28 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

’’وسودھیو کٹمبکم‘‘ نے بھارت کے نظام خاندان کیلئے رہنمائی کرنےوالی روشنی کے طور پر کام کیا ہے: نائب صدر جمہوریہ

Urdu News

نئیدہلی۔ نائب صدر جمہوریہ جناب ایم وینکیانائیڈو نے آج کہا ہے کہ ’وسودھیو کٹمبکم‘ نے زمانہ قدیم سے  ہمارے نظام خاندان کی رہنمائی کرنے والی  روشنی کے طور پر کام کیا ہے اور ہماری اخلاقیات اور  ہمارا سماجی ثقافتی تانا بانا  اسی فلسفے  کا  مرہون منت ہے۔

آج نئی دہلی میں انٹرنیشنل کانفرنس آف گلوبل مدرس -2019 ’’وسودھیو کٹمبکم – فیملی سسٹم اینڈ رول آف مدر‘‘ کا افتتاح کرتے ہوئے   نائب صدر جمہوریہ نے کانفرنس کے  موضوع پر خوشی کااظہار کیا اور کہا کہ یہ کانفرنس مادریت  کی تقریب ہے۔

انہوں نے کہا ’’پوری دنیا ماؤں کی مقروض ہے اور یہی وجہ ہے  کہ تمام مذاہب میں اور دنیا کے  تمام حصوں میں ماؤں کو  افادیت اور احترام کے سلسلے میں ایک خصوصی اہمیت حاصل ہے‘‘۔

ویدوں اور پرانوں جیسی قدیم کتابوں کاحوالہ دیتے ہوئے  نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ خواتین کا احترام ہماری تہذیب کا بنیادی مرکز رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا  کہ کسی بھی خاندان میں خواہ وہ اکیلے رہنے والا خاندان ہو، مشترکہ خاندان ہو، متحد خاندان ہو یا توسیع شدہ خاندان ہو، ماں ہی اس کا محور ہوتی ہے۔ ماں ایک ایسی شخصیت ہے جو پورے کنبے کو جوڑے رکھتی ہے۔  اپنی  لگن کی وجہ سے  ایک ماں مکان کی چہار دیواری کو  ایک گھر میں  تبدیل کردیتی ہے جہاں محبت، شفقت، دوسروں کااحترام، خاندان ، معاشرے اور ملک کے تئیں بے لوث خدمت کا بسیرا ہوتا ہے۔

اس طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ تمام ندیوں کے نام عورتوں پر رکھے گئے ہیں، نائب صدر جمہوریہ نے کہا ’’ہمارے کلچر میں  عورتوں کو نہ صرف یہ کہ مردوں کے برابر سمجھا جاتا ہے بلکہ کئی اعتبار سے مردوں سے برتر بھی سمجھا جاتا ہے‘‘۔

البتہ انہوں نے کہا کہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ہماری مضبوط اقدار  کچھ کمزور ہوگئی ہیں، انہوں نے خواتین کے خلاف بڑھتے ہوئے تشدد اور انہیں چھوڑ دینے نیز بزرگ ماؤں کے تئیں بدسلوکی کے بڑھنے والے واقعات پر تشویش کااظہار کیا۔

انہوں نے حکومت کی طرف سے خواتین کو بااختیار بنانے کے  بہت سے اقدامات کاذکرکیا مثلاً بیٹی بچاؤ بیٹی پڑھا، بلدیاتی اداروں میں  خواتین کیلئے 50فیصد ریزرویشن۔ نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ خواتین کا تحفظ کرنے اور انہیں یکساں پلیٹ فارم فراہم کرنے کیلئے  ابھی بہت کچھ کیے جانے کی ضرورت ہے۔

خواتین  کے یکساں حقوق کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے نائب صدر جمہوریہ نے  مہاتماگاندھی کاحوالہ دیا، جنہوں نے ایک مرتبہ  لکھا تھا’’ جس طرح ہم اپنی خواتین کے ساتھ رویہ رکھتے ہیں، وہ ہمارے کلچر کے قیمتی ہونے کی علامت ہے‘‘۔ نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ  خواتین کے کمزور ہونے سے  خاندان ، معاشرہ اور ملک تک کمزور ہوجائے گا۔

خاندان کی اہمیت پر اظہار خیال کرتے ہوئے جناب نائیڈو نے کہا کہ ہمارے آبا واجداد نے  بہترین فیملی ماڈل قائم کیا تھا جو قربانی ، احترام اور اتحاد کی اقدار پر مبنی تھا اور اسی ماڈل پر مدتوں عمل ہوتا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’بھارت اپنے زبردست نظام خاندان کی وجہ سے جو وقت کی کسوٹی پر کھرا اترا ہے،پورے ملک کیلئے ایک رول ماڈل بن سکتا ہے‘‘۔

