27 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

صدر جمہوریۂ ہند جناب رام ناتھ کووند کا جمہوریۂ بینن کی قومی اسمبلی سے خطاب

Urdu News

نئی دہلی،  آج بینن – بھارت تعلقات کا ایک تاریخی دن ہے ۔  یہ میرے لئے ایک اعزاز کی بات ہے کہ میں 

بھارت سے آپ کے حسین ملک میں پہلی مرتبہ سرکاری دورے پر آیا ہوں ۔ یہ اس لئے اور زیادہ خاص حیثیت اختیار کرگیاہے کہ آپ نے  مجھے اپنی جمہوریت  کے مندر سے خطاب کرنے کا موقع دیا ہے ۔

حیثیت اختیار کرگیاہے کہ آپ نے  مجھے اپنی جمہوریت  کے مندر سے خطاب کرنے کا موقع دیا ہے ۔

          میں اپنے ہمراہ 1.3 بلین بھارتیوں کی نیک خواہشات لے کر آیا ہوں ۔ آپ نے  ، جس گرم جوشی اور شفقت سے میرا خیر مقدم کیا ہے ، میں اُس سے بہت متاثر ہوا ہوں ۔ میں اِن جذبات اور تاثرات کو اپنی دوستی کی علامت کے طور پر یہاں سے سنجو کر لے جاؤں گا ۔ یہ محض ایک جذباتی اظہار نہیں ہے بلکہ دِلی تاثرات کا اظہار ہے ، جو ہم دونوں ممالک کو ایک دوسرے سے مربوط کئے ہوئے ہے ۔ تاریخ  ہمارے عوام کے ذریعے ہمارے ساحل سے روانہ ہونے کے اُن لمحات کی گواہ ہے ، جو کبھی نہ لوٹے  ۔ اپنی مرضی سے نہیں بلکہ  جبر اور ظلم اور لالچ کی وجہ سے نہیں لوٹے ۔ بھارت  اُن کوششوں کے لئے  مرہون منت ہے ، جس نے نیو یارک میں مستقل  میموریل اقوام متحدہ کے احاطے میں ، اُن لوگوں کے لئے قائم کیا ہے ، جو غلامی اور انسانوں کی تجارت  کے قبیح عمل کے شکار ہوئےتھے ۔ اپنے طور پر ہم  بینن کے شکر گذار ہیں کہ اُس نے  دستاویز مع مثنی کے ورثے کے سلسلے میں  عالمی پیمانے پر کوشش کی ۔ میں قاعدا میں قائم  مقبرے  کےلئے از حد احترام محسوس کرتا ہوں ۔ ساتھ ہی ساتھ ان کے لئے جذبۂ احترام رکھتا ہوں ، جنہوں نے غیر انسانی سلوک برداشت کیا ۔ ان کی یہ قربانی ہمیں ، ہمیشہ ترغیب دیتی رہے گی ۔ اور ہم دونوں ملک  شانہ بہ شانہ ایک جمہوری اور آزاد معاشرے کےطور پر خوشحالی کے راستے پر گامزن رہیں گے ۔

          ہمارے تعلقات ساجھا سیاسی  لائحہ عمل کے تابع ہیں ۔ ہم دونوں ملکوں نے  نو آبادیاتی نظام کے پنجوں سے رہائی حاصل کی ہے اور آج ہم اپنی جمہوری  اثاث سے عہد بند ہیں ۔ اس سال  ہم مہاتما گاندھی کی 150 ویں سالگرہ منا رہے ہیں ، جو ہمارے بابائے قوم ہیں ۔  جب ہم انہیں یاد کرتے ہیں تو ہم افریقی عوام کے بھی مشکور ہوتےہیں کیونکہ انہوں نے اُن کی سیاسی  فکر اور عمل کو  نا انصافی کےخلاف بالیدہ کرنے میں اپنا تعاون دیا تھا ۔ انہوں نے  بھارت لوٹنے سے قبل اس بر اعظم پر 21 برس  گزارے تھے ۔ تب بھارت نے آزادی حاصل کی تھی ۔ ان کی تعلیمات   کی بازگشت دنیابھرمیں   سنی جاتی ہے ، ویسے ہی جیسے بینن کے لائق تفاخر  سپوت  کارڈینل  بینارڈن  گینٹن کی آواز سنی جاتی ہے ۔

