36 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

نئے بھارت کے لئے وزیر اعظم نریندر مودی کے ویژن میں بائیں بازو کی انتہاپسندی کے لئے کوئی جگہ نہیں : امت شاہ

Urdu News

نئیدہلی: آج نئی دلّی میں  بائیں بازو کی انتہا پسندی کا جائزہ لینے کے لئے  ایک میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے  مرکزی وزیر داخلہ جناب امت شاہ نے کہا کہ  بائیں بازو کی انتہا پسندی ( ایل ڈبلیو ای ) ملک کو در پیش  بڑے داخلی سکیورٹی چیلنجوں میں سے ایک ہے ، جو کئی دہائیوں سے ملک کے سامنے ہے ۔ وزیر اعظم جناب نریندر مودی کے نئے بھارت کے ویژن میں بائیں بازو کی انتہا پسندی کے لئے کوئی جگہ نہیں ہے ۔  میٹنگ میں وزیر خزانہ ، سڑک ٹرانسپورٹ اور شاہراہوں ، زراعت  ، دیہی ترقی ، پنچایتی راج ، ہنر مندی کے فروغ اور صنعت کاری ، قبائلی امور  ، وزیر مملکت برائے امور داخلہ اور آندھرا پردیش ، بہار ، چھتیس گڑھ ، مدھیہ پردیش ، جھار کھنڈ ، اڈیشہ اور اتر پردیش کے وزرائے اعلیٰ کے علاوہ مرکزی اور ریاستی حکومتوں کے سینئر عہدیداروں نے شرکت کی ۔

      جناب شاہ نے کہا کہ ایل ڈبلیو ای تنظیمیں جمہوری اداروں کے خلاف ہیں اور بنیادی سطح پر  جمہوری عمل کو  نقصان پہنچانے کے لئے تشدد کا استعمال کرتی ہیں ۔  انہوں نے ملک کے سب سے کم ترقی یافتہ خطوں  میں ترقی کو سرگرمی سے روکا ہے ۔ ان کی حکمتِ عملی لوگوں کو گمراہ کرنے اور انہیں  لا علم رکھنا ہے ۔  جناب شاہ نے اس بات کو اجاگر کیا کہ وزیراعظم کے  نئے بھارت کے نظریے کی بنیاد  جامع ، آخری حد تک  ترقی پر مبنی ہے اور اس لئے ایل ڈبلیو ای کے تشدد  کی لعنت سے چھٹکارا پانا اب ضروری ہے ۔ جناب شاہ نے زور دے کر کہا کہ  بھارت لڑائی  ، اُن لوگوں کے خلاف جاری رہے گی ، جو جمہوریت  کو  تشدد کے ذریعے نقصان پہنچاتے ہیں ۔

      ایل ڈبلیو ای تشدد کے خلاف سکیورٹی فورسز کی کامیابی  کا ذکر کرتے ہوئے جناب شاہ نے کہا کہ پچھلے چند برسوں میں اُن اضلاع کی تعداد میں کمی آئی ہے ، جہاں ایل ڈبلیو ای کے واقعات پیش آتے ہیں ۔ اس کے ساتھ ہی ایل ڈبلیو ای کے واقعات کی تعداد بھی کم ہوئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ2009 ء میں ایل ڈبلیو ای کے تشدد  کے واقعات  کی تعداد 2258 تھی ، جو 2018 ء میں کم ہو کر833 ہو گئی ہے ۔  2009 ء میں ایل ڈبلیو ای سے متعلق اموات کی تعداد  1005 تھی ، جو 2018 ء میں کم ہوکر  204 ہو گئی ہے ۔ 2010 ء میں 96 اضلاع نکسلی تشدد سے متاثر تھے  ، جب کہ 2018 ء میں نکسلی تشدد سے متاثرہ اضلاع کی تعداد  کم ہوکر 60 رہ گئی ہے ۔

      جناب شاہ نے کہا کہ امن و قانون برقرار رکھنے میں ریاستیں کلیدی رول ادا کرتی ہیں ۔ اس لئے ایل ڈبلیو ای کے معاملے سے نمٹنے کے لئے  ریاستوں اور مرکز کے درمیان تال میل ضروری ہے ۔   انہوں نے مزید کہا کہ اگرچہ ایل ڈبلیو ای کے تشدد کے واقعات میں کمی آئی ہے لیکن  اسے مکمل طور پر ختم کرنے کی ضرورت ہے اور  اس کے لئے مرکز اور ریاستوں کو تمام کوششیں برقرار رکھنی چاہیئے ۔

