29 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

ملک میں 20جنین ٹرانسفر ٹیکنالوجی(ای ٹی ٹی) مراکز قائم کئے جارہے ہیں

Urdu News

نئی دہلی: ملک میں 20جنین ٹرانسفر ٹیکنالوجی(ای ٹی ٹی) مراکز قائم کئے جارہے ہیں اور19 مراکز قائم کرنے کی تجویز کو اب تک منظوری دی جاچکی ہے۔یہ بات زراعت اور کسانوں کی بہبودی کے مرکزی  وزیر جناب رادھا موہن سنگھ نے یورلی کنچن، پونے میں بھارتیہ ایگرو انڈسٹریز فاؤنڈیشن( بی اے آئی  ایف) میں جنین ٹرانسفر ٹیکنالوجی(ای ٹی ٹی) مرکز کے افتتاح کے لئے منعقدہ تقریب کے دوران کہی۔ وزیر موصوف نے  مزید کہا کہ ان مراکز کے ذریعہ مقامی مویشی کی نسل  سے  3000  اعلی قسم کے سانڈ وں کی تولید  کی  جارہی ہے۔ ان مراکز میں سے دو مرکز مہاراشٹر کے ناگپوراور پونے میں قائم کئے جارہے ہیں۔

جناب رادھا موہن سنگھ نے کہا کہ گھریلو بیلوں اور بھینسوں کی اعلی نسل کے سانڈوں  کے مادہ تولید  کی زبردست مانگ ہے ۔ساتھ ہی ساتھ مخصوص قسم  کے سانڈوں کی نسل  دھیرے دھیرے کم ہوگئی ہے۔ اس لئے جنین ٹرانسفر ٹیکنالوجی مراکز مویشیوں کی تولید اور نسل کو بہتر بنانے میں نہایت موثر کردار ادا کرسکتے ہیں۔اس کو ذہن میں رکھتے ہوئے بھارتیہ ایگرو انڈسٹریز فاؤنڈیشن(بی اے آئی ا یف)، یورلی کنچن میں ایک جنین ٹرانسفر ٹیکنالوجی مرکز قائم کیاجارہا ہے۔5.07 کروڑ روپے اس مرکز کے لئے جاری کئے جاچکے ہیں۔اس مرکز سے گیرساہیوال لال کندھاری، ڈانگی ، دیونی اورگئولاؤ نسل کے اعلی قسم کے سانڈوں کو پیدا کیاجائے گا۔

وزیر موصوف نے اس بات کو نوٹ کیا ہے کہ زرعی اور ڈیری تجارت دونوں مویشی پالن کرنے والے کسانوں کی سماجی اور اقتصادی ترقی کے لئے ایک دوسرے کے لئے تکملہ ہے۔اس مقصد کو حاصل کرنے کے لئے ضروری ہے کہ عمدہ معیار کے مویشیوں کی نسل رکھی جائے۔ تاکہ پیداواریت میں اضافہ کیاجاسکے۔راشٹریہ گوکل مشن کے تحت  مادہ تولید کے دس مراکز شناخت کی گئی ہے تاکہ زیادہ مادہ جانوروں کو پیدا کرنے کے لئے تولیدیت کے حامل مادہ تولید کی افزائش ہوسکے۔اتراکھنڈ اور مہاراشٹر میں دو مراکز کے لئے تجاویز کو منظوری دی جاچکی ہے۔ اتراکھنڈ کے رشی کیش میں مادہ تولید کے مرکز کے لئے سنگ بنیاد جون 2018 میں رکھاجاچکا ہے۔ اس کے علاوہ گھریلو نسل کے مویشیوں کے لئے انڈسچپ تیار کیاگیا ہے۔انڈسچپ کا استعمال کرکے 6000 ڈیری مویشیوں کی افزائش کی جاچکی ہے۔ جناب رادھا موہن سنگھ نے اطلاع دی کہ فلیگ شپ اسکیم  راشٹریہ گوکل مشن کے تحت موجودہ حکومت نے مارچ2018 تک 29 ریاستوں میں 1600 کروڑ روپے کی مالیت کے پروجیکٹوں کو منظوری دی ہے۔ان میں سے 686 کروڑ روپے جاری کئے جاچکے ہیں۔ اس اسکیم کے تحت 20گوکل گرام بھی قائم کئے جارہے ہیں۔اس کے علاوہ مذکورہ اسکیم کے پشو سنجیونی جزو کے تحت منفرد شناختی آلہ(یو آئی ڈی) کا استعمال کرتے ہوئے 9 کروڑ دودھ دینے والے جانوروں کی شناخت کی جارہی ہے۔

ایک دیگر تقریب میں تغذیاتی اناج(باجرہ) کے موضوع پر منعقدہ قومی سطح کے ورک شاپ کاافتتاح کرتے ہوئے وزیر موصوف نے کہا کہ تغدیہ فراہم کرنے والے اناج(جوار،باجرہ، راگی اور دیگر چھوٹے باجرہ) گیہوں، چاول اور مکئی کے مقابلے میں خصوصی اہمیت کے حامل ہے۔کیونکہ ان اناجوں کی تغذیاتی قدروقیمت کافی زیادہ ہے۔ان اناجوں کا استعمال غذائی اجناس کے ساتھ ساتھ جانوروں کے چارہ اور ایندھنوں کے لئے بھی کیاجاتا ہے۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More