23 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

انوپریہ پٹیل نے ’’خواتین کی صحت کو درپیش چیلنجز ، رسائی اور انسداد‘‘ کے موضوع پر سیمنار کاافتتاح کیا

Urdu News

نئی دہلی، صحت و کنبہ بہبود کی وزیر مملکت محترمہ انوپریہ پٹیل نے آج یہاں کنفیڈریشن آف انڈین انڈسٹری(سی آئی آئی) کے زیر اہتمام ’’خواتین کی صحت کو درپیش چیلنجز ، رسائی اور انسداد‘‘ کے موضوع پر سیمینار کا افتتاح کیا۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے محترمہ انوپریہ پٹیل نے کہا کہ خواتین کسی بھی متحرک سماج کا مضبوط ستون ہےاور ملک کی پائیدار ترقی تب ہی ہوسکتی ہے، جب ہم خواتین اور بچوں کی صحت کا بھرپور خیال رکھیں۔محترمہ انوپریہ پٹیل نے نیتی آیوگ کے رکن ڈاکٹر ونود پال اور سیکریٹری (صحت)محترمہ پریتی سودن کی موجودگی میں ہندوستان میں پستان کے کینسر کا منظرنامہ کے موضوع پر ایک رپورٹ بھی جاری کی۔

اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے محترمہ انوپریہ پٹیل نے کہا کہ ہندوستان میں خواتین کی صحت کے شعبے میں قابل ذکر پیش رفت کی ہے۔  ماؤں کی شرح اموات (ایم ایم آر) ایک ایسا اشاریہ ہے ، جس سے اس پیش رفت کا اظہار ہوتا ہے۔ہندوستان میں ماؤں کی شرح اموات میں گزشتہ چند برسوں میں تیزی کے ساتھ کمی ہے اور 16-2014ء میں زچگی کے دوران ایک لاکھ ماؤں میں سے مرنے والی ماؤں کی تعداد130رہ گئی۔اس کا مطلب یہ ہے کہ  ہم  روزانہ 30 سے زائد ماؤں کی زندگی بچا پا رہے ہیں۔ محترمہ انوپریہ پٹیل نے مزید کہا کہ قومی صحت مشن کے تحت  ’’مسلسل نگہداشت‘‘ کا نقطہ نظر اختیار کیا جارہا ہے، تاکہ تولیدی لائف سائیکل کے توسط سے خواتین کے لئے بہتر ممکنہ صحت نتائج کو یقینی بنایا جاسکے۔ان اقدامات کے نتیجے میں ادارہ جاتی زچگی میں اضافہ ہوا ہے اور یہ 78.9 فیصد تک پہنچ گئی ہے اور اس سے بھی زیادہ اہم بات یہ ہے کہ قومی صحت مشن کے تحت سرکاری اسپتالوں میں ادارہ جاتی زچگی 18 فیصد سے بڑھ کر 52 فیصد ہوگئی ہے۔دیہی علاقوں میں سرکاری صحت مراکز میں بچوں کی پیدائش پر ہونے والے خرچ میں بھی کمی ہے۔

معیاری صحت خدمات دستیاب کرانے کے تئیں حکومت کی عہد بستگی کا اعادہ کرتے ہوئے انوپریہ پٹیل نے کہا کہ صحت دیکھ بھال ایک ایسا شعبہ   ہے جس کے معیار کو بہتر سے بہتر بنانے کے لئے مزید توجہ دیئے جانے کی ضرورت ہے۔اس بات کا اعتراف کرتے ہوئے صحت کی وزارت نے 2017ء میں ’لکشیہ-لیبرروم کوالٹی بہتر بنانے کی مہم‘ کا آغاز کیا تھا۔لکشیہ ایک مرکوز اور ہدف بند  پروگرام ہے جس کا مقصد لیبر روم اور زچگی آپریشن تھیٹر سے متعلق اہم طریقہ کار کو مضبوط بنانا ہے  تاکہ بچوں کی پیدائش سے متعلق نگہداشت کے معیار کو بہتر بنایا جاسکےاور باوقار زچگی  نگہداشت کو یقینی بنایا جاسکے۔وزیر موصوفہ نے مزید کہا کہ آیوشمان بھارت کے آغاز سے خواتین کی صحت  دیکھ بھال سے متعلق امور کے ازالے کے لئے کئے جانے والے اقدامات مزید مضبوط اور خواتین پر مرکوز بنیں گے۔

نیتی آیوگ کے رکن ڈاکٹر ونود پال نے کہا کہ ایم ایم آر میں کمی لانے سے متعلق کوششیں دو گنی کئے جانے کی ضرورت ہے اور آیوشمان بھارت جیسے اقدامات سے اس کا م میں مدد ملے گی۔انہوں نے اسکریننگ ، ریفرل خدمات اور آگے کے علاج سے متعلق ریسرچ کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ صحت دیکھ بھال سے متعلق طریقہ کار کے نتائج بہتر برآمد ہونے چاہئیں۔

سیکریٹری (صحت) محترمہ پریتی سودن نے ’مسلسل نگہداشت ‘کے لائحہ عمل کے تحت خواتین کی صحت پر مسلسل توجہ دی گئی ہے اور اس سلسلے میں ’بیٹی بچاؤ، بیٹی پڑھاؤ‘جیسے اقدامات کئے گئے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ خواتین کا امپاورمنٹ اور ان کی صحت میں بڑا گہرارشتہ ہے اور جننی شیشو سرکشا کاریہ کرم (جے ایس ایس کے)اور جننی سرکشا یوجنا(جے ایس وائی) کے توسط سے ادارہ جاتی زچگی میں اضافے سے اس کو حوصلہ ملا ہے۔ انہوں نے آیوشمان بھارت کے تحت جامع  پرائمری صحت دیکھ بھال پر روشنی ڈالی جو بہت سے بیماریوں کے لئے اسکریننگ (جانچ) کی سہولت دستیاب کرائے گی اور اب خواتین کی پستان ، رحم اور منہ کے کینسر جیسے عام نوعیت کے کینسر کی جانچ کی جارہی ہے۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More