36 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

صحت اور خاندانی بہبود کے وزیر ڈاکٹر ہرش وردھن کا چین اور کچھ دوسرے ملکوں میں نوول کورونا وائرس کی وباء کے بارے میں لوک سبھا میں بیان

Urdu News

نئی دہلی، صحت اور خاندانی بہبود کے مرکزی وزیر ڈاکٹر ہرش وردھن نے چین اور کچھ دوسرے ملکوں میں پھیلی نوول کوررونا وائرس کی وباء  اور حکومت ہند کے ذریعہ کئے گئے اقدامات کے بارے میں 10 فروری 2020 کو لوک سبھا میں از خود بیان جاری کیا۔

وزیر موصوف نے کہا کہ میں معزز ارکان کو چین اور کچھ دوسرے ملکوں میں پھیلی نوول کورونا ورائرس کی وبا اور حکومت ہند کے ذریعہ کئے گئے اقدامات کے بارے میں  مطلع کرنا چاہتا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس ، وائرسز کا ایک بڑا گروپ ہے جو انسانوں اور جانوروں میں بیماری پیدا کرتا ہے۔بہت کم ایسا ہوتا ہے کہ جانوروں کا کورونا وائرس انسانوں کو متاثر کرتا ہے اور پھر یہ لوگوں میں پھیلتا جاتا ہے، جیسا کہ اس سے پہلے سانس لینے میں شدید تکلیف کے سنڈروم (سارس) میں دیکھا گیا تھا جو 2003 میں پھیلا تھا اور ایم ای آر ایس 2014 میں مشرق وسطیٰ میں پھیلا تھا۔

چین میں نوول کورونا وائرس کے پھیلنے کی اطلاع 31 دسمبر 2019 کو ملی تھی ۔ ابتدائی طور پر یہ چین کے ہوبئی صوبے کے ووہان شہر میں مچھلیوں وغیرہ کی مارکٹ میں پایا گیا اور بہت کم وقت میں یہ چین کے دوسرے صوبوں تک پہنچ گیا۔

نو فروری 2020 کو چین میں 37198 کورونا وائرس کے مصدقہ مریض تھے جبکہ اس کی وجہ سے 811 اموات کی اطلاع ہے۔اصل چین کے علاوہ 27 ملکوں میں کورونا وائرس کے کُل 354 مریض پائے گئے ہیں (ہانگ کانگ، مکاؤ اور تائیوان سمیت)۔ چین میں اس وبا کے مریضوں اور اموات کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔

عالمی صحت تنظیم نے اس وبا کو 30 جنوری 2020 کو  ‘‘بین الاقوامی تشویش کی باعث عوامی صحت ایمرجنسی’’ (پی ایچ ای آئی سی) قرار دے دیا ہے۔

اس مرض سے متعلق مختلف پیمانوں جیسے مرض کے پنپنے کی مدت، ایک شخص سے دوسرے شخص میں منتقل ہونے اور وائرس  ایک مریض سے دوسرے مریض تک پہنچنے جیسے معاملات کی ابھی بھی تحقیق کی جارہی ہے۔ کسی بھی شخص کو انفیکشن ہونے کے بعد یہ بیماری ہونے میں دو ہفتے کا وقت لگتا ہے۔ اس کی اہم علامتوں میں بخار، کھانسی اور سانس لینے میں تکلیف بتائی جاتی ہے۔10 فیصد سے 20 فیصد تک مریضوں میں یہ مرض اتنی شدت اختیار کرلیتا ہے کہ اس کے لئے وینٹی لیٹر کا سہارا ضروری ہوجاتا ہے۔ نوول کورونا وائرس  کا مرض ایک انسان سے دوسرے انسان میں کھانسی یا سانس لینے میں ابخارات کی منتقلی سے پھیل سکتا ہے۔

ہمارے ملک میں نوول کورونا وائرس کے 3 مریضوں کی کیرالہ میں تصدیق ہوئی ہے۔ یہ تینوں افراد چین کے شہر ووہان جاچکے ہیں۔ ان کو الگ تھلگ رکھا گیا ہے اور ان کی حالت طبی طور پر مستحکم بتائی جاتی ہے۔

