26 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کے مشترکہ اجلاس سے صدر جمہوریہ ہند جناب رام ناتھ کووند کا خطاب

Urdu News

مجھے سترہویں لوک سبھا  کے انتخاب کے بعد  جو کہ مہاتما گاندھی کے 150ویں  یوم پیدائش کے موقع پر ہورہی ہے ، پارلیمنٹ کے  دونوں ایوانوں کے  مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے  بڑی خوشی محسوس ہورہی ہے۔

  1.  ملک کے  61 کروڑ سے زیادہ  رائے دہندگان نے  اپنا ووٹ دے کر ایک نیا ریکارڈ قائم کیا ہے اور دنیا میں  بھارت کی جمہوریت  کی  ساکھ میں اضافہ کیا ہے۔  شدید گرمی کا مقابلہ کرتے ہوئے  لوگوں نے لمبی لمبی  قطاروں میں کھڑے ہوکر  ووٹ ڈالنے کا انتظار کیا ہے۔  پچھلے انتخابات کے مقابلے میں اس مرتبہ زیادہ تعداد میں خواتین نے  اپنے ووٹ ڈالے ہیں اور  ان کی شرکت بھی  مردوں کے  قریب قریب برابر  رہی ہے۔  کروڑوں  نوجوانوں  نے پہلی مرتبہ  ووٹ دیا ہے اور اس طرح انہوں نے بھارت کے مستقبل کو شکل دینے میں ایک اہم کردار ادا کیا۔  انتخابات کی کامیاب تکمیل پر  تمام رائے دہندگان کو  مبارکباد دینے کی ضرورت ہے۔
  2. میں لوک سبھا کے  اسپیکر کو  ان کی نئی ذمہ داری کیلئے بھی اپنی نیک تمناؤں کا اظہار کرتا ہوں۔
  3. دنیا کے  سب سے بڑے انتخاب کی کامیاب تکمیل پر  میں انتخابی کمیشن کی  پوری ٹیم کو مبارکباد دیتا ہوں۔  مختلف انتظامیہ محکموں اور متعدد  دیگر اداروں  نیز سیکورٹی فورس کارول جو انہوں نے انتخابی عمل کو کامیاب بنانے میں ادا کیا ہے، انتہائی تعریف کے قابل ہے۔
  4.  لوک سبھا کے  تقریباً آدھے  ارکان کو  پہلی مرتبہ منتخب کیا گیا ہے۔  78 خواتین  ممبران پارلیمنٹ کاانتخاب جو لوک سبھا کی تاریخ میں سب سےبڑی تعداد ہے، ایک نئے بھارت کی تصویر پیش کرتا ہے۔
  5. یہ بڑی خوشی کا مقام ہے کہ اس مشترکہ اجلاس سے بھارت کی گوناگونیت  کا اظہار ہوتا ہے۔  ہر عمر کے لوگ جن کا تعلق گاؤوں اور شہروں، دونوں جگہ سے ہے اور جو ہر ایک پیشہ ورانہ شعبےسے تعلق رکھتے ہیں، وہ دونوں ایوانوں کے  ممبر  بنے ہیں۔ بہت سے ممبران سماجی خدمت سے وابستہ ہیں، بہت سوں کا تعلق زراعت کے شعبے سے ہے، کاروبار سے ہے اور اقتصادی اُمور سے ہے جبکہ بہت سے دیگر ارکان  تعلیم ، طبی پیشے سے وابستہ ہیں جس سے لوگوں کی جان بچتی ہے اور  بہت سے ارکان  قانونی پیشے سے تعلق رکھتے ہیں جس سے لوگوں کو  انصاف فراہم ہوتا ہے۔  ایسے افراد جنہوں نے سنیما،  آرٹ، ادب  اور ثقافت میں نام پیدا کیا ہے ، وہ بھی یہاں موجود ہیں۔ مجھے یقین ہے  کہ آپ کے  بے مثال تجربا ت پارلیمنٹ  میں ہونے والے بحث ومباحثوں کو  قیمتی بنانے میں مددگار ثابت ہوں گے۔
  6. ملک کے لوگوں نے  اس انتخاب میں بڑے واضح فیصلے کا اظہار کیا ہے۔  پچھلی مدت کے دوران  کی حکومت کی کارکردگی کا  اندازہ لگانے کے بعد لوگوں نے  اسے دوسری مدت کیلئے  مضبوط حمایت فراہم کی ہے۔  اس طرح سے  ملک کے لوگوں نے  کسی روکاوٹ کے بغیر  اور تیزرفتاری کے ساتھ  ترقی کے اس سفر کو  جاری رکھنے کیلئے اپنا فیصلہ دے دیا ہے جو 2014 میں شروع ہوا تھا۔
  7. ہمارے وطن کے تمام لوگ  اس ماحول سے  باخبر ہیں جو ملک میں  2014 سے پہلے تھا۔ ملک کو  تاریکی  اور عدم استحکام  کے جذبے سے نکالنے کیلئے  حکومت نے تین عشروں کے بعد  مکمل اکثریت کے ساتھ حکومت کا انتخاب کیا ہے۔ لوگوں کے  اس فیصلے کا  انتہائی احترام کرتے ہوئے  میری حکومت نے کسی بھید بھاؤ کے بغیر  ایک نئے  بھارت کی تعمیر کیلئے  ’سب کا ساتھ ، سب کا وکاس‘ منتر کے ساتھ  آگے بڑھنا شروع کیا ہے۔
  8. اس سال  31 جنوری کو اسی سینٹرل ہال میں، میں نے کہا تھا کہ پہلے دن سے ہی  میری حکومت  نے تمام شہریوں کی زندگی میں بہتری لانے، ان کے اُن مسائل پر توجہ دینے جو خراب حکمرانی کی وجہ سے پیدا ہوئے تھے اورمعاشرے کے  حاشیے پر کھڑے ہوئے  آخری آدمی کو  بھی  تمام بنیادی سہولتیں فراہم  کرنے کاعزم  کررکھا ہے۔
  9. پچھلے پانچ برسوں کے دوران برادران وطن  نے یہ یقین کرنا شروع کردیا ہے کہ حکومت ہمیشہ ان کے  ساتھ ہے، ان کی زندگی بہتر بنانے کیلئے کام کررہی ہے اور  زندگی گزارنے کیلئے  ان کی آسانیوں میں اضافہ کررہی ہے۔لوگوں کے  اس اعتماد کو بنیاد  بناکر ان کا ایک نیا فیصلہ حاصل کیا گیا۔
  10.  ملک کے  لوگوں نے زندگی کی  بنیادی ضرورتوں کے لئے  طویل انتظار کیا ہے، لیکن اب حالات تبدیل ہورہے ہیں۔ میری حکومت  لوگوں کو  اس حد تک  حساس ، باصلاحیت، معلومات سے پُر  اور  دباؤ سے آزاد بنانا چاہتی ہے کہ وہ  اپنی روز مرہ کی  زندگی میں  حکومت کے  ’’بوجھ ، دباؤ یا غیرموجودگی‘‘ محصوص نہ کرسکیں۔
  11. میری حکومت  نے قوم کی تعمیر کے   نظریے کا عزم کر رکھا ہے جس کے لئے بنیاد 2014 میں ہی ڈال دی گئی تھی۔ ملک کے  لوگوں کی  بنیادی ضرورتیں  پورے کرنے کے ساتھ اب میری حکومت   ایک مضبوط ، محفوظ  ، خوشحال اور  شمولیت والے بھارت کی تعمیر کی ان کی اٖمنگوں کو پورا کرنے کیلئے آگے قدم بڑھا رہی ہے۔  اس سفر کو ’’سب کا ساتھ سب کا وکاس اور سب کا وشواس ‘‘ کے بنیادی جذبے سے  فیضان حاصل ہوا ہے۔

نئے بھارت کا وِژن کیرالا کے عظیم روحانی پیشوا، سماجی مصلح  اور شاعر جناب نارائنا گرو  کے  قیمتی افکار سے عبارت ہے۔

’’جاتی۔ بھیدم مت۔دیویشم ادُم اِلادے سرورم

سودر-توین وادُن متروکستھن مانت‘‘

اس کامطلب یہ ہوا کہ  قابل قدر جگہ وہ ہے  جہاں لوگ  ذات پات اور مذہب  کی تفریق کے بغیر  بھائیوں کی طرح رہتے ہیں۔

  1. تین ہفتے پہلے،  30 مئی کو حلف برداری کے فوراً بعد حکومت نے  ایک نئے بھارت کی  تعمیر کیلئے کام کرنا شروع کیا ہے۔ نیا بھارت ہے :
  • جہاں  ہر شخص کو ترقی کرنے کیلئے یکساں مواقع فراہم ہوں
  • جہاں  ہر شخص کی زندگی  بہتر ہوجائے اور ان کی  عزت نفس میں اضافہ ہو
  • جہاں  ہر شخص بھائی چارے اور ہم آہنگی سے  آپس میں جڑا ہوا ہو
  • جہاں  افکار اور اقدار پر تعمیر شدہ  بنیاد مضبوط ہو ، اور
  • جہاں  ترقی کے فوائد  ہر ایک علاقے اور قطار میں کھڑے ہوئے آخری انسان تک پہنچیں۔

