36 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

آئی آئی ٹی کھڑگ پور کے 64 ویں جلسۂ تقسیم اسناد سے صدر جمہوریہ رام ناتھ کووند کا خطاب

Urdu News

نئی دہلی، انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنا لوجی کھڑگ پور 64 ویں جلسۂ تقسیم اسناد میں شرکت کرکے مجھے بڑی مسرت ہو رہی ہے ۔ یہ ایک مقتدر ادارہ ہے ۔  ملک میں یہ پہلا آئی آئی ٹی ادارہ ہے اور   ایک طریقے سے اس کے قیام کے ساتھ ہی  آزادی کے بعد تکنیکی اور انجینئرنگ کی تعلیم کا آغاز ہوا تھا ۔

          جلسۂ تقسیم اسناد کی تقریب   تعلیمی اداروں کے لئے ایک سنگ میل ہوتی ہے ۔ آج کا دن ،  وہ دن  ہے ، جب    تقریباً 2500 طلبا کا محنت شاقہ  کا ایوارڈ  اُن کو مل رہا ہے  ، جو یہاں سے اپنا گریجویشن مکمل کرنے جا رہے ہیں ۔ میں یہ بھی کہنا چاہوں گا کہ اُن کے  پرفیسروں اور اساتذہ کی کوششیں  اور قربانیاں ساتھ ہی ساتھ اُن کے کنبوں کے اراکین کا تعاون بھی اس میں شامل ہے ۔ میں آپ سب کو مبارکباد پیش کرتا ہوں اور  آپ کے بہتر مستقبل کی تمنا کرتا ہوں ۔ اب جب کہ آپ  ایک ایسی دنیا میں قدم رکھنے جا رہے ہیں ، جو  ٹیکنا لوجی  سے سنوری ہوئی اور ٹیکنا لوجی کی مدد سے ہی  ترقی یافتہ بنی ہے ۔  مجھے اس بات میں کوئی شبہ نہیں ہے کہ آپ اس دنیا کو   پیشہ ورانہ اور ذاتی دونوں طریقے سے رہنے کے لئے ایک بہتر مقام بنائیں گے ۔ اس میں آپ اپنی تعلیم اور  اپنے  جیسے دیگر انسانوں کے تئیں   اپنی نگہداشت کے  جذبے کو بروئے کار لائیں گے ۔

          آئی آئی ٹی کھڑگ پور  کا منبع ایک کمیٹی میں مضمر ہے ، جو  حکومت نے آزادی کے فوراً بعد تکنیکی تعلیم کا جائزہ لینے کے لئے تشکیل دی تھی ۔  اس کمیٹی کی صدارت  برطانیہ کے  نوبل انعام یافتہ ڈاکٹر اے وی ہِل کے ذمہ تھی  ۔ ڈاکٹر ہِل نے سفارش کی تھی  کہ ریاست ہائے متحدہ امریکہ   کے طرز  پر حمایتی کی طرح ایک ادارہ قائم کیا جائے   اور اس کا نتیجہ  یہ ادارہ ہے ، جس میں آج ہم موجود ہیں ۔  عالمی ماہرین نے  ، جس ادارے کا تصور کیا تھا ، وہ بالکل  معقول اور مناسب تھا   ۔ اتنے عرصے کے دوران آئی آئی ٹی کھڑگ پور اور در حقیقت آئی آئی ٹی نیٹ ورک اور کمیونٹی دنیا بھر کے لئے ایک اہم مقام بن گئی ہے ۔

          یہ ہمارا ملک  اور ہمارے تہذیبی  کردار کے عین مطابق  ہے ۔  خیالات اور نظریات کا باہم تبادلہ  مختلف شعبوں میں علم اور مہارت کا تبادلہ    ، انجینئرنگ سے لے کر اقتصادیات تک ، ادویہ سے  لے کر انتظام تک  تمام تر شعبوں میں  ہماری پالیسی   چوائس میں اپنا تعاون دیا اور ساتھ ہی ساتھ ہمارے عوام کی ترقی میں  بھی اپنا ہاتھ بٹایا ہے ۔ ہمیں اس کا جشن منانا چاہیئے ۔

