37 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

اروناچل پردیش کے دور دراز کے قبائلی گھروں تک ٹیپ کنکشن پہنچے

Urdu News

نئی دہلی، اروناچل پردیش کے ہرے بھرے علاقے میں  سطح سمندر سے 2000 فٹ کی اونچائی پر بسے  ایک پرانے   گاؤں  سیرِن کے  لوگ بہت خوش ہیں۔ پہلے اس دور دراز تک پہنچنا آسان کام نہیں تھا۔ یہاں پہنچنے کے لئے  کسی کو بھی پورے دن  پیدل چلنا پڑتا تھا۔ سیرن گاؤں  ریاست کے کاملے ضلع کے تامین ۔ راگا بلاک میں واقع ہے۔یہ علاقہ بہت دشوار گزار ہے اور یہاں کے لوگو ں کی زندگی بھی آسان نہیں ہے۔ سیرن گاؤں سے  پکی سڑک تک کی سب سے کم دوری  22 کلومیٹر ہے۔اس گاؤں میں  نئشی قبیلے کے لوگ آباد ہیں جن کی  کل آبادی 130 ہے۔ا ب  وہاں کے ہر ایک گھر میں  ٹیپ کنکشن پہنچ جانے سے گاؤں والوں کی خوشی کا کوئی ٹھکانہ نہیں ہے۔ اس سے پہلے  قریبی  چشمے سے پانی لانا  بہت دشوار کام تھا۔ لیکن اب سیرن واٹر سپلائی اسکیم کی وجہ سے  ہر گھر میں ٹیپ کنکشن پہنچ گیا ہے۔

حکومت اروناچل پردیش نے  جل جیون مشن کے تحت 2023 تک  ریاست کے تمام گھروں میں  ٹیپ واٹر کنکشن  فراہم کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔ جل جیون مشن حکومت کا ایک اہم پروگرام ہے جس کا مقصد  سبھی کو  محفوظ  پینے کا پانی فراہم کرانا ہے۔ ملک کے عوام  خصوصی طور پر دیہی عوام کی زندگی کو بہتر بنانا  وزیراعطم وژن ہے۔

پہاڑی علاقوں میں  کافی دور سے  اپنے گھروں کے لئے پانی لانے کی ذمہ داری خواتین پر ہوتی ہے۔ جس کا  ان کی صحت پر کافی بڑا برا اثر پڑتا ہے۔ ان کی مشکل کو کم کرنے کےلئے  یہ شروع کیا گیا ہے جس کا مقصد   ہر ایک دیہی گھر  میں کافی مقدار میں اور  مقررہ معیار والا  پینے کا پانی  مستقبل  اور طویل مدتی بنیاد پر فراہم کرنا ہے۔ریاستوں کو  ہر ایک گاؤں میں  کم از کم 5 افراد خصوصی طور پر خواتین کو  یہ تربیت دینی ہوگی کہ  مقامی سطح پر سپلائی کئے جانے والے  پانی کی جانچ کے لئے  فیلد ٹسٹ کٹس کو استعمال کرسکیں۔

سیرن گاؤں چونکہ  پہاڑ کی چوٹی پر واقع ہے،  اس لئے سیرن واٹر سپلائی پروجیکٹ کا نافذ کرنے کا کام آسان نہ تھا۔ پروجیکٹ پر کام کی بہت زیادہ لاگت کے ساتھ ساتھ  مقامی طور پر ہنر مند   مزدوروں کی عدم دستیابی سے اس گاؤں میں پانی پہنچانے کا چیلنج کئی گناہ بڑھ گیا تھا لیکن پی ایچ ای محکمے نے  منصوبہ بندطریقے سے اس پروجیکٹ کو نافذ کیا۔

اروناچل پردیش بنیادی طور پر ایک پہاڑی ریاست ہے۔ اس لئے  گاؤں تک  پانی پہنچانے کے لئے  قوت  ثقل  استعمال کی گئی۔  پرانے زمانے میں  واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ  عموماً بہت زیادہ  لاگت کی وجہ سے نہیں  لگائے جاتے تھے۔ لیکن اب  جل جیون مشن شروع کئے جانے  پر  واٹر ٹریمنٹ پلانٹ  مقررہ معیار کا پینے کا پانی فراہم کرانے کی  اسکیموں کا ایک ضروری حصہ بن گئے ہیں۔بڑے گاؤں میں  پانی کی مناسب تقسیم کےلئے  گاؤں کے اندر  ڈسٹریبیوشن ٹینک بھی فراہم کرائے جاتے ہیں۔

اس سرحد پرو اقع  ریاست میں سیرن گاؤں اپنے آپ میں کوئی واحد مثال نہیں ہے۔ ڈلبنگ  ایک دوسرا گاؤں ہے جو  اپر سیانگ ضلع میں سطح سمندر سے 3300 فٹ کی بلندی پر واقع ہے۔ اس گاؤں میں 79 گھر ہیں اور یہاں کی آبادی 380 ہے ۔ اس گاؤں میں آدی قبیلے کے لوگ آباد ہیں۔ جل جیون مشن چونکہ  مانگ کے مطابق  کام کرنے والا مشن ہے اور اس کا انتظام   معاشرے کے بندوبست میں واٹر سپلائی اسکیم کے تحت کیا جاتا ہے اس لئے ڈلبنگ گاؤں کے لوگو ں نے اس پروجیکٹ کے لئے مزدوری کی شکل میں تعاون کیا ۔ اپر کارکو گاؤں میں بھی اسی طرح  کے کام کئے گئے۔ یہ گاؤں  بین الاقوامی سرحد کے قریب واقع ہے۔

ایک اور گاؤں کماؤ ہے جو لونگ ڈنگ ضلع میں  سطح سمندر سے تقریباً 3900 فٹ کی اونچائی پر واقع ہے۔ اس گاؤں میں  سووچھ بھارت مشن کے تحت  ٹوائلیٹ تیار کرائے گئے تھے۔ لیکن  یہاں پانی کی سپلائی کے نہ ہونے پر  گاؤں والے انہیں عموماً استعمال نہیں کرتے تھے۔  اب  اپنے گھروں میں پانی آجانے سے وہ بڑی خوشی سے ٹوائلیٹ استعمال کررہے ہیں۔

ان اونچے  اور دشوار گزار علاقوں میں جل جیون مشن کا نفاذ ایک چیلنج ہے۔ موسم کے خراب ہونے اور کنکٹی وٹی نہ ہونے کی وجہ سے مشکلات میں مزید اضافہ ہوجاتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ  گاؤں والے  اپنے پرانے طور طریقے چھوڑنے کے لئے آسانی سے تیار نہیں ہوتے۔ لیکن ان گاؤں میں  جل جیون مشن کا کامیاب نفاذ  عوام خصوصی طور پر خواتین کی زندگی بہتر بنانے کے لئے مرکزی حکومت کے بہتر مستقبل کے ویژن کا ایک ثبوت ہے۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More