33 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

آئی ایم ڈی کے ذریعہ شروع کئے گئے ویب پر مبنی جی آئی ایس خدمات وقت پر کارروائی کے باعث جانی مالی نقصان کو کم کرنے میں مدد کرے گی: ڈاکٹر جتیندر سنگھ

Urdu News

نئی دہلی سائنس اور ٹکنالوجی کےمرکزی وزیر مملکت اورارتھ  سائنس کے وزیر مملکت (آزادانہ چارج) وزیراعظم کے دفتر، عملے، عوامی شکایات، پنشن، ایٹمی توانائی اور خلا کے وزیر مملکت ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے آج کہا کہ  ہندستان میں  جنوبی ایشیا، جنوب مشرقی ایشیا اور وسط مشرقی ممالک میں موسم اور آب و ہوا خدمات فراہم کرنے کے لئے ایشیائی براعظم میں رہنمائی کردار  ادا کیا ہے۔

ہندستان کے محکمہ موسمیات کے 147ویں یوم تاسیس کے موقع پر منتظمین، سائنس دانوں  اور ماہر ادیبوں سے خطاب کرتے ہوئے  ڈاکٹر جتندر سنگھ نے کہا کہ  2016سے وزیراعظم نریندر مودی کی قیادت میں کئی ممالک کو دستیاب کرائی جارہی  موسم کے  سنگین انتباہ کے جانکاری نے ایک لمبا سفر طے کیا ہے اور سنگین موسمی آفات سے لڑنے میں نیپال اور بنگلہ دیش جیسے ممالک کے لئے  اس کے  استعمال کو آسان بنایا ہے۔  ہندستانی خلائی تحقیق تنظیم کے   سارک سیارچے کا ذکر کرتے ہوئے، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ آنے والے دنوں میں ہندستانی محکمہ موسمیات عالمی ضرورتوں کو پورا کرنے کے لئے  اپنی موسم  آب و ہوا خدمات میں جدید  طریقے سے بدلاؤ کرے گا۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہاکہ  ارتھ سائنس کی وزارت ہائی ریزولیوشن ماڈل اپنانے کے علاوہ مقامی پیش گوئی نظام کو مضبوط بنانے کے لئے  بڑے پیمانے پر ڈرون پر مبنی آبزرویشن ٹکنالوجی  کی تعیناتی اور اس کا استعمال کرے گا۔  انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پیش گوئی اور اطلاع میں استعمال کی جانے والی زبان  کو سمجھنے میں آسان بنایا جائے  اور شہری کے ذریعہ  آسانی سے استعمال کیا جائے گا۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ  حکومت ہند محکمہ موسمیات کو   ایک عالمی پیمانے کی تنظیم بنانے کے لئے پابند عہد ہے  تاکہ  عام آدمی کو موسم کے حساب سے اور آب و ہوا  اور موسم کے مطابق  فیصلہ لانے میں  اہل  بنایا جاسکے۔ انہوں نے کہاکہ زراعت، صحت، پانی، توانائی اور آفات کے انتظام جیسے پانچ اہم میدانوں سے متاثر  ہر پہلو پر  ہندستانی محکمہ موسمیات  کے ذریعہ  موثر طریقے سے  دھیان رکھا جارہا ہے۔

مرکز کے زیر انتظام علاقے  لداخ کے گورنر جناب آر کے ماتھر ، لداخ کے رکن پارلیمان جناب جامیانگ سیرنگ نامگیال، ڈاکٹر ایم روی چندرن، سکریٹری  ارتھ سائنس کی وزارت نے سکریٹری  ڈاکٹر ایم راما چندرن  ، ہندستانی خلائی تحقیق تنظیم کے سربراہ  ڈاکتر کے سیوان ، ہندستانی محکمے کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر ایم مہاپاترا،  اور دیگر سبکدوش افسران  اور ایم او ای ایس تنظیموں کے ڈائریکٹرس معزز شخصیات، افسران  اور سائنس دانوں نے اس پروگرام میں حصہ لیا۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے بہتر ریسرچ اورآپریشنل  کے لئے لیہہ، ممبئی اور چنئی میں چار موسم ڈاپلر موسم راڈار قوم کے نام وقف کئے۔  انہوں نے اعلان کرتے ہوئے کہاکہ   آج کے افتتاح کے ساتھ ہی   ہندستانی محکمہ موسمیات نیٹ ورک نے راڈاروں کی تعداد35 تک پہنچ گئی ہے۔ انہوں نے  آئی ایم ڈی سے درخواست کی کہ  وہ اپنے کنٹرول میں  سیارچوں، راڈار، کمپیوٹر، جدید ماڈل  اور انسانی وسائل کا استعمال کریں۔ ڈاکٹرجتیندر سنگھ نے کہا  خودکار موسم  اسٹیشنوں  ، ڈاپلر موسم راڈار اور موسم سٹیلائٹ جیسے  جدید ترین پلیٹ فارموں کو بڑھنے سے موسم اور آ ب و ہوا خدمات کو مزید  بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔

گزشتہ پانچ برسوں کے مقابلے میں حالیہ پانچ برسوں میں ہندستانی محکمہ موسمیات کے ذریعہ برخلاف موسم کے انتباہ  کی بالکل درست  تقریباً 20 سے 40 فی صد سدھار کا ذکر کرتے ہوئے ڈٖاکٹر جتیندر سنگھ نے کہاکہ زیادہ درجہ حرارت اور ہیٹ وویو کی صورتحال کی پیشگی معلومات کے نتیجے میں حالیہ برسوں میں ہیٹ وویو کے سبب  ہونے والی اموات کی تعداد میں قابل ذکر کمی آئی ہے۔انہوں نے آئندہ سالوں میں  تمام ایجنسیوں سے  ہیٹ وویو کی صورتحال  سے ہونے والی موقعے کو سفر پر لانے کی درخواست کی۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نےکہا کہ  محکمہ موسمیات نے اپنی خدمات کو ڈیجیٹلائز کیا گیا ہےاور زراعت ، پانی،صحت، بجلی،توانائی، کانکنی، آفات کے خطرے میں   کمی اور کئی دیگر علاقوں میں ان کے نتائج کم  مدت کی حد میں قریبی-بالکل درست  پیش گوئی ،گردابی طوفانوں اور  ان کے ٹریک کی  پہلے سے  پیش گوئی ،خصوصی علاقوں کے موسم سے متعلق  خدمات کی توسیع کے طور پر واضح کیا ہے۔ ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے ہندستانی محکمہ موسمیات اور ارتھ سائنس کے  تمام افسران اور کارکنان کو یوم تاسیس  اور مکرسکرانتی کے لئے مبارک باد  دی۔

ڈاکٹرجتیندر سنگھ نے کہا کہ وزیراعظم نریندرمودی کا سائنسی نقطہ نظر اور دوراندیشی ملک کےموسمیات سے متعلق خدمات کے  اپڈیشن کے ساتھ ساتھ جدید ترین  کمپیوٹنگ صلاحیتوں اور بنیادی ڈھانچے کو دستیاب کرنے کے لئے  ایک وردان ثابت ہوئی ہیں۔  انہوں نےبتایا کہ نومبر 2021 میں  وزیراعظم کی سربراہی میں اقتصادی امور کی  کابینہ  نے موسم ریسرچ نگرانی نظاموں اور خدمات کو جاری رکھنے کے لئے  2135 کروڑ روپے کی  منظوری دی تھی۔  ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہاکہ   اس منصوبے کے تحت 2021 سے  2026 تک  اسکمیں نافذ کی جائیں گی اور آئی ایم ڈی پیشگوئی نظام کی جدید کاری موسم اور آب و ہوا خدمات وغیرہ کرہ ارض کا مشاہدہ، نیٹ ورک، مانسون اور بادلوں  کا مطالعہ اور ملک میں پولاریمیٹرک ڈاپلر موسم راڈار  کا قیام اور اسے چلائے رکھنے جیسی پانچ  ذیلی اسکیموں نے اہم   تعاون دیا۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے عوام کے ذریعہ مشاہدات کو جمع کرنے کے لئے کراؤڈ جیسے نئے پلیٹ فارم کا افتتاح کیا او ر ایک طرح سے شہری سائنس میں ایک نئے باب کا آغاز ہوا جو سائنس اور سماج کے درمیان ایک پل کا کام کرے گا۔انہوں نے کہاکہ آج ہندستانی محکمہ موسمیات کے ذریعہ شروع کی گئی ویب پر مبنی جی آئی ایس خدمات  عوام،آفات منجمنٹ اور اسٹیک ہولڈروں کے لئے آفات کو کم کرنے کے وقت پر کارروائی  شروع کرنے میں بہت مددگار ہوگی۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہاکہ حال کے واقعات  نے ہمیں موسم، آب و ہوا، پانی  سے متعلق آفات کے تئیں ہمارے سماج کی یاد دلادی ہے اور حال ہی میں آئی ایم ڈی کے ذریعہ  ماضی میں فراہم کی گئی  پیش گوئی کی وجہ سے  بہتر موسم اور آب و ہوا خدمات کے لئے سماج کی امیدوں نے کافی اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا، ’’مجھے پورا یقین  ہے کہ یہ اٹلس آفات انتظامی اداروں کو برسوں سے جمع   معلومات کی بنیاد پر خطرات کا تجزیہ کرنے میں  مدد کرےگا۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے ان تمام ایوارڈ جیتنے والوں کو مبارک باد دی جنہوں نے کووڈ-19 وبا  کے باوجود لگن اور ایمانداری کے ساتھ محکمہ موسم سے جڑی خدمات میں سدھار لانے کے لئے اپنا فرض نبھایا ہے۔  انہوں نے آزادی کا امرت مہوتسو کے دوران منعقدہ  موسم اور آب و ہوا پر مقابلہ میں حصہ لینے والے طلبا کی بھی تعریف کی۔

