Online Latest News Hindi News , Bollywood News

دفعہ 370کی منسوخی ملک کے اتحاداورسالمیت کو مستحکم کرے گی:نائب صدر جمہوریہ ہند

Urdu News

نئی دہلی: نائب صدرجمہوریہ ہند ، جناب ایم وینکیانائیڈونے زوردیکر کہاہے کہ دفعہ 370کی منسوخی بھارت کی سلامتی ، تحفظ اورسالمیت کو مستحکم کرے گی اوراسے تنگ نظری سے نہیں دیکھاجاناچاہیئے ۔ وہ آج چنڈی گڑھ  ،پنجاب یونیورسٹی میں پہلابلرام جی داس ٹنڈن یادگاری لیکچردے رہے تھے ۔

اس بات کاذکرکرتے ہوئے کہ جموں کشمیر کی ریاست ہمیشہ سے ہمارے ملک کا اٹوٹ حصہ رہی ہے اوررہے گی ، نائب صدرجمہوریہ نے کہاکہ مغربی میڈیاکاایک سیکشن دفعہ 370کی منسوخی کے بعد کشمیرکی صورتحال کے بارے میں جھوٹاپروپیگنڈہ کررہاہے ۔

اس سلسلے میں جناب نائیڈونے 1964میں ایک قومی روزنامے میں شائع کی گئی ایک خبرکاحوالہ دیتے ہوئے کہا کہ حکمراں پارٹی سمیت پارٹی وابستگی سے بالاترہوکر ارکان پارلیمنٹ نے دفعہ 370کی منسوخی سے متعلق ایک قراردادکی اتفاق رائے سے حمایت کی ہے ۔

اس خبر کی تفصیل پڑھ کرسناتے ہوئے جناب نائیڈونے کہاکہ جناب پرکاش ویرشاستری نے لوک سبھامیں غیرسرکاری قراردادپیش کی تھی ، جس کی رام منوہرلوہیاجیسے لیڈروں نے حمایت کی ۔ انھوں نے کہاکہ دفعہ 370کی منسوخی سے متعلق تجویز کی جن 12ارکان نےحمایت کی ہے ان میں 7کاتعلق کانگریس سے ہے جن میں اندرجیت ملہوترا،شام لال صراف ( جموں وکشمیرسے )اورکے ہنومن تھیاشامل ہیں ۔

انھوں نے 1963کے ایک قومی اخبارمیں شائع رپورٹ کا حوالہ دیا جس  کے مطابق  اس وقت کے وزیراعظم ،جواہرلال نہرو نے  لوک سبھاکو بتایاتھا دفعہ 370کو رفتہ رفتہ ختم کرنے کا عمل جاری ہے اوراس سلسلے میں نئے اقدامات کئے جارہے ہیں ۔

چنڈی گڑھ میں بلرام داس ٹنڈن یادگاری لیکچرمیں تقریرکرتے ہوئے انھوں نے کہاکہ پارلیمنٹ نے یہ فیصلہ کیاہے کہ اس عبوری قانون کو ختم کرنے کی ضرورت ہے اور جموں کشمیر کو باقی بھارت کے ساتھ پوری طرح مربوط کیاجاناچاہیئے ۔ انھوں نے مزید کہاکہ اس بات کی امید ہے کہ اس سے آنے والے برسوں میں ریاست میں تیز ترترقی کی راہ ہموارہوگی ۔ انھوں نے کہاکہ پورے ملک کے لوگ دفعہ 370کی منسوخی کی خوشیاں منارہے ہیں ۔

