40 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

سرکاری رہائشی مکانات کوغیر مجاز قابضوں سے آسانی اور تیز رفتاری سے خالی کرانا

Urdu News

نئی دہلی: سرکاری مکانات (غیر مجاز قبضے والوں سے خالی کرانے ) سے متعلق ترمیمی بل 2019  جو  بجٹ اجلاس  2019  کے دوران  پارلیمنٹ نے منظور کیا تھا ،آج سے نافذ ہوگیا ہے ۔اس سلسلے میں  گزٹ  نوٹی فکیشن جاری کردیا  گیا ہے ۔

          اس سے سرکاری رہائشی مکانات کو آسانی اور تیز رفتاری کے ساتھ غیر مجاز قابضوں سے خالی کرایا جاسکے گا اور اس بات کو بھی یقینی بنایا جاسکے گا کہ ان رہائشی  مکانات کو غیر مجاز قابضوں سے قانون کی دفعات 4  اور 5  کے تحت  تفصیلی  طریقہ کار کو اختیار کرے بغیر خالی کرایا جاسکے گا۔ امید ہے کہ اس سے مجاز افراد کے لئے سرکاری رہائشی مکانات کی فراہمی میں اضافہ  ہوگا اور انتظارکی مدت میں کمی آجائے گی۔

          ترمیم شدہ قانون کے تحت اسٹیٹ  آفیسر سرکاری رہائش گاہوں کو غیر مجاز  قابضوں سے  خالی کرانے سے  پہلے تین دن کا وجہ بتاؤ نوٹس  جاری کرے گا۔

          سرکاری رہائش گاہوں  (غیر مجاز قابضین سے خالی کرانے  ) سے متعلق  قانون  1971  اس لئے  جاری کیا گیا تھاتاکہ  رہائشی مقاصد سے ’’سرکاری  احاطوں  ‘‘ کو  غیر مجاز  قانضین سے  خالی کرایا جاسکے ۔ حکومت  اپنے ملازمین ،پارلیمنٹ کے ممبران اور دیگر معززین کو  سروس کی مدت کے دوران  ان کے عہدے تک برقرار رہنے تک  لائسنس کی بنیاد  پر  رہائشی مکانات فراہم کرتی ہے ۔الاٹمنٹ کے موجودہ ضابطوں کے مطابق  لائسنس کی شرائط کے مطابق  مجاز ہونے کی کیفیت  ختم ہونے پر اس  طرح کی رہائش  گاہوں میں  رہنے والے افراد  غیر مجاز  قابضین بن جاتے ہیں اور انہیں   اپنی رہائش گاہیں  خالی کرنی پڑتی ہیں۔ قانون اسٹیٹ  افسروں کو  یہ اختیار دیتا ہے  کہ وہ اس طرح کے غیر مجاز  قابضین کو   ’’ سرکاری احاطوں ‘‘ کو  صاف ستھرے طریقوں پر تیز رفتاری کے ساتھ اور پابند وقت  پروگرام کے تحت خالی کرائے ۔ موجودہ  ضابطوں  کے مطابق  غیر مجاز  قابضین  کو   ’’سرکاری احاطوں ‘‘  سے بے دخل کرنے  میں  5سے  7 ہفتے کا وقت لگ جاتا ہے۔ اگر غیر مجاز قابضین  قانون کے  تحت  ڈسٹرکٹ کورٹ میں  اپیل کردیتا ہے تو اس میں مزید  چار ہفتے لگ سکتے ہیں۔ البتہ خالی کرانے کی کارروائی میں اس وقت سے کہیں  زیادہ وقت  لگ جاتا ہے جو قانون  میں  مقرر کیا گیا ہے ۔ کبھی کبھی تو غیر مجاز قابضین کو ہٹانے میں برسوں لگ جاتے ہیں ۔ خاص  طور پر اس صورت میں  جب غیر مجاز قابضین  ہائی کورٹوں سے رجوع کریں ۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More