28 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کے مشترکہ اجلاس سے صدر جمہوریہ ہند جناب رام ناتھ کووند کا خطاب

Urdu News

میں پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کے مشترکہ اجلاس میں آپ سب کا خیر مقدم کرتا ہوں۔ ہم سب نے حال ہی میں پونگل ، بیہو، لوہڑی، مکرسنکرانتی اور وسنت پنچمی کے تہوار منائے ہیں۔ ہمارے لئے یوم جمہوریہ بھی ایک بڑا تہوار ہے۔اس سال کی یوم جمہوریہ تقریبات میں دس آسیان ملکوں کے سربراہان مملکت و حکومت  کی موجودگی نے ‘واسودھیو کُٹمبکم’ کے ہمارے ویژن کو ایک خصوسی وسعت دی ہے۔

2018 نیو انڈیا کے ہمارے ویژن کو پورا کرنے کے لئے ایک اہم سال ہے۔ مجھے اعتماد ہے کہ یہاں موجود عوامی نمائندے جو ملک کے مختلف حصوں سے آئے ہیں ہماری قوم کے لئے ترقی کے اس عظیم سفر کی رفتار تیز کرنے میں ایک اہم رول ادا کریں گے۔

قابل احترام ممبران

ہمارے آئین کے معمار ڈاکٹر بابا صاحب امبیڈکر کہا کرتے تھے کہ سیاسی جمہوریت سماجی اور اقتصادی جمہوریت کے بغیر باقی نہیں رہ سکتی۔ آئین کے اس بنیادی جذبے سے فیضان حاصل کرکے اور کمزور طبقوں کی فلاح و بہبود کے لئے عہد بند رہ کر میری حکومت سماجی انصاف اور اقتصادی جمہوریت کو مستحکم بنانے کے لئے کام کررہی ہے اورعام آدمی کی زندگی کے لئے آسانیاں پیدا کر رہی ہیں۔

غالباً کسی نے بھی یہ نہیں سوچا تھا کہ اجابت خانوں کی تعمیر سماجی انصاف کے سلسلے میں کوئی رول ادا کرسکتی ہے۔ اجابت خانوں کی تعمیر سے نہ صرف  خواتین کے وقارکا تحفظ ہوا ہے، بلکہ ان کے  اندر سماجی انصاف کا احساس بھی پیدا ہوا ہے۔سماجی انصاف کی تحریک روز بروز پھیلتی جارہی ہے۔ یہ ہماری اجتماعی ذمہ داری ہے کہ ہم ملک کو 2019 تک سووچھ بنا کر جبکہ ہم بابا ئے قوم مہاتما گاندھی کی 150 ویں سالگرہ منائیں گے ،پوجیہ باپو کو  موزوں خراج عقیدت پیش کریں۔

اس جگہ موجود مجھ جیسے بہت سارے لوگ ہوں گے، جنہوں نے خواتین کو کھانا پکانے کے لئے لکڑیاں جمع کرتے ہوئے دیکھا ہوگا۔ ان کے اور ان کے بچوں کے لئے اس کے علاوہ اور کوئی چارہ نہیں تھا کہ وہ باورچی خانے کے دھوئیں کے خراب اثرات کو برداشت کریں، جس سے بیماریاں پیدا ہوتی تھیں اور پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑتا تھا۔ پردھان منتری اجوولا یوجنا نے ان غریب خواتین کو یہ موقع دیا ہے کہ وہ بااختیار خواتین جیسے یکساں حقوق سے فائدہ اٹھائیں۔ اس طرح سماجی انصاف کے اس پہلو پر توجہ دی گئی ہے، جسے اب تک نظر انداز کیا جاتا رہا ہے۔اس اسکیم کے تحت اب تک 3کروڑ 30 لاکھ کھاناپکانے کی گیس کے کنکشن فراہم کئے گئے ہیں۔

قابل احترام ممبران

برسوں سے مسلم خواتین کا وقار سیاسی فائدہ اٹھانے والوں کی قید میں تھا ، اب قوم کے پاس ایک موقع ہے کہ وہ ان خواتین کو اس صورتحال سے بچاکر نکالیں۔ میری حکومت نے تین طلاق سے متعلق ایک بل پارلیمنٹ میں پیش کیا ہے۔ مجھے امید ہے کہ پارلیمنٹ جلد  ہی اسے پاس کرکے قانون میں تبدیل کردے گی۔تین طلاق  کے قانون پر عمل درآمد کے بعد مسلمان بہنیں اور بیٹیاں بھی پورے حوصلے کے ساتھ پروقار زندگی گزار سکیں گی۔

بیٹیوں کے خلاف تفریق کو ختم کرنے کی خاطر میری حکومت نے ‘بیٹی بچاؤ ، بیٹی پڑھاؤ’ اسکیم شروع کی تھی۔ اس کے مثبت نتائج کو دیکھتے ہوئے اب یہ اسکیم 161 اضلاع سے بڑھا کر 640 اضلاع میں نافذ کردی گئی ہے۔ حکومت نے حاملہ خواتین کے فائدے کے قانون میں ترمیم کرکے ایک بڑا قدم اٹھایا ہے۔ اس کے تحت اب بارہ ہفتے کے بجائے 26 ہفتے کی تنخواہ کے ساتھ چھٹی دی جاتی ہے۔ کام کرنے والی خواتین نوزائیدہ بچوں کو اب زیادہ وقت دے سکیں گی اور بچوں کی پیدائش کے اہم برسوں میں ان کی دیکھ بھال کرسکیں گی۔

قابل احترام ممبران

میری حکومت جو غریبوں کا احساس رکھتی ہے ملک میں اقتصادی جمہوریت کو مزیدمستحکم بنانے کے لئے اسکیموں پر عمل کررہی ہے۔ ہم لوگ ملک  کے بینک کاری نظام اور غریبوں کے درمیان فرق کو پوری طرح ختم کرنے کے لئے کام کررہے ہیں۔‘جن دھن یوجنا’کے تحت اب تک غریبوں کے لئے تقریباً 31 کروڑ کھاتے کھولے جاچکے ہیں۔خواتین نے اس اسکیم سے خاص طورپر فائدہ اٹھایا ہے اور ان کے بچت کھاتے جو پہلے 28 فیصد تھے اب بڑھ کر 40 فیصد سے بھی زیادہ ہوچکے ہیں۔

بینک کے قرضوں تک غریبوں اور متوسط طبقوں کے لوگوں کی رسائی کے لئے اور اپنا روزگار خود چلانے کی ہمت افزائی کے سلسلے میں میری حکومت نے بینک ضمانت کے بغیر قرضے دینے کا سلسلہ قائم کیا ہے۔قرضے آسانی سے ملنے کی وجہ سے لوگ اب اپنا روزگار خود شروع کرنے کے اپنے خواب کو پورا کررہے ہیں۔‘پردھان منتری مدرا یوجنا’ کے تحت تقریباً 10کروڑ قرضے اب تک منظور کئے جاچکے ہیں اور 4لاکھ کروڑ سے زیادہ کے قرضے تقسیم کئے گئے ہیں۔اپنا روزگار خود چلانے کی اسکیم کے تحت تقریباً 3 کروڑ لوگوں نے پہلی مرتبہ قرضہ حاصل کیا ہے۔