نیا بھارت اس  قابل تقلید  ریاست کو ذہن میں رکھ کر آگے بڑھے گا جس کا تصور  گرو دیو رابندر ناتھ ٹیگورنے پیش کیا  اور جہاں لوگوں کا ذہن  خوف سے پاک ہو اور ان کا   سر  عزت نفس کے  جذبے کے ساتھ اونچا رہے۔ گرو دیو کے الفاظ میں  :’’چتّو جیتھا  بھئے۔ شنّو ، اچھّو جیتھا شیر‘‘

  1. یہ ہر بھارتی کیلئے  فخر کا مقام ہے  کہ 2022  میں جب  ہمارا ملک آزادی کے  75 سال  مکمل کریگا  تو ایک نئے بھارت کی  تعمیر کے سلسلے میں  ہم بہت سے قومی  اہداف پورے کرچکے ہوں گے۔  نئے بھارت کے  شاندار مستقبل  کی راہ ہموار کرنے کیلئے   میری حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ :
  • نئے بھارت  کے اس راستے میں دیہی بھارت مضبوط ہوگا اور  شہری بھارت کو بھی  بااختیار بنایا جائیگا۔
  • نئے بھارت کے  اس راستے میں  صنعتکار بھارت  نئی بلندیوں کو چھوئے گا اور  نوجوان بھارت  کے  خواب بھی شرمندہ تعبیر ہوں گے۔
  • نئے بھارت کے اس راستے میں  تمام نظام شفاف ہوں گے اور  ایماندار برادران وطن  کی عزت نفس میں مزید اضافہ ہوگا۔
  • نئے بھارت  کے اس راستے میں  21ویں صدی کیلئے  بنیادی ڈھانچے کی تعمیر کی جائے گی  اور ایک طاقتور بھارت  کی تعمیر کے  لئے  تمام وسائل کو بروئے کار لایا جائیگا۔

ان عزائم کی روشنی میں  21 دن کی مختصر مدت میں  میری حکومت   نے بہت سے ایسے فیصلے کیے ہیں جن کا مقصد کسانوں ، فوجیوں، طلباء،  صنعتکاروں، خواتین اور معاشرے کے  دوسرے طبقوں   کی فلاح وبہبود ہے اور حکومت نے اِن پر عمل کرنا بھی  شروع کردیا ہے۔ بہت سے  نئے قوانین بنانے کیلئے بھی  اقدامات کیے گئے  ہیں۔

