33 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

شمال مشرقی خطہ علاقائی لیبر کانفرنس کا گواہاٹی میں انعقاد

श्री बंडारू दत्तात्रेय ने चीन में ब्रिक्स श्रम और रोजगार मंत्रियों की बैठक में हिस्सा लिया
Urdu News

نئی دلّی ، 06 جنوری / شمال مشرقی ریاستوں کی محنت کے ریاستی وزرائے مملکت اور پرنسپل سکریٹری کی علاقائی کانفرنس ، محنت اور روزگار کے مرکزی وزیر مملکت ( آزادانہ چارج ) جناب بندارو دتا تریہ کی موجودگی میں گواہاٹی میں منعقد ہوئی ۔ آسام کے وزیر اعلیٰ جناب سربانند سونووال نے کانفرنس کا افتتاح کیا ۔ حکومت ہند کی وزارت محنت اور روزگار کی سکریٹری محترمہ ستوتی اور شمال مشرق کی تمام ساتوں ریاستوں کے افسران اس موقع پر موجود تھے ۔

کانفرنس کا افتتاح کرتے ہوئے آسام کے وزیر اعلیٰ نے بلٹولا میں واقع ای ایس آئی سی ماڈل اسپتال کے بستروں کی تعداد 50 سے بڑھا کر 150 کرنے کی اپیل کی ۔ جناب سونووال نے نوٹ بندی کے دوران عوام کو در پیش مشکلات کو کم کرنے کی غرض سے ریاستی حکومت کے ذریعہ کئے گئے اقدامات پر بھی روشنی ڈالی ۔

جناب بندارو دتا تریہ نے روز گار اور کارکنوں کے سماجی تحفظ نیز ہندوستان میں قائم کئے جانے والے 100 ماڈل کیریئر مراکز کے نیشنل کیریئر سروس پروجیکٹ کے نفاذ کو یقینی بنانے کی غرض سے حکومت کے ذریعہ لیبر قوانین میں اصلاحات کے لئے کئے گئے متعدد اقدامات پر بھی روشنی ڈالی ۔ پروجیکٹ کے تحت قائم ہونے والے ماڈل کیریئر مراکز میں سے 18 مراکز شمال مشرقی ریاستوں میں قائم ہوں گے ۔

انہوں نے کہا کہ شرم سویدھا پورٹل نام کی حکومت کی پہل سے زیادہ شفافیت اور جوابدہی آئی ہے ، جس کے نتیجے میں لیبر قوانین کا بہتر طریقے سے نفاذ ہوا ہے ۔ 43 لیبر قوانین کو سہل بناکر چار اہم کوڈ میں تبدیل کر دیا ہے ، جیسے اجرتوں سے متعلق کوڈ ، صنعتی رشتوں سے متعلق کوڈ ، سماجی تحفظ اور فلاح و بہبود سے متعلق اور سلامتی نیز کام کاج کے حالات سے متعلق کوڈ تیار کئے جا رہے ہیں ۔

جناب دتا تریہ نے شمال مشرقی ریاستوں میں صحت کے بنیادی ڈھانچہ کو بہتر بنانے کی غرض سے حکومت کے ذریعہ کئے گئے اقدامات پر بھی روشنی ڈالی ۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ کی درخواست کے مطابق آسام کے بلٹولہ میں 50 بستروں والے اسپتال کو مرحلوں میں 150 بستروں والا اسپتال بنا دیا جائے گا ۔ وزیر موصوف نے کہا کہ حکومت کے ذریعہ بونس ایکٹ کے تحت اہلیت کی حد ماہانہ 10000 روپئے سے بڑھا کر 21000 روپئے کرنے ، حساب و کتاب کی حد 3500 روپئے سے بڑھا کر 7000 روپئے کرنے ، بچہ مزدوری ( روک تھام اور ضابطہ بندی ) ترمیمی بل ، 2016 ء کے ذریعہ کی گئی ترمیمات میں 14 برس سے کم عمر کے بچہ مزدوروں کو روز گار دینے پر مکمل پابندی اور اس قانون کی خلاف ورزی پر سخت سزا کو شامل کیا گیا ہے ، جیسے متعدد قانونی اصلاح کئے گئے ہیں ۔ اس ترمیم کے ذریعہ 14 سے 18 برس کی عمر گروپ کے سن بلوغیت میں داخل ہونے والے بچوں کو خطرناک پیشوں میں روزگار دینے کو ممنوع قرار دیا گیا ہے ۔