          آئی آئی ٹی کھڑگ پور کی برادری   بھارت  اور دنیا کے لئے ایک قابلِ  قدر وسیلہ ہے ۔ یہاں سے آج گریجویشن مکمل کرنےو الے طلبا جلد ہی یہ احساس کریں گے ۔  آئی آئی ٹی کھڑگ پور کا برانڈ نام اور اس کی  اہمیت  اور وقار ، جو   یہاں سے فارغ التحصیل   با صلاحیت افراد  کی حصولیابیوں کا ثمرہ ہے ،  آپ جہاں کہیں بھی جائیں گے ، وہ شہرت اور  وقار آپ کے ساتھ ہو گا ۔ اب آپ   ایک   بین  بر اعظمی  ٹیلنٹ پول کا حصہ ہیں ، جس نے  ٹیکنا لوجی اور دولت  کی بہم رسانی  میں اپنا تعاون دیا ہے ۔ اس کے علاوہ ، انسانی زندگیوں کو بہتر بنانے میں اہم کردار ادا کیا ہے ۔ آپ کے ادارے میں  بھارت کے عالمی  تعلیمی  ربط  و ضبط کو بہتربنانے میں اہم کردار ادا کیا ہے اور یہ کام اُس وقت ہوا تھا ، جب اس ادارے نے  اپنے یہاں بین الاقوامی موسمِ سرما  اور موسمِ گرما کا ٹرم پروگرام شروع کیا تھا ۔ بعد ازاں  ، وزارت فروغِ انسانی وسائل نے اس میں توسیع کا عمل انجام دیا اور اسے   تعلیمی نیٹ ورک  یا گیان کا عالمی  اقدام کی شکل دے دی ۔

          آئی آئی ٹی کھڑگ پور ، آئی آئی ٹی کنبے میں  سب سے زیادہ اراکین والا ادارہ ہے  ۔ یہاں سب سے زیادہ تعداد میں  تعلیمی اکائیاں ہیں ، طلبا اور اساتذہ ہیں ۔ یہ واحد ادارہ  ہے ، جس نے سب سے پہلے خالص  سائنس اور انجینئرنگ سے اوپر اٹھ کر  آئی آئی ٹی نظام کے دائرے کو وسیع بنایا ہے ۔ آئی آئی ٹی کھڑگ پور وہ پہلا ادارہ ہے ، جہاں ایک بزنس اسکول ، ایک لاء اسکول اور  ایک میڈیکل اسکول قائم ہوا ۔ آج اس کے احاطے کے اندر   سائنس اور ٹیکنا لوجی صنعت کاری پارک  ، پیٹرولیم انجینئرنگ مرکز  اور  یہاں تک کہ خوش رہنے کی سائنس کا بھی ایک  مرکز موجود ہے ۔ میں ایک دن  اس مرکز کا دورہ کرنا  چاہوں گا ۔

          متعدد اسکول  اور مراکز اس لئے وجود میں آئے کہ یہاں کے فارغ التحصیل افراد نے اپنی جانب سے بڑے بڑے عطیات پیش کئے ۔  فارغ التحصیل افراد کی برادری   کا  آئی آئی ٹی کھڑگ پور سے لگاؤ اور وابستگی  ایک لگاتار عمل رہا ہےاور دیگر تعلیمی اداروں کے لئے قابل تقلید نمونہ ہے ۔