اس بیماری میں مسلسل اضافے کو دیکھتے ہوئے اس کی روک تھام کے لئے صرف صحت کے شعبے کو ہی نہیں بلکہ حکومت کے تمام شعبوں کو مل کر کوششیں کرنی چاہئیں۔ حکومت ہند نے اس وائرس کو ملک میں داخل ہونے سے روکنے اور اس کی روک تھام کےلئے بہت سے اقدامات کئے ہیں۔ میں صورتحال کا روزنامہ جائزہ لے رہا ہوں۔ امور خارجہ کے وزیر، شہری ہوابازی کے وزیر اور امور داخلہ کے وزیر مملکت، جہاز رانی اور صحت و خاندانی بہبود کے وزرائے مملکت پر مشتمل وزرا کا ایک گروپ، جس کی میں صدارت کررہا ہوں، یومیہ صورتحال کا جائزہ لے رہا ہے۔ میری اپنی وزارت بھی مسلسل صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہے۔ریاستوں کے ساتھ روزنامہ ویڈیو کانفرنس  کی جارہی ہے۔

حکومت ہند نے بھارت میں نوول کورونا وائرس کے پھیلنے کے خطرے کی روک تھام کے لئے کئی اقدامات کئے ہیں۔ پہلی ایڈوائزری 17 جنوری 2020 کو جاری کی گئی تھی اور  یومیہ بنیاد پر سفر سے متعلق مشاورت کا سلسلہ جاری ہے۔

  • چین سے آنے والے کسی بھی ملک کے مسافر کے لئے اب موجودہ ویزا (پہلے جاری کردہ ای۔ ویزا سمیت) اب  جائز نہیں رہا ہے۔
  • جن لوگوں کو مجبوراً ہندوستان کا دورہ کرنے کی ضرورت ہے، ان سے پہلے پیچنگ میں بھارت کے سفارتخانے یا شنگھائی یا گوانگ ژو میں بھارتی قونصل خانے سے رجوع کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ جو لوگ چین میں ہیں، ان کی واپسی پر پوری طرح الگ تھلگ رکھ کر جانچ کی جائے گی۔

مسافروں کی جانچ کا عمل 18 جنوری 2020 کو شروع کیا گیا۔ ابتدائی طور پر دلی، ممبئی، چنئی، کولکاتا، بینگلورو، حیدر آباد اور کوچی کے ہوائی اڈے پر جانچ کا کام شروع کیا گیا، جسے بعد میں 21 ہوائی اڈوں تک توسیع دے دی گئی۔ تمام ہوائی اڈوں، بندرگاہوں پر نشانات اورعلامتیں واضح کردی گئی ہیں تاکہ لوگ خود کی جانچ کروا سکیں۔ آج 1818 پروازوں کی جانچ کی گئی جن میں 197192 مسافروں کا احاطہ کیا گیا۔

مسافروں کی اسکریننگ تمام بڑی بندرگاہوں اور چھوٹی بندرگاہوں میں بھی شروع کردی گئی ہے۔ نیپال میں ایک مریض کا پتہ لگنے کے پیش نظر اترپردیش اور اتراکھنڈ کے اشتراک سے نیپال کی مربوط چوکیوں  پر اسکریننگ شروع کردی گئی ہے۔

مغربی بنگال، سکم اور بہار اور سیما سشستر بل  (ایس ایس بی) اور زمینی بندرگاہوں کی اتھارٹی (ایل پی اے) اور گرام سبھاؤں نے لوگوں کے بارے میں بیداری پیدا کرنے کی خاطر  سرحدوں گاؤوں اور علاقوں میں بیداری مہم شروع کی ہے اور اس سلسلے میں پنچایتی راج کی وزارت بھرپور تعاون کررہی ہے۔

چین میں ہوبئی صوبے کو مکمل طور پر بند کئے جانے کے پیش نظر حکومت ہند نے ووہان اور آس پاس کے شہروں میں کام کرنے والے اور پڑھنے والے ہندوستان طلبا اور دیگر افراد کو واپس لانے  کا فیصلہ کیا۔ شہری ہوابازی کی وزارت نے ایئر انڈیا ،صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت کے اشتراک سے دو خصوصی طیارے دلی سے ووہان بھیجے جو یکم فروری 2020 کو 654 مسافروں کو لیکر واپس ہندوستان آئے۔ ان میں سات کا تعلق  مالدیپ سے ہے۔ میں نے اس موقع پر  ایئر انڈیا اور اس کے عملے اور ڈاکٹروں کی ٹیم کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے اس ایوان کی جانب سے یہ چیلنجنگ کام انجام دیا ہے۔لوگوں کو واپس لائے جانے کے بعد ان کا خصوصی کیمپوں میں جانچ کا کام جاری ہے۔ یہ کیمپ بھارتی فوج اور آئی ٹی بی پی نے قائم کئے ہیں۔ وہاں سے واپس لائے گئے جن لوگوں میں بیماری کی کوئی بھی علامت پائی گئی ہے انہیں فوری طور پر الگ تھلگ کردیا گیا ہے۔ ان سبھی کی یومیہ بنیاد پر طبی جانچ کی جارہی ہے اور یہ سبھی صحت مند ہیں۔

