29 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

قومی کمپنی لاء اپیلیٹ خصوصی عدالت کے صدر جسٹس سدھانشو جیوتی مکھوپادھیائے نے آئی بی بی آئی افتتاحی سالانہ دن کا خطبہ دیا

Urdu News

نئی دہلی، یکم اکتوبر ، 2018 ء کو اپنے   یومِ تاسیس  کو منانے کی غرض سے دیوالیہ پن اور دیوالیہ قرار دیئے جانے سے متعلق بورڈ آف انڈیا ( آئی بی بی آئی ) نے ایسے ممتاز قائدین کے ذریعے خطبات دینے کا ایک سلسلہ شروع کیا ہے ، جو سالانہ دن کے موقع پر دیئے جاتے ہیں ۔ یہ وہ قائدین ہوتے ہیں ، جنہیں قانون اقر اقتصادیات ، دیوالیہ پن اور دیوالیہ قرار دیئے جانے سے متعلق شعبوں میں خاطر خواہ جانکاری ہوتی ہے اور انہوں نے ان شعبوں میں اچھا خاصا تعاون دیا ہوتا ہے ۔ نیشنل کمپنی لاء  اپیلیٹ ٹریبونل کے صدر جسٹس سدھانشو جیوتی مکھوپادھیائے نے آج  سالانہ دن کے موقع پر آئی بی بی آئی کا افتتاحی خطبہ دیا ہے ۔ اس خطبے کا موضوع تھا  ، ‘‘ قانون اور حکمرانی میں ابھرتے ہوئے رجحانات ’’  ۔ یہ خطبہ نہرو میموریل میوزیم اینڈ لائبریری آڈیٹوریم ، نئی دلّی میں دیا گیا ۔ اس خطبے کے دوران  این سی ایل اے ٹی  کے عدالتی اور تکنیکی اراکین ، این سی ایل ٹی کے صدر ، ریگولیٹری باڈیوں کے چیئرمین اور اراکین  ، سرکاری سینئر افسران ، خدمت فراہم کرنے والوں کے  صدر اور سی ای او حضرات ، خصوصاً دیوالیہ قرار دیئے جانے سے متعلق ایجنسیوں ، اطلاعاتی افادیت اور درج رجسٹر قدر و قیمت تعین کے اداروں ، کاروباری قائدین  ، وکلاء ، ماہرین تعلیم ، انسولوینسی سے متعلق  پیشہ ورانہ اور درج رجسٹر تجزیہ کاران  موجود تھے ۔

          آئی بی بی آئی کے صدر ڈاکٹر ایم ایس ساہو نے  اپنی مختصر تقریر میں انسولوینسی اینڈ بینک رپسی  کوڈ ، 2016 ( ضابطہ ) کے سفر اور نفاذ کی پیش رفت کا دلچسپ  خاکہ ساجھا کیا ۔ انہوں نے کہا کہ یہ ضابطہ ایماندارانہ ناکامیوں کے سلسلے میں منڈی سے متعلق حل پیش کرتا ہے ۔  یہ ضابطہ ناکامی کی صورت میں ایک منظم  حل پیش کرتا ہے  اور فرموں کے ناکام یا بند ہونے کی صورت میں کم سے کم لاگت کے ساتھ اور جو کسی بغیر عمل دخل کے ایک مثبت  چاراجوئی کا راستہ دکھاتا ہے اور اس طریقے سے حتمی اقتصادی آزادی کا راستہ ہموار کرتا ہے یعنی فرمیں آسانی سے علیحدہ ہو سکتی ہیں ۔  کوڈ کے تحت ترغیبات فراہم کرنے کی اسکیمیں  متعلقہ ہر ایک شراکت دار کے برتاؤ میں تبدیلی لائیں گی  ،  ناکامی کی زیادہ تر صورت حال میں تخفیف کریں گی  ، خطا کاری اور عدم کار کردگی  کا سد باب کریں گی اور عرصۂ دراز میں اس کوڈ کا بہترین استعمال ہو گا  ۔