  1. کسانوں کی آمدنی  میں اضافے  کے لئے فیصلہ کیا گیا ہے  جو ہمارے اَن داتا  ہیں۔ یہ کام  ملک میں  ہر کسان کو  ’’پردھان منتری کسان سمّان ندھی‘‘ کے تحت لاکر  کیا جارہا ہے۔  کسان بھائیوں اور بہنوں کو جو دن رات کھیتوں میں کام کرتے ہیں، 60 سال کی عمر کے بعد  ایک باعزت زندگی  گزارنے میں  مدد دینے کیلئے  ان کے لئے  ’’پنشن اسکیم‘‘بھی منظور کی گئی ہے۔
  2. کسانوں کیلئے  مویشیوں کی  بڑی اہمیت  ہے۔  انہیں  مویشیوں کی بیماری پر  بہت روپیہ خرچ کرنا پڑتا ہے۔  اس  خرچ کو کم کرنے کیلئے  میری حکومت نے ایک خصوصی اسکیم  شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کے لئے  13000 کروڑ روپئے  مخصوص کیے گئے ہیں۔
  3. پہلی مرتبہ  حکومت نے  چھوٹے دوکانداروں کی اقتصادی  سیکورٹی کا خیال کیا ہے۔  کابینہ کی پہلی ہی میٹنگ میں  چھوٹے دوکانداروں اور  خردہ تاجروں کیلئے  ایک علیحدہ پنشن اسکیم کی منظوری دی گئی۔  ملک کے تقریباً 3 کروڑ چھوٹے کسانوں کو اس اسکیم سے فائدہ ہوگا۔
  4. ہم  ان فوجیوں کے مقروض ہیں جنہوں نے اپنی ہر ایک خوشی  ، ہر ایک مسرت  اور  تہوار کے ہر ایک موقع کی قربانی دیکر   ملک  کے  لوگوں کے تحفظ کیلئے اپنے آپ کو وقف کیا ہوا ہے۔  یہ ہمارا فرض ہے  کہ ہم ان لوگوں کے  بچوں کے  مستقبل کو  محفوظ کریں جو ہماری  سرحد  کی حفاظت کرتے ہیں اور جو ہر ایک شخص کے  امن وسلامتی کو یقینی بناتے ہیں۔ اس جذبے سے متاثر ہوکر  ’’نیشنل ڈیفنس فنڈ‘‘کے تحت  اسکالر شپ  رقم کو ہمارے  بہادر  فوجیوں کے بچوں کیلئے بڑھا دیا گیا ہے۔  پہلی مرتبہ ریاستی  پولیس افراد  کے لڑکوں اور لڑکیوں کو بھی  اس اسکالر شپ میں شامل کیا گیا ہے۔
  5. اکیسویں صدی کے سب سے بڑے چیلنجوں میں سے ایک چیلنج  پانی کا بڑھتا ہوا بحران ہے۔  برسوں سے ہمارے ملک میں پانی کے تحفظ کے روایتی  اور مؤثر طریقے ختم ہوتے جارہے ہیں۔ تالابوں اور جھیلوں پر  مکانات بن گئے ہیں اور  پانی کے  ختم ہوتے ہوئے وسائل نے  غریبوں کیلئے  پانی کے بحران کو اور گہرا کردیا ہے۔  آب وہوا کی تبدیلی اور عالمی تمازت کے  بڑھتے ہوئے  اثرات کے پیش نظر  پانی کا بحران مزید بڑھنے کاامکان ہے۔ آج وقت کا تقاضا ہے  کہ جس طرح ملک نے ’’سوچھ بھارت ابھیان‘‘ کے سلسلے میں  سنجیدگی کا مظاہرہ کیا ہے اسی طرح کی  سنجیدگی  ’پانی کے تحفظ  اور بندوبست‘ کے سلسلے میں بھی دکھائی جانی چاہئے۔
  6.  ہمیں  اپنے بچوں اور آنے والی نسلوں کیلئے پانی کو محفوظ رکھنا ہے۔ نئی وزارت ’منسٹری آف جل شکتی‘کی تشکیل اس سلسلے میں ایک فیصلہ کن قدم ہے ، جس کے دور رس نتائج مرتب ہوں گے۔ اس وزارت کے ذریعے پانی کو محفوظ رکھنے اور اس کے بندوبست سے متعلق نظام کو مزید مؤثر بنایا جاسکے گا۔
  7.  میری حکومت خشک سالی سے متاثرہ علاقوں کے بحران سے پوری طرح باخبرہے اور وہ ہرمتاثرہ شہری کا ساتھ دینے کو تیارہے ۔ ریاستی سرکاروں اورپنچایتوں کی گاوں کی سطح پر مدد سے اس بات کی یقین دہانی کی جارہی ہے کہ کسانوں کی مددہواور پینے کے پانی کی قلت دورکی جائے ۔
  8. میری حکومت  معاون وفاقیت کے نظام اور جذبے کو مستحکم کرتے ہوئے ریاستوں کے ان کے قومی مقاصد حاصل کرنے میں مدد کررہی ہے ۔ پچھلے ہفتے وزرأ اعلیٰ کے ساتھ اہم ترقیاتی معاملات پر بات چیت کی گئی اور وزرائے اعلیٰ ایک کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ کیاگیاتاکہ زراعت کے میدان میں ڈھانچہ جارتی اصلاحات کے معاملے پرغوروخوض کیاجاسکے ۔
  9. ایک مضبوط دیہی معیشت کی بنیاد پرہی یہ ممکن ہے ایک مضبوط قومی معیشت کی تعمیر ہو۔ ہمارے کسان دیہی معیشت کے ستون ہیں ۔ مرکزی حکومت کی طرف ہرممکن کوشش کی جارہی ہے کہ ریاستوں کو زرعی ترقی کے لئے مناسب مدد فراہم کی جائے ۔
  10. دیہی بھارت کو مستحکم بنانے کے لئے بڑے پیمانے پرسرمایہ کاری کی گئی ہے ۔ زرعی پیداوارمیں اضافے کے لئے آئندہ برسوں میں  25لاکھ کروڑروپے کی سرمایہ کاری کی جائیگی ۔
  11. 2022تک کسانوں کی آمدنی دوگناکرنے کے لئے پچھلے 5سال میں بہت سے اقدامات کئے گئے ہیں ۔ چاہے وہ ایم ایس پی میں اضافے کا فیصلہ ہویاخوراک ڈبہ بندی میں 100فیصدایف ڈی آئی کی منظوری ہو ، چاہے وہ سینچائی پروجیکٹوں کی تکمیل ہو ، دہائیوں سے زیرالتوأ تھے ، یا فصل بیمہ اسکیم کی توسیع ہو ، چاہے وہ مٹی کی زرخیزی کا کارڈ ہو یایوریاکی 100فیصدنیم کوٹنگ ہو۔ میری حکومت نے بہت سے فیصلے کئے ہیں جن میں کسانوں کی بہت سی چھوٹی اوربڑی ضرورتوں کا خیال رکھاگیاہے ۔ حکومت نے زرعی پالیسی ، پیداوار ی کا دھیان رکھتے ہوئے اورآمدنی کا دھیان رکھتے ہوئے دونوں ہی پہلووں کو ذہن میں رکھ کرترتیب دی ہے ۔
  12. ان کوششوں میں ایک اہم بات پردھان منتری کسان سمان ندھی بھی ہے ۔ اس کے ذریعہ کسانوں کو محض تین مہینے میں 12ہزارکروڑروپے سے زیادہ کی رقم دی جاچکی ہے ۔ چونکہ ہرایک کسان کو اس اسکیم میں شامل کرلیاگیاہے لہذا امکان ہے کہ تقریبا90ہزارکروڑروپے کا خرچ اس اسکیم میں شامل کرلیاجائیگا۔
  13. زرعی پیداوار کو ذخیرہ کرنے کی سہولت کے ساتھ کسانو ںکی معاشی سیکیورٹی کو بھی مستحکم کیاگیاہے ۔اب ذخیرہ اندوزی کی سہولت گرامین بھنڈارن یوجنا کے ذریعہ کسانو ں کو ان کے گاوں کے پاس ہی فراہم کی جائیگی ۔
  14. زرعی شعبے میں کوآپریٹوسوسائیٹوں کا فائدہ ڈیری تجارت میں کسان حاصل کررہے ہیں ۔ زراعت کے دیگر علاقوں میں بھی کسانوں کو فائدے کے لئے 10ہزارنئی  فارمرپروڈیوسرآرگنائزیشن تشکیل دیئے جانے کا نشانہ ہے ۔
  15. آج بھارت ، مچھلی پیداوار میں دنیا کا دوسراملک ہے ۔ہمارے  ملک میں یہ صلاحیت بھی موجود ہے کہ ہم اس میدان میں پہلے نمبرپرآجائیں ۔ سمندری مچھلی  کی صنعت اور اندورن ملک ماہی گیری  کےذریعہ کسانو ںکی آمدنی میں اضافے کے لئے کافی زیادہ صلاحیت موجود ہے۔اسی لئے حکومت نیلے انقلاب کی عہد بند ہے۔ماہی گیری کی مربوط ترقی کے لئے ایک الگ محکمہ تشکیل دیاگیاہے اسی طرح ماہی گیری کی صنعت سے متعلق بنیادی ڈھانچے کی ترقی کے لئے ایک خصوصی فنڈ بھی تشکیل دیاگیاہے ۔
  16. ہم اپنے آئینی مقاصد ملک کے غریب کنبوں کو غریبی سے آزادی دلاکر ہی حاصل کرسکتے ہیں ۔ پچھلے 5سال کے دوران کسانو ں، مزدوروں ، دویانگ جنوں ، قبیلوں اورخواتین کی بہبود کے لئے ملک میں جو  بہت سی اسکیمیں لاگوکی گئیں ان میں بڑے پیمانے پرکامیابی ملی۔ غریبوں کو بااختیاربناکر ہی انھیں غربت کے دائرے سے باہرنکالاجاسکتاہے ۔ اسی لئے حکومت نے غریبوں ، پسماندہ اورکمزورطبقوں کو ہاوسنگ ، صحت عامہ ، زندگی کے لئے لازمی سہولیات ، مالی شمولیت ، تعلیم ہنر اور خود روزگاری کی سہولیات مہیاکرکے انھیں بااختیاربنانے کا طریقہ کاراختیارکیاہے ۔ یہ طریقہ کار دین دیال اپادھیائے کے انتیودیہ کے تصورکے مطابق ہے ۔
  17. ملک کے امنگوں والے 15اضلاع کی ترقی کے لئے جامع کام جاری ہے ۔ ان اضلاع میں ملک کے سب سے زیادہ پسماندہ ایک لاکھ پندرہ ہزارگاوں ہیں ۔ ان گاوؤ ں میں تعلیم اورحفظان صحت کی سہولیات اور بنیادی ڈھانچے کے ساتھ کروڑوں غریب کنبوں کی زندگیوں پرمثبت اثرپڑے گا ۔
  18. میری حکومت جن دھن یوجنا کی شکل میں دنیا کی سب سے بڑی مالی شمولیت والی مہم کی کامیابی کے بعد بینکنگ خدمات کو لوگوں کی چوکھٹ پرلادینے کے لئے بھی کام کررہی ہے ۔ اس بات کی یقین دہانی کے لئے کہ ملک کے ہرگاوں  اورشمال مشرق کے ناقابل رسائی علاقوں میں بینکنگ خدمات دستیاب ہیں ، تیزی سے کام کیاجارہاہے ۔ ملک میں تقریبا 1.5لاکھ ڈاک گھرتیارکئے جارہے ہیں تاکہ انڈیا پوسٹ پے مینٹ بینک کے ذریعہ بینکنگ خدمات فراہم کی جاسکیں ۔ ہمارا مقصد ہے کہ ہم ڈاکئے کو ، بینکنگ خدمات کو ہرگھرتک پہنچاکر ایک چلتے پھرتے بینک کے طورپر استعمال کریں ۔