          ہم پلہ جمہوریتوں کے طور  پر بھارت اور بینن کے مابین ساجھا کرنے کے لئے بہت کچھ ہے ۔ ہم اس ملک میں  جمہوری اقدار  کی مضبوطی کی ستائش کرتے ہیں ۔ آپ نے ، جو سفر 1990 ء میں شروع کیاتھا ۔ وہ کافی لمبا ہوگیا ہے اور بلا روک ٹوک  گذشتہ 30 برسوں میں جاری رہا ہے ۔ اگرچہ اس دوران ، اِس خطے میں کافی اتھل پتھل رہی ہے  تاہم یہ بہتوں کے لئے ایک لائق عمل نمونہ ہے ۔ ترقی اور خوشحالی کے لئے جمہوریت کی اہمیت کو   مبالغہ کے ساتھ بیان نہیں کیا جا سکتا ۔ پارلیمانی روایات اور ضوابط ہماری جمہوریت کو   آگے بڑھانے کے لئے ضروری ہیں ۔ میں بذاتِ خود ایک پارلیمان رہا ہوں اور  اُس بھروسے اور اعتماد سے واقف ہوں ، جو عوام ، ہم میں رکھتے ہیں ۔ اس پس منظر میں ہم ،  آپ کی پارلیمنٹ ،  آپ سے جو امید رکھتی ہے ، اُس تیقن  اور نظم و ضبط کی ستائش کرتے ہیں ۔ مجھے بتایا گیا ہے کہ اگر اس قومی اسمبلی کا کوئی رکن پلینری اجلاس  میں ایک تہائی سے زیادہ حصے کے دوران حاضر نہیں ہوتا  اور کمیٹی کی میٹنگوں میں شریک نہیں ہوتا تو اسے  خطیر رقم جرمانے کے طور پرادا کرنی پڑتی ہے اور اسے ایک سال کے لئے کمیٹی کی رکنیت سے معطل بھی کر دیا جاتا ہے ۔ عوام الناس کی رائے بے لوث خدمت کا تقاضا کرتی ہے اور وہی خدمت آپ فراہم کر رہے ہیں ۔

          بینن کا میرا یہ سفر  ہمارے عام انتخاب کے انعقاد کے بعد  بیرون ملک کا  اولین سفر ہے  ۔ بھارت کے سات مرحلوں کے چھ ہفتوں تک چلنے والے پارلیمانی انتخابات اس سال اپریل – مئی میں منعقد ہوئے تھے اور 900 ملین سے زائد ووٹ دہندگان اور 67 فی صد ووٹروں  کی تعداد کے ساتھ  دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کا یہ عمل مکمل ہوا ۔ ہمارے ایوان زیریں یعنی لوک سبھا میں  اراکین پارلیمنٹ کی 543 تعداد میں سے تقریباً نصف تعداد  پہلی مرتبہ منتخب ہوکرآئی ہے ۔ اس سے بھی اہم بات یہ ہے کہ ہم نے ایوان زیریں میں اپنی جمہوریت کی تاریخ میں پہلی دفعہ سب سے زیادہ تعداد میں یعنی 78 خواتین اراکین پارلیمنٹ کو منتخب  ہوکر آتے ہوئے دیکھا ہے ۔ یہ ہمارے لئے صحت مند رجحانات ہیں ۔ تعداد کے علاوہ ، ہماری پارلیمنٹ بھارت کی گونا گونی  یعنی  لسانیات ،  مذہب ، مختلف النوع قومیت اور ثقافت  پر بھی احاطہ کرتی ہے ۔ نہ صرف اس کی رکنیت کے لحاظ سے بلکہ مباحثوں میں ، تبادلۂ خیالات میں اور قانون سازی میں بھی ایسا ہی ہوتا ہے ۔ یہ ایک ایسا پہلو ہے ، جہاں ہمارے دونوں ممالک کی داستان ایک جیسی ہے ۔ ہم دونوں نے تکثیریت پر مبنی ثقافت کو پروان چڑھایا ہے ۔ بینن میں بھارتی برادری کی فعالیت  آپ کے ترقی پسند نظریات و خیالات اور رواداری کے بین ثبوت ہیں ۔ ہندوستانی یہاں اپنے اہل بینن دوستوں کے ساتھ کلی ہم آہنگی کے ساتھ  رہ رہےہیں ۔  ایک دوسرے کے ساتھ کھان پان اور تہواروں میں شریک ہو رہےہیں ۔