انتظامیہ کو بہتربنانے ، عدالتی اصلاحات میں تیزی لانے اور پارلیمنٹ اورقانون سازیہ میں صحت مند ، تعمیری اوربامعنیٰ مباحثوں کو فروغ دینے  کی ضرورت کو اجاگرکرتے ہوئے انھوں نے کہاکہ ‘‘تبادلہ خیال کریں ، بحث کریں اور فیصلہ کریں ۔۔۔۔غیرمرکوز کریں اور فراہم کریں ’’عوامی نمائندگی کے لئے مستقبل کا ایجنڈہ ہوناچاہیئے ۔ انھوں نے سیاسی پارٹیوں پرزوردیاکہ وہ پارلیمنٹ اورقانون سازیہ کی موثر کارکردگی کے لئے ارکان پارلیمنٹ اورارکان اسمبلی سمیت لوگوں کی نمائندگی پرتوجہ دیں ۔ جناب نائیڈونے کہاکہ قانون سازیہ ، مقننہ اورعدلیہ کو زیادہ عوام دوست بناناچاہیئے ۔ انھوں نے عدالتوں میں معاملات کے زیرالتواہونے کو کم کرنے کے لئے فوری اقدامات کرنے کی ضرورت کو اجاگرکیا۔

انصاف کی فراہمی کو بلارکاوٹ اورزیادہ موثربنانے کی خاطرنائب صدرنے انتخابی عذرداریوں اورموجودہ ارکان پارلیمنٹ اورارکان اسمبلی کے خلاف فوج داری معاملات کو مقررہ وقت کے اندرفیصل کرنے کی ضرورت پرزوردیا۔ جناب نائیڈونے آئین کے 10ویں شیڈول پرنظرثانی کا مشورہ دیا جس میں  دل بدلی کے خلاف ضابطے موجود ہیں ، تاکہ ایسے معاملات کومقررہ وقت میں حل کیاجاسکے اوراس کی خامیوں کو ختم کیاجاسکے ۔

جناب نائیڈونے کہاکہ سپریم کورٹ کی ایک بینچ کی توسیع کرنے سے ، جس میں ملک کے الگ الگ علاقوں میں علیحدہ بینچیں قائم کی جائیں ، قانون اورانصاف سے متعلق پارلیمانی قائمہ کمیٹی ، عدلیہ میں التواکے مسئلے حل کرنے میں مددملے گی اوران لوگوں کی بڑی رقم اوروقت کی بھی بچت ہوسکے گی جو طویل سفرکرنے کے بعد دہلی پہنچتے ہیں ۔

اس موقع پرپنجاب کے گورنر، جناب وی پی سنگھ بدنور ، کامرس اورصنعت کے وزیر مملکت جناب سوم پرکاش ، پنجاب کے اسکولی تعلیم اور تعمیرات عامہ کے وزیر وجے اندرسنگلا، پنجاب یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسرراج کماراوردیگراہم شخصیات موجود تھیں ۔

نائب صدرجمہوریہ ہند کی تقریر کے  متن   کی خاص خاص باتیں درج ذیل ہے :

‘‘آنجہانی بلرام داس ٹنڈن جی کی پہلی برسی پرعظیم رہنما کو میں اپناخراج عقیدت پیش کرتاہوں ۔ اور اس موقع پر مجھے اپنے خیالات کا اظہارکرنے موقع فراہم کرنے کے لئے  میں منتظمین کا شکریہ اداکرتاہوں ۔

اپنے مشہورسرکاری دور  کی  آخری ذمہ داری میں  ، چھیتس گڑھ کے گورنربننے سے پہلے تک ، پنجاب اور نواحی  علاقہ ہی ٹنڈن جی  کاکام کا علاقہ رہا۔ اس  میدان میں اپنے سرکاری دور میں ٹنڈن جی نے شہرت اور عزت حاصل کی ، جسے آج بھی لوگ احترام کے ساتھ یادکرتے ہیں ۔

دوستو،

ٹنڈن جی کی سماجی اقدارتو نوعمری میں  ہی ان کی زندگی میں شامل ہو گئی  تھیں ۔ آپ اس پیڑھی کے نمائندہ تھے جس نے آزادی  سے پہلے اور بعد کی سیاست کو نزدیک سے دیکھااور اس میں تعمیری  حصہ بھی لیا۔

