28 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

رکشا منتری راج ناتھ سنگھ نے آرمی ہیڈ کوارٹرز کی تنظیم نو کے فیصلوں کو منظوری دی

Urdu News

نئی دلّی، رکشا منتری جناب راج ناتھ سنگھ نے آرمی ہیڈ کوارٹرز کی تنظیم نو سےمتعلق حالیہ فیصلوں کو اپنی منظوری دے دی ہے۔ یہ منظوری آرمی ہیڈ کوارٹرز کے ذریعہ کئے گئے اندرونی تفصیلی مطالعے کی بنیاد پر دی گئی ہے۔ یہ فیصلے درج ذیل ہیں:۔

i           سی او اے ایس کے تحت تینوں خدمات کے نمائند پر مشتمل ایک علیحدہ ویجیلنس سیل کا قیام:۔ موجودہ طور پر، سی او اے ایس کے لئے ویجیلنس کا کام کاج مختلف ایجنسیوں کے ذریعہ کیا جاتا ہے اور اس میں کوئی واحد ربط نہیں ہے۔ سی او اے ایس کے تحت ایک خود مختار ویجیلنس قائم کیا جائے گا۔  اس مقصد کے لئے براہ راست ایڈیشنل ڈائرکٹر جنرل (اے ڈی جی) ویجیلنس مقرر کیا جائے گا۔ یہ کرنل کی سطح کے تین افسران (بھارتی بّری فوج، بھارتی فضائیہ اور بھارتی بحریہ)  پر مشتمل ہو گا۔ یہ آرمی ہیڈ کوارٹرز پر موجود نشستوں میں ہی سے قائم کیا جائے گا۔

ii          حقوق انسانی سے متعلق معاملات پر اعلیٰ توجہ کو تقویت دینے کے لئے وی سی او اے ایس کے تحت ایک امبریلا تنظیم یعنی چھتر ساز تنظیم کا قیام:۔ حقوق انسانی کنونشن اور اقدار کے معاملات کو اعلیٰ ترجیح دینے کی عرض سے ایک اسپیشل حقوق انسانی سیکشن قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، جو کہ وی سی او اے ایس کے تحت براہ راست ایڈیشنل ڈائرکٹر جنرل یعنی اے ڈی جی (میجر جنرل کے رینک کے افسر) کی سربراہی میں کام کرے گا۔  حقوق انسانی کی خلاف ورزیوں کی رپورٹوں کا معائنہ کرنے کے لئے یہ ایک نوڈل پوائنٹ ہو گا۔ شفافیت کو فروغ دینے اور بہترین تحقیقات کو یقینی بنانے کی غرض سے سیکشن کو ماہرین دستیاب کرائے جائیں گے جن میں ایس ایس پی / ایس پی کے رینک کا ایک پولیس افسر ڈیپو ٹیشن پر لیا جائے گا۔

iii         فیلڈ آرمی کے یونٹوں کے قیام/ تشکیل کے لئے آرمی ہیڈ کوارٹرز سے 206 بّری فوج کے افسران کی تبدیلی:۔ آرمی ہیڈ کوارٹرز سے کل 206 افسران کو اضافی طور پر فیلڈ آرمی کے یونٹوں کے قیام / تشکیل کے لئے مقرر کیاجائے گا۔جن کی تفصیل اس طرح ہے:۔ میجر جنرل 03، بریگیڈئیر 08، کرنل 09، لیفٹیننٹ کرنل 186 اور کل تعداد 206۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More