جناب دتاتریہ نے مزید کہا کہ کارکنوں کو خاص طور سے غیر رسمی شعبہ کے ان کارکنوں کو اجرتوں کی کیش لیس لین دین کو یقینی بنانے کی غرض سے وزارت محنت و روز گار نے بینک کھاتے کھلوانے کی کافی کوششیں کی ہیں ۔ تقریباً 25.68 کروڑ جن دھن کھاتے قبل ہی کھولے جا چکے ہیں اور جن کارکنوں کے کھاتے نہیں کھولے گئے ہیں ، انہیں اس کے تحت لانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

جناب دتا تریہ نے مزید کہا کہ ہندوستان میں تیز رفتار ترقی کا ہدف حاصل کرنے میں امداد باہمی کا وفاق ایک اہم عنصر ہوتا ہے۔ مستحکم ریاستیں ، مستحکم ہندوستان کی بنیادہیں ، ملک کی ترقی کا انحصار ریاستوں کی ترقی پر ہوتا ہے کیونکہ ریاستی حکومتیں ، اقتصادی ترقی کے ایجنڈے کو آگے بڑھانے میں مشترک شریک کار ہوتی ہیں ۔ جناب دتاتریہ نے تمام کارکنوں کی فلاح وبہبود اورسماجی تحفظ کے عزم کا ایک بار پھر اعادہ کیا ۔

شمال مشرق کی علاقائی کانفرنس میں تمام آفیسروں اور بیورو سربراہوں نے حکومت کے ذریعہ کی گئی مختلف پہل پر اپنے خیالات پیش کئے ۔

مرکزی کابینہ کے ذریعہ منظور شدہ ماڈل دکانیں اور ادارے ( روز گار کی ضابطہ بندی اور ملازمت کے حالات ) بل ، 2016 ء ، امداد باہمی کے وفاق کے جذبہ کے پیش نظر ایک آئینی مشورہ ۔ اس میں ریاستوں کو اپنی ضرورت کے مطابق قانون بناتے وقت ماڈل بل میں ترمیم کی آزادی دیتا ہے ۔ یہ ماڈل بل خواتین کے لئے پناہ گاہ ، آرام کے لئے کمرے ، خواتین کے لئے بیت الخلاء ان کی عزت و وقار کے تحفظ کا معقول نظم اور ٹرانسپورٹ وغیرہ کی صلاحیت موجود ہو تو سال میں 365 دن دکانیں اور ادارے کھولنے اور بند کرنے نیز نائیٹ شفٹ میں ڈیوٹی دینے کی اجازت دیتا ہے ۔

انتظامی پہل کے حصہ کے طور پر حکومت ہند نے کارکنوں کے مفادات کے تعلق سے اہم فیصلے لئے ہیں ۔ ( i ) مرکزی سطح پر تمام شعبوں کے لئے کم از کم اجرت میں 42 فی صد سے زائد کا اضافہ کیا گیاہے ۔ ( ii) اجرت کی حد پر ای ایس آئی کے احاطہ کو 15000 روپئے سے بڑھا کر 21000 روپئے کر دیا گیا ہے ۔ ( iii ) ای پی ایس کے تحت کم از کم پنشن کو نظر ثانی کے بعد ماہانہ 1000 روپئے کر دیاگیا ہے ۔ ( iv ) بونس کی حد 3500 روپئے سے بڑھا کر 7000 روپئے اور اہلیت کی حد 10000 روپئے سے بڑھا کر 21000 روپئے کر دی گئی ہے ۔ ( v ) ای ڈی ایل آئی کے فوائد 3.6 لاکھ روپئے سے بڑھا کر ( زائد از زائد ) 6 لاکھ روپئے کر دی گئی ہے ۔ ( vi ) ای پی ایف کے کلیم کے نمٹارے کے لئے وقت کی حد 30 دن سے گھٹا کر 20 دن کر دی گئی ہے ۔ (vii ) پنشن کے حصول کے لئے عمر کا متبادل سالانہ 4 فی صد کی ترغیب کے ساتھ 50 سال سے بڑھا کر 60 برس کر دیا گیا ہے ۔

Related posts

10 comments

Leave a Comment

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More