          مغربی بنگال میں پہلا آئی آئی ٹی کھولے جانے کا فیصلہ  بہت سوچ سمجھ کر لیا گیا تھا ۔  روایتی طور پر بنگال کی اس سرزمین  اور سماج میں تعلیم  کی اہمیت   اور احترام ہمیشہ بر قرار رہا ہے ۔  سائنس اور   ٹیکنا لوجی کے شعبے میں  بنگال میں جے  سی باس اور ایس ایم بوس سے لے کر میگھ ناتھ ساہا وغیرہ جیسی متعدد معروف ہستیوں نے  آنکھیں کھولیں ۔ یہ از حد اہم ہے  کہ آئی آئی ٹی کھڑگ پور پوری ریاست  کے لئے جدت طرازی اور  ترقیات کا ایک مرکز بن جائے ۔  ا سے  مغربی بنگال کی معیشت  کو  اور مضبوط بنانے  اور ریاست کے ہونہار بیٹوں اور بیٹیوں کے لئے مواقع فراہم کرانے میں تعاون دینا چاہیئے ۔  مغربی بنگال نے آئی آئی ٹی کھڑگ پور کو اپنا پورا تعاون دیا ہے ۔ آپ کے ادارے کو بھی  مغربی بنگال  کی ترقی میں تعاون دینا چاہیئے ۔ یہاں تشریف فرماں گورنر  جناب کیسری ناتھ ترپاٹھی جی تعلیم سے وابستہ رہے ہیں اور ریاست  کی یونیورسٹیوں کے  شیخ الجامعہ بھی ہیں ۔ وہ اس عمل میں اپنی جانب سے رہنمائی فراہم کر سکتے ہیں ۔

          آئی آئی ٹی کھڑگ پور میں  گونا گوں اور بین شعبہ جاتی تعلیمی  پورٹ فولیو موجود ہیں ، جس نے متعدد  اداروں کے ساتھ  مشترکہ تحقیقی پروگرام شروع کر رکھے ہیں ۔ ان میں انڈین  اسٹیٹسٹیکل انسٹی ٹیوٹ  ، انڈین ایسوسی ایشن فار کلٹیویشن آف سائنس اور  ٹاٹا میڈیکل سینٹر  کولکاتہ میں واقع ہیں ۔  آپ  کے علمی خزینے کے سہارے   یہ آپ کا فرض  بنتا ہے کہ آپ ملک کی رہنمائی کریں اور ہمارے عہد کی   پیچیدگیوں اور مسائل کا حل نکالنے میں اپنا تعاون دیں ۔ خواہ یہ مسائل زرعی پیداواریت سے متعلق ہوں یا روز افزوں  امراض کی شکل میں ہو یا قابل احیا توانائی ہو یا کم لاگت والی ہاؤسنگ یا قابل رہائش شہر  ۔

          مجھے بتایا گیا ہے کہ آپ کے ادارے نے  دیہی ترقیات کی وزارت ، حکومت ہند کے ساتھ  بَگ ڈاٹا  اینا لائٹکس  برائے دیہی ترقیات کے شعبے میں عمدگی کے ایک مرکز کے قیام کے لئے مفاہمتی عرضداشت پر دستخط کئے ہیں ۔ یہ قدم  ہمارے بہت سے اہلِ وطن کی خیر و عافیت کے لئے   بے پناہ مضمرات کا حامل ہے ۔

          آئی آئی ٹی  سسٹم نے  ہر بھارتی کو  مسرت اور فخر کے بہت سے لمحات دیئے  ہیں تاہم  ایک ایسا مسئلہ ہے ، جو اب بھی ہمیں پریشان کئے ہوئے ہے اور ہمارے لئے باعث تشویش ہے ۔  جب ہم بورڈ  امتحانات پر نظر ڈالتے ہیں تو ثانوی  سطح پر لڑکیوں کی کارکردگی بہتر نظر آتی ہے اور وہ اکثر لڑکوں کو پیچھے چھوڑتی ہوئی نظر آتی ہیں ۔ ملک بھر کی  یونیورسٹیوں اور کالجوں میں   جہاں جہاں میں گیا ہوں ، بطور صدر جمہوریہ ہند ، تو میں نے یہی پایا ہے کہ   طالبات  اپنے  ہم جماعت طلبا کے مقابلے میں زیادہ تمغات اور انعامات حاصل کرتی ہیں ۔ تاہم جب  بات آئی آئی ٹی کی  آتی ہے تو یہاں طالبات  کی تعداد   افسوسناک حد تک کم نظر آتی ہے ۔

