Online Latest News Hindi News , Bollywood News

وزیر اعظم کا بین الاقوامی جوڈیشل کانفرنس سے خطاب

Urdu News

نئی دہلی: وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے نئی دہلی میں بین الاقوامی جوڈیشل کانفرنس سے خطاب کیا۔اس  کانفرنس میں سپریم کورٹ کے معزز ججوں کے علاوہ مختلف ہائی کورٹوں، نامور وکلاء اور بیرون ملک سے آئے ہوئے نمائندوں نے بھی شرکت کی۔

عدلیہ کے مابین اپنی موجودگی پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ عدلیہ  دنیا کے تمام شہریوں  میں  اعتماد اور بھروسے کا جذبہ پیدا کرتی ہے اور  کہا کہ یہ جوڈیشل کانفرنس 21 ویں صدی کی تیسری دہائی کے آغاز میں منعقد  ہو رہی ہے۔

وزیر اعظم نے زور دے کر کہا کہ یہ نہ صرف ہندوستان بلکہ پوری دنیا میں تیز رفتار تبدیلیوں کی دہائی ہے۔ انھوں نے کہا کہ یہ تبدیلیاں سماجی، معاشی اور تکنیکی شعبوں میں ہو رہی ہیں اور انھیں منطق،مساوی انصاف پر مبنی ہونا چاہیے۔ انھوں نے کہا کہ اس لیے اس کانفرنس کا موضوع  ‘‘عدلیہ اور بدلتی دنیا’’ بہت موزوں اور اہم ہے۔

انھوں نے کہا کہ کانفرنس ایسے وقت میں ہو رہی ہے جب ملک بابائے قوم مہاتما گاندھی کی 150ویں سالگرہ منا رہا ہے۔

وزیر اعظم نے مہاتما گاندھی سے متعلق ایک واقعہ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ مہاتما گاندھی نے اپنا پہلا مقدمہ  لینے سے انکار کردیا  تھا جب انھیں  کہا گیا کہ اس مقدمے کے عوض انھیں کمیشن دینا ہوگا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ مہاتما گاندھی کا ایمانداری اور سچائی میں اعتقاد  ان کی پرورش اور ہندوستانی روایت وثقافت میں ان کے مطالعہ کے باعث تھا۔

وزیر اعظم نے کہا کہ ہندوستانی فلسفہ اس مثال پر مبنی ہے کہ ‘‘قانون بادشاہوں کا بادشاہ ہے، قانون سب سے بالاتر ہے’’۔

انھوں نے کہا کہ اسی یقین کے باعث  عدلیہ کے حالیہ فیصلوں کو 130 کروڑ ہندوستانیوں نے   پرامن طریقے سے تسلیم کیا۔

ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ  ‘‘آئین محض وکیلوں کا ایک دستاویز نہیں ہے، یہ زندگی کی ایک گاڑی ہے اور اس کی روح ہمیشہ  عہد کی روح ہے’’۔ وزیر اعظم نے کہا کہ اس جذبے کو ہمارے ملک کی عدالتوں نے آگے بڑھایا ہے اورہمارے قانون ساز اور مقننہ نے اسے زندہ رکھا ہے۔

انھوں نے کہا ‘‘ایک دوسرے کے حدود کو سمجھتے ہوئے، تمام چیلنجوں کے درمیان کئی بار ملک کے لیے آئین کے تینوں ستونوں نے مناسب راہ تلاش کی ہے۔ اور ہمیں فخر ہے کہ ہندوستان میں اس طرح کی  ایک  خوشحال روایت رواج پائی ہے۔ گذشتہ پانچ سالوں میں ہندوستان کے الگ الگ اداروں نے، اس روایت کو اور مستحکم کیا ہے۔’’

وزیر اعظم نے زور دے کر کہا کہ  ملک میں ایسے تقریباً 1500 پرانے قانونوں کو تیزی سے ختم کیا گیا ہے، جن کی آج کے دور میں موزونیت ختم ہو رہی تھی اوربہت سے  ایسے نئے قوانین وضع کیے گئے ہیں جو تیز رفتاری سےسماج کو استحکام بخشنے والے ہیں۔

وزیر اعظم نے  خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ  اس کانفرنس میں صنفی انصاف پر مبنی دنیا کے موضوع کو بھی شامل کیا گیا ہے۔ انھوں نے کہا ‘‘دنیا کاکوئی بھی ملک، کوئی بھی سماج صنفی انصاف کے بغیر پوری طرح ترقی نہیں کرسکتا  اور نہ ہی انصاف دوستی کا دعویٰ کرسکتا ہے’’۔  وزیر اعظم نے فوجی خدمات میں بیٹیوں کی تقرری، فائٹر پائلٹوں کے انتخاب کا عمل میں تبدیلی اور بارودی سرنگوں میں رات کے وقت کام کرنے کی آزادی جیسے صنفی توازن کے لیے حکومت کی جانب سے کی گئی تبدیلیوں کا بھی ذکر  کیا۔انھوں نے اس بات کی بھی نشاندہی کی  کہ آج ہندوستان دنیا کے  اُن مخصوص ملکوں میں شامل ہے جو ملک کی محنت کش خواتین کو 26 ہفتے کی پیڈ لیو دیتا ہے۔

اس موقع پر،وزیر اعظم نے  ہندوستان کی عدلیہ کا ترقی اور ماحولیات کے مابین توازن رکھنے اور مسلسل رہنمائی  کے لیے  شکریہ ادا کیا۔ انھوں نے مزید کہا کہ  ہندوستان نے یہ ثابت کردیا ہے کہ بنیادی ڈھانچے کی تعمیر کے ساتھ ساتھ ماحول کو بھی تحفظ فراہم کیا جاسکتا ہے۔

جلد انصاف کی فراہمی کے لیے ٹیکنالوجی کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ حکومت نے ملک کی ہر عدالت کو ای-کورٹ  انٹیگریٹیڈ  مشن موڈ پروجیکٹ  سے مربوط کرنے کی کوشش کی ہے۔  انھو ں نے کہا کہ ‘‘نیشنل جوڈیشل ڈاٹا گرڈ کے قیام سے عدالتی طریقہ کار میں بھی آسانی ہوگی۔’’ انھوں نے مزید کہا کہ مصنوعی انٹیلی جینس اور انسانی ضمیر کی ہم آہنگی سے ہندوستان میں عدالتی کارروائیوں کو بھی تقویت ملے گی۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More