29 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

سال 18-2017 کے لئے مویشیوں کے لئے 100 ملین مصنوعی تخم کاری کا ریاست وار نشانہ

Urdu News

نئی دہلی ۔ دنیا بھر میں دودھ کی پیداوار کرنے والے ملکوں میں ہندوستان پہلے نمبر پر ہے ۔سال 16-2015 کے دوران ہندوستا ن میں دودھ کی سالانہ پیداوار 155.48 ملین ٹن رہی ہے جو دودھ کی مجموعی عالمی پیداوار کے 19 فیصد کے بقدر رہی ہے ۔ حکومت ہند کی وزارت زراعت کے مویشی پروری ،ڈیری اورماہی پروری کی وزارت کے محکمے نے اس سلسلے میں سال 18-2017 کے دوران مویشیوں کے لئے 100 ملین مصنوعی تخم کاری کا نشانہ معین کیا ہے ۔ اس کے ساتھ ہی ساتھ سال 24-2023 تک تین سو ملین ٹن دودھ کی پیداوار کا نشانہ بھی 40.77 ملین کی دیسی تخم کاری کی پیداور کے ساتھ معین کیا گیا ہے ۔ اس مدت میں گایوں سے 2.15 کلوگرام یومیہ اور 5.00 کے جی دودھ کی پیداوار کی اندازہ کاری کی گئی ہے۔

2012 کے مویشیوں کے چارے کی 19 ویں مویشی شماری کے مطابق ہندوستان میں مویشیوں کی تعداد 300 ملین سے زائد رہی ہے ۔ ان میں سے 190 ملین مویشیوں کی آبادی کی تعداد 39 ملین رہی ہے ،جس میں سے دیسی مویشیوں کی مقدار 80 فیصد رہی ہے ۔ جہاں دنیا میں مویشیوں کی پیداوار میں ہندوستان کا حصہ 18 فیصد کے بقدر رہا ہے، وہیں کسانوں کی پالتو گائے ایک سے دو لیٹر یومیہ تک دودھ دیتی ہے ۔اس طرح گایوں کی مجموعی تعداد کے 80 فیصد کے بقدر تعداد محض 20 فیصد دودھ ہی دیتی ہے۔ حالانکہ ہندوستان دنیا میں دودھ کی سب سے زیادہ پیداوار کرنے والے ملک کی حیثیت قائم رکھے ہوئے ہے ،وہیں دیسی اور گمنام نسلوں کے مویشیوں کی پیداوار میں معقول تکنیکوں کے استعمال سے بہتری پیدا کئے جانے کی ضرورت ہے۔

پیداوار میں اضافے کے لئے کلیدی حکمت عملی مصنوعی تخم کاری ہے ۔ یہ مصنوعی تخم کاری نطفے کی تازہ کاری کے ذریعہ پیداوار میں بہتری پیدا کی جاتی ہے ،جس کے نتیجے میں دودھ کی پیداوار میں اضافہ ہوتا ہے ۔ یہ اہم ترین کا م نیشنل پروگرام فار بووائنگ بریڈنگ ( این پی بی بی ) اور دیسی تخم کاری آئی بی نامی دو اہم اسکیموں کے ذریعہ راشٹر یہ گوکل مشن نامی بڑے ادارے کے تحت کیا جاتا ہے ۔ ملک میں تخم کاری کی ڈھانچہ جاتی سہولیات کو خاطر خواہ طور سے مستحکم کرلیا گیا ہے تاکہ اس اسکیموں کے تحت کسانوں کو مصنوعی تخم کاری کی 26 فیصد سہولت ان کے اپنے مواضعات میں فراہم کرائی جاسکے ۔

16-2015 کے لئےریاستی سرکار وں کے فراہم کردہ اعداد وشمار کے مطابق مصنوعی تخم کاری کرنے والا کارکن 1.92 کے حساب سے یومیہ تخم کاری ہی کرپاتا ہے جبکہ ضرورت اس بات کی ہے کہ ایک کارکن کے ذریعہ مصنوعی تخم کاری کے چار عمل یومیہ مکمل کئے جائیں ۔

مزید برآں ماد ہ تولید کی تین خوراکیں کامیاب استقرار حمل کے لئے استعمال کی جاتی ہیں ۔اس طرح مادہ تولید کے تین خواکوں کے استعمال سے بڑی تعداد میں اعلیٰ معیاری مادہ تولید ضائع ہوجاتا ہے ۔ یہ صورتحال اس وقت اور زیادہ سنگین ہوجاتی ہے جب دیسی بیلوں کے مادہ تولید کی مجموعی مقدار محض 11 فیصد ہی میسر آتی ہے ۔ 2020 تک کسانوں کی آمدنی دوگنا کئے جانے کے سرکار کے زبردست نشانے کے حصول کی خاطر مویشیوں کی مصنوعی تخم کاری کا ریاست وار تخمینہ 100 ملین معین کیا گیا ہے ۔ اس کے لئے مویشی پروری ، ڈیری اورماہی پروری کے محکمے کی جانب سے ریاستی سرکار کو ضروری ہدایات جاری کردی گئی ہیں۔

 

Related posts

Leave a Comment

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More