32.7 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

مودی حکومت نے طویل عرصے سے انتظار کئے جانے والی ملک کو ایک منظم سرگرم سلامتی پالیسی دی ہے ، جو کہ اس کی خارجہ پالیسی سے یکسر مختلف ہے: امت شاہ

Urdu News

نئیدہلی: آج کولکتہ  میں  نیشنل سکیورٹی گارڈ ( این ایس جی ) ریجنل ہب کیمپس کی افتتاحی تقریب کی صدارت کرتے ہوئے  داخلی امور کے مرکزی وزیر  جناب امت شاہ نے  اسے بہادر این ایس جی جوانوں کو مناسب سہولتیں فراہم کرنے کی سمت میں ایک اہم قدم سے تعبیر  کیا۔  مرکزی وزیر داخلہ نے  این ایس جی کے لئے  مختلف فلاحی پروجیکٹوں کی افتتاحی اور سنگ  بنیادرکھنے کی تقریب کی صدارت کی ۔  یہ پروجیکٹ کولکتہ ،  مانیسر ،چنئی اور ممبئی میں   245 کروڑ   کے ہیں ۔ انہوں  نے کہا کہ  متعدد سہولتو ں اور اسکیموں ، جن کا آج افتتاح کیا جارہا ہے ، انہیں  فورس کی صلاحیتوں  کو فروغ دینے اور جوانوں کے حوصلے  کو بڑھانے   میں  ابھی  ایک طویل سفر طے کرنا ہے۔

162 کروڑروپے کی لاگت سے کولکتہ میں   جدید ریجنل ہب کمپلکس  رہائشی اور غیر رہائشی کمپلیکس  ہوں  گے ، جس میں   460  افراد   اور کنبے رہیں  گے ۔ اس میں دفاتر اورجدید ٹریننگ کی سہولتیں  جیسے  نشانہ بازی  کی  مشق کے میدان  ،شوٹنگ کے میدان   ،سوئمنگ پول  ،اسپورٹس  کمپلیکس  اور مصنوعی   چٹانوں  جیسی دیوار  ہوگی ۔ این ایس جی کا یہ  نیا کمپلیکس   این ایس جی کا ایک مثالی  ریجنل ہب بن گیا ہے ، جس میں  این ایس جی کمانڈوز  اپنی پیشہ ورانہ مہارت   کو بروئے کار لائیں  گے  اور ریاستوں  کی  پولیس  فورسز   کی صلاحیت سازی میں  تعاون  بھی کریں گے ۔ اس ہب  کی                                                                                   ذمہ داری کے علاقے  مغربی بنگال  ، بہار  ، جھارکھنڈ اور پورے شمال مشرق پر مشتمل ہے ۔ کولکتہ ہب  ، جو  کہ کولکتہ ائیر پورٹ سے چلایا جارہا ہے ،ایسا  چوتھا ہب ہے جس کا ممبئی ،چنئی اور حیدرآباد کے بعد مستقل  بنیادی ڈھانچہ ہے ۔کولکتہ    میں ریجنل  ہب کے افتتاح کے علاوہ  وزیر داخلہ  نے   ٹریننگ سینٹر  ، مانیسر    میں 120   فیملی کوارٹر ، این ایس جی حیدرآباد ہب میں  ایکسپلوزیو  میگزین     کا بھی  افتتاح کیا  اور  ریجنل ہب چنئی اور ممبئی میں  فیملی کوارٹر   کی تعمیر کے لئے سنگ بنیاد رکھا ۔  اس نئے  تعمیر کئے  گئے بنیادی ڈھانچے سے  ہاؤسنگ اطمینان میں  بہتری آئے گی اور اس سے  ٹریننگ   صلاحیتوں کے ساتھ ساتھ عملی کارروائیوں    کو بھی مضبوطی ملے گی۔

اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے جناب شاہ نے فوج  کو یقین دلایا کہ وزیراعظم جناب نریندر مودی کی قیادت میں   مرکزی حکومت کے   این ایس جی  کی تمام توقعات اگلے پانچ سالوں  میں  پوری کی جائیں  گی۔ حکومت  ایک ایسا موثر نظام نافذ کرے  گی جس میں  فورس کی تمام ضروریات  پوری کی جائیں گی ،خواہ ان کا تعلق   افسران  کی ٹریننگ موڈیول سے ہو  تاکہ وہ عالمی سطح  پر دستیاب  جدید ٹکنالوجی کے شانہ بہ شانہ   ہوں   اور  دہشت گرد تنظیموں کے طریق کار  سے   واقف  ہوں ۔ حکومت ہند  این ایس جی کو  موجودہ عالمی تناظر میں دو قدم آگے رکھنا چاہتی ہے اور یہ ویژن مستقبل قریب میں  حاصل کرلیا جائے گا ۔