          میری حکومت نے سب کا ساتھ ،  سب کا وکاس ، سب کا وشواس  نظریہ اپنا رکھا ہے ، جس مطلب ہوتا ہے ، اجتماعی کوششیں ، شمولیت پر مبنی ترقی ، ہر کسی کے اعتماد کے ساتھ  ۔  اس بنیاد پر ہم  ایک مضبوط ، خوشحال اور شمولیت پر مبنی ہندوستان  کی تعمیر کی جانب رواں دواں ہیں ۔ یہ اصول نہ صرف جمہوری ایجنڈے تک محدود ہے بلکہ  با مقصد طور پر ہماری بیرونی  مصروفیتوں پر بھی نافذ ہوتا ہے ۔  ہم اپنے عوام کے توقعات  پوری کرنے کےلئے آپ کے ساتھ مل جل کر کام کرنے کے لئے عہد بند ہیں اور یہ عمل ہم  اسی بنیاد پر جنوب – جنوب تعاون کے اصولوں کے مطابق  جاری رکھیں گے ۔ ہمیں اس بات کا اعزاز حاصل ہے کہ ہم نے ہر ممکن طریقے سے اپنی مہارت کو  بینن میں خوراک ، توانائی ، پانی اور صحتی سلامتی کے شعبوں میں ساجھا کرنے کی کوشش کی ہے ۔ ہمیں توقع ہےکہ ہم جلد ہی  آپ کے ملک میں  103 گاؤوں میں پانی کی سپلائی کو بہتر بنانے کا کام  42  ملین امریکی ڈالر کے بقدر کے قرض  کی فراہمی کے ذریعے مکمل کر لیں گے ۔ مجھے اس بات کی خوشی ہے کہ بھارتی ادویہ صنعت اور اسپتال   بینن میں یہاں کے عوام کو قابلِ استطاعت حفظان صحت معالجاتی خدمات فراہم کررہےہیں ۔ بین الاقوامی شمسی اتحاد کے تحت ہماری شراکت داری   ہمیں ہمہ گیر طریقے سے لاکھوں گھروں کو  روشن کرنے میں مدد دے سکتی ہے اور ہم  دور دراز علاقوں میں  عوام کی رسائی توانائی تک ممکن بنا سکتے ہیں ۔ ہمارے ترقی پر مبنی تعاون کو مزید  بڑھاوا دینے کے لئے میں نے صدر ٹیلن کے سامنے  بینن کو  اس کہ ہمہ گیر ترقیاتی نشانوں کے حصول میں مدد  دینے کے لئے 100 ملین امریکی ڈالر کے بقدر کی رعایتی  مالی امداد فراہم کرنے کی پیشکش بھی رکھی ہے ۔ 

          صدر جمہوریۂ ہند نے کہا کہ ہمارے دونوں ممالک میں نو جوانوں کی بڑی تعداد ہے اور ہم انہیں تربیت اور ہنر مندی سے آراستہ کر سکیں اور ان کے لئے منفعت بخش روزگار فراہم کر سکیں تو اس طریقے سے ہم بڑے پیمانے پر آبادی سے استفادہ بھی کر سکتے ہیں ۔ بھارت میں ہم نے اسکل انڈیا مشن شروع کر رکھا ہے اور ہمارا نشانہ ہے کہ آئندہ پانچ برسوں میں 150 ملین نو جوانوں کو تربیت فراہم کر سکیں ۔  چند روز قبل ہم نے بڑی کامیابی سے دوسرا مون مشن  چندر یان – 2 مکمل کیا ہے ۔