اقتصادی اور سماجی جمہوریت کو مضبوط بنانے کی حکومت کی کوشش ہماری قومی زندگی کی دوبارہ تشریح کرنے میں مدد گار ثابت ہو رہی ہے۔  ان کوششوں سے ایک نیا سماجی  نظام قائم ہور ہا ہے، جس میں آگے بڑھنے کے لئے غریبوں کو یکساں مواقع حاصل ہور ہے ہیں۔

قابل احترام ممبران

میری حکومت کی اولین ترجیح کسانوں کو درپیش مختلف مشکلات کو دور کرنا اور ان کے معیار زندگی کو بلند کرنا ہے۔میری حکومت کی اسکیمیں یہ ہیں کہ نہ صرف ان کی مشکلات کو دور کیا جائے ، بلکہ کھیتی باڑی پر آنے والے خرچ کو بھی کم کیا جائے۔

حکومت کی پالیسیوں کی بدولت اور کسانوں کی محنت کی وجہ سے اناج کی 275 ملین سے زیادہ کی ریکارڈ پیداوار ہوئی ہے اور ملک میں تقریباً 300 ملین باغبانی  کی مصنوعات کی پیداوار حاصل کی گئی ہے۔

میری حکومت نے 2022 تک کسانوں کی آمدنی دوگنی کرنے کا تہیہ کررکھا ہے۔ کسانوں کو ان کی مصنوعات کے لئے منافع بخش قیمت دلانے کو یقینی بنانے کی خاطر زرعی منڈیوں کو آن لائن کردیا گیا ہے۔اب تک ای-نیم پورٹل کے ذریعے 36ہزار کروڑ روپے کی زرعی مصنوعات کی تجارت کی جاچکی ہے۔

99آبپاشی پروجیکٹ جو التوا میں پڑے ہوئے تھے ان پر اب کام مکمل کرنے کے سلسلے میں پیش رفت ہورہی ہے۔

حکومت دالوں اور تلہن پر پیداواری بونس دے کر کسانوں کے مفادات کا تحفظ کررہی ہے۔ دالوں کے لئے حکومت کی پالیسی کے نتیجے میں ان کی پیداوار پچھلے سال کے مقابلے میں 38 فیصد سے زیادہ بڑھی ہے، جو کہ ایک ریکارڈ ہے۔

زرعی مصنوعات کو منڈی میں پہنچنے سے پہلے ان کو ہونے والے نقصان کے روک تھام کے لئے اور انہیں محفوظ طریقے پر ذخیرہ کرنے کی خاطر ‘‘پردھان منتری کسان سمپدا یوجنا’’شروع کی گئی ہے۔ اس اسکیم کے تحت سپلائی چین اور زرعی سیکٹر کے بنیادی ڈھانچے کو جدید طرز پر ڈھالا گیا ہے۔

کسانوں کی آمدنی بڑھانے کی غرض سے ڈیری سیکٹر میں ایک زبردست اسکیم شروع کی گئی ہے، جس کے تحت 11ہزار کروڑ روپے کی رقم سے ایک ‘ڈیری پروسیسنگ انفرااسٹرکچر ڈیولپمنٹ فنڈ’ قائم کیا گیا ہے۔

میری حکومت کی پالیسیوں کے ذریعے ایک طرف تو یوریا کی پیداوار بڑھانے میں مدد ملی ہے، جبکہ دوسری طرف یوریا کی 100 فیصد لازمی  نیم کوٹنگ کی وجہ سے کالا بازاری کم ہوئی ہے۔ گورکھپور، برونی، سندری، تلچراور راماگُنڈم میں کیمیاوی کھاد کے پلانٹوں کو دوبارہ کھولنے کا کام تیزرفتاری کے ساتھ ہورہا ہے۔

قابل احترام ممبران

میری حکومت غریبوں ، کسانوں اور معمر افراد میں  اقتصادی عدم تحفظ کے احساس کو ختم کرنے کے لئے بڑی سرگرمی اور پورے جذبے کے ساتھ کام کررہی ہے۔

‘پردھان منتری فصل بیمہ یوجنا’ کے تحت کسانوں کو سستی اور آسان فصل بیمہ خدمات فراہم کی جارہی ہے۔2017 کے دوران ربیع اور خریف کی فصلوں کے تحت 5 کروڑ 71 لاکھ کسانوں کو اس اسکیم سے فیضیاب کیا گیا۔

اسی طرح میری حکومت نے ایک روپے فی مہینہ اور 90 پیسے یومیہ کی قسط پر غریبوں کے لئے انشورنس اسکیمیں شروع کی ہیں۔ ‘پردھان منتری سُرکشا یوجنا’ اور ‘پردھان منتری جیون جیوتی بیمہ یوجنا’ کے تحت 18 کروڑ سے زیادہ غریبوں کا احاطہ کیا گیا اور دعووں کے سلسلے میں تقریباً 2 ہزار کروڑ کی ادائیگی کی گئی۔

میری حکومت معمر افراد کے سماجی تحفظ کے لئے بھی عہد بند ہے۔‘اٹل پنشن یوجنا’کے تحت تقریباً 80 لاکھ معمر افراد فائدہ اٹھا چکے ہیں۔

قابل احترام ممبران

ایکتم مانو واد(مربوط انسان دوستی) کے راستے پر چلتے ہوئے جو دین دیال اپادھیا ئے نے دکھا یا تھا ۔ میری حکومت ایسے طریقہ کار فروغ دے رہی ہے، جس میں ترقی کے فائدے غریب سے غریب تر لوگوں تک پہنچنے کو یقینی بنایا جاسکے۔

تقریباً 2 لاکھ 70 ہزار کامن سروس سینٹر قائم کئے گئے ہیں، جو کم قیمت پر ملک کے دوردراز علاقوں میں بھی ڈجیٹل خدمات فراہم کررہے ہیں۔

‘بھارت نیٹ پروجیکٹ’ کے تحت حکومت 2لاکھ 50 ہزارگرام پنچایتوں کو براڈ بینڈ کی کنکٹیویٹی فراہم کررہی ہے۔ پہلے مرحلے میں ایک لاکھ پنچایتوں کو پہلے ہی منسلک کیا جاچکاہے۔ یہ پروجیکٹ ای-صحت ، ای –تعلیم، ای- حکمرانی اور ای-کامرس ملک کے ہر ایک گاؤں تک پہنچانے میں ایک اہم رول ادا کرے گا۔

غریبوں کی زندگی روشن کرنے اور انہیں ترقی کے راستے پر آگے لے جانے کے لئے میری حکومت ‘‘سوبھاگیہ’’ یوجنا کے تحت 4 کروڑ غریب لوگوں کو بجلی کے کنکشن فراہم کررہی ہے۔