چین میں بھارتی سفارتخانے اور قونصل خانے مسلسل ہندوستانی شہریوں کے رابطے میں ہیں اور ان کی صحت پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔

ملک میں جو لوگ بھی چین کا دورہ کرنے کے بعد واپس آئے ہیں، ان کی پوری طرح جانچ کی جارہی ہے۔ بیماری سے متعلق مربوط نگرانی نیٹ ورک کے ذریعہ اس طرح کے لوگوں کا پتہ لگایا جارہا ہے اور فی الحال 29 ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے  9452 مسافروں پر نظر رکھی جارہی ہے۔

وزارت نے  نگرانی کےلئے لوگوں کے ساتھ رابطوں کا پتہ لگانے  کی کی جارہی ہے۔ اس کے علاوہ طبی بندوبست کے پروٹوکول کو بھی استعمال میں لایا جارہا ہے تاکہ کسی بھی قسم کے انفیکشن  ذاتی تحفظ کے ساز و سامان جیسے این 95 ماسک جیسی اشیا کی غیر ملکوں کو برآمد کئے جانے پر پابندی لگادی گئی ہے۔

پنے میں وائرولوجی کا قومی ادارہ ایک بااختیار لیباریٹری ہے اور آئی سی ایم آر کی تیاری کے ایک حصے کے طور پر پنے کے این آئی وی نے کورونا وائرس کی مولیکیولر  تشخیض کی صلاحیت پیدا کی ہے۔ زیادہ سے زیادہ لیباریٹیوں میں اس وائرس کے طبی نمونوں کی جانچ کی جارہی ہے۔ اب تک تقریباً 1510 انسانی نمونوں کی  جانچ کی گئی ہے جس میں  1507 نمونوں میں وائرس نہیں پایا گیا ہے اور صرف تین نمونوں میں ہی اس وائرس کے موجود ہونے کا پتہ چلا ہے اور 27 نمونوں کی جانچ ابھی جارہی ہے۔

خطرے کی صورت میں مواصلاتی ساز و سامان تیار کیا گیا ہے اور جس کے بارے میں دور دور تک بیداری پیدا کرنے کے لئے ریاستی اور علاقائی زبانوں کا استعمال کیا جارہا ہے۔ صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت، یومیہ بنیاد پر پریس بریفنگ میں معلومات فراہم کررہی ہے۔صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت اس کے بارے میں معلومات فراہم کرنے کے لئے بیداری مہم چلا رہی ہے۔ صحت اور معلومات کی وزارت  سوشل میڈیا کے ذریعہ بیداری  پیدا کررہی ہے۔ ایک کنٹرول روم چوبیسوں گھنٹے کام کررہا ہے۔ اس کو آپ 01123978046 کے نمبر پر رجوع کرسکتے ہیں۔

حکومت ہند عالمی صحت تنظیم کے  صدر دفاتر، علاقائی اور ملکی دفاتر کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہے۔

حکومت ہند نے نوول کورونا وائرس کے چیلنجوں سے نمٹنے کی لئے دوسرے ملکوں کو بھی امداد فراہم کی ہے۔ آئی سی ایم آر نے جنوب مشرقی ایشیا کے رکن ممالک  کے نمونوں کی جانچ کے لئے آئی سی ایم آر نے پیش کش کی ہے ۔ مالدیپ کے نمونوں کی جانچ پہلے ہی کی جارہی ہے۔ افغانستان سے بھی نمونوں کی جانچ کے لئے درخواست سے اتفاق کرلیا گیا ہے۔ ہم نے اس متعددی مرض سے نمٹنے اور مسافروں کی جانچ کے لئے بھوٹان کو بھی تکنیکی امداد فراہم کرنے سے اتفاق کیا  ہے۔

حکومت ہند  مسلسل صورتحال کی نگرانی کررہی ہے اور نوول کورونا وائرس کو پھیلنے سے روکنے کی خاطر تمام ضروری اقدامات کررہی ہے۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More