          ہمارے باہمی تعلقات ہمہ گیر ہیں ، پائیدار ہیں ۔ ہماری عالمی شراکت داری نے اسے اور با معنی بنا دیا ہے ۔ بین الاقوامی شمسی اتحادنے شراکت دار کے طور پر ہمارے  ساتھ ہاتھ ملانے کے لئے ہم بینن کے شکر گذار ہیں ۔  اسی مضبوط ارادے کے ساتھ  ہمیں  دہشت گردی کو شکست دینے کے لئے بھی کوشش جاری رکھنی چاہیئے ۔ دنیا کی خلیج  ، خوشحالی کا ایک راستہ  ہے ۔ اس کی سلامتی اور اس کا تحفظ  ہماری شراکت داری کی نمو  کے لئے ضروری ہے ۔ اس پس منظر میں ہم دونوں اس بات میں یقین رکھتے ہیں کہ جہاز رانی کو پوری آزادی ہونی چاہیئے اور جہاز رانی کے عمل میں بین الاقوامی قوانین پر عمل کیا جانا چاہیئے ۔

          عالمی حکمرانی سے لے کر عالمی نمو تک بھارت ایک کلیدی  رہبر کے طور پر ابھر رہا ہے ۔ ہماری مجموعی گھریلو پیداوار ، جو 2.6 کھرب امریکی ڈالر کے بقدر کی ہے ، وہ سات برسوں میں دوگنی ہو جائے گی ۔ جیسے جیسے بھارت کی معیشت ترقی کرے گی ، ویسے ویسے ہمارے بیرونی تعلقات بھی بڑھیں گے ۔   اس سلسلے میں افریقہ کے ممالک  اپنا نمایاں کردار ادا کرتے رہیں گے کیونکہ وہ ہمارے بھروسے مند شراکت دار ہیں ۔

          ہم جمہوریہ بینن کو   ایک تیزی سے ترقی کرنے والی معیشت ، ایک دوست دار ، شراکت دار  اور مغربی افریقہ کےایک داخلی دروازے کے طور پر دیکھتے ہیں ۔  آج بھارت  بینن کا  سرکردہ تجارتی شراکت دار ہے ۔  ہماری دو طرفہ تجارت 19-2018 ء میں 803 ملین امریکی ڈالر کے بقدر تک پہنچ گئی ہے ۔ ہمیں اس بات کی خوشی ہے کہ بینن نے  بھارت کی محصول سے مبرا  ترجیحاتی اسکیم سے فائدہ اٹھایا ہے اور اس کے نتیجے میں بینن کی بر آمدات میں اضافہ ہواہے ۔ آج ہم نے اپنی ای ویزا سہولت کو  بینن کے لئے فراہم کرنے کا اعلان کیا ہے ۔ اس سے ہمارے عوام سے عوام  کے مابین تعلقات اور تجارتی تعلقات کو فروغ حاصل ہو گا ۔ میں صدر ٹیلن کو ، اُن کی قیادت  ، ذاتی توجہ اور ہمارے باہمی تعاون کے لئے ، اُن کی حمایت کا شکریہ ادا کرنا چاہوں گا ۔ بینن میں 100 بھارتی یا بھارتی ملکیت والی کمپنیاں کام کر رہی ہیں ، جنہوں نے ہمارے تجارتی اور سرمایہ کاری تعلقات میں کافی اضافہ کیا ہے ۔

          بھارت  – بینن کی داستان گہری دوستی اور  امید افزا  نظریات پر مبنی ہے ۔  ہماری دونوں جمہوریتوں نے ہمیں ایک دوسرے کے قریب کیا ہے ، جسے بہت سے لوگ  قابل رشک نظر سے دیکھتے ہیں ۔  آج ہم نے ایک فعال  حال وضع کیا ہے اور ایک روشن مستقبل کے لئے عہد بند ہیں ۔  بھارت  تکثیریت کے ساتھ دنیا کی  سب سے بڑی جمہوریت ہے اور آپ ، آپ کے عوام کی کامیابی کے لئے دِلی تمنا رکھتا ہے ۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More