      جناب شاہ نے اس سلسلے میں مرکز کے ذریعے  اپنائی جانے والی کثیر جہتی حکمت عملی  کی وضاحت کی ، جس میں  جدیدٹیکنا لوجی کا استعمال ، خفیہ معلومات میں ساجھیداری  اور مرکز کے ذریعے  66 انڈین ریزرو بٹالین کی تشکیل وغیرہ شامل ہے ۔ انہوں نے مقامی فورسز کی صلاحیت سازی پر زور دیا کیونکہ مقامی فورسز ہی  اپنے علاقوں میں ایل ڈبلیو ای کی تنظیموں سے موثر طور پر نمٹ سکتی ہیں ۔ اس سلسلے میں جناب شاہ نے کہا کہ ایل ڈبلیو ای کو وجلینس  اور ملی ٹینسی سے متاثرہ ریاستوں میں مقامی پولیس کی کار کردگی کے بغیر ختم نہیں کیا جا سکتا ۔  اس لئے ان کا رول بہت اہم ہے ۔ انہوں نے ریاستوں سے کہا کہ وہ پولیس  کی جدید کاری کے لئے مرکزی اسکیموں اور خود اپنے بجٹ  کا استعمال کریں ۔

      وزیر داخلہ نے ایل ڈبلیوای تنظیموں کو فنڈ کی فراہمی کو روکنے پر  توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت پر زور دیا اور اس سلسلے میں کئے گئے اقدامات کے لئے ریاستوں  کی ستائش کی ۔  جناب شاہ نے ریاستوں سے کہا کہ وہ  ایل ڈبلیو ای تشدد کے جال میں پھنسے معصوم افراد کو اصل  دھارے میں شامل کرنے کی خاطر  ، اُن کی خود سپردگی کی پالیسی کو معقول بنائیں ۔

      جناب شاہ نے کہا کہ  مختلف وزارتوں کی اہم اسکیموں  کے علاوہ مرکزی حکومت نے ایل ڈبلیو ای سے متاثرہ علاقوں کے لئے خصوصی اقدامات کئے ہیں ، جن میں خاص طور پر سڑکوں کو بہتر بنانا ، ٹیلی مواصلات ، مالی شمولیت ، ہنر مندی کا فروغ اور تعلیم شامل ہے ۔  انہوں نے ایکلویہ  ماڈل کے تحت  اسکول کھلونے کی رفتار تیز کرنے کے ساتھ ساتھ تمام شہریوں کے لئے  ہر پانچ کلو میٹر کے اندر بینکنگ سہولیات کی موجودگی کو یقینی بنانے پر زور دیا ۔

      مرکزی وزیر داخلہ نے ریاستی حکومتوں کویقین دلایا  کہ مرکز ایل ڈبلیو ای کے خاتمے کے لئے مکمل طور پر  تعاون کرے گا ۔ انہوں نے کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ حفاظتی دستے ایل ڈبلیو ای کو ختم کرنے کے لئے  سرگرم حکمت عملی مرتب کریں اور ایل ڈبلیو ای کے واقعات  کو ہر قیمت پر روکنا بہت ضروری ہے ۔   جناب شاہ نے کہا کہ  آئی ای ڈی  کے واقعات کو روکنے کے لئے ، جس سے  حالیہ برسوں میں  بڑی تعداد میں اموات ہوئی ہیں ،  اختراعی اقدامات  کرنے کی ضرورت ہے ۔

      ایل ڈبلیو ای کے انسداد کے لئے 2015 ء میں  مرتب کی گئی قومی حکمت عملی کے بارے میں بات کرتے ہوئے جناب شاہ نے کہا کہ  یہ ایک کثیر رخی طریقہ کار ہے  ، جس میں  سکیورٹی  ، ترقی  ، حکمرانی میں شرکت کو یقینی بنانا  اور مقامی قبائلیوں کے حقوق   کو یقینی بنانا شامل ہیں ۔  انہوں نے کہا کہ  اس حکمت عملی کے تحت  مقامی شہریوں کے حقوق کا تحفظ  سب سے بڑی ترجیح ہے ۔ جناب شاہ نے ریاستوں پر زور دیا کہ وہ   ایل ڈبلیو ای کے مکمل خاتمے اور  متاثرہ خطوں میں  مجموعی ترقی کو یقینی بنانے کے لئے مخصوص  اور مقررہ وقت کا طریقۂ کار مرتب کریں ۔ ا

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More