یہ وہ دورتھا جب قومی مسائل  پرپارٹیوں میں اختلافات نہ تھے ۔ سماجی ، سیاسی کارکنان ایک سے زیادہ سیاسی تنظیموں میں سرگرم رہتے ۔ ملک  کی تقسیم ، پنجاب پر خصوصاًبھاری پڑی تھی ۔ اس ریاست  کو سب سے زیادہ انسانی نقصان کو جھیلنا پڑا۔ ایسے میں کئی نوجوان  سماجی کارکن  تنظیمیں اس علاقے میں سرگرم تھیں ،جو تقسیم سے آئی آفت میں پناہ گزیں ان کے جان مال ، عزت نیز حفاظت کے لئے ہمیشہ تیاررہتی  تھیں  ۔ ٹنڈن جی نے مشکل وقت میں قومی راشٹریہ سوئم سیوک سنگھ کے تبلیغ کارکی شکل میں پنجاب اور اس کے آس پاس کے علاقوں ۔ دلہوزی ، چمبا میں بے انتہأ محنت کی ۔ تقسیم کے بعد آئے ہوئے پناہ گزینوں کے لئے کیمپ لگائے ، انھیں بنیادی سہولیات فراہم کرانے کی کوششیں ۔ موجودہ نسل شاید ہی جانتی ہوکہ 1927میں امرتسر میں پیداہوئے ٹنڈن جی کی سرکاری زندگی 1953میں ہی امرتسرنگرنگم کے رکن کے طورپر شروع ہوئی ۔ 77-1957تک آپ پانچ بارپنجاب اسمبلی کے ممبررہے ، اس کے بعد 1997سے 2002تک دوبارہ پنجاب اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے ۔ اپنی رکن اسمبلی کے طورپر وہ تین بارپنجاب سرکارمیں وزیرکے عہدے پرفائز رہے ۔

اپنی طویل سرکاری زندگی میں ٹنڈن جی نے بغیرکسی لالچ قوم کی خدمت ، ایماندار سماج سیوا کے میعارقائم کئے جو عوامی نمائندوں اور سماجی ، سیاسی ، کارکنان کی موجودہ پیڑھی کے لئے آج بھی اتنے ہی قابل عمل ہیں ۔

1962اور1965کی جنگوں کے دوران آپ نے  قومی مقاصد کے لئے عوامی تعاون اورعوامی حصہ داری کو منظم کیا۔ عام شہری ہرطرح سے ملک کی افواج کی مددکرنے کے لئے تیارتھے ۔ عوام نے کھلے دل سے اپنے سونے کے زیورات بھی  دان میں دے دیئے ۔ ضرورت تھی تو مقامی سطح پر ایک ایماندار حب وطن اورایماندار قیادت کی ، جو ان عوامی کوششوں کو منظم کرسکے ۔ انھیں ان کے مقصد تک پہنچاسکے ۔ لوگوں نے ٹنڈن جی کی  کام کی اہلیت ، حب وطنی اور ایمانداری پرپورا بھروسہ کیا۔ ان کی قیادت میں کوئی جماعتی کمیٹی بنی ، اورمقامی شہریوں نے اپنی مرضی اپنی دولت ملک کی حفاظت کے لئے دان کردی ۔

اسی طرح 1965کی جنگ میں آپ نے سرحد پرتعینات سپاہیوں کے لئے امرتسرجیسے سرحدی ضلع میں کینٹین کی سہولت قائم کی ۔

پنجاب میں دہشت گردی کے دنوں میں ٹنڈن جی فرقہ وارانہ بھائی چارے اورامن کی کوششیں کرتے رہے ۔ اس دوران آپ کے گھرپردہشت گردانہ حملے بھی ہوئے ۔ پھراپنے اوراپنے عزیزوں کی حفاظت کی فکرکئے بغیر آپ دہشت گردانہ واقعات سے متاثرہ لوگوں کی خدمات انجام دیتے رہے ۔ ان کے بعض آباد کاری کے لئے کمیٹی بنائی ۔ غریب کنبوں کے لئے علاج اور صحت خدمات مہیاکرائیں ۔

