27 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

جی -20 سربراہ اجلاس کے موقع پر وزیر اعظم کے خطاب کا متن: کرہ ارض کی حفاظت: سی سی ای کا نقطہ نظر

Urdu News

آج ہم اپنے شہریوں اور معیشتوں کو عالمی وبا کےاثرات سے بچانے پر توجہ مرکوز کئے ہوئے ہیں۔ ماحولیاتی تبدیلی سے لڑنے پر اپنی توجہ مرکوز رکھنا بھی اتنا ہی اہم ہے۔ ماحولیاتی تبدیلی کا مقابلہ سائلوس (بند کمروں) میںرہ کر نہیں بلکہ مربوط اور جامع انداز میں ہونا چاہئے۔ ماحولیات کے ساتھ ہم آہنگی سے زندگی گزارنے کے ہمارے روایتی اقدار اور میری حکومت کی وابستگی سے ترغیب پا کر بھارت نے کم کاربن اور آب و ہوا سے متعلق لچکدار ترقی کے طریقوں کو اپنایا ہے۔

مجھے یہ بتاتے ہوئے خوشیہو رہی ہے کہ بھارت نہ صرف ہمارے پیرس معاہدے کے اہداف کو پورا کررہا ہے ، بلکہ ان سے بھیآگے جا رہا ہے۔ بھارت نے متعدد شعبوں میں ٹھوس کارروائی کی ہے۔ ہم نے ایل ای ڈی لائٹس کو مقبول بنایا ہے۔ اس سے ہر سال 38 ملین ٹن کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج کی بچت ہوتی ہے۔ ہماری اُجولا اسکیم کے ذریعہ 80 ملین سے زائد گھرانوں کو دھواں سے پاک کچن فراہم کی گئی ہیں۔ یہ عالمی سطح پر صاف ستھری توانائیکی سب سے بڑی مہمات میں شامل ہے۔

سنگل یوز پلاسٹک کو ختم کرنے کی کوششیں ہو رہی ہیں۔ ہمارے جنگل کا احاطہ پھیل رہا ہے۔ شیر اور چیتے کی آبادی بڑھ رہی ہے۔ ہمارا مقصد 2030 تک 26 ملین ہیکٹرخراب اراضی کو دوبارہ صحیح کرنا ہے۔ اورہم ایک سرکلر معیشت کی حوصلہ افزائی کر رہے ہیں۔ ہندوستان اگلی نسل کا بنیادی ڈھانچہ بنا رہا ہے جیسے میٹرو نیٹ ورک ، آبی گزرگاہیں اور بہت کچھ۔ سہولت اور کارکردگی کے علاوہ وہ صاف ستھرا ماحول میں بھیتعاون کریں گے۔ ہم 2022 کے ہدف سے پہلے قابل تجدید توانائی کے 175 گیگاواٹس کے اپنے ہدف کو پورا کر لیں گے۔ اب ہم 2030 تک 450 گیگا واٹس حاصل کرنے کی کوشش کرکے ایک بڑا قدم آگے بڑھا رہے ہیں۔

انٹرنیشنل سولر الائنس تیزی سے بڑھتی ہوئی بین الاقوامی تنظیموں میں شامل ہے جس پر 88 ملکوں نے دستخط کئے ہیں۔ اربوں ڈالر جٹانے،  ہزاروں اسٹیک ہولڈرز کو تربیت دینے اور قابل تجدید توانائی میں تحقیق اور ترقی کو فروغ دینے کے منصوبوں کے ساتھ آئی ایس اے کاربن فوٹ پرنٹ کو کم کرنے میں معاون ثابت ہوگا۔ اس کی ایک اور مثال ڈیزاسٹرریزیلینٹ انفراسٹرکچر کے لئے اتحاد ہے۔

جی 20 میں شامل 9 ممالک سمیت 18 ممالک اور 4 بین الاقوامی تنظیمیں پہلے ہی اس اتحاد میں شامل ہوچکی ہیں۔ سی ڈی آر آئی نے اہم انفراسٹرکچر کی لچک کو بڑھانے پر کام شروع کردیا ہے۔ قدرتی آفات کے دوران بنیادی ڈھانچے کو پہنچنے والا نقصان ایک ایسا موضوع ہے جس پر توجہ نہیں دی گئی ہے حالانکہ یہ توجہ کی مستحق ہے۔ غریب قومیں خاص طور پر اس سے متاثر ہوتی ہیں۔ لہذا ، یہ اتحاد اہم ہے۔

نئی اور پائیدار ٹیکنالوجیز میں تحقیق اور اختراع مزید بڑھانے کا یہ بہترین وقت ہے۔ ہمیں تعاون اور اشتراک کے جذبے کے ساتھ ایسا کرنا چاہئے۔ اگر ترقی پذیر دنیا کو ٹیکنالوجی اور فنانس کی زیادہ سے زیادہ مدد حاصل ہو تو پوری دنیا تیزی سے ترقی کر سکتی ہے۔