  19. طبی علاج پرآنے والے خرچ کی وجہ غریب کنبے مالی بحران کاشکارہوجاتے ہیں ۔ اس طرح کے بحران سے انھیں محفوظ رکھنے کے لئے دنیا کی حفظان صحت کی سب سے بڑی اسکیم آیوش مان بھارت یوجنا پر عمل درآمدکیاگیاہے جس کے ذریعہ 50کروڑغریب لوگوں کو صحت کے تحفظ میں شامل کیاگیاہے ۔ اس کے تحت اب تک تقریبا26لاکھ غریب مریضوں کو اسپتالوں میں علاج فراہم کیاگیاہے ۔ مناسب قیمتوں پر دوائیں دستیاب ہوسکیں اس کے لئے 5ہزار3سوجن اوشدھی کیندرکھولے گئے ہیں ۔ یہ ہماری کوشش ہے کہ ان جن اوشدھی کیندروں کے ذریعہ ملک کے دوردراز علاقوں میں رہنے والے لوگوں کو مناسب قیمت پردوائیں فراہم کی جائیں ۔
  20. 2022تک سبھی دیہی علاقوں میں تقریبا1.5لاکھ صحت اورخوشحالی مراکز قائم کرنا ہمارا مقصد ہے جس کے لئے ابھی تک اس طرح کے تقریبا 18ہزار مراکز پر کام کاج شروع کیاجاچکاہے ۔
  21. ہمارے ہم وطن قبائلی برادریوں سے کافی کچھ سیکھ سکتے ہیں ۔ ہمارے قبائلی بھائی بہن ماحول اور فطرت سے ہم آہنگی کے ساتھ رہتے ہیں اور ترقی اورتجارت کے درمیان ایک خوبصورت تواز ن برقراررکھتے ہیں ۔ نئے بھارت میں قبائلی برادریوں کے مفاد میں سب کی شمولیت والا اورحساس نظام تخلیق دینے کی ہرممکن کوشش کی جائیگی ۔ قبائلی علاقوں کی ہمہ جہت ترقی کے لئے بہت سی اسکیموں پرعملدرآمدکیاگیاہے ۔ جنگلاتی علاقوں میں رہنے والے نوجوانوں کے لئے سیکھنے اورکمانے کی سہولیات فراہم کرنے کے کام پر پیش رفت جاری ہے ۔ قبائلی اکثریت والے علاقوں میں  بچوں کے لئے ایک لوویہ ماڈل ریزی ڈینشیل اسکول قائم کئے جارہے ہیں ۔ اوراس کام میں ون دھن کیندروں کے ذریعہ جنگلاتی پیداوار کی لاگت اورمارکٹنگ کو جوڑے جانے پرخاص توجہ دی جارہی ہے ۔
  22.  خواتین کو بااختیار بنانا میری حکومت کی ایک اولین ترجیح ہے۔ خواتین کو بااختیار بنانا اور معاشرے اور معیشت میں ان کی سرگرم شمولیت ایک ترقی یافتہ سماج کی کسوٹی ہے۔ حکومت کی سوچ نہ صرف یہ ہے کہ خواتین کی ترقی کو فروغ دیا جائے، بلکہ وہ یہ بھی سوچتی ہے کہ خواتین کی قیادت میں ترقی ہو۔ خواتین کی سلامتی کو سب سے زیادہ ترجیح دینے کے لئے ریاستوں کے اشتراک سے بہت سے مؤثر اقدامات شروع کئے گئے ہیں۔ خواتین کے خلاف جرائم کے لئے جرمانہ سخت کردیے گئے ہیں اور نئے پینل کی شقوں کو سختی سے نافذ کیا جارہا ہے۔ بیٹی بچاؤ بیٹی پڑھاؤ مہم کی وجہ سے رحم مادر میں بچیوں کو قتل کرنے کے واقعات میں کمی آئی ہے اور ملک کے کئی ضلعوں میں جنسی تناسب میں سدھار آیا ہے۔
  23.  اجولا یوجنا کے ذریعہ دھوئیں سے نجات پانے والی اور اس اسکیم کا سب سے زیادہ فائدہ اٹھانے والی دیہی خواتین ہیں۔ مشن اندر دھنش کے ذریعہ ٹیکہ کاری اور سوبھاگیہ یوجنا کے تحت مفت بجلی کنکشن کا سب سے زیادہ فائدہ اٹھانے والی ہی دیہی خواتین ہیں۔ دیہی علاقوں میں پردھان منتری آواس یوجنا کے تحت مکانوں کی تعمیر کے رجسٹریشن میں بھی خواتین کو ترجیح دی جارہی ہے۔ اس اسکیم کے تحت اگلے تین سال کے دوران گاوؤں میں تقریباً دو کروڑ نئے مکانات تعمیر کئے جائیں گے۔
  24. غیر منظم شعبے میں خواتین ورکروں کے لئے سہولیات میں بھی اضافہ کیا جارہا ہے۔ دین دیال اپادھیائے راشٹریہ اجیویکا مشن کے ذریعہ دیہی خواتین کو خود روزگار کے مواقع دستیاب کرائے جارہےہیں۔ راشٹریہ اجیویکا مشن کے تحت دیہی علاقوں میں 3 کروڑ خواتین کو اب تک دو لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ رقم کے قرضے تقسیم کئے گئے ہیں۔
  25. میری حکومت ملک کی ترقی اور خوشحالی میں خواتین کو یکساں شراکت دار بنانے کے تئیں پرعزم ہیں۔ خواتین کو بہتر روزگار کے مواقع فراہم کرنے کے لئے صنعت اور کارپوریٹ سیکٹر کے تعاون اور اشتراک سے کوششیں کی جائیں گی۔ اس کے علاوہ سرکاری خریداری میں ان صنعتوں کو ترجیح دی جائے گی جہاں افراد قوت میں خواتین کی شرکت مقررہ حد سے زیادہ ہے۔
  26. ملک میں ہر بہن اور بیٹی کے لئے یکساں حقوق کے حصول کی خاطر طلاق ثلاثہ اور نکاح حلالہ جیسی سماجی برائیوں کو جڑ سے ختم کرنا لازمی ہے۔ میں تمام ممبروں سے اپیل کروں گا کہ وہ ان کوششوں میں تعاون کریں، تاکہ اپنی بہنوں اور بیٹیوں کی زندگیوں کو بہتر اور باوقار بنایا جاسکے۔
  27. ہماری نوجوان نسل کا نئے ہندوستان کی تعمیر میں بامعنی شرکت ہونی چاہئے۔ گزشتہ پانچ سال کے عرصے میں نوجوانوں کی ہنرمندی کو فروغ دینے کے لئے کوششیں کی گئی ہیں۔ انہیں اسٹارٹ اپس اور خودروزگار کے لئے مالی امداد فراہم کی جارہی ہیں اور اعلیٰ تعلیم کے لئے سیٹوں کی مناسب تعداد دستیاب کراکر بھی نوجوانوں کی ہنرمندی کو فروغ دینے کے لئے کوششیں کی گئی ہیں۔ اسکالر شپ کی رقم میں 25 فیصد تک کا اضافہ بھی کیا گیا ہے۔
  28. حکومت نے عام زمرے کے معاشی اعتبار سے کمزور طبقے کے نوجوانوں کے لئے 10 فیصد کے ریزرویشن کی گنجائش رکھی ہے۔ اس سے روزگار اور تعلیم میں انہےں مزید مواقع حاصل ہوسکیں گے۔
  29. معاشرے کے سبھی طبقوں کے نوجوانوں کے خوابوں کو پورا کرنے کے لئے مالی وسائل کی بروقت شق پر زور دیا جارہا ہے۔ پردھان منتری مدرا یوجنا کا اثر بڑے پیمانے پر محسوس کیاگیا ہے۔ اس اسکیم کے تحت خودروزگار کے لئے تقریباً 19 کروڑ روپے کے قرضے تقسیم کئے گئے ہیں۔ اس اسکیم کو وسعت دے کراب 30 کروڑ لوگوں کا احاطہ کرنے کے لئے کوشش کی جائے گی۔  صنعت کاروں کو کسی ضمانت کے بغیر 50 لاکھ روپے تک کا قرض دستیاب کرانے کی سہولت بھی شروع کی جائے گی۔ اس کے علاوہ ان مختلف سیکٹروں میں مناسب پالیسیوں کے ذریعہ نئے روزگار کے مواقع پیدا کئے جائیں گے، جن میں معیشت کو تیز کرنےکی صلاحیت ہے۔
  30. آج ہندوستان دنیا میں اسٹارٹ اپس کی سب سے زیادہ تعداد کے ساتھ ملکوں کی لیگ میں شامل ہوچکا ہے۔ اسٹارٹ اپ ایکو سسٹم کو بہتر بنانے کے لئے حکومت ضابطوں کو آسان بنا رہی ہے۔ یہ مہم مزید تیز کی جائے گی اور ہمارا مقصد 2024 تک ملک میں 50 ہزار اسٹارٹ اپس قائم کرنا ہے۔
  31. اعلیٰ تعلیمی اداروں میں تحقیق کی حوصلہ افزائی کی جارہی ہے۔ اس کوشش کو مزید مستحکم کرنےکے لئے یہ تجویز کیاگیا ہے کہ ایک قومی تحقیقی فاؤنڈیشن قائم کیا جائے۔ یہ مجوزہ فاؤنڈیشن مرکزی حکومت کےمختلف محکموں، سائنس کی لیبارٹریوں ، اعلیٰ تعلیمی اداروں اور صنعتی اداروں کے درمیان ایک پل کے طور پر کام کرے گا۔
  32. ہندوستان کے مختلف اعلیٰ تعلیمی اداروں  کو دنیا کے اعلیٰ 500 تعلیمی اداروں میں ایک مقام دلانے کے لئے  مالی امداد اور آٹونومی دے کر ان کی حوصلہ افزائی کی جارہی ہے۔
  33. میری حکومت 2024 تک ملک کے اعلیٰ تعلیمی نظام میں سیٹوں کی تعداد میں ڈیڑھ گنا اضافہ کرنے کی کوشش کررہی ہے۔ اس پہل سے اعلیٰ تعلیمی اداروں میں نوجوانوں کے لئے دو کروڑ اضافہ سیٹیں دستیاب ہوسکیں گی۔
  34. یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ بچوں کے ٹیلنٹ (ذہانت) میں اضافہ کرنے کے لئے مناسب مواقع، ماحول اور معیاری تعلیم فراہم کی جائے۔ اس سلسلے میں پردھان منتری اختراعی لرننگ پروگرام (یعنی سیکھنے سکھانے کا پروگرام) شروع کیا جائے گا۔
  35. اسکولی سطح پر ، ٹکنالوجی کی سمت بچوں کو ابتدا میں ہی  راغب کرنے کے لئے مناسب بنیادی ڈھانچہ تیار کیا جارہا ہے۔ اٹل اختراعی مشن کے ذریعہ ملک بھر میں تقریباً 9 ہزار اسکولوں میں اٹل ٹنکرنگ لیبس قائم کرنے کا کام تیزی سے جاری ہے۔ اسی طرح اٹل انکیوبیشن سینٹر 102 یونیورسٹیوں اور دیگر اداروں میں قائم کئے جارہے ہیں۔
  36. عالمی سطح پر کھیل کود مقابلو ںمیں متاثر کن کارکردگی کے لئے ملک کا سر اونچا کرنے کے ساتھ ساتھ کھیلوں میں بچوں اور نوجوانوں کی دلچسپی کو بڑھایا جائے۔ متاثر کن کارکردگی زندگی میں صحت کی برتری کے کلچر کو بھی مستحکم کرتی ہے۔ ہندوستان کو کھیلوں میں ایک عالمی مرکزی قوت بنانے کے لئے یہ ضروری ہے کہ ملک کے دور دراز کے علاقے میں رہ رہے ذہین کھلاڑیوں کی نشاندہی کی جائے اور ان کے سلیکشن کے عمل کو شفاف بنایا جائے۔ ریاستی اور ضلع سطح پر کھلاڑیوں کی نشاندہی کرنے کے لئے یہ فیصلہ کیاگیا ہے کہ کھیلوں انڈیا پروگرام کو وسعت دی جائے۔ اس کے تحت 2500 ذہین اور ہونہار اور باصلاحیت کھلاڑیوں کا انتخاب کیاگیا ہے اور انہیں تربیت دی جارہی ہے اور اب یہ سہولت ہر سال 2500 نئے کھلاڑیوں کو فراہم کی جائے گی۔