          2017 ء میں تقریباً 160000 امید واران نے  آئی آئی ٹی جوائنٹ داخلہ امتحان ( ایڈوانسڈ )  میں شرکت کی تھی ۔ اس میں صرف 30000 لڑکیاں تھیں ۔  2017 ء میں 10878 طلبا نے  آئی آئی ٹی  کے اداروں میں انڈر گریجویٹ کلاسوں میں داخلہ لیا تھا ۔ ان میں صرف 995 لڑکیاں تھیں ۔  مجھے بتایا گیا ہے کہ  آئی آئی ٹی کھڑگ پور میں  11653 طلبا درج رجسٹر ڈ ہیں ۔ ان میں صرف 1925 لڑکیاں ہیں ۔ یہ تعداد  محض  16 فی صد سے تھوڑی سی زائد  ہے ۔

          یہ زیادہ دن نہیں چلے گا ۔ ہمیں  اس تعداد کو دیکھتے ہوئے کچھ کرنا ہو گا ۔ اعلیٰ تعلیمی اداروں میں خواتین کی شرکت ، خصوصاً سائنس اور ٹیکنا لوجی کی شعبوں میں اُن کی شرکت اور ملک کی افرادی قوت کو  معقول انداز میں بڑھانا ہو گا تاکہ آئندہ دہائیوں میں  یہ قابل قبول سطح تک پہنچ جائے ۔ اسے ایک قومی ترجیح ہونی چاہیئے اور آئی آئی ٹی  کمیونٹی کو   اس معاملے میں قائدانہ کردار ادا کرنا چاہیئے ۔ اس طرح کی چنوتی سے نمٹے بغیر اور طالبات کے لئے ضروری مواقع کی فراہمی کے بغیر بھارت  کا معاشرہ  کبھی پایۂٔ تکمیل تک نہیں پہنچ سکتا ۔ یہ بات سماجی  مساوات جیسی اہم ہے اور اس  کا تعلق اقتصادی نمو سے بھی ہے ۔ بطور خاص ، آئی آئی ٹی کھڑگ پور کو  اس کام میں آگے آنا چاہئے  کیونکہ یہ ایک ایسی ریاست میں  واقع ہے ، جس نے تاریخی طور پر بڑی با صلاحیت خواتین     کو جنم دیا ہے ، جنہوں نے  تعمیر قوم اور ہمارے معاشرے کی تعمیر دونوں میں قابل قدر تعاون دیا ہے ۔ ہم خوش قسمت ہیں کہ   ان میں سے ایک یعنی  مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتابنرجی ہمارے درمیان موجود ہیں ۔ ان سے ملنا ہمیشہ  ایک خوشگوار تجربہ ہوتا ہے ۔

          آخر میں ، میں آئی آئی ٹی کھڑگ پور  اور اس کی انتظامیہ کو  اس جلسۂ تقسیمِ اسناد  کے اہتمام کے لئے مبارکباد پیش کرنا چاہوں گا ۔ میں ایک مرتبہ پھر  گریجویٹ ہونے والے طلبا کو مبارکباد پیش کرتا ہوں ۔ مجھے پورا یقین ہے کہ آپ اپنے اہداف   کو  بلند ترین  رکھیں گے اور اپنے کنبوں ، ادارے اور پوری آئی آئی ٹی برادری کو    آئندہ اپنی زندگی میں کئے جانے والے  کاموں  اور فرائض کی ادائیگی کے ذریعے اپنے آپ پر فخر کرنے کا موقع  فراہم کریں گے ۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More