ارتھ سائنس کی وزارت کے سکریٹری ایم روی چندرن نے اپنے خطاب میں  کہا کہ  آئی ایم ڈی نے  مختلف مواسلاتی چینلوں  جیسے انٹرنیٹ ، ویب سائٹ اور ای میل)ا خبارات، ٹیلی ویژن، متعلقہ کنٹرول روم  اور متعلقہ   سرکاری افسران کے ساتھ ریڈیو، موبائل اور ہاٹ لائن ٹیلی فون کنکشن کا استعمال کرکے مختلف اسٹیک ہولڈروں کے لئے موسم اور آب و ہواکی پیش گوئی کی تشہیر کےلئے ایک موثر  نظام قائم کیا ہے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ موبائل  ایپلی کیشن دی ہیں اور موسم کی معلومات کی  بڑے پیمانے پر    تشہیر  کے لئے فیس بک ، ٹوئیٹر، انسٹاگرام، واٹس ایپ جیسے سوشل میڈیا کا  موثر طریقے سے  استعمال کیا جارہا ہے اور بلاک سطح پر   اس کی ایگریناٹئ ایڈوایزی کے کھیتی کے مختلف مراحل کے دوران کروڑوں کسانوں کے ذریعہ   استعمال کی جاتی ہے۔ ساتھ ہی  ان خدمات کی توسیع بھی کی جارہی  ہے۔

ہندستانی محکمہ موسمیات کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر ایم مہاپاترا نے کہاکہ حالیہ برسوں میں  اچانک آنے والے سیلاب اور شہری علاقوں میں  سیلاب میں  سماج کے لئے نئے خطرے پیدا کردیئے ہیں۔ اس کو دیکھتے ہوئے  آئی ایم ڈی نے مغربی  ہمالیہ کے  پہاڑی علاقوں  اور دہلی، ممبئی اور چنئی  جیسے  اہم شہروں میں ڈاپلر موسم راڈار قائم کرنے جیسے اقدام شروع کئے ہیں۔  انہوں نےکہا کہ آئی ایم ڈی  اگلے پانچ برسوں میں   شہروں اور پہاڑی علاقوں میں  راڈار لگانے کا منصوبہ بنا رہا ہے۔

ہندستانی محکمہ موسمیات کے پاس 1864 میں کولکتہ سے ٹکرانے والے منطقہ حارہ طوفان کے پس منظر کے ساتھ ہی  1866 اور 1871 میں مانسون کے فیل  ہونے کے سبب  پڑے قحط کے بعد 147 بعد گزشتہ 15 جنوری   1875 کو اس شعبہ کے قیام کے بعد موسم اور آب و ہوا   ریکارڈ  رکھنے اور موسم کی نگرانی اور  پیش گوئی کرنے کی وراثت ہے۔ اپنے قیام کے بعد ان 147 برسوں کے دوران   محکمہ نے موسم سے متعلق خطروں کے خلاف   اور ملک کی اقتصادی ترقی کے لئے ہندستانی عوام الناس کی حفاظت اور فلاح کے لئے کام کیا ہے۔ یہ حکومت کے  ان کچھ محکموں میں سے  ایک ہے جن کی  خدمات زندگی کے تقریباً  ہر پہلو اور معیشت کے تمام  میدانوں کو چھوتی ہے۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More