          جناب شاہ نے کہا کہ اپنے قیام   کی تاریخ سے ہی  این ایس جی  جوانوں  نے   تمام دہشت گردانہ خطرات سے ملک کی حفاظت کرنے میں  بڑی قربانیاں  دی ہیں اور لوگوں میں اعتماد پیدا کرنے میں کامیاب  رہی ہیں۔این ایس جی کمانڈوز   قوم کی حفاظت کے لئے  اپنی بیش قیمت زندگی کے ہرایک سیکنڈ کو وقف  کرکے بھارت کے شہریوں کے لئے  تحفظ کے احساس   کا مترادف بن   گئے ہیں۔ جناب شاہ نے  این ایس جی کی تیاری کی سطحوں کی ستائش کی تاکہ  دہشت گردی کے تئیں  وزیر اعظم مودی کی کلی عدم برداشت کی سوچ   کو برقرار رکھا جاسکے  اور کم از کم نقصان کے ساتھ  اس کا خاتمہ کیا جاسکے ۔ انہوں نے فورس کی اس بات کے لئے حوصلہ افزائی کی کہ وہ   خطرے کی بدلتی صورتحال کے ساتھ خود آگے بڑھتی رہے  اور اپنی صلاحیت کو  مسلسل  اپ ڈیٹ کرتی رہے۔ خطرے کو ختم کرنے کی اہمیت پر زوردیتے ہوئے انہوں  نے کہا کہ  ٹریننگ  پالیسی ،  انفراسٹکچر  ،ریسپانس  اسٹریٹجی ،ٹکنالوجی اورجوانوں کی ٹریننگ کی ترجیح میں ایک مثبت تبدیلی لانے کی ضرورت ہے ۔جناب شاہ نے کہا کہ  این ایس جی  کی محض موجودگی  ہی اس بات کے لئے کافی ہونی چاہئے  کہ کوئی بھی شخص دہشت گردی پھیلانے اور  ملک کی یکجہتی اور سالمیت کو  نقصان پہنچانے  کے بارے میں  سوچ بھی نہ پائے ۔

     جناب شاہ نے کہا کہ بھارت  کبھی  بھی جارح نہیں  رہا ہے  ۔ ہم عالمی امن چاہتے ہیں۔ ہم کسی کو بھی  بھارت کے امن ، اتحاد اور سالمیت   میں رخنہ اندازی کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔انہوں  نے کہا کہ سرجیکل اسٹرائک اور بالاکوٹ فضائی  حملوں کے بعد دنیا نے اس حقیقت  کو تسلیم  کرلیا کہ بھارت کے پاس ایک جراّت مند قیادت ہے  ، جو  اپنے فوجیوں کے خون کے ایک قطرے کو  بھی ضائع  ہونے نہیں دے گی۔  جناب مودی  کی قیادت میں  ہندوستانی  سکیورٹی فورسز  نے   ملک کے خلاف  کسی بھی دہشت گردانہ  کارروائی کا بدلہ لینے کے لئے دشمن کی زمین  کے اندر گھس  کر حملہ کرنے کی اپنی صلاحیت کا مظاہرہ کیا ہے  جس کا مظاہرہ اب تک  امریکہ اور اسرائیل  نے   ہی کیا ہے ۔اس حکومت نے  ملک کو   طویل عرصے سے انتظار کی جانے والی ایک منظم سرگرم سلامتی  پالیسی دی ہے جو کہ  اس کی خارجہ  پالیسی سے  یکسر مختلف  ہے۔

     وزیر داخلہ نے فورس کو   دوبارہ یقین دہانی کرائی کہ مودی حکومت کی اولین ترجیح فوجیوں اور ان کے کنبے کی فلاح وبہبود کو یقینی  بنانا ہے ۔  انہوں  نے یہ  بھی کہا کہ جب سے مودی حکومت  آئی ہے اس  نے  سکیورٹی فورسز کی  بہبود کے لئے ون رینک  ون  پنشن جیسی متعدد اسکیمیں  شروع کی ہیں ،جس کے نتیجے میں   سلامتی اہلکاروں کے اطمینان کی شرح میں بہتری آئی ہے ۔حکومت  ایک ایسی منظم  پالیسی  نافذ کرنے جارہی ہے جو اس  بات کو یقینی  بنائے گی کہ  جوان  سال میں کم از کم 100دن  اپنے کنبے کے ساتھ  رہ سکیں  ۔انہوں  نے وعدہ کیا کہ ملک کی حفاظت  میں  جوانوں کے عزم کا بدلہ مودی حکومت  کے ذریعہ ان کے کنبے کے مستقبل کو محفوظ کرکے  لفظی  اور معنوی  طور پردیا  جائے گا۔ اپنے  خطاب کو ختم کرتے ہوئے وزیر داخلہ نے  قوم کے لئے اپنی زندگیاں وقف  کردینے کے لئے  ہر ایک فوجی  اور ان کے کنبوں  کو سلام  پیش  کیا۔

     اپنے افتتاحی خطاب میں  ڈی جی            این ایس جی ،  شری  شری انوپ کمار سنگھ   نے مہمان خصوصی کا خیر مقدم کیا اور بتایا کہ این ایس جی  نے   اپنی صلاحیت سازی کی کوششوں کے حصے کے طور پر امریکہ  اور فرانس کے ساتھ  مشترکہ مشقیں     کی  ہیں ۔فورس  نے  115  دہشت گردوں  کو ٹھکانے لگایا ہے  اور اسے تین  اشوک چکر ،دو کیرتی چکر ،چار شوریہ چکر ،  115  پولیس  میڈل دئے گئے ہیں، جس سے این ایس جی صلاحیت کا پتہ چلتا ہے ۔این ایس جی جو کہ  بھارتی فوج اور سی اے پی ایف  پر مشتمل ہے ،  دہشت گردانہ حملوں /  ہائی جیک کوششوں کا مقابلہ کرنے کی    اس کے پاس کثیر جہتی ذمہ داری ہے۔ انہوں  نے کہا کہ این ایس جی ہب میں  جدید  ٹریننگ کی سہولتیں  ہیں  ، جن سے ریاستی پولیس فورسز کو ٹریننگ دی جاسکے گی اور اس سے  ان کی  پیشہ ورانہ صلاحیتوں  کو بڑھانے میں  مدد ملے گی۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More