انسانیت کی خوشحالی کے لئے ہر ایک فرد کو خوشحال ہونا چاہئے۔ محنت کو صرف پیداوار کے ایک عنصر کے طور پر دیکھنے کی بجائے ہر ورکر کے انسانی وقار پر توجہ دی جانی چاہئے۔ اس طرح کا نقطہ نظر ہمارے کرہ ارض کی حفاظت کے لئے بہترین ضامن ہو گا۔ شکریہ

  1. وزیراعظم جناب نریندر مودی نے 22-21 نومبر کو2020 کو سعودی عرب کی طرف سے ورچوئل طریقے سے منعقد 15 ویں جی 20 چوٹی کانفرنس میں شرکت کی۔ جی20  چوٹی کانفرنس کے دوسرے دن کاایجنڈا ایک شمولیتی، مستحکم اور بہتر مستقبل بنانے  اور کرۂ ارض کو محفوظ  رکھنے کو لے کر ایک سائیڈ ایوینٹ پر مرکوز تھا۔
  2. وزیراعظم نے اپنی تقریر میں اس بات پر زور دیا کہ کووڈ کےبعد کی دنیا میں شمولیتی، مضبوط اور مستحکم بازیافت کے لئے موثر عالمی نظام حکومت کی ضرورت ہے اور کثیر جہتی اداروں کا کردار، گورنینس اور طریقہ عمل وقت کی ضرورت ہے۔
  3. وزیراعظم نے آگے مستحکم ترقیاتی اہداف کے لئے ایجنڈا 2030 کی اہمیت کو نمایاں کیا جس کا مقصد‘ کسی کو بھی پیچھے نہیں چھوڑنا’ ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت آگے بڑھنے کے لئے‘ ریفارم- پرفارم- ٹرانسفارم’ کے اسی حصول کی پیروی اور شمولیتی ترقی کی کوشش کررہا ہے جو اشتراکی  ہو۔
  4. کووڈ-19 وبائی مرض کے مد نظر بدلتے حالات کے ساتھ،  انہوں نے کہا کہ ہندوستان نے ایک‘ آتم نربھر بھارت’ پہل کو  اپنایا ہے۔ اپنی استعداد اورانحصار  کی بنیاد پر اس نقطہ نظر کو اپناتے ہوئے بھارت عالمی اقتصادیات اور عالمی سپلائی کے سلسلے کا ایک اہم اور قابل اعتبار ستون بن جائے گا۔ عالمی سطح پر بھارت نے بین الاقوامی شمسی اتحاد اور قدرتی آفات کے لیے مزاحم بنیادی ڈھانچہ پر عالمی اتحاد جیسے اداروں کے قیام کی بھی پہل کی ہے۔
  5. ‘سیارہ کو  محفوظ رکھنے پر’ منعقد ایک سائڈ ایونٹ میں ریکارڈ کیے گئے اپنے پیغام میں وزیر اعظم نے ماحولیاتی تبدیلی سے متحد ہوکر، بڑے پیمانے پر اور جامع طریقے سے لڑنے کی ضرورت پر بات کی۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نہ صرف پیرس معاہدوں کے اہداف کو پورا کر رہا ہے بلکہ اس سے زیادہ کرے گا۔ انہوں نے زور دیکر کہا کہ ہندوستان ماحولیات کے ساتھ تال میل بناکر رہنے کے اپنی روایتی نظریہ سے متاثر ہے  اور کم کاربن  اور آب وہوا کے  حساب سے لچیلے ترقی کے نظریہ کو اپنایاہے۔ انہوں نے کہا کہ انسانیت کی خوشحالی کے لئے ہر ایک آدمی کو خوشحال ہوناچاہئے اور ہمیں محنت کشوں کو صرف پیداوار کے ایک عنصر کے طور پر نہیں دیکھناچاہئے۔اس کے بجائے ہمیں ہر محنت کش کے انسانی وقار پر دھیان دیناچاہئے۔ انہوں نے کہا کہ اس قسم کا نظریہ ہمارے سیارے کی حفاظت کے لئے سب سے اچھی گارنٹی ہوگا۔
  6.  وزیراعظم نے ریاض چوٹی کانفرنس کی کامیاب میزبانی کے لئے سعودی عرب کو مبارکباد دی اور 2021 میں جی 20 کی صدارت سنبھالنے کو  لے کر اٹلی کااستقبال کیا۔ یہ فیصلہ لیا گیا ہے کہ جی 20 کی صدارت 2020 میں انڈونیشیا،2023 میں بھارت اور 2024 میں بزاریل کے  پاس ہوگی۔
  7. چوٹی کانفرنس کے آخر میں جی 20 لیڈران کا ایک اعلانیہ جاری کیاگیا جس میں ایک مجموعی عالمی کارروائی ، اتحاد اور کثیر جہتی تعاون کی اپیل کی گئی جس سے موجودہ چنوتیوں کو دور کرکے اور لوگوں کو مضبوط بناکر، سیارے کا تحفظ، نئے امکانات کو بروئے کار لا کر سبھی کے لئے 21 ویں صدی کے مواقع کو حاصل کیا جاسکے۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More