اس بات کو یقینی بنانے کے لئے کہ ترقی کے فائدے معاشرے کے تمام طبقوں تک پہنچے۔ میری حکومت ‘پردھان منتری گرام سڑک یوجنا’ کے تحت تمام گاؤوں کو ایک ساتھ جوڑنے کے کام میں سرگرمی دکھا رہی ہے۔ 2014 کے مقابلے میں جبکہ صرف 56 فیصد گاؤوں تک سڑک کا سلسلہ تھا، اس وقت 82 فیصد گاؤں سڑک سے جڑے ہوئے ہیں اور ان میں سے بیشتر دور دراز اور ناقابل رسائی علاقوں میں واقع ہیں۔ ہمارا نشانہ یہ ہے کہ 2019 تک ہر ایک گاؤں کو سڑک سے جوڑ دیا جائے۔

ہر ایک غریب شخص کو دو وقت کی روٹی کی فراہمی کو یقینی بنانے کی غرض سے خوراک کی یقینی فراہمی  کے قومی قانون پر موثر طریقے پر عمل درآمد کی ضرورت ہے۔ اس قانون کے تحت سستی شرحوں پر اناج کی تقسیم کو شفاف بنایا جارہا ہے اور ملک کی تمام ریاستوں میں اسے خامیوں سے پاک کیا جارہا ہے۔

قابل احترام ممبران

معاشرے کے تمام کمزور اور پسماندہ طبقوں کی ترقی اور انہیں باوقار بنانا میری حکومت کی ترجیح ہے۔

میری حکومت معاشرے کے ہر ایک طبقے کی امنگوں کے تئیں حساس ہے اور پسماندہ طبقوں کے قومی کمیشن کو آئینی درجہ دینے کے لئے اس نے ایک آئینی ترمیمی بل متعارف کرایا ہے۔

پسماندہ طبقوں کی ذیلی زمرہ بندی کا جائزہ لینے کے ایک کمیشن قائم کیا گیا ہے، تاکہ اعلیٰ تعلیم اور ملازمتوں کے فائدے، پسماندہ طبقوں کے مابین انتہائی پسماندہ طبقوں تک پہنچ سکیں۔

قبائلی افراد کی طرف جمع کی جانے والی بہت سی جنگلاتی مصنوعات کی امدادی قیمت میں اضافہ کردیا گیا ہے۔

قبائلی علاقوں کے لاکھوں لوگوں خاص طورپر شمال مشرقی علاقے کے لوگوں کی زندگی کا انحصار بانس کی صنعت پر ہے۔بانس کو درخت کے زمرے میں شامل کرنے کی وجہ سے اس سے وابستہ لوگوں کی روزی روٹی پر برا اثر پڑا تھا۔ ان مشکلات کو ذہن میں رکھتے ہوئے میری حکومت نے بانس کو درخت کے زمرے سے خارج کردیا ہے۔اس کی وجہ سے بانس کو کانٹنے ، اس کو ایک جگہ سے دوسری جگہ پہنچانے اور اس کے استعمال کی آزادی مل گئی ہے۔

آزادی کے جدوجہد میں قبائلی طبقوں کے قیمتی رول کی عزت افزائی کے لئے آدی واسی سووتنترتا سنگرام سنگھرالیہ قائم کئے جارہے ہیں۔ حال ہی میں اس طرح کے ایک میوزیم کا سنگ بنیاد سردار سروور باندھ کے نزدیک نرمدا کے کنارے گجرات میں کیواڑیہ کے مقام پر رکھا گیا تھا۔ جھارکھنڈ ، مدھیہ پردیش، چھتیس گڑھ،آندھر پردیش، کیرالہ ، منی پور اور دوسری ریاستوں کی تجویزیں بھی زیر غور ہیں۔

قابل احترام ممبران

ہمارے ملک میں دو کروڑ 50 لاکھ سے زیادہ دیویانگ جن موجود ہیں۔ میری حکومت ان کو بااختیار بنانے اور ان کی اقتصادی شمولیت کے تئیں ا نتہائی حساس ہو کر مسلسل کام کررہی ہے۔ حکومت نے ‘معذوری کے ساتھ افراد کے حقوق کا قانون 2016’ تشکیل دیا ہے۔ دیویانگ جن کے لئے سرکاری ملازمتوں میں 4 فیصد ریزرویشن اور اعلیٰ تعلیم میں 5 فیصد ریزرویشن کی گنجائش رکھی گئی ہے۔ گزشتہ تین برسوں میں 6 ہزار سے زیادہ کیمپ منعقد کئے گئے ہیں، جن میں 9 لاکھ سے زیادہ ضرورت مند دیویانگ جن نے ضروری سازوسامان اور آلات وغیرہ حاصل کئے۔

قابل احترام ممبران

‘‘خوشنودی  نہیں، بلکہ بااختیار بنانے ’’ کے عزم کے ساتھ میری حکومت اقلیتوں کو اقتصادی، سماجی اور تعلیمی طورپر بااختیار بنانے کی سرگرم کوششیں کررہی ہے۔

مسلمان ، عیسائی، سکھ ، بودھ، پارسی اور جین طبقوں کے نوجوانوں کو ‘سیکھو اور کماؤ’، ‘استاد’، ‘غریب نواز کوشل وکاس یوجنا’، ‘نئی روشنی’ وغیرہ جیسے پروگراموں کے ذریعے روزگار کے مواقع فراہم کئے گئے ہیں۔

پچھلے ایک سال کے دوران اسکالرشپ ، فیلو شپ، ہنرمندی کے فروغ اورکوچنگ اسکیموں کے ذریعے 45 لاکھ سے زیادہ طلباء نے فائدہ اٹھایا ہے۔

خواتین کو بااختیار بنانے کے مقصد کو ذہن میں رکھتے ہوئے آزادی کے بعد سے پہلی مرتبہ 45 سے زیادہ عمر کی خواتین کے لئے محرم کے ساتھ حج کرنے کی پابندی کو ختم کردیا گیا ہے۔ اس سال تقریباً 1300 خواتین محرم کے بغیر حج پر جارہی ہیں۔

قابل احترام ممبران

سبھی لوگوں کو پانی، بجلی اور ٹوائلیٹ کے ساتھ مکانات فراہم کرنے کے تحت میری حکومت نے 2022 تک ہر ایک غریب اور بے گھر کنبے کو مکان فراہم کرنے کا نشانہ مقرر کیا ہے۔

پچھلے ساڑھے تین سال کے دوران حکومت نے دیہی اور شہری علاقوں میں 93 لاکھ سے زیادہ مکانات تعمیر کئے ہیں۔‘پردھان منتری آواس یوجنا-اربن’ کے تحت غریبوں کو سود میں 6 فیصد کی اعانت فراہم کی جارہی ہے۔ اس کے علاوہ متوسط طبقے کو ذہن میں رکھتے ہوئے پہلی مرتبہ دو نئی اسکیمیں شروع کی گئی ہیں۔