اپنے سرکاری دورمیں ٹنڈن جی متعدد سماج سیوی تنظیموں کے ساتھ سرگرم طورپروابستہ رہے اور مقامی معاشرے کی خدمت کرتے رہے ، جیسے خون کا عطیہ ، مفت تعلیم ،علاج ، غریب بے سہارابیواوں کو مفت راشن کپڑا مہیاکرانا ۔ آج کے عوامی نمائندوں کو ان کے کام سے ترغیب لینی چاہیئے ، آج ہم بڑھتی ہوئی امیدوں اور روز بدلتے امکانات کے دورمیں جی رہے ہیں ۔ عوامی نمائندوں سے عوام کی امیدیں بھی بڑھی ہیں ۔ عوام ہم سے امیدکرتی ہے کہ ہم ان معیارات کی تعمیل کریں جو ٹنڈن جیسے غیرمعمولی انسان نے سرکاری دورمیں قائم کیں ۔

شفافیت اور ایمانداری کے تئیں ان کے لگاو کے بارے میں ان کی زندگی کے کچھ واقعات بتائے گئے ہیں ۔ اس طرح ایمرجنسی کے دوران ماں کی موت کے بعد بھی پیرول بڑھانے سے انکارکردیا، وزیر کے عہدہ پررہتے ہوئے بھی اپنے کوٹے کا کوئلہ لینے سے منع کردیا ، ان کی صاف وشفاف  شبیہ پرکوئی آنچ نہ جائے یاپھرعزیزوں کو ان کے وزیرہوتے ہوئے سرکاری ٹینڈروں میں درخواست بھرنے سے منع کردیا۔ یہ تمام واقعات ان کے سیاسی سرکاری دورمیں شفافیت کی اونچے ریکارڈ قائم کرتے ہیں ۔ سبھی عوام کا جمہوری اداروں اور عوامی نمائندوں میں یقین بڑھتاہے ۔ ہماری جمہوریت کے لئے یہ ضروری ہے کہ عوامی نمائندے جمہوری اصولوں اور اداروں میں عوام کے یقین کو بنائے رکھیں ۔ پارٹی سیاست ، جمہوریت میں فطری ہے ۔ مختلف سیاسی پارٹیوں متبادل مہیاکراتی ہیں لیکن ملک کے مفاد اور سماج کے اصولوں کا کوئی متبادل نہیں ہوتا۔

حال کے برسوں میں ہمار ی جمہوری تنظیموں سے عوامی امیدیں بڑھیں ہیں لیکن کیاہم ان امیدوں کے ساتھ انصاف کرپارہے ہیں ۔ ہمارے قانونی ادارے غوروخوض اور رضامندی کاذریعہ ہیں نہ کہ رکاوٹ کا ۔ ایسے وقت میں ٹنڈن جی کے ذریعہ قائم حب الوطنی اورایمانداری کے معیارات کوہمیشہ یاد کیاجاناچاہیئے ۔ ہرشہری کو سماج کے مفاد میں اپنے چھوٹے دائروں کو پوراکرنے کا عزم کرناچاہیئے ۔عوامی نمائندوں کا خصوصی طورپرذمہ داری ہے کہ جمہوری مریاداوں اور یقین کو مضبوط کریں ۔

آپ کا کام جسم ، آپ کے ذریعہ مقبول ، حصول اور آدرش زندہ اورقابل عمل ہیں ۔ میں آنجہانی کے پاس یاد کو دوبارہ سلام کرتاہوں ۔ ٹنڈن جی جیسی  آدرش شخصیت کے بارے میں اپنے خیالات مشترک کرنے کے لئے موقع فراہم کرکے آپ نے مجھے ممنون کیاہے میں آپ سبھی کا شکر گذارہوں ۔’’

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More