23 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

سریش پربھو نے ایل اے سی خطے کی سفارتکاروں سے خطاب کیا

Urdu News

کامرس وصنعت اور شہری ہوابازی کے مرکزی وزیر جناب سریش پربھو نے گزشتہ روز نئی دلی میں ہند۔ لاطینی امریکہ اور کیریبین  اسٹریٹجک (ایل اے سی) اقتصادی تعاون کے سفارتکاروں سے بات چیت کی۔ اپنے کلیدی خطاب میں جناب سریش پربھو نے تجارتی اشیااور خدمات دونوں کے معاملے میں دوطرفہ تجارت کو فروغ دینے کی کثیر رخی اسٹریٹجی کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ قدر میں اضافہ کے سلسلے قائم کرنے سے ایل اے سی اور ہندوستان کے درمیان تجارتی تعلقات کو فروغ ملے گا۔ گزشتہ کچھ دہائیوں میں تجارتی طریقوں میں ڈرامائی  تبدیلی آئی ہے اور اشیا کی قیمتوں میں اضافے کے لئے مختلف مرحلوں کی کاروباری سرگرمیاں اب مختلف ملکوں میں واقع ہوتی ہیں، جن کا انحصار اس بات پر ہوتا ہے کہ کس ملک میں اس کام پر سب سے کم لاگت آتی ہے۔ اس لئے ایل اے سی اور ہندوستان کے درمیان دو طرفہ تجارتی تعلقات کو فروغ دینے کے لئے کسی بھی اسٹریٹجی کا انحصار قیمتوں میں اضافے کے سلسلے میں اشیا کی تیاری اور خدمات کے شعبے کے امکانات پر ہوگا۔

وزیر موصوف نے کہا کہ زراعت، صحت، توانائی اور اطلاعاتی ٹکنالوجی سمیت بہت سے شعبوں میں مزید تعاون کے کافی امکانات موجود ہیں۔ ہندوستان چونکہ تیزی سے ترقی کرنے والی ایک معیشت ہے، اس لئے یہاں پر خوراک اور توانائی کی ضرورتوں میں زبردست اضافہ دیکھا جارہا ہے، اسی لئے  ایل اے سی خطے کے شراکت داروں کے ساتھ مزید گہرے معاہدے باہمی مفاد میں ہوں گے۔

ایل اے سی خطے کے کئی ممالک میں زراعتی پیداوار بہت زیادہ ہوتی ہے اور ان کے پاس برآمد کرنے کے لئے بہت کچھ بچ جاتا ہے۔ اس خطے کو اکثر ایک اور عالمی بریڈ باسکیٹ بھی کہا جاتا ہے۔ گلوبل ہارویسٹ انیشیٹیو کے تخمینے کے مطابق اگر اس خطے میں 2.67 فیصد سالانہ کی مجموعی پیدا وار میں اضافے کی شرح برقرار رہے گی تو سال 2030 تک  خطے کی خوراک کی ضرورتوں کو بھی پورا کیا جاسکتا ہے اور عالمی زراعتی بازاروں میں اس خطے کے ذریعہ بھیجے جانے والی اشیا کی مقدار میں بھی بہت اضافہ ہوسکتا ہے۔

کامرس کے وزیر نے کہا کہ ہندوستانی کمپنیاں مسور کی دال، تلہن اور اناج، جوکہ ہندوستان کے لئے درآمد کئے جانے والے اہم آئٹم ہیں، کی پیدا وار کے لئے مشترکہ پروجیکٹ تیار کرسکتی ہیں۔ اس سے ہمارے علاقوں کے لئے  بہتر مواقع فراہم ہوسکتے ہیں۔ ہندوستانی کمپنیاں پیدا وار کی بربادی روکنے کے لئے ذخیرہ کرنے کے سلسلے میں بھی سرمایہ کاری کرسکتی ہیں۔ ہندوستان ڈیری لیز اور دالوں کے شعبوں میں مشترکہ تحقیقات کے لئے اور بہترین طریقہ کار کے لئے بھی شراکت داری کرسکتا ہے۔

