37 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

مرکزی کابینہ نے سابق وزیر خارجہ آنجہانی سشماسورا ج کی موت پرتعزیت کی

Urdu News

نئیدہلی: مرکزی کابینہ نے  6 اگست 2019  کو آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسیز  نئی دہلی میں سابق وزیر خارجہ آنجہانی  سشماسوراج کی موت  پر اظہار تعزیت کیا۔ مرکزی کابینہ نے  کہا کہ آنجہانی سشما سوراج کی موت سے ایک مخصوص   لیڈر سے محروم ہوگیا ہے ۔

          اس موقع پر منظور کی جانے والی  مرکزی  کابینہ کی تعزیتی قرارداد میں  کہا گیا ہے :’’  آنجہانی سشما سوراج  14 فروری  1952  کو ہریانہ کے شہر انبالہ میں  پیدا ہوئی تھیں  ۔ انہوں  نے اپنی گریجویشن کی تعلیم سناتن دھرم کالج انبالہ کینٹ سے حاصل  کی  اور گریجویٹ آف لأ  کی ڈگری  پنجاب یونیورسٹی  ،چنڈی گڑھ سے حاصل کی۔ انہیں   ایگری کلچر یونیورسٹی کانپور نے اعزازی ڈاکٹریٹ کی ڈگری سے بھی سرفراز کیا تھا۔انہوں  نے  1973  سے سپریم کورٹ میں وکالت شروع کی تھی۔

          مرکزی کابینہ کی تعزیتی قرادداد کا متن حسب ذیل ہے :

          محترمہ سشما سوراج   نے اپنی  عوامی زندگی کا آغاز  بہت  ہی کم عمری میں   کیا تھا ۔ وہ  1977  میں محض  25  برس کی عمر  میں ہریانہ اسمبلی  کی  رکن منتخب ہوئیں  اور  ریاستی سرکار میں  محنت  وملازمت کی کابینی وزارت کی ذمہ داری  سے سرفراز  کی  گئیں۔محترمہ  سشماسوراج   جب دوسری  بار   اسمبلی چناؤ  میں    رکن اسمبلی منتخب ہوئیں تو انہوں  نے  1987 سے  1990 تک  ریاستی سرکار ی کابینی وزیر برائے تعلیم  وخوراک  ورسد کی ذمہ داری انتہائی  خوش اسلوبی سے  انجام دی ۔

          محترمہ سشماسوراج  1990  میں راجیہ سبھا  کی رکن  منتخب  کی گئیں   اور انہوں  نے  11ویں لوک سبھا کی رکن کی حیثیت سے وزیر اطلاعات ونشریات کے منصب کی ذمہ داری سنبھالی ۔ 1998  میں  وہ  دوبارہ  12  ویں  لوک سبھا کی رکن منتخب ہوئیں  اور انہیں  مرکزی وزیر برائے اطلاعات ونشریات   کی ذمہ داری تفویض  کی گئی ۔اس  کے ساتھ ہی انہیں   ٹیلی کمیونی کیشن  ( مواصلات ) کی وزارت کی  بھی  اضافی  ذمہ داری  تفویض  کی گئی ۔اکتوبر  1998  میں  محترمہ سشما سوراج   دلی کی  پہلی خاتون وزیر اعلیٰ  کے منصب  پر فائز ہوئیں ۔بعد ازاں  2000  سے  2003  تک  انہیں راجیہ سبھا کے لئے منتخب کیا گیا  اور انہوں  نے  ستمبر 2000سے جنوری   2003  تک وزیر اطلاعات ونشریات کے فرائض   خوش اسلوبی کے ساتھ  انجام دئے۔بعدازاں انہوں نے جنوری  2003 سے مئی  2004 تک  مرکزی وزیر برائے صحت اور خاندانی بہبود  وپارلیمانی امور کے منصب کی ذمہ داری سنبھالی ۔ اپریل  2006  میں  وہ دوبارہ راجیہ سبھا کی رکن منتخب ہوئیں ۔ 2009  میں  وہ  15 ویں  لوک سبھا  میں رکن  پارلیمان منتخب ہوئیں  اور دسمبر  2009 سے مئی  2014  تک  پارلیمنٹ میں  اپوزیشن لیڈر کے منصب  پر فائز رہیں  ۔ 16ویں لوک سبھا میں رکن  پارلیمان منتخب ہونے کے بعد انہوں  نے مئی 2014 سے  مئی  2019  تک  مرکزی وزری برائے  امور خارجہ کے منصب کے فرائض  انتہائی خوش اسلوبی کے ساتھ  انجام دئے ۔

          آنجہانی محترمہ سشماسوراج کو  تقریر میں   ان کی  مہارت اور جذبہ درد مندی کے لئے ہمیشہ یاد کیا جاتا رہے گا ۔وہ نہ صرف ایک  اہل اور ماہر منتظم تھیں  بلکہ  ایک ایسی انتہائی خوش  اخلاق لیڈر تھیں  جنہوں  نے اپنے جذبہ  انسانیت    کے ساتھ  بیرون ملک پھنسے ہوئے ہندوستانی شہریوں  کی مدد کرکے انہیں  وطن واپس  لانے کا غیر معمولی کارنامہ  انجام دیا تھا۔انہیں  2017  میں  امریکی روزنامے وال اسٹریٹ  جرنل  نے  ہندوستان کی

’’سب سے زیادہ مقبول سیاستداں ‘‘  کے خطاب سے سرفراز کیا تھا۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More