          اپنے سالانہ دن  کے خطبے میں محترم جسٹس جناب ایم ایم کمار  ، صدر این سی ایل ٹی نے کہا کہ  کوڈ کے تحت این سی ایل ٹی کے ذریعے  معاملات کے نمٹارے کا ریکارڈ  ، تعداد اور کوالٹی کے لحاظ سے عدالتی تاریخ میں بے مثال رہا ہے ۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ این سی ایل ٹی کے 10 فی صد سے بھی کم آڈروں کے خلاف اپیل داخل ہوتی ہے ۔ اس کے علاوہ ، انہوں نے کہا کہ پرانا طریقۂ کار مثلاً ایس اے آر ایف اے ای ایس آئی یا ایس آئی سی اے نے سارے اختیارات  قرض لینے والوں کے ہاتھوں میں سونپ دیئے تھے ، جب کہ اس کوڈ نے  قرض  دینے والوں  کے ہاتھ بھی مضبوط کئے ہیں اور خطا کار فرم کا حتمی کنٹرول  کریڈیٹر کی کمیٹی کے ہاتھ میں چلا جاتا ہے اور اسے یہ اختیار ہوتا ہے  کہ یا تو وہ اس معاملے کو حل کرے یا پھر  قرض لینے والے کے کاروبار کو تحلیل کر دے ۔  انسولوینسی سے متعلق پیشہ وران  کی خدمات کی کوالٹی کا اعتراف کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انہیں قانون اور معاہدات ایکٹ سے متعلق عام اصولوں کے شعبوں میں اضافی تربیت فراہم کی جا سکتی ہے ۔ انہوں نے ابھرتی ضروریات کے تئیں آئی بی بی آئی   کی  جانب سے  فوری رد عمل اور کارروائی کے عمل کی ستائش کی ۔

          جسٹس سدھانشو جیوتی مکھوپادھیائے نے دنیا میں نمو پذیر معیشتوں  کے پس منظر میں  تغیر پذیر قانون اور حکمرانی  پر   سیر حاصل روشنی ڈالی ۔ انہوں نے کہاکہ یہ تمام امور اقتصادی آزادی پر منحصر ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ  ایک فرم  وسیع طور پر تین سطحوں پر اپنی بقاء کے لئے کام کاج کی آزادی چاہتی ہے ۔ پہلی بات یہ ہے کہ کاروبار شروع کرنے ( فری اینٹری ) کی آزادی  ، دوسری بات ہے  ، کاروبار جاری رکھنے ( فری کمپٹیشن ) اور تیسری بات ہے  ، کاروبار ختم کرنے  کی آزادی یا  (فری ایگزٹ ) ۔ نئی کمپنیوں کو  اگر یہ آسانیاں حاصل ہوں تو وہ لگاتار نمو پذیر ہو سکتی ہیں ۔ وہ اثر انگیزی کی صورت میں کاروبار کرتی ہیں اور جب ان کی افادیت یا اثر انگیزی بر قرار نہیں رہتی تو وہ کاروبار بند کر دیتی ہیں ۔ اس کے نتیجے میں وسائل کا موثر ترین استعمال   ہو پاتا ہے اور اس کے نتیجے میں آخر کار حتمی طور پر اقتصادی خوشحالی کا ماحول قائم ہوتا ہے ۔ مسابقتی ایکٹ کی کوشش یہ ہے کہ لگاتار کاروبار کے لئے آزادی فراہم کی جائے  ۔ انسولوینسی  اور بینک رپسی کوڈ ، 2016 کی کوشش یہ ہے کہ کاروبار ختم کرنے کی آزادی بھی فراہم کی جائے اور کمپنیوں سے متعلق قانون ، کاروبار میں ملوث کمپنیوں کے ضابطۂ عمل اور اخلاق کو منظم کرتا  ہے ۔ یہ تمام قوانین  حال ہی میں وضع کئے گئے ہیں اور اقتصادی آزادی کے منظر نامے  کی وضاحت کرتے ہیں اور اس کے نتیجے میں اقتصادی عافیت   کا راستہ ہموار کرتے ہیں ۔

          جسٹس مکھوپادھیائے نے   اہلیت اور وابستگی کے اعلیٰ معیارات قائم کرنے کے لئے آئی بی بی آئی کی ستائش کی اور کہا کہ  اس ادارے نے ضابطے کے مقاصد اور اپنے اصول بر قرار رکھنے میں اہم سنگِ میل حاصل کئے ہیں اور پورے عمل میں ازحد خلوص کا مظاہرہ کیا ہے ۔  آئی بی بی آئی کے لئے زیادہ اختیارات کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے انہوں نے تجویز رکھی کہ ایک ایسا قانون ہونا چاہیئے ، جو کمیٹی یا  کریڈیٹروں اور اس کے اراکین کے  برتاؤ اور اخلاق کی نگرانی کر سکے ۔

          اس موقع پر انسولوینسی اور بینک رپسی کوڈ ، 2016 اور ڈسٹریسڈ اسیٹس  اپورچونٹیس نام کی دو کتابیں  ، جنہیں  تین انسولوینسی پیشہ ورانہ ایجنسیوں نے ترتیب دیا ہے ،  کا اجراء بھی عمل میں آیا  ۔ آئی بی بی آئی کےایگزیکیٹو ڈائریکٹر   جناب ساجھی کمار  نے تقریب کے اواخر میں حاضرین کا شکریہ ادا کیا ۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More