یہ رائے ظاہر کرتے ہوئے کہ بھارت کا نظام خاندان اکیلے پن  کی حوصلہ شکنی  کرتا ہے اور اجتماعیت کی  حوصلہ افزائی کرتا ہے۔ جناب نائیڈو نے کہا کہ بھارت نے اپنا موجودہ درجہ اپنے جوائنٹ فیملی نظام کے مضبوط تانے بانے کے تحت حاصل کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بہت سی سماجی برائیوں پر قابو پانے کیلئے ایک مضبوط نظام خاندان بہترین حل ہوسکتا ہے۔

مشترکہ نظام خاندان کے فائدوں کو اجاگر کرتے ہوئے  نائب صدر جمہوریہ نے کہا  کہ یہ احساس ذمہ داری کو فروغ دیتا ہے ،ہم آہنگی  کو پائیدار بناتا ہے  اور بچوں میں نظم وضبط کی پابندی کو شروع عمر ہی سے قائم کرتا ہے۔  بزرگوں کا احترام کرنے اور ان سے محبت کرنے ، ان کی پرواہ کرنے اور اہم فیصلے کرتے وقت ان کی رائے لینے ، یہ کچھ ایسی باتیں ہیں جن پر  بھارت کے  مشترکہ خاندانوں میں عمل کیا جاتا ہے۔

البتہ نائب صدر جمہوریہ نے یہ بھی تسلیم کیا کہ قصبات کے شہروں میں تبدیل ہونے اور  جدیدیت کی وجہ سے  بھارت میں بھی  مشترکہ خاندان بکھرتے جارہے ہیں۔ انہوں نے کہا ’’لوگ ملازمت کی تلاش میں دوسری جگہوں پر منتقل ہورہے ہیں اور اس طرح نئے نظام خاندان اُبھر کر سامنے آرہے ہیں جن میں سماجی اقتصادی تبدیلیاں ہیں جو روایتی  مشترکہ فیملی ماڈل کی جگہ لے رہی ہیں‘‘۔

یہ تسلیم کرتے ہوئے کہ تبدیلی ناگزیر ہوتی ہے، جناب نائیڈو نے کہا کہ جو بھی نظام خاندان ہو  اس کی اہم اقدار  باقی رہنی چاہئیں  جنہوں نے  بھارت کے کنبوں کو  صدیوں سے یکجا رکھا ہے اور ایسی اقدار سے کبھی  سمجھوتہ نہیں کیاجانا چاہئے۔ اگر خاندان  جسمانی طور پر علیحدہ بھی ہوں تو انہیں محبت ، بھائی چارے اور قربانی کی  قدیم اقدار کے ذریعے  اپنے کنبے کے دوسرے لوگوں کے ساتھ جڑے رہنا چاہئے۔

نائب صدر جمہوریہ  نے نوجوان نسل سے کہا کہ وہ اپنے دادا ، دادی/ نانا، نانی کے ساتھ وقت گزاریں۔ انہوں نے کہا’’موبائل فونس اور ٹی وی کی وجہ سے دادا دادی/ نانا نانی کے ساتھ مناسب وقت نہ گزارنے کے منفی رجحان کو ختم کیا جانا چاہئے‘‘۔

انہوں نے ایک انتہائی عصری،سماجی موضوع پر یہ کانفرنس منعقد کرنے کیلئے  اندرا گاندھی نیشنل سینٹر فار آرٹس  (آئی جی این سی اے)  کی تعریف کی۔ یہ دو روزہ کانفرنس  آئی جی این سی اے کی طرف سے  ہالسٹک ڈیولپمنٹ  اِن اکیڈمک  فیلڈ(ایف ایچ ڈی اے ایف) اور بھارتیہ شکشن منڈل(بی ایس ایم) کی شراکت داری سے منعقد کی جارہی ہے۔

آئی جی این سی اے کے ممبر سکریٹری ڈاکٹر سچیدانند جوشی، بی ایس ایم کے  نیشنل آرگنائزنگ سکریٹری جناب مُکل کانتکر، ایف اے ڈی ایف کی چیئرپرسن محترمہ مادھوری سہسرابودھے، محترمہ گیتا گنڈے اور سینٹرل ایشیا نیز یوروپی ممالک کی  بہت سی مائیں اس کانفرنس میں شرکت کرنے والی  اہم شخصیات میں شامل تھیں۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More