سریش پربھو نے بتایا کہ مسابقتی سبقت رکھنے کی وجہ سے فارما سوٹیکل مصنوعات ایل اے سی کے لئے ہندوستان کی اہم ترین برآمدات کے طور پر ابھر کر سامنے آئی ہیں، جوکہ خطے کی برآمدات کا تقریباً 3.3 فیصد ہیں۔ کچھ ہندوستانی فارما کمپنیوں نے بھی خطے میں اپنی مینوفیکچرنگ اکائیاں قائم کی ہیں۔ علاقائی بازاروں کو سپلائی کرنے کے علاوہ یہ اکائیاں  امریکہ اور خطے سے باہر دیگر ممالک کو  اپنی مصنوعات برآمد بھی کرتی ہیں۔ باہمی مفاد کے ایسے انتظامات سے ہندوستانی فارموں کی آمدنی میں بھی اضافہ ہوا ہے اور اس سے ایل اے سی خطے میں حفظان صحت کی قیمتوں کے معاملے میں مسابقتی خدمات فراہم کرانے میں بھی مدد ملی ہے اور اس سے خطے سے دیگر علاقوں کو کم قیمت والی جینرک دوائیں برآمد کرنے میں بھی مدد ملی ہے۔

وزیر کامرس نے کہا کہ اطلاعاتی ٹکنالوجی کے شعبے میں اپنے استحکام اور صلاحیت کی وجہ سے ہندوستانی آئی ٹی فرمیں ایل اے سی ممالک میں شراکت داری والے کاروبار قائم کررہی ہیں۔ خطے میں مختلف زبانوں والے کم اجرت پر دستیاب پروفیشنلز کی بڑی تعداد موجود ہے، جن کی خدمات ایک بزنس ماڈل کے لئے  ہندوستانی کمپنیاں حاصل کرتی ہیں۔ اس ماڈل کے تحت ہندوستانی کمپنیاں خطے میں واقع اکائیوں کا استعمال اسی ٹائم زون سے 12 گھنٹوں کے لئے اور ہندوستان سے باقی 12 گھنٹوں کے لئے  اپنے شمالی امریکی گاہکوں کو خدمات فراہم کرانے کے لئے کرتی ہیں۔ ہندوستانی کمپنیاں خطے کے اندر آئی ٹی مصنوعات اور خدمات کی بڑھتی ہوئی مانگ سے پیدا ہونے والے مواقع کا فائدہ اٹھانے کے لئے کام کرسکتی ہیں۔

کامرس کے سکریٹری ڈاکٹر انوپ وادھون نے کہا کہ ایل اے سی ہندوستان کا ایک بڑا اقتصادی پارٹنر ہے۔ حالیہ برسوں میں اِس خطے میں تجارت میں بہت زیادہ ترقی ہوئی ہے اور خدمات کے شعبے میں ترقی کے لئے یہاں بہت زیادہ مواقع موجود ہیں۔ کامرس سکریٹری نے غیر ضروری رکاوٹوں کو دور کرکے اور ڈیجیٹل اختراعات پر انحصار کرکے کاروبار کی لاگت میں کمی لانے پر بھی زور دیا۔

ایل اے سی خطے میں 43 ممالک شامل ہیں۔ ان میں سے ہندوستان کے اہم ترین اقتصادی اور تجارتی شراکت داروں میں برازیل، ارجنٹینا، پیرو، چلی، کولمبیا، ایکواڈور، گواٹے مالا، وینزوئیلا، پناما اور کیوبا شامل ہیں۔

سال 18-2017 کے دوران دو طرفہ تجارت 29.33 بلین امریکی ڈالر کی تھی، جن میں 8.61 بلین امریکی ڈالر کی برآمدات اور 20.72 بلین امریکی ڈالر کی درآمدات شامل ہیں۔ ہندوستان اور ایل اے سی کے درمیان دوطرفہ تجارت 38.48 بلین امریکی ڈالر (15-2014)،  25.22 بلین امریکی ڈالر (16-2015)، 24.52 بلین امریکی ڈالر (17-2016) رہی ہے۔ قیمت میں بہت زیادہ فرق خام پٹرولیم کی قیمتوں کی وجہ سے ہے۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More