  37. ملک میں کھیلوں کے بنیادی ڈھانچے کو جدید کے ساتھ ساتھ اسے وسیع کیا جائے گا۔ کھلاڑیوں کو جدید بنیادی ڈھانچہ اور سہولتیں دستیاب کرانے کے لئے ایک نیا نظام وضع کیا جارہا ہے۔ یہ ہماری کوشش ہی کہ ہمارے کھلاڑی کھیلوں کے عالمی مقابلوں میں تمغے جیتیں اور اعزاز حاصل کریں اور ہمارے ملک کے وقار میں اضافہ کریں۔
  38. معاشی ترقی ہمارے ہم وطنوں کی زندگیوں کو بہتر بنانے میں سب سے اہم رول ادا کرتی ہے۔ آج ہندوستان کا شمار  دنیا میں سب سے تیز ابھرتی ہوئی معیشتوں میں ہوتا ہے۔ افراط زر نیچے ہے، مالی خسارہ کنٹرول میں ہے، غیر ملکی زر مبادلہ کے ذخائر بڑھ رہے ہیں اور میک ان انڈیا کا اثر پوری طرح دکھائی دے رہا ہے۔
  39. ہندوستان اب جی ڈی پی کے اعتبار سے دنیا کی پانچویں سب سے بڑی معیشت بننے کے راستے پر گامزن ہے۔ اونچی شرح ترقی کو برقرار رکھنے کے لئے اصلاحات کا عمل جاری رہے گا۔یہ ہمارا مقصد ہے کہ 2024 تک ہندوستان پانچ ٹریلین ڈالر کی معیشت بنے۔
  40. ہندوستان کو ایک عالمی مینوفیکچرنگ ہب میں منتقل کرنے کے لئے کام پورے زور شور سے جاری ہے۔صنعت میں 4 فیصد کی شرح نمو کو ذہن میں رکھتے ہوئے ایک نئی صنعتی پالیسی کا جلد اعلان کیا جائے گا۔ کاروبار کرنے کو آسان بنانے کے سلسلے میں ہندوستان نے گزشتہ 5 سال کے دوران 65ویں پوزیشن حاصل کی ہے۔ 2014 میں اس کی رینکنگ 142 تھی، جو اب کم ہوکر 77 تک پہنچ گئی ہے۔ اب ہمارا مقصد ہے کہ ہندوستان  دنیا کے چوٹی کے 50 ملکوں میں شامل ہو۔ اس مقصد کو حاصل کرنے کے لئے ضابطوں کو آسان بنانے کے عمل کو ریاستوں کے اشتراک سے مزید تیز کیا جائے گا۔ اس سلسلے میں کمپنیوں کے قانون میں ضروری ترامیم بھی لائی جارہی ہیں۔
  41. ٹیکس کا نظام معاشی ترقی میں اضافہ کرنے میں اہم رول ادا کرتا ہے۔ مسلسل اصلاح کے ساتھ ساتھ ٹیکس کے نظام کو سادہ اور آسان بنانے پر بھی زور دیا جارہا ہے۔ انکم ٹیکس کی ادائیگی سے 5 لاکھ روپے تک کمانے والے افراد کو چھوٹ اِس سمت میں اہم قدم ہے۔
  42. اسی طرح بالواسطہ ٹیکس کا نظام کے نظام کو بھی سادہ اور مؤثر بنایا جارہا ہے۔ جی ایس ٹی کے نفاذ کے ساتھ ہی ایک ملک، ایک ٹیکس، ایک مارکیٹ کا تصور ایک حقیقت بن گیا ہے۔ جی ایس ٹی کو مزید آسان بنانے کی کوششیں جاری رہیں گی۔
  43. چھوٹے تاجروں کے مفادات کا خیال رکھتے ہوئے میری حکومت نے ان کے لئے ایک نئی پنشن اسکیم کا آغاز کیا ہے۔ نیشنل ٹریڈرس ویلفیئر بورڈ جلد ہی تشکیل دیا جائے گا اور نیشنل ریٹیل ٹریڈ پالیسی بھی تشکیل دی جائے گی، تاکہ خوردہ کاروبار کو فروغ دیا جاسکے۔ جی ایس ٹی کے تحت اندراج شدہ سبھی تاجروں کو 10 لاکھ روپے تک کا ایکسڈینٹ انشورنس (حادثاتی بیمہ) بھی فراہم کیا جائے گا۔
  44. ایم ایس ایم ای سیکٹر ملک کی معیشت کو ایک مضبوط بنیاد فراہم کرتا ہے۔ اور روزگار پیدا کرنے میں کلیدی رول ادا کرتا ہے۔ چھوٹے صنعت کاروں کے ذریعہ چلائی جانے والی صنعتوں کی بے روک ٹوک نقدی کی روانی کو یقینی بنانے کے لئے بہت سے اقدامات کئے گئے ہیں۔ اس بات کو یقینی بنانے کے لئے کہ ایم ایس ایم ای سیکٹر سے وابستہ صنعتکار وں کو قرض کی رسائی میں کوئی مشکل پیش نہ آئے۔ قرض کی ضمانت کی حد کوایک لاکھ کروڑ تک بڑھایا جارہا ہے۔
  45. اچھی حکمرانی بدعنوانی کو کم کرتی ہے، شہریوں کے عزت نفس میں اضافہ کرتی ہے اور انہیں اس قابل بناتی ہے کہ وہ اپنے  ٹیلنٹ اور صلاحیتوں کا صحیح ڈھنگ سے استعمال کریں۔
  46. میری حکومت بدعنوانی کو بالکل برداشت نہ کرنے کی پالیسی کو زیادہ جامع اور مؤثر بنائے گی اور اس پالیسی میں بدعنوانی کی قطعی کوئی گنجائش نہیں ہوگی۔ عوامی زندگی اور سرکاری خدمات سے بدعنوانی کو جڑ سے ختم کرنے کے مشن کو زیادہ پرجوش طریقے سے نافذ کیا جائے گا۔ اس مقصد کے سلسلے میں کم سے کم حکومت زیادہ سے زیادہ حکمرانی پر مزید زور دیا جائے گا۔ اس کے علاوہ ٹکنالوجی کا استعمال زیادہ سے زیادہ کیا جائے گا، تاکہ انسانی وسائل کے استعمال میں کمی کی جاسکے۔ لوک پال کا تقرر بھی شفافیت کو فروغ دے گا۔
  47. کالے دھن کے خلاف مہم کو تیز رفتار کے ساتھ آگے لے جایا جائے گا۔ گزشتہ دو سال کے دوران 4 لاکھ 25 ہزار کمپنی کے ڈائریکٹرس کو نااہل قرار دیا گیا اور 3 لاکھ 50 ہزار مشتبہ کمپنیوں کے رجسٹریشن کو منسوخ کردیاگیا۔
  48. مفرور اور معاشی مجرموں کا قانون مفرور، معاشی مجرموں کو قابو میں رکھنے میں مؤثر ثابت ہوا ہے۔ اب ہم سوئٹزرلینڈ سمیت 146 ملکوں سے اس سلسلے میں معلومات حاصل کررہے ہیں۔ ان میں سے ہم نے معلومات کے خود بخود تبادلے کے لئے 80 ملکوں کے ساتھ سمجھوتے کئے ہیں اور اب ہم ان سبھی کے بارے میں معلومات حاصل کررہے ہیں، جنہوں نے بیرون ملک کالا دھن جمع کررکھا ہے۔
  49. رئیل اسٹیٹ ریگولیشن ایکٹ یا آر ای آر اے کا اثر صاف دکھائی دے رہا ہے۔ یعنی رئیل اسٹیٹ سیکٹر میں کالے دھن کے لین دین کو ختم کرنے میں رئیل اسٹیٹ ریگولیشن ایکٹ کا اثر واضح اور صاف طور پر دکھائی دے رہا ہے اور یہ مڈل کلاس کنبوں کو بڑی راحت فراہم کرکے گراہکوں کے مفادات کا تحفظ کررہا ہے۔
  50. دیوالیہ پن اور دیوالیہ ہونے کا کوڈ ملک میں کی گئی سب سے بڑی اور سب سے بااثر معاشی اصلاح ہے۔  اس کوڈ کے نافذ ہونے کے ساتھ ہی بینکس اور دیگر مالی ادارے 3 لاکھ 50 ہزار کروڑ روپے سے زیادہ کی رقم بالواسطہ یا بلا واسطہ طے کرپائے ہیں۔ اس کوڈ نے ان قرضوں کو جان بوجھ کر نہ دینے کے رجحان کو بھی ختم کردیا ہے، جو بینکوں اور دیگر مالی اداروں سے لئے گئے ہیں۔
  51. راست فائدے کی منتقلی کے تحت 400 سے زیادہ اسکیموں سے فنڈزبراہ راست طور پر فیض پانے والوں کے کھاتوں میں منتقل کئے جارہے ہیں۔ گزشتہ پانچ سال کے دوران ڈی بی ٹی کے ذریعہ 7 لاکھ 30 ہزار کروڑ روپے منتقل کئے گئے ہیں۔ اب تک نہ صرف  ڈی بی ٹی نے ایک لاکھ 41 ہزار کروڑ روپے غلط ہاتھوں میں جانے سے روکا ہےبلکہ اس نے تقریباً 8 کروڑ فیض پانے والے غیر مجاز لوگوں کے ناموں کو بھی ختم کردیا ہے۔ آنے والے دنوں میں ڈی بی ٹی میں مزید توسیع کی جائے گی۔ میں ریاستی سرکاروں سے اپیل کروں گا کہ وہ زیادہ سے زیادہ اسکیموں میں ڈی بی ٹی کا استعمال کریں۔
  52. بنیادی ڈھانچہ ایک خوشحال ہندوستان کی رہنمائی کرنے میں ایک اہم رول ادا کرے گا۔ میری حکومت کی مسلسل کوشش رہی ہے کہ ایک ماحول دوست طریقے سے بنیادی ڈھانچہ تعمیر کیا جائے۔کنکریٹ کے ساتھ ہریالی کو شاہراہ اور ایکسپریس وے پروجیکٹوں کا ایک اٹوٹ حصہ بنایا گیا ہے۔ بجلی کی سپلائی کے لئے شمسی توانائی کے بہترین استعمال پر زور دیا جارہا ہے۔ گھروں اور صنعتی فضلے کو سڑک تعمیر میں استعمال کیا جارہا ہے۔
  53. اکیسویں صدی کی معیشت میں شہر کاری کی رفتار اور اس کے پھیلاؤ کو مسلسل بڑھایا جائے گا۔ شہروں اور نواحی علاقوں میں شہری بنیادی ڈھانچے کی ترقی، معاشی ترقی کے لئے راہ ہموار کرے گی اور روزگار کے مواقع بڑھائے گی۔ میری حکومت گاوؤں کے ساتھ ساتھ شہروں میں عالمی نوعیت کا بنیادی ڈھانچہ اور عوامی سہولتیں فراہم کرکے ایک جدید ہندوستان کے لئے انتھک کام کررہی ہے۔ شمال مشرق، پہاڑی اور قبائلی علاقوں میں رابطے کو بہتر بنانے کے لئے خصوصی توجہ دی جارہی ہے۔ اس کے علاوہ شمال مشرقی خطے میں شہریوں کی زندگی کو اور زیادہ آسان بنانے کے لئے سیاحت، زراعت اور دیگر متعلقہ سیکٹر بھی بہتر کنیکٹویٹی سے فائدہ اٹھائیں گے۔ شمال مشرقی علاقوں میں نامیاتی کھیتی کو وسعت دینے کے لئے مؤثر اقدامات کئے جارہے ہیں۔
