33 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

وزیراعظم نے جنگلات کے خاتمے سے نمٹنے کے لئے اقوام متحدہ کنونشن کی 14ویں کانفرنس آف پارٹیز (سی او پی-14) کے اعلیٰ سطحی زمرے سے خطاب کیا

Urdu News

نئی دہلی، وزیراعظم جناب نریندر مودی نے اترپردیش کے گریٹر نوئیڈا میں آج جنگلات کے خاتمے  سے متعلق اقوام متحدہ کنونشن (یو این سی سی ڈی) کی  14 ویں کانفرنس آف پارٹیز  (سی او پی – 14)  کے اعلیٰ سطحی زُمرے سے خطاب کیا۔

وزیراعظم نے کہا کہ بھارت ، جس نے  دو سال کی مدت کے لئے  مشترکہ صدارت سنبھالی ہے،  مؤثر تعاون کرنے کی امید رکھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت میں  ہم  نے صدیوں سے  ہمیشہ  زمین کو  اہمیت دی ہے۔ بھارتی ثقافت میں  زمین کو مقدس سمجھا جاتا ہے اور اس  سے   ایک ماں کے طور پر  عقیدت  رکھی جاتی ہے ۔

وزیراعظم نے کہا کہ  ’’آپ کو یہ جان کر  تعجب ہوگا کہ  جنگلات کے خاتمے  سے  دنیا کے  دو تہائی سے زیادہ ملک متاثر ہوئے ہیں ۔ یہ چیز زمین کے محاذ پر  اور  دنیا کو درپیش پانی  کے بحران سے نمٹنے کے لئے  کارروائی سمیت  مشترکہ کارروائی کرنے پر مجبور کرتی ہے۔ کیونکہ  جب ہم  بنجر زمینوں سے  نمٹتے ہیں تو ہمیں پانی کی کمی کے معاملے سے بھی  نمٹنا پڑتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ  پانی سپلائی میں اضافہ کرنا  ، واٹر ریچارج  میں اضافہ کرنا ، پانی کے  استعمال کی رفتار کو کم  کرنا اور  مٹی میں رطوبت کو برقرار رکھنا ، یہ سب چیزیں زمین اور پانی  سے متعلق جامع حکمت عملی  کا حصہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں یو این سی سی ڈی  کی قیادت پر  زور دیتا ہوں کہ وہ  عالمی  واٹر ایکشن ایجنڈا  تشکیل دے جو  زمین کو بنجر ہونے سے روکنے  کی حکمت عملی  کا مرکز ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ   آج مجھے  یو این ایف سی سی سی میں  پیرس سی او پی  میں بھارت کی طرف سے پیش کئے گئے  اعداد وشمار  کے بارے میں پھر سے بتایا  گیا۔ اس میں  زمین  ، پانی ، ہوا ، درختوں اور تمام   جانداروں کے درمیان  ایک صحت مند توازن برقرار رکھنے  کی  بھارت کی  قدیم تہذیبی روایات کو  اجاگر کیا گیا ہے۔ دوستوں آپ کو یہ سن کر خوشی ہوگی کہ بھارت  درختوں کی تعداد میں  اضافہ کرنے  میں کامیاب ہوا ہے۔ 2015 اور 2017 کے درمیان  بھارت میں  درختوں اور جنگلات کے احاطے میں  0.1  ملین ہیکٹر کا اضافہ ہوا ہے۔

وزیراعظم نے  کہا کہ حکومت نے  مختلف اقدامات کے ذریعے  فصل کی پیداوار میں اضافہ کرکے  کسانوں کی آمدنی  دوگنا کرنے کا پروگرام شروع کیا ہے۔ اس میں  زمین کو بحال کرنا اور  بہت چھوٹی  آب پاشی شامل ہے۔ ہم  فی قطرہ زیادہ فصل  کے مقصد سے کام کررہے ہیں۔ ہم  نامیاتی کھاد  کے استعمال میں اضافہ کررہے ہیں اور  کیڑے مار ادویات  اور  کیمیائی  کھاد  کے استعمال کو کم کرنے  پر زور دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم  نے  پانی سے متعلق تمام معاملات کو  پوری طرح حل کرنے کے لئے جل شکتی وزارت قائم کی ہے اور بھارت  آنے والے برسوں میں  ایک مرتبہ استعمال ہونے والی پلاسٹک  کا مکمل خاتمہ کردے گا۔

وزیراعظم نے کہا کہ دستو! انسانون کو تفویض اختیارات  ماحولیات کی حالت سے قریبی طور پر منسلک ہے۔ یہ چاہے پانی  کے وسائل کا استعمال ہو یا  صرف  ایک مرتبہ استعمال ہونے والی پلاسٹک کا استعمال ہو، اس کا حل رویہ میں تبدیلی پر منحصر ہے اور یہ تب ہی ہوگا جب سماج کے تمام طبقے کچھ حاصل کرنے کا فیصلہ کرلیں، تبھی یہ مطلوبہ نتائج حاصل کئے جاسکتے ہیں۔ ہم چاہے جتنے فریم ورک متعارف کرائیں لیکن اصل تبدیلی صرف حقیقی ٹیم ورک کے ذریعے ہی آسکتی ہے۔ بھارت نے یہ چیز سووچھ بھارت مشن میں دیکھی ہے جس میں زندگی کے ہر شعبے سے تعلق رکھنے والے لوگوں نے شرکت کی اور صفائی ستھرائی  کے احاطے میں اضافے کو یقینی بنایا اور یہ جو  2014 میں 38 فیصد  تھا،  آج  99 فیصد ہوگیا ہے۔

وزیراعظم زمین کے عالمی ایجنڈے  کے تئیں بھارت کے عہد کا اعادہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ میں اُن ملکوں کے لئے بھارت کی  مدد  کی پیش کش کرتا ہوں، جو  ایل ڈی این  (زمین کی زرخیزی میں کمی)   کو سمجھنا اور  اس سے متعلق حکمت عملی  کو  اپنانا چاہتے ہیں، جسے بھارت میں کامیابی ملی ہے۔ اس  فورم کے ذریعے  میں یہ اعلان کرنا چاہتا ہوں کہ بھارت  اپنی  بنجر زمین  کو بحال کرنے  کے کُل رقبے  کواب سے  سال 2030 تک    21 ملین ہیکٹر  سے بڑھا کر 26 ملین ہیکٹر تک  پہنچا دے گا۔

وزیراعظم نے کہا کہ  ایک سائنسی طریقہ کار  کو  مرتب کرنے اور  زمین کے بنجر ہونے سے متعلق معاملات  کو حل کرنے کے لئے ٹیکنالوجی  کو استعمال کرنے کی خاطر ہم نے  جنگل کی تحقیقات اور تعلیم کی  بھارتی کونسل میں  بہترین کارکردگی کا ایک مرکز  قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ مرکز  ان ملکوں کے ساتھ جنوب جنوب تعاون کو فروغ دینے  میں سرگرمی سے کام کرے گا، جو  زمین کے بنجر ہونے سے متعلق معاملات  کو حل کرنے کے لئے  افرادی قوت کی تربیت  کے علاوہ علم اور ٹیکنالوجی  کی رسائی  کے خواہش مند ہیں۔

وزیراعظم  نریندر مودی نے  اپنے خطاب کو ’’اوم دیوہ شانتی، انترکشم شانتی‘‘  کے ساتھ  یہ واضح  کرتے ہوئے  ختم کیا کہ  لفظ شانتی نہ صرف امن کے لئے  ہے، بلکہ  تشدد کی مخالفت کو بھی اجاگر کرتا ہے۔ یہاں اس کا مطلب  خوش حالی سے ہے۔ ہر ایک چیز کے لئے   وجود کا قانون  ، ایک مقصد ہو تا ہے اور  ہر ایک  کو وہ مقصد پورا کرنا ہوتا ہے۔ اس مقصد کو  پورا کرنا خوش حالی ہے۔ اس لئے  اس میں کہا گیا ہے کہ  وہ آسمان ، زمین یا جو بھی ہو خوش حالی آنی چاہئے۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More