قابل احترام ممبران

غریبوں اور متوسط طبقے کے افراد کے لئے ایک بڑی فکر ان کے علاج سے تعلق رکھتی ہے۔علاج معالجے کے سلسلے میں مالی بوجھ سے ان کی پریشانیوں میں اور اضافہ ہوجاتا ہے۔

حکومت نے غریبوں اور متوسط طبقے کے لوگوں کو بہتر اور سستی طبی دیکھ بھال کی سہولتیں فراہم کرنے کی خاطر میری حکومت نے ایک نئی‘نیشنل ہیلتھ پالیسی’ تشکیل دی ہے۔ اس کے علاوہ ‘نیشنل آیوش مشن’ کے تحت علاج کے روایتی طریقوں کو فروغ دیا جارہا ہے۔ مثلاً یوگا اور آیورید۔ مجھے آپ کو یہ بتاتے ہوئے خوشی ہورہی ہے کہ :

  • ‘پردھان منتری جن اوشدھی ’ کیندروں کے تحت غریبوں  کے لئے سستی شرحوں پر 800 مختلف ادویات  فراہم کی جارہی ہیں۔ اس سلسلے میں 3000 سے زیادہ اس طرح کے کیندر ملک بھر میں قائم کردیئے گئے ہیں۔
  • ‘دین دیال امرت یوجنا’ کے تحت 111 آؤٹ لیٹس کے ذریعے 60 سے 90 فیصد ڈسکاؤنٹ پر برانڈیڈ دوائیں اور جراحی کے آلات  مہیا کرائے جارہے ہیں۔
  • دل کے مریضوں کے لئے دواؤں کے علاوہ اسٹنٹ کی قیمت 80 فیصد تک کم کردی گئی ہے۔ گھٹنے بدلنے کی لاگت کو بھی باضابطہ بنا دیا گیا ہے۔
  • ‘پردھان منتری نیشنل ڈائیلیسس پروگرام’ کے تحت 500 سے زیادہ اضلاع میں 2.25 لاکھ مریضوں کے لئے ڈسکاؤنٹ پر ڈائیلیسس کے 22 لاکھ سے زیادہ سیشنز کرائے گئے ہیں۔
  • ڈاکٹروں کی فراہمی کو یقینی بنانے کی خاطر 7ہزار پوسٹ گریجویٹ سیٹوں اور 13 ہزار سے زیادہ ایم بی بی ایس سیٹوں کی منظوری دی گئی ہے۔
  • میڈیکل تعلیم میں معیار اور شفافیت کو یقینی بنانے کی خاطر حکومت نے لوک سبھا میں ‘نیشنل میڈیکل کمیشن بل’ پیش کیا ہے۔
  • مجھے یہ اطلاع دیتے ہوئے خوشی محسوس ہورہی ہے کہ ملک میں ٹیکے لگانے میں اضافے کی شرح ایک فیصد سے بڑھ کر 6.7 فیصد ہوگئی ہے۔ اس سے دوردراز رہنے والے اور خاص طورپر ملک کے قبائلی علاقوں میں رہنے والے بچوں کو فائدہ ہوا ہے۔ حال ہی میں میری حکومت نے‘ انٹینسی فائیڈ مشن اندردھنش’ کی شروعات کی ہے۔

قابل احترام ممبران

تعلیم ہی قوم کے مستقبل کی تعمیر کے لئے بنیاد فراہم کرتی ہے۔ میری حکومت نے ملک میں اسکولوں اور اعلیٰ تعلیم کے نظام کو مستحکم بنانے اور جدید طرز پر لانے  کا تہیہ کیا ہوا ہے۔

میری حکومت نے ‘اٹل انّوویشن مشن’ کے تحت 2400 سے زیادہ ‘اٹل ٹنکرنگ لیبس’ کی منظوری دی ہے، تاکہ بچوں میں شروع عمر سے ہی صنعت کاری اور تخلیق کا جذبہ پیدا ہو سکے۔

میری حکومت نے ملک میں اعلیٰ تعلیمی اداروں کے تمام امتحانات کرانے کی خاطر ایک خود مختار اور خود کفیل تنظیم کے قیام کی منظوری دی ہے، جسے ‘نیشنل ٹسٹنگ ایجنسی’ کا نام دیا گیا ہے۔

نوجوانوں کے لئے روشن مستقبل کو یقینی بنانے کی غرض سے میری حکومت 20 ‘انسٹی ٹیوٹس آف امیننس’ کے قیام پر سرگرمی سے کام کررہی ہے۔ اس مشن کے تحت سرکاری سیکٹر کے منتخب اداروں کو 10 ہزار کروڑ روپے کی مالی امداد مہیا کرائی جائے گی۔

‘انڈین انسٹی ٹیوٹس آف مینجمنٹ’ کو خود مختاری دینے کے لئے ایک قانون بنایا گیا ہے، تاکہ یہ ادارے اپنا درجہ مزید بڑھا سکیں۔

قابل احترام ممبران

ہمارا ملک دنیا کے ملکوں میں سب سے نوجوان ملک ہے۔ میری حکومت اسٹارٹ اَپ انڈیا، اسٹینڈ اَپ انڈیا، اسکل انڈیا مشن، مدرا یوجنا جیسے پروگراموں پر عمل کررہی ہے، تاکہ نوجوانوں کو ان کا اپنا روزگار فراہم کرسکے اور ان کے خوابوں کو پورا کرسکیں۔

میری حکومت نے صنعت کی ضرورتوں کو ذہن میں رکھ کر نوجوانوں کی ہنر مندی کو فروغ دینے کی غرض سے دو اسکیموں ‘سنکلپ ’ اور ‘اسٹرائیو’ کی  حال ہی میں منظوری دی ہے۔

‘پردھان منتری روزگار پروتساہن یوجنا’ کے تحت ان کارخانوں اور کمپنیوں کو مالی امداد دستیاب کرا ئی جارہی ہے جو روزگار کے نئے مواقع پیدا کررہے ہیں۔ اس اسکیم سے 20 لاکھ سے زیادہ افراد فیضیاب ہوچکے ہیں۔

‘نیشنل اپرینٹس شپ پروموشن اسکیم’ کے تحت تقریباً 5 لاکھ نوجوانوں کو فائدہ ہوا ہے۔

ہمارے کارکن قوم کی تعمیر میں مرکزی کردار ادا کرتے ہیں، ان کے مفادات کے تحفظ کا لحاظ کرتے ہوئے میری حکومت لیبر قوانین میں اصلاحات کے لئے مسلسل کام کررہی ہے۔

میری حکومت نے کارکنوں کی کم از کم اجرت میں 40 فیصد سے زیادہ کا اضافہ کیا ہے۔ لیبر قوانین پر عمل درآمد کے سلسلے میں رجسٹروں کی تعداد 56 سے کم کرکے 5 کردی گئی ہے۔ اب تمام ریٹرنس شرم سوویدھا پورٹل پر آن لائن فائل کئے جارہے ہیں۔

قابل احترام ممبران

کھیل کود کے میدان میں مہارت کو دنیا میں ترقی کا اشارہ سمجھا جاتا ہے۔نوجوانوں کی مجموعی ترقی کا احساس کرتے ہوئے میری حکومت عالمی منظرنامے میں کھیل کود کے میدان میں اپنی موثر موجودگی درج کرانے کے لئے کام کررہی ہے۔

حالیہ مہینوں میں بین الاقوامی کھیل کود مقابلے مثلاً فیفا انڈر -17، ورلڈ کپ اور ایشین ایتھلیٹک چمپئن شپ ملک میں  کامیابی کے ساتھ منعقد کرائے گئے۔اس سے نہ صرف یہ کہ کھیل کود کے میدان میں ملک کے وقار میں اضافہ ہوا، بلکہ فٹ بال  جیسے کھیل کی طرف بھی توجہ بڑھی ہے۔

میری حکومت نے ‘کھیلو انڈیا پروگرام’ جیسی زبردست مہم 1750 کروڑ روپے کے فنڈ سے شروع کی ہے۔

باصلاحیت کھلاڑیوں کے شفاف انتخاب کے لئے ‘اسپورٹس ٹیلنٹ سرچ پورٹل’ کی شروعات کی گئی ہے۔

کھیل کود سے وابستہ1000 باصلاحیت افراد کو 6 لاکھ روپے سالانہ وظیفہ فراہم کرنے کے لئے ایک اسکیم کی شروعات کی گئی ہے۔

قابل احترام ممبران

ہمارے ملک کی تہذیبی  وراثت، ہماری شناخت کا حصہ ہے اور یہ ‘ایک بھارت شریشٹھ بھارت ’کے لئے بنیاد فراہم کرتی ہے۔ یہ بات ہمارےلئے باعث فخر ہے کہ حال ہی میں کنبھ میلے کو ‘‘ انسانیت کے لئے ایک غیر محسوس تہذیبی وراثت’’ کی فہرست میں شامل کیا گیا ہے۔گزشتہ سال یونیسکو(UNESCO) نے احمد آباد کوہندوستان کے پہلے‘‘ وارثتی شہر ’’ کا درجہ دیا ہے۔چنئی کو اس کی موسیقی کی شاندار روایت کی وجہ سے یونیسکو کے ذریعہ تخلیقی شہروں کی فہرست میں شامل کیاگیا ہے۔

ہماری حکومت اپنے ‘‘سودیش درشن اور امروت یوجنا‘‘ جیسے پروگراموں کے ذریعہ اپنی تاریخی وراثت کو محفوظ اور تحفظ  فراہم کرانے کے لئے لگاتار کوششیں کررہی ہے۔

قابل احترام ممبران

ہمارا خلائی پروگرام، کسانوں ،ماہی گیروں، طلباء، سائنسدانوں کو بروقت صحیح معلومات فراہم کرکے ملک کی ترقی میں تعاون کررہا ہے۔اس سلسلے میں ہندوستان کا اولوالعزم خلائی پروگرام، قومی ترقی کو نئی بلندیاں دے رہا ہے اور علاقائی نیز بین الاقوامی تعاون کے لئے  موثر ڈھنگ سے کام کررہا ہے۔

 ایسرو (آئی ایس آر او)کے ذریعہ  دنیا میں پہلی بار 104 سیارچے  کامیابی کے ساتھ خلاء میں پہنچائے گئے۔

جون 2017 میں ہندوستان کے جی ایس ایل وی      MK-III  کی پہلی کامیاب  ترقیاتی پرواز ہوئی  جو کہ ملک کا مدار میں سیارچوں کو پہنچانے کی سمت میں  اہم قدم ہے۔

گزشتہ سال 5 ویں مئی کو ایسرو نے جنوب ایشیائی سیارچوں کو خلاء میں پہنچایا تھا جو کہ اپنی تکنیکی صلاحیتوں  کے فوائد میں پڑوسی ممالک کو شریک کرنے کے ہندوستان کے عزم کو ظاہر کرتا ہے۔

رواں سال 12 جنوری کو ایسرو نےPSLV-C40 کو کامیابی کے ساتھ خلاء میں پہنچا کر ملک کا سر فخر سے بلند کیا ہے۔اسی دن ایسرو نے سیارچوں کو خلاء میں پہنچانے کی سینچری بھی بنائی۔

قابل احترام ممبران

یہ ڈجیٹل رابطے کاجدید دور ہے،ہماری حکومت لگاتار اس بات کو یقینی بنانے کے لئے کام کررہی ہیں کہ ہمارے اہل وطن اور آنے والی نسلیں ڈجیٹل ٹیکنالوجی کی طاقت کو بروئے کار لانے کے قابل بنیں۔ ڈجیٹل انڈیامشن ،غریبوں اور محروم افراد کو ان کے حقوق کو تسلیم کرنے اور حقوق فراہم کرنے میں سنگ میل ثابت ہوا ہے۔

میری حکومت‘‘ پردھان منتری گرامین ڈجیٹل ساکشتر ابھیان’’ کے تحت دنیا کے سب سے بڑے ڈجیٹل خواندگی پروگرام پر عمل درآمد کررہی ہے۔ اب تک تقریبا ایک کروڑ افراد کو ڈجیٹلی طور پر خواندہ بنایا گیا ہے۔

‘‘ بھیم ایپ’’ ڈجیٹل لین دین کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کررہا ہے۔حال ہی میں لانچ کئے گئے‘‘ اُمنگ ایپ’’ نے موبائل فون پر سو سے زائد پبلک سروسز دستیاب کرائی ہے۔

‘‘آدھار’’ بیچولیہ کو ختم کرکے غریبوں کے حقوق کو محفوظ بنانے میں مدد کی ہے۔فی الحال 400 سو زائد سرکاری اسکیموں میں ڈجیٹل ادائیگی کی جارہی ہیں۔اس کے نتیجے میں حکومت کے لئے حقیقی استفادہ کنندگان کو فوائد پہنچانا ممکن ہوا ہے۔اب تک57 ہزار کروڑ روپے سے زائد کی رقم غلط ہاتھوں میں جانے سے روکی گئی ہیں۔

الیکٹرانک مینو فیکچرنگ کے شعبے میں قابل ذکر کوششوں کے نتیجے میں ملک میں موبائل کمپنیوں کی تعداد 2014کی محض دو کمپنی سے بڑھ کر113 کمپنیوں تک پہنچ گئی ہے۔اس سے ملک کے چھوٹے شہروں میں ہمارے نوجوانوں کو روزگار کے نئے مواقع فراہم کرانے میں مدد ملی ہے۔

قابل احترام ممبران

ڈجیٹل اور طبعی رابطہ ملک کی متوازن ترقی میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ میری حکومت رابطہ کو بہتر بنانے اور اکیسویں صدی کے چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کے لئے ٹرانسپورٹ شعبوں کو  جدید حالات سے آراستہ کرنے کی کوششیں کررہی ہے۔ ٹرانسپورٹ کے جدید انتظامات کے طور پر مختلف ذرائع کے معاون  ٹرانسپورٹ ذرائع تیار کئے جارہے ہیں۔

ریلوے آج بھی نقل وحمل کا اصل ذریعہ بنا ہوا ہے اور اس لئے ریلوے کی جدید کاری اور صلاحیت کو بہتر بنانے کے لئے سرمایہ کاری میں لگاتار اضافہ کیا جارہا ہے۔ میری حکومت عالمی پیمانے کی ریلوے کی تعمیر کا عزم ومصمم رکھتی ہے۔ممبئی۔ احمد آباد ہائی اسپیڈ بلٹ ٹرین کا کام شروع ہوگیا ہے۔

میری حکومت نے نئی میٹرو ریل پالیسی بنائی ہے۔ جس میں آخری حد تک رابطے پر توجہ دی گئی ہے۔ فی الحال میٹرو کے کام ملک کے گیارہ شہروں میں جاری ہیں۔

 حال ہی میں میری حکومت نے‘‘ بھارت مالا’’ نام کی شاہراہ کی ترقی کے الوالعزم پروگرام کو منظوری دی ہے۔اس پروجیکٹ کے لئے  پانچ لاکھ پینتیس ہزار کروڑ روپے کا التزام رکھا گیا ہے۔اس پروجیکٹ کے تحت قومی راہ داری کو بہتر بنانے کی غرض سے قومی شاہراہ کے تقریبا 53 ہزار کلو میٹر کی شناخت کی گئی ہے۔

گنگا ندی پر ‘‘ جل مارگ وکاس پرییوجنا’’ کے تحت وارانسی، صاحب گنج، فرخا اور ہلدیہ  میں کام شروع ہوگیا ہے۔

ساگر مالا پروگرام کے تحت جواہر لعل نہرو پورٹ ٹرسٹ اور پارا دیپ میں اسمارٹ پورٹ انڈسٹریل سٹیز اور دین دیال پورٹ ٹرسٹ کے خصوصی اقتصادی زون (ایس ای زیڈ) سے متعلق کام شروع ہوگیا ہے۔

چھوٹے شہروں کو ہوائی  رابطہ فراہم کرنے اور لور مڈل کلاس ، مڈل کلاس اور نوجوانوں کو پرواز کرنے کے قابل بنانے کے لئے‘‘اودے دیش کا عام ناگرگ’’ یا‘‘ اڑان’’ اسکیمیں شروع کی گئی ہیں۔ جہاں ملک کے 76 ہوائی اڈوں کو آزادی کے بعد اڑان کے تحت کاروباری پروازوں کے ساتھ جوڑ دیا گیا ہے وہیں 15 ماہ  کے مختصر عرصے کے دوران 56ہوائی اڈے اور 31ہیلی پیڈ کو ہوائی رابطے سے جوڑنے کے لئے کام شروع ہوگیا ہے۔اب تک  ایسے 16ہوائی اڈوں سے پروازیں شروع ہوگئی ہیں۔

رابطے کو بہتر بنانے کے علاوہ یہ اسکیمیں روز گار کے نئے مواقع بھی پیدا کررہی ہیں۔

قابل احترام ممبران

ملک میں پہلی بار بجلی کی پیداواری صلاحیت نشانے سے تجاوز کررہی ہیں۔ آج ہندوستان بجلی کا اصل برآمد کار بن گیا ہے۔

میری حکومت نے‘‘ ون نیشن ، ون گرڈ’’ سے متعلق اضافی کاموں کے ذریعہ ریاستوں کو سستی شرحوں پر بجلی کی دستیابی کو یقینی بنایا ہے۔ ملک کے تمام گاؤوں اور شہروں میں بجلی کے تقسیمی نیٹ ورک کو مستحکم کرنے کی غرض سے 1.5 لاکھ کروڑ روپے مالیت کی اسکیموں پر عمل درآمد کیا جارہا ہے۔18 ہزار گاؤں کی برق کاری کا کام تقریبا ًتکمیل کے قریب ہے۔

‘‘ اجالا اسکیم’’ کے تحت اب تک 28 کروڑ سے زائد ایل ای ڈی بلب تقسیم کئے گئے ہیں اور پرائیویٹ سیکٹرنے بھی50 کروڑ سے زائد ایل ای ڈی بلب فروغ کئے ہیں۔اس کے نتیجے میں غریبوں اور مڈل کلاس کے بجلی کے بلوں میں40 ہزار کروڑ روپے سے زائد کی سالانہ بچت ہوئی ہے۔ ماحول کے تحفظ کے علاوہ اس کے نتیجے میں ملک کو سالانہ دس ہزار کروڑ  یونٹ بجلی کی بھی بچت ہوئی ہے ۔

بجلی کی بچت کے مشن اور بجلی کی پیداوار میں ا ضافے کی کوششیں ساتھ ساتھ ہورہی ہیں۔ گزشتہ تین برسوں کے دوران شمسی توانائی کی پیداوار میں تین گنا اضافہ ہوا ہے۔ ہندوستان کی ان کوششوں سے بین الاقوامی شمسی اتحاد کو آئینی حیثیت حاصل ہوگئی ہے۔ اس کا ہیڈ کوارٹر ہندوستان میں قائم کیا گیا ہے۔

قابل احترام ممبران

ملک کے ہر حصے کو ترقی کے فوائد پہنچانے کے مقصد سے میری حکومت شمال مشرق کے عوام کی امیدوں اور توقعات کے حصول کے تئیں حساسیت کے ساتھ کام کررہی ہیں۔

 اس شعبے میں ترقی کی رفتار کو تیز کرنے کے لئے حال ہی میں صد فی صد  مرکزی امداد سے شمال مشرق خصوصی بنیادی ڈھانچہ ترقی اسکیم کو منظوری دی گئی ہے۔ اس اسکیم کے تحت پینے کے صاف پانی کی فراہمی، توانائی، تعلیم اور صحت سے متعلق پروجیکٹوں کو  پایہ تکمیل تک پہنچایا جائے گا۔

شمال مشرقی راستوں میں بجلی کے ترسیلی اور تقسیمی نیٹ ورکس کو مستحکم کرنے کی غرض سے حکومت نے گزشتہ تین برسوں کے دوران دس ہزار کروڑ روپے کی مالیت کی اسکیمیں منظور کی ہیں۔

میزورم میں 913 کروڑ روپے کی لاگت سے ایک ہائیڈرو الیکٹرک پاور پروجیکٹ تعمیر کیا گیا ہے، جسے حال ہی میں قوم کے نام وقف کیا گیا ہے۔

میری حکومت شمال مشرق میں سڑک رابطے کو بہتر بنانے کی کوششیں کررہی ہے۔

اگرتلہ۔اکھوڑا ریل لنگ سے متعلق کام سے ہندوستان اور بنگلہ دیش کو جوڑنے کا کام تیزی سے آگے بڑھے گا۔

گزشتہ سال دسمبر میں شیلانگ۔ تورا روڈ پروجیکٹ کو قوم کے نام وقف کیا گیا تھا۔ یہ سڑک پورے شمال مشرقی خطے میں رابطے کو بہتر بنائے گی۔

گزشتہ سال ملک میں ندی پر بنے سب سے لمبے پل کو قوم کے نام وقف کیاگیا تھا یہ پل دھولا۔ سدھیا علاقے میں تعمیر ہوا تھا۔ اس پل کی تعمیر کے نتیجے میں آسام اور اروناچل پردیش کے درمیان کی دوری میں 165کلو میٹر کی کمی آئے گی۔

میری حکومت نے بارک ندی کو بھی قومی آبی راہ داری-16کے طور پر فروغ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔

قابل احترام ممبران

مرکز اور ریاستی حکومتوں کی لگاتار کوششوں کی وجہ سے ملک کی اندرونی سلامی کی حالت میں نمایاں طور پر بہتری آئی ہے۔شمال مشرق میں بھی سیکورٹی کی حالت میں بہتری آئی ہے۔ نکسل۔ ماؤ نواز تشدد کے واقعات میں بھی کمی آئی ہے۔ اس کے لئے خطے کے روشن خیال شہری، ہماری فوجی، نیم فوجی دستہ اور پولیس فورس مبارک باد کی مستحق ہیں۔ ہم اپنے تمام سیکورٹی عملہ کو مبارکباد دیتے ہیں اور شہیدوں کو دل کی گہرائیوں سے  خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔

جموں وکشمیر کے اندرونی علاقوں میں جاری دہشت گردانہ تشدد  کا تعلق براہ راست سرحد پار سے جاری دراندازی سے ہے۔ہماری فوج، نیم فوجی دستہ اور جموںوکشمیر پولیس کے بہتر تال میل سے تشدد کرنے والوں کو  قرار واقعی جواب دیا جارہا ہے۔

میری حکومت ان لوگوں کے ساتھ بات چیت کے دروازے کھولے ہوئے ہے جو تشدد کا راستہ چھوڑ کر قومی دھارے میں شامل ہوناچاہتے ہیں ا ور ہندوستان کے آئین میں یقین رکھتے ہیں۔گزشتہ تین برسوں کے دوران نکسل۔ ماؤ نواز نظریات سے متاثر زیادہ سے زیادہ تعداد میں نوجوانوں نے ہتھیار ڈالے اور قومی دھارا میں شامل ہوئے ہیں۔میری حکومت نے پولیس فورس کی جدید کاری کے لئے حال ہی میں 18 ہزار کروڑ روپے سے زائد کی ایک اسکیم کو منظوری دی ہے۔

دفاعی سازو سامان کی تیاری کے شعبے میں دفاعی ساجھے داری سے متعلق پالیسی کو حتمی شکل دے دی گئی ہیں۔ اس سے اہم دفاعی ساز و سامان اور آلات  کی تیاری میں پرائیویٹ شعبوں کی زیادہ سے زیادہ شراکت کے لئے حوصلہ افزائی ہوں گی اور روزگار کے مواقع فراہم ہوں گے۔ میری حکومت نے‘‘ ون رینگ ون پنشن’’ کا وعدہ پورا کردیا ہے اور مسلح افواج کے20 لاکھ  ریٹائرڈ عملہ کو 10 ہزار کروڑ روپے سے زائد کے  واجب الادا بقائے کی ادائیگی کی گئی ہے۔

قابل احترام ممبران

خدمت خلق، ہندوستان کی تہذیبی وراثت کا لازمی حصہ ہے۔ ان قدروں کی وجہ سے ہندوستان ہمیشہ ہی بحران کے اوقات میں جیسے نیپال میں آئے زلزلے، سری لنکا میں سیلاب کی تباہ کاریاں اور مالدیپ میں پینے کے صاف پانی کے بحران کے دوران بڑھ کر کام کیا ہے۔

 آج دنیا کے کونے ،کونے میں تمام ہندوستانیوں کو یقین ہے کہ بحران کے وقت میں ان کی حکومت ملک میں محفوظ لانے کے لئے کام کرے گی۔ 2014 سے اب تک بیرون ملک میں پھنسے 90ہزار سے زائد ہندوستانیوں کو بحفاظت ہندوستان لایا گیا ہے۔

میری حکومت کی کامیاب سفارتی کوششوں کی وجہ سےہندوستان کے تئیں احترام کا جذبہ بڑھا ہے۔ اس کے نتیجے میں ہندوستان  نےسمندر کے قوانین کے متعلق بین الاقوامی ٹرائبونل، بین الاقوامی سمندری آرگنائزیشن اور اقتصادی نیز سماجی کونسل نے نمائندگی کو یقینی بنا سکا ہے۔ بین الاقوامی عدالت کے جج کے سخت مقابلے میں ہندوستان کو کامیابی ملی ہے۔

گزشتہ سال میزائل ٹیکنالوجی کنٹرول نظام میں ہندوستان کی شمولیت کے نتیجے میں اس سال ہندوستان کوویزنر اینجیمنٹ اینڈ آسٹریلیا گروپ میں رکن کے طور پر شامل کیاگیا ہے۔یہ کامیابی کافی انتظار اور شدید کوششوں کے بعد ملی ہے۔ یہ ہماری حکومت کی اہم حصولیابی ہے۔

چابہار بندرگاہ پر کام شروع ہونا ایک تاریخی واقعہ ہے اس بندرگاہ کے ذریعہ گندم کی پہلی کھیپ افغانستان بھیجی گئی ہے۔اسی سال افغانستان اور ہندوستان کے درمیان ہوائی راہ داری کو فعال بنایا گیا ہے اور ہوائی راستے سے سامان بھیجنے کا عمل شروع ہوا ہے۔

ہندوستانی برادری کے ساتھ رشتوں کو ترقی پسندانہ طریقہ سے مستحکم کیا گیا ہے۔ رواں سال کے دوران 9 جنوری کو‘‘ پرواسی بھارتیہ دوس’’ کے موقع پر پہلی بار ہند نثراد پارلیمانوں کی ا یک کانفرنس کاانعقاد کیاگیا تھا۔ جس میں 24ممالک کے منتخب نمائندوں نے شرکت کی تھی۔

امور خارجہ کی وزارت نے محکمہ ڈاک کے ساتھ اشتراک میں ملک میں پاسپورٹ کی خدمات کی توسیع کا ایک جامع پروگرام شروع کیا ہے۔ اس پروگرام کے تحت 251پاسپورٹ کے سروس کیندروں کااعلان کیا گیا ہے۔ ان میں سے 60کیندروں نے کام شروع کردیا ہے۔

قابل احترام ممبران

ملک میں ترقی  کی بنیادوں کو مستحکم کرنے کی غرض سے میری حکومت نے ترجیح بنیاد پر مالی اداروں کو مستحکم کرنے کے اقدامات کئے ہیں۔ ان اقدامات کے نتیجے میں عالمی اقتصادی منڈی کے باوجود ہندوستان کی شرح نمو منحصر رہی ہے۔2016-17 پہلی سرماہی کےدوران مجموعی گھریلو پیداوار (جی ڈی پی) کی نمو میں عارضی طور پر منڈی دیکھی گئی تھی۔ تاہم 2017-18 دوسری سرماہی کےدوران  اس رجحان میں تبدیلی نظر آئی۔ گزشتہ ساڑھے تین برسوں کے دوران افراط زر کی شرح کے علاوہ حکومت کے مالی اور چالو کھاتہ  خسارے میں اوسطاً کمی دیکھی گئی۔

2017 میں غیرملکی زرمبادلہ میں 410بلین امریکی ڈالر سے زائد کا اضافہ ہوا۔ حکومت کے ذریعہ مناسب پالیسیاں اپنائی گئی ان کے نتیجے میں گزشتہ تین برسوں کے دوران براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری 36 بلین امریکی ڈالر سے بڑھ کر 60بلین امریکی ڈالر ہوگئی۔

معزز اراکین

شہریوں کے مسائل کے حل کرنے کے پیش نظر میری حکومت نے طریقہ کار کو آسان بنانے کو ترجیح دی ہے۔گزشتہ تین برسوں کے دوران 1428فرسودہ قوانین ہٹائے گئے اور ایک جاری عمل ہے۔

ایک فعال اور ہمہ گیر ترقی کے حصول کے لئے میری حکومت ملک میں ایمانداری کو ادارہ جاتی بنانے اور نظام کو شفاف بنانے کے لئے کام کررہی ہیں۔

ملک میں اقتصادی استحکام کے حصول کے لئے میری حکومت نے جی ایس ٹی شروع کیا ہے جو کہ آزادی کے بعد سے سب سے بڑا ٹیکس اصلاحی قدم ہے میری حکومت نے نیشنل اینٹی پروفٹیئرنگ اتھارٹی قائم کی ہے تاکہ اشیاء اور خدمات کی کم ترین قیمتوں کو فائدہ صارفین کو پہنچیں۔

میری حکومت نے بینک کاری کے نظام کو فعال بنانے اور شفاف بنانے کا عزم کررکھا ہے۔  انہیں 2 لاکھ روپے سے زائد سرمایہ فراہم کرکے پبلک سیکٹر کے بینکوں کو از سر نو فعال بنانے کا فیصلہ کیاگیا ہے۔

بدعنوانی کے خلاف ہماری جنگ جاری ہے اس سلسلے میں گزشتہ ایک سال کے دوران تقریباً350 ہزار مشکوک کمپنیوں کا رجسٹریشن منسوخ کردیا گیا ہے۔

سرکاری خریداری میں شفافیت لانے اور صنعت کاروں کی  زیادہ سے زیادہ تعداد کو موقع فراہم کرنے کے لئے گورنمنٹ ای مارکیٹ نام کاا یک نیا نظام جی ای ایم کے نام سے بنایا گیا ہے۔ جی ای ایم پورٹل کی مدد سے سب سے چھوٹے صنعت کار بھی  اب حکومت کو اپنی مصنوعات فروغ کرپائیں گے۔

 سرکاری خریداری  میں‘‘میک ان انڈیا’’ کو ترجیح دینے کے لئے ایک نئی پالیسی وضع کی گئی ہے۔ یہ پالیسی گھریلو سازو سامان کی تیاری اور خدمات کو فروغ دیتی ہے جس کے نتیجے میں روزگار کے نئے مواقع پیدا ہوں گے۔مرکزی حکومت بہتر کاروباری ماحول بنانے کے لئے ریاستوں کے ساتھ مل کر کام کررہی ہے۔ میری حکومت کی ا ن کوششوں کے نتیجے میں ہندوستان عالمی بینک کے کاروبار میں آسانیوں کے رینکنگ میں 142 سے بڑھ کر100 رینگ پر پہنچ گیا ہے۔اس سے عالمی منڈی میں ملک کی ساکھ بہتر ہوئی ہے۔

قابل احترام ممبران

 میری حکومت عوامی شراکت سے عوامی کی فلاح وبہبود کی کوشش کررہی ہے۔میری حکومت اس سلسلے میں نوجوان، خواتین ، کسانوں، صنعت کاروں، طلباء، کارکنان اور شہری سماج سے تعلق رکھنے والے افراد سے معلومات حاصل کررہی ہے۔ حکومت اپنی پالیسیوں اور فیصلوں میں ان کے مشورے کو شامل کررہی ہے۔

قابل احترام ممبران

ملک میں حکمرانی کی حالت کے تئیں عوام  میں ملک کے کسی نہ کسی حصے میں بار بار ہورہے انتخابات سے تعلق سے تشویش ہے کیونکہ اس کا ملک کی معیشت اور ترقی پر منفی اثر پڑتا ہے بار بار منعقد ہونے انتخابات سے نہ صرف انسانی وسائل پر بھاری بوجھ بڑھتا ہے بلکہ ضابطہ اخلاق کے نفاذ کی وجہ سے ترقیاتی عمل میں بھی متاثر ہوتا ہے۔ اس لئے بار بار ہونے والے انتخابات کے موضوع پر وسیع تبادلہ خیال کی ضرورت ہے اور تمام سیاسی پارٹیوں کو  اس مسئلے پر اتفاق رائے  بنانے کی ضرورت ہے۔

قابل احترام ممبران

قومی تعمیر ایک جاری عمل ہے جس میں ملک کے ہر ایک شہری کو اپنا کردار ا دا کرنا ہوتا ہے۔ ہماری ذمہ داری ہے کہ ملک کے تئیں  اپنی بے مثال اخلاقیات کا مظاہرہ کریں۔قومی تعمیر کے مشترکہ نشانے کو حاصل کرناہماری مشترکہ ذمہ داری ہے۔

2022 تک جب ہم اپنی آزادی کی  75 ویں سالگرہ منا رہے ہوں گے توان مقاصد کو حاصل کرکےنہ صرف مجاہدین آزادی  اور ملک کے بانیان کے خوابوںکو شرمندہ تعبیر کریں گے بلکہ نئے ہندوستان کی بنیادیں بھی مستحکم کریں گے۔

نئے ہندوستان کا خواب کسی ا یک سیاسی پارٹی یا تنظیم کا خواب نہیں ہے، بلکہ یہ 130 کروڑ ہندوستانیوں کی امیدوں اور توقعات کا عملی اظہار بھی ہے۔اس خواب کو شرمندہ تعبیر کرنے کے لئے ہم سب کو پوری لگن کے ساتھ مل کر کام کرنا ہوگا۔

آئیے! اپنے آئین میں مساوات اور بھائی چارے کے نظریات کو حاصل کرنے کے لئے مل کر کام کریں۔ آئیے ہم ایک شاندار ہندوستان کی تعمیر کے لئے پورے عزم اور توانائی کے ساتھ ایک سمت میں مل کر آگے بڑھے۔

Related posts

1 comment

Leave a Comment

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More