  54. بھارت مالا پروجیکٹ کے تحت 2022 تک تقریباً 35 ہزار کلو میٹر قومی شاہراہوں کی تعمیر اور جدید کاری کی جائے گی۔ اس کے علاوہ ساگر مالا پروجیکٹ کے تحت اچھے معیار کی سڑکوں کا ایک جال بھی ساحلی علاقوں اور بندرگاہوں سے جڑے علاقوں میں تعمیر کیا جارہا ہے۔
  55. شاہراہوں کے ساتھ ساتھ حکومت ریلوے، فضائی اور آبی گزرگاہوں کے علاقے میں تیزی سے کام کررہی ہے۔ اڑان اسکیم کے تحت چھوٹے قصبوں کے لئے ہوائی رابطے کو تیزی سے وسعت دی جارہی ہے۔
  56. موجودہ اور مستقل کی ضرورتوں کو پورا کرنے کے لئے شہری ٹرانسپورٹ بنیادی ڈھانچہ تیار کیا جارہا ہے۔ بنیادی ڈھانچے کو فروغ دیتے ہوئے آلودگی سے پیدا ہونے والے چیلنجوں سے نمٹنےپر بھی توجہ دی جارہی ہے۔ میری حکومت ایک ایسے ٹرانسپورٹ نظام کو فروغ دے رہی ہے، جو نہ صرف تیز ہے بلکہ محفوظ بھی ہے اور وہ ماحول دوست بھی ہے۔ اس کے لئے خصوصی زور پبلک ٹرانسپورٹ پر دیا گیا ہے۔ بہت سے شہروں میں میٹرو ریل نیٹ ورک کو توسیع دی جارہی ہے۔ ایک ملک ، ایک کارڈ کی سہولت بھی شروع کی گئی ہے، تاکہ بلارکاوٹ آمد ورفت  کا خواب پورا ہوسکے۔ اسی طرح گاڑیوں میں آلودگی کو کم کرنے کے لئے بجلی کی گاڑیوں کو تقویت دی جارہے ہے۔ بجلی کی چارجنگ کے اسٹیشن کے نیٹ ورک کو بھی تیزی سے وسعت دی جارہی ہے۔
  57. گیس گرڈ اور آئی ویز جیسی جدید سہولتوں کو تیزی سے فروغ دیا جارہا ہے۔ پی این جی پر مبنی گھریلو ایندھن اور سی این جی پر مبنی  ٹرانسپورٹ نظام کو فروغ دیا جارہا ہے۔ جدید ہندوستان میں ہم بایو ایندھن کی پیداوار پر خصوصی زور دے رہے ہیں۔ 2014 سے پہلے تقریباً 68 کروڑ لیٹر ایتھونول ملایا جارہا تھا۔ اس سال ہم نے تقریباً 270 کروڑ لیٹر ایتھونول ملانے کا نشانہ طے کیا ہے۔ ملائے گئے ایتھونول کے استعمال کو بڑھانے سے نہ صرف ہمارے کسانوں کو فائدہ ہوگا بلکہ ماحولیات کا تحفظ بھی ہوسکے گا، مزید یہ کہ پٹرولیم مصنوعات کی درآمد کم کرے گا، جس سے غیر ملکی زر مبادلہ بھی بچ سکے گا۔
  58. میری حکومت گنگا کے بہاؤ کو آلودگی سے پاک بنانے کے لئے پوری طرح عہد بستہ ہے اور اس نے اسے آلودگی سے پاک بنانے کے لئے پوری طرح خود کو وقف کیا ہے۔ حال ہی میں گنگا کے ساتھ بہت سے مقامات پر پانی میں رہنے والے مخلوقات کے احیا کے حوصلہ کن شواہد ملے ہیں۔ اس سال پریاگ راج میں اردھ کنبھ کے دوران عقیدت مندوں کو فراہم کی گئیں گنگا کی صفائی ستھرائی  اور دیگر سہولتیں دنیا بھر کی خبروں میں نمایاں رہیں۔ میری حکومت نے ہر اس شخص کی عزت اور وقار میں اضافہ کیا ہے، جس نے انہیں عزت دے کر اردھ کنبھ کے کامیاب انعقاد کی سمت تعاون دیا ہے۔
  59. نمامی گنگا اسکیم کے تحت میری حکومت ان نالوں کو بند کرنے کی مہم مزید تیز کرے گی، جن سے پانی دریائے گنگا میں بہتا ہے۔ گنگا دریا کی طرز پر حکومت کاویری، پیریار، نرمدہ، یمنا، مہاندی اور گوداوری جیسے دوسرے دریاؤں کو صاف کرنے کی بھی کوشش کرے گی۔
  60. میری حکومت جنگلوں، جنگلی جانوروں اور ماحولیات کے تحفظ کے لئے بھرپور کوششیں کررہی ہیں۔ حالیہ سالوں میں جنگل اور درخت کے رقبے میں ایک فیصد سے زیادہ کا اضافہ ہوا ہے۔گزشتہ 5 سال کے دوران ملک کے محفوظ علاقوں میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ 2014 میں ملک میں محفوظ علاقوں کی تعداد 692 تھی جو اب بڑھ کر 868 ہوگئی ہے۔ فضائی آلودگی کے سبب پیدا ہونے والے چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے 102 شہروں میں صاف ہوا کا قومی پروگرام بھی شروع کیاگیا ہے۔
  61. شمسی توانائی، آب وہوا میں تبدیلی اور عالمی تمازت کے منفی اثرات کو کم کرنے میں ایک اہم رول ادا کرتی ہے۔ ہندوستان کی سرگرم کوششوں کے نتیجے میں بین الاقوامی شمسی اتحاد کی تشکیل عمل میں آئی۔ اس تنظیم کے ذریعہ ہندوستان دنیا کے ترقی پذیر ملکوں میں شمسی توانائی کے فروغ کے لئے خاطر خواہ رول ادا کررہا ہے۔
  62. خلائی ٹیکنالوجی عام انسانوں کی زندگیوں کو بہتر بنانے میں مرکزی کردار ادا کرتی ہے۔یہ ممکنہ آفات کے بارے میں قبل از وقت انتباہ دینے ، قدرتی وسائل کے محل وقوع کی نشان دہی کرنے ، مواصلات کے متعدد ذرائع کے لئے سگنل دستیاب کرانے اور قومی سلامتی کو یقینی بنانے کا کام کرتی ہے۔میری حکومت کی کوشش ہے  کہ انسانوں کی فلاح و بہبود کے لئے خلائی ٹیکنالوجی کا زیادہ سے زیادہ استعمال کیا جاسکے۔سڑکوں ، غریبوں کے لئے مکانات ،زراعت یا ماہی گیروں کے لئے سازو سامان جیسی متعدد سہولتوں کو خلائی ٹیکنالوجی سے مربوط کیا گیا ہے۔
  63. خلائی ٹیکنالوجی نے زمین ، ہوا  اور پانی کی سطح پر ہماری سلامتی کو مزید تقویت دینے میں مدد کی ہے۔موسم کی بالکل درست پیش گوئی سے متعلق ہماری مہارت میں بہتری آئی ہے۔اس کا اظہار ملک کے مشرقی ساحل کو اپنی زد میں لینے والے حالیہ گردابی طوفان فانی کے دورنا ہوا۔ درست اطلاعات اور بروقت تیاریوں کے سبب جان و مال کی بڑے پیمانے پر تباہی کو روکا جاسکا۔
  64. ہندوستان خلاء کے سربستہ رازوں کو کھولنے اور اس کے ادراک میں قائدانہ کردار حاصل کرنے کی سمت میں گامزن ہے۔ہمارے سائنسداں ‘چندریان-2’ کو لانچ کرنے کی تیاریوں میں لگے ہوئے ہیں۔یہ چاند پر پہنچنے والا ہندوستان کا پہلا خلائی طیارہ ہوگا۔ہم 2022ء تک ہندوستان کے اپنے ‘گگن یان ’میں پہلے ہندوستانی کو بھیجنے کے ہدف کی سمت میں تیزی سے پیش رفت کررہے ہیں۔
  65. لوک سبھا انتخابات کے دوران ملک نے ایک اور سنگ میل طے کیا ،تاہم اس پر اتنی توجہ نہیں دی جاسکی، جتنی دینی جانی چاہئے تھی۔ ‘مشن شکتی’کے کامیاب تجربے کے ساتھ ہندوستان کی خلائی ٹیکنالوجی اور سیکورٹی سے متعلق تیاریوں کی اہلیت میں ایک نئی جہت کا اضافہ ہوا ہے۔ اس کے لئے آج میں ایک بار پھر اپنے سائنسدانوں اور انجینئروں کو مبارکباد دیتا ہوں۔
  66. سیکورٹی کے شعبے میں ٹیکنالوجی کا رول مسلسل بڑھتا جارہا ہے۔اس بات کو پیش نظر رکھتے ہوئے خلاء، سائبر اور اسپیشل فورسیز کے لئے تین جوائنٹ سروس ایجنسیز کے قیام کے سمت میں کام جاری ہے۔ ان اجتماعی کوششوں سے ملک کی سیکورٹی مضبوط ہوگی۔
  67. نیو انڈیا تیزی کے ساتھ عالمی برادری میں اپنی مناسب جگہ بنانے کی سمت میں تیزی سے بڑھ رہا ہے۔ آج ہندوستان میں ایک نئی شبیہ حاسل کی ہے اور دوسرے ملکوں کے ساتھ  ہمارے تعلقات مضبوط تر ہوئے ہیں۔ یہ انتہائی خوشی کا باعث ہے کہ ہندوستان 2022ء میں جی-20 سربراہ اجلاس کی میزبانی کرے گا۔
  68. عالمی برادری نے اقوام متحدہ کے ذریعے 21 جون کو ‘بین الاقوامی یوم یوگ’ قرار دیئے جانے کی ہندوستان کی تجویز کی پُرجوش طریقے سے حمایت کی۔ فی الحال بین الاقوامی یوم یوگ سے متعلق متعدد پروگرام جوش و خروش کے ساتھ متعدد ملکوں میں منظم کئے جارہے ہیں۔ ان پروگراموں میں سب سے اہم پروگرام کل21 جون کو ہوگا۔
  69. عالمی برادری نےآب و ہوا کی تبدیلی، اقتصادی اور سائبر جرائم ، بدعنوانی اور کالے دھن کے تئیں کارروائی اور توانائی تحفظ جیسے متعدد امور پر ہندوستان کے موقف کی تائید کی۔ آج دہشت گردی کے معاملے پر پوری دنیا ہندوستان کے ساتھ کھڑی ہے۔ہماری سرزمین پربزدلانہ دہشت گردانہ حملوں کے لئے ذمہ دار مسعود اظہر کو اقوام متحدہ کے ذریعے ایک عالمی دہشت گرد قرار دیا جانا اس حقیقت کی ایک بڑی شہادت ہے۔
  70. میری حکومت کی ‘پڑوسی پہلے’کی پالیسی جنوبی ایشیاء اور خطے سے متصل ممالک کو ترجیح دینے کے ہمارے نقطہ نظر کا ایک ثبوت ہے۔ ہندوسان اس خطے کی ترقی میں ایک اہم کردار ادا کرے گا۔اسی ضمن میں تجارت ، کنکٹی ویٹی اور عوام سے عوام کے رابطے کی اس خطے میں حوصلہ افزائی کی جارہی ہے۔‘بمسٹیک’ ممالک ، ‘شنگھائی تعاون تنظیم’ کے موجودہ صدر کرغزستان اور ماریشش کے سربراہان ریاست اور سربراہان مملکت کی نئی حکومت کی تقریب حلف برداری میں موجودگی اس پالیسی کی عکاس ہے۔
  71. میری حکومت بیرون ملک مقیم اور کام کرنے والے ہندوستانیوں کے مفادات کے تحفظ کے تئیں بھی بیدار ہے۔ آج کوئی ہندوستانی بیرون ملک اگر کسی بحران میں مبتلا ہوتا ہے تو اسے یہ یقین ہوتا ہے کہ اسے بروقت مدد اور راحت ملے گی۔ پاسپورٹ سے لے کر ویزا تک متعدد خدمات کو آسان اور قابل رسائی بنایا گیا ہے۔
  72. میری حکومت کی کوششوں کے سبب ہندوستانی فلسفے ، ثقافت اور حصولیابیوں کو عالمی سطح پر ایک ممتاز شناخت ملی ہے۔اس سال مہاتما گاندھی کا ایک 150واں یوم پیدائش جو کہ پوری دنیا میں منایا جارہا ہے، ہندوستان کے ‘باشعور قیادت’ کی فکر کو انگیخت کرنے کا کام کرے گا۔ اسی طرح سے گرونانک دیو جی کے 550ویں یوم پیدائش سے متعلق پروگرام دنیا بھر میں ہندوستان کی روحانی دانشمندی کی روشنی کو پھیلانے میں مدد کریں گے۔
  73. نیو انڈیا حساس ہونے کے ساتھ ساتھ اقتصادی اعتبار سے خوشحال ہوگا۔ لیکن اس کے لئے قوم کی سیکورٹی انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔ میری حکومت قومی سلامتی کو اعلیٰ ترین ترجیح دیتی ہے۔ لہٰذا دہشت گردی اور نکسلزم سے نمٹنے کے لئے مؤثر اقدامات کئے جارہے ہیں۔
  74. ہندوستان نے اپنی خواہش اور صلاحیت، دونوں کا بھرپور اظہار کیا ہے، پہلے سرجیکل اسٹرائک کے ذریعے اور پھر پُلوامہ حملے کے بعد دہشت گردوں کی کمین گاہوں اور سرحد پار فضائی حملے کے ذریعے ۔مستقبل میں بھی ہماری سلامتی کو یقینی بنانے کے لئے سبھی ممکنہ اقدامات کئے جائیں گے۔
  75. غیر قانونی دراندازی سے ہماری داخلی سلامتی کو بڑا خطرہ ہے۔ اس سے جہاں ملک کے کئی حصوں میں سماجی عدم توازن  پیدا ہورہا ہے، وہیں یہ روزی روٹی کمانے کے محدود مواقع پر ایک بھاری دباؤ کا باعث بن رہی ہے۔میری حکومت نے دراندازی سے متاثرہ علاقوں میں ترجیحی بنیاد پر ‘قومی شہری رجسٹر(این آر سی) کو نافذ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ دراندازی کو روکنے کے لئے سرحد پر سیکورٹی مضبوط کی جائے گی۔
  76. جہاں ایک طرف حکومت دراندازوں کی شناخت کے لئے کام کر رہی ہے تو دوسری جانب یہ اپنے اعتقاد کی وجہ سے پریشانی میں مبتلا لوگوں کو تحفظ کرنے کے لئے بھی عہد بستہ ہے۔ اس سلسلے میں شہریت سے متعلق قانون میں ترمیم کی کوشش کی جائے گی جس سے لسانی ،ثقافتی اور سماجی شناخت کا  تحفظ کیا جا سکے ۔
  77. میری حکومت جموں و کشمیر کے رہنے والوں کو ایک محفوظ اور پُر امن ماحول  فراہم کرنے کے لئے پوری عہد بستگی کے ساتھ کوششیں کر رہی ہے ۔ حال ہی میں مقامی بلدیاتی اور لوک سبھا انتخابات کے پُر امن انعقاد سے ہماری کوششوں کو تقویت ملی ہے۔ میری حکومت  جموں و کشمیر کی ترقی کے لئے تمام ضروری اقدامات کرنے کی پابند ہے۔
  78. میری حکومت ملک سے نکسل واد کی لعنت کو پوری طرح ختم کرنے کے لئے پختہ عزم کے ساتھ کام کر رہی ہے۔ اس سلسلے میں پچھلے پانچ سال کے دوران قابل قدر کامیابی حاصل کی گئی ہے۔ نکسل واد سے متاثرہ علاقے میں مسلسل کمی ہو رہی ہے۔ آنے والے برسوں میں ان علاقوں میں ترقیاتی پروجیکٹوں میں تیزی لائی جائے گی جس سے وہاں رہنے والے ہمارے قبائلی بھائیوں اور بہنوں کو فائدہ حاصل ہوگا۔
  79. میری حکومت  فوج اور مسلح افواج کی جدید کاری کے کام کو تیزی سے آگے بڑھا رہی ہے۔ بھارت کو مستقبل قریب میں رفال جنگی طیاروں اور اپاچی ہیلی کاپٹروں کی  پہلی قسط  موصول ہونے والی ہے۔
  80. حکومت کی طرف سے میک ان انڈیا کے تحت جدید ہتھیارتیار کرنے پر خصوصی توجہ دی جا رہی ہے۔ ملک میں ہی ہتھیار تیار کرنے جیسے جدید رائفلیں اور توپیں ، ٹینک اور جنگی طیاروں کو بنانے کی پالیسی کو کامیابی کے ساتھ آگے بڑھایا جا رہا ہے۔ اترپردیش اور تمل ناڈو میں ڈیفنس کوریڈور کے قیام سے اس مشن کو مزید استحکام حاصل ہوگا۔ اپنی سیکورٹی کی ضروریات کو پورا کرنے کے ساتھ ہی دفاعی ساز و سامان کو برآمد کرنے کی بھی ہمت افزائی کی جا رہی ہے۔
  81. سپاہیوں اور شہیدوں کے تئیں احترام سے فورسیز میں عزت نفس اور جوش و جذبے میں اضافہ ہوا ہے اور ہماری فوجی صلاحیتوں میں بھی استحکام آیا ہے۔ اس لئے ہمارے سپاہیوں اور ان کے اہل خانہ کی دیکھ بھال کے لئے ہر ممکن کوششیں کی جا رہی ہیں۔ ایک عہدہ ایک پنشن کے ذریعے سابق فوجیوں کے لئے پنشن میں اضافی فوائد اور صحت سہولیات کو وسیع کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں  تاکہ ان کے طرز زندگی کے معیار کو اور بہتر بنایا جا سکے۔
  82. دلی میں انڈیا گیٹ کے قریب بھارت کی آزادی کے 70 سال بعد میری حکومت کے ذریعے تعمیر کردہ قومی جنگی یادگا ر ایک مشکور قوم کے ذریعے شہیدوں کے لئے  پیش کیا گیا خراج عقیدت ہے۔ اس طرح میری حکومت نے  ان پولیس اہلکاروں کی یاد میں جنہوں نے ملک میں سیکیورٹی کا تحفظ کرتے ہوئے شہادت پائی ہے ، قومی پولیس یادگار قائم کی ہے ۔
  83. تاریخ سے حاصل کردہ تحریک ہمیں ملک کی تعمیر  کے مستقبل کی راہ پر رہنمائی کرتی ہے۔ یہ ہمارا فرض ہے کہ ہم اپنے قوم کے معماروں کی یاد کو برقرار رکھیں اور ان کے مشکور ہوتے ہوئے انہیں یاد کریں ۔ پچھلے پانچ سال کے دوران اس طرح کی کئی کوششیں کی گئی ہیں۔ پوجیہ باپوکے احترام اور تاریخی ڈانڈی مارچ کی یاد میں ڈانڈی میوزیم تعمیر کیا گیا ہے۔ مرد آہن سردار پٹیل کو اپنا خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے دنیا میں سب سے اونچا مجسمہ ، ’’مجسمۂ اتحاد‘‘ تعمیر کیا گیا ہے۔ نیتا جی سبھاش چندر بوس اور ان کی آزاد ہند فوج کے دوسرے مجاہدین آزادی کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے دلی کے لال قلعہ میں کرانتی مندر قائم کیا گیا ہے۔ دلی کے 26 علی پور روڈ پر ، جو بابا صاحب بھیم راؤ امبیڈکر کے مہاپری نروان کا مقام ہے، نیشنل میموریل کے طور پر  تیار کیا گیا ہے۔ ملک کے تمام سابق وزرائے اعظم کے تعاون کے احترام کے لئے دلی میں ایک میوزیم بھی قائم کیا جا رہا ہے۔
  84. سردار پٹیل سے تحریک پا کر میری حکومت ’’ایک بھارت شریشٹھ بھارت ‘‘کے جذبے کو مزید مستحکم کرنے کے لئے عہد بستہ ہے اس کے لئے قومی حوصلوں اور علاقائی امنگوں کو اہمیت دینا ضروری ہے۔ اس کے حصول کیلئے ہر قسم کے مذاکرات اور تعاون کی ہمت افزائی کی جائے گی۔ ’’سب کا ساتھ سب کا وکاس اور سب کا وشواس ‘‘ کے اصولوں پر رہنمائی حاصل کرتے ہوئے میری حکومت کی کوشش ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ بھارت کی ترقی کے سفر میں کوئی بھی شہری پیچھے نہ  چھوٹے  ۔
  85. بھارت کو غلامی کےایک طویل دور سے گذرنا پڑا ہے لیکن اس پورے عرصے میں بھارت کے شہریوں نے ملک کے مختلف حصوں میں آزادی کے لئے اپنی لڑائی جاری رکھی تھی۔ آزادی اور آزاد ی کو پانے کے لئے اپنی جان کی قربانی دینے کا جذبہ کبھی کم نہیں ہوا ہے۔ آزادی کی خواہش 1942 میں ’’بھارت چھوڑو مہم ‘‘پر منتج ہوئی جبکہ پورا ملک آزادی کے حصول کے لئے پُر عزم تھابلکہ اس مقصد کو حاصل کرنے کے لئے وہ اپنی جانیں قربان کرنے کے لئے بھی تیار تھا۔ ہمارے اہل وطن کے تمام کاموں میں آزادی کی جدوجہد میں تعاون کرنا ہی سب کا واحد مقصد تھا۔ ہم نے اس اجتماعی جذبے کی قوت سے 1947 میں آزادی حاصل کی۔
  86. آج  ہم سب پھر تاریخ رقم کرنے کی کگارپر ہیں۔  ہم ایک نئے دور کا آغاز کرنے کے لئے ایک نئی تحریک شروع کرنے کی پوری کوشش کر رہےہیں۔ ہمارا آج کا عہد 2047 کے بھارت کی تصویر پیش کرے گاجبکہ ہم اپنی آزادی کی صد سالہ تقریب منائیں گے۔
  87. آج ہمارا ملک آزادی کے بعد سے 72 سالہ سفر کے تجربے سے مالا مال ہے۔ ملک ان تجربات سے سبق حاصل کر کے آگے بڑھ رہا ہے۔ ہم سبھی کو  اس عہد کے ساتھ آگے بڑھنا ہے کہ ہم 2022 تک ایک نیا بھارت بنائیں گے۔ یعنی  اس وقت جب ہم بھارت کی آزادی کی 75 ویں سالگرہ  منا رہے ہوں گے۔ اپنی آزادی کے 75 ویں سال میں بھارت ایسا ہوگا:

-کسانوں کی آمدنی دوگنی ہو جائے گی۔

-ہر غریب کے سر پر پکی چھت ہوگی۔

-ہر غریب شخص کو صاف ایندھن تک رسائی حاصل ہوگی۔

-ہر غریب کے پاس بجلی کا کنکشن ۔

-کوئی بھی غریب کھلے میں رفع حاجت کے لئے مجبور نہیں گا۔

-ہر غریب کو طبی سہولیات دستیاب ہوں گی۔

-ملک کا ہر گاؤں سڑکوں سے مضبوط ہوگا۔

-دریائے گنگا کسی رکاوٹ کے بغیر اور آلودگی سے پاک ہوگی۔

-ریاستوں کے اشتراک کے ساتھ بھارت پانچ ٹریلین ڈالر کی معیشت بننے کے قریب ہوگا۔

-ہم دنیا کی تین سب سے بڑی معیشتوں میں شامل ہونے کے لئے پیش رفت کر رہے ہوں گے۔

-ایک بھارتی شہری پوری طرح اندرون ملک وسائل کی قوت سے خلاء میں ترنگا جھنڈا لہرائے گا۔

-اور  ہم عالمی ترقی کو ایک نئے جذبے اور اعتماد کے ساتھ قیادت فراہم کریں گے۔

  1. اگر عوام اور حکومت کے درمیان  فرق کو کم کردیا جائے اور  عوامی ساجھیداری کو یقینی بنایا جائے تو ہمارے ہم وطن سرکاری اسکیموں اور پروگراموں کو عوامی تحریک میں تبدیل کر سکتے ہیں۔ یہ تبدیلی کے قومی اہداف کے حصول کا طریقہ کار ہے۔ اس طریقے کو اپناتے ہوئے ’’بیٹی بچاؤ بیٹی پڑھاؤ ‘‘اور ’’سووچھ بھارت ابھیان ‘‘جیسے پروگرام عوامی تحریک بن گئے ہیں۔ عوام کی شرکت کی قوت سے ہم نئے بھارت کے مقصد کو حاصل کریں گے۔
  2. میری حکومت کا عقیدہ ہے کہ سیاسی پارٹیاں ، ریاستیں  اور 130 کروڑ عوام ،سبھی بھارت کے مربوط اور تیز تر ترقی کے لئے عہد  بستہ ہیں۔ ہماری درخشاں جمہوریت بھی مناسب طور پر بالغ ہوئی ہے۔ پچھلی چند دہائیوں کے دوران ملک کے کسی نہ کسی حصے میں ہونے والے انتخابات کی وجہ سے ترقیاتی پروