع پر متعدد پروگرام منعقد کئے گئے اور گاندھی جی کے پیغام کو گھر گھر ایک ایک فرد تک پہنچانے کا کام کیا گیا ہے۔ گاندھی کی یاد میں منائی جارہی  چمپارن ستیہ گرہ  صد سالہ تقریبات کی اختتامی تقریب میں آکر میں فخر کا احساس کررہا ہوں۔

چمپارن اور اس کے آس پاس کے علاقے کو دنیا بھر میں گاندھی جی کے تجربے کی سرزمین کی شکل میں جانا جاتا ہے۔ اس علاقے میں نیل کی کھیتی کرانے والے انگریزوں نے چمپارن کے کسانوں کے ساتھ جو زبردست ناانصافی کی تھی، اس کو گاندھی جی نے اچھی طرح سمجھ کر حکومت سے ان مسائل کا حل تلاش کرنے کا اصرار کیا تھا۔

 چمپارن  کے کسان پنڈت راج کمار شکل کے اصرار پر گاندھی جی 10 اپریل 1917 کو پٹنہ پہنچے اور چمپارن جاکر ستیہ گرہ کے ذریعہ کسانوں کے حق میں آواز اٹھائی۔ سچائی کو پہلے پہچانا اور اس کی بنیاد پر ناانصافی پر مبنی حکومت کے خلاف عدم تشدد پر مبنی احتجاج کا سیاسی تجربہ گاندھی جی نے چمپارن سے ہی کیا تھا۔

جنگ آزادی کی قوی حکمت عملی کی شکل میں ، ستیہ گرہ کے اثرات بہار کی مقدس سرزمین سے ہی مرتب ہونے شروع ہوئے تھے۔ چمپارن میں گاندھی جی کے تجربات کے تین اہم جزو ہمیں قوت عطا کرتے ہیں۔

پہلا ہے حق کی تلاش، مسئلے کو سمجھنے کی کوشش۔ گاندھی جی نے کسانوں کی شکایتوں کی جانچ کے بارے میں بتایا اور راجندر پرساد ، مہادیو دیسائی اور جے بی کرپلانی کے ساتھ ساتھ انہوں نے جانچ کرکے تفصیلی بیان درج کئے تھے۔ انہوں نے پہلے ہی 800 کسانوں کی شہادتیں جمع کی تھیں، جس سے ثبوت کی تردید کرنا مشکل تھا ۔ دراصل صورتحال کو جاننا پہلا قدم تھا۔

دوسرا تھا  عام زندگی میں سدھار لانا اور عوام الناس میں اعتماد جگانا۔

گاندھی جی نے چمپارن میں متعدد اسکول اور اسپتال قائم کئے، سووچھتا کا ابھیان چلایا اور چھوا چھوت کے خلاف بھی عوامی تحریک شروع کی۔ اس سے اس خطے کے لوگوں میں گاندھی جی کی قیادت میں یقین مستحکم ہوگیا۔ وہ سمجھ گئے تھے کہ گاندھی  جی نہ صرف ان کے بہی خواہ ہیں بلکہ ان کے مسائل کو حل کرنے کی قوت بھی رکھتے ہیں۔

تیسرا جزو مضبوط تربیت۔ جب تک مسائل کا حل نہ نکل جائے، گاندھی جی لگاتار کوشش کرتے رہتے تھے۔ انہوں نے ہمت اور خود اعتمادی سے انگریزوں کو نیا قانون بنانے پر مجبور کردیا۔ چمپارن میں گاندھی جی کا تجربہ پرامن ستیہ گرہ کی بے مثال کامیابی کا بین ثبوت ہے، ہم سب کے لئے لگاتارترغیب دینے والا واقعہ ہے۔ مہاتما گاندھی جی   کو یاد کرتےہوئے، ان کے بتائے  گئے پیغامات کو عوام کے مابین پھیلانے کا کام بہار حکومت نے کیا ہے۔ اس کے لئے میں بہار حکومت کے وزیراعلی جناب نتیش کمار کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ مجھے خوشی ہے کہ گاندھی جی کے پیغامات کو گاؤں گاؤں، گھر گھر ، اسکولوں میں بچوں کے مابین پہنچایا گیا ہے۔ گاندھی جی نشے کے خلاف تھے۔ وہ کہتے تھے کہ شراب جسم کو تباہ کردیتی ہے اور روح نجس ہوجاتی ہے۔ خواتین کے احترام کے لئے اطفال کی شادی کا خاتمہ  اور جہیز جیسی رسموں  کی برائی کو دور کرنے کا انہوں نے پیغام دیا تھا۔

گاندھی جی کے خوابوں کو بہار حکومت نے عملی جامہ پہنانے کا کام کیا ہے۔ نشہ بندی، اطفال کی شادی پر پابندی اور جہیز کی رسم کے خاتمے کے لئے سخت قانون کے ساتھ ساتھ وسیع پیمانے پر عوامی بیداری کا کام بہار  میں ہورہا ہے۔ آزادی کے 70 سال بعد بھی ہمارے معاشرے کے سامنے بہت سی چنوتیاں ہیں۔ انداز حیات میں بہت سی فضول رسمیں ہیں۔ ذات پر مبنی تفریق، چھوا چھوت، بدعنوانی، خواتین پر ظلم و زیادتی۔ کالے دھن کے مضر اثرات ہمارے سماج کے ماتھے پر داغ ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ دیہی، شہری علاقوں میں فرق معاشرے کے عدم مساوات میں اضافہ ہورہا ہے۔ مہاتما گاندھی جی کہتے تھے کہ گاؤں کے راجیہ کے بنا رام راجیہ کا خواب ادھورا رہ جائے گا۔

ہمارے ملک کی بیشتر آبادی گاوؤں میں بستی ہے۔ ان کی ترقی پر خصوصی توجہ دینا ضروری ہے۔ چمپارن ستیہ گرہ کا خواتین کو بااختیار بنانے میں اہم تعاون ہے۔

بہار حکومت کا معاشرے کی اصلاح کے لئے کیا گیا کام اور گاندھی جی کے خوابوں کو عملی شکل دینے کی کوشش ازحد لائق ستائش ہے۔ انہیں طریقوں سے ہم ایک بہتر سماج کی تعمیر کرسکتے ہیں۔

آج گاندھی میدان، پٹنہ میں گاندھی جی کی یاد میں متعدد پروگرام ہونے جارہے ہیں۔ آپ سبھی اس تقریب میں حصہ لیں، بہار کی انقلابی تاریخ اور گاندھی کے فلسفے سے ترغیب لیں اور ایک اچھے سماج، اچھے راجیہ اور آخر کار اچھے بھارت کی تعمیر کےلئے عہد کریں۔ میری تمنا ہے کہ آپ سب مصروف عمل ہوکر نصب العین کے حصول کی جانب بڑھیں۔

آخر میں میں مہاتماگاندھی جی کے تئیں اپنا دلی احترام ظاہر کرتا ہوں، سلام کرتا ہوں اور اس تقریب میں شریک ہونے کا موقع فراہم کرنے کے لئے آپ سب کے تئیں اظہار تشکر کرتا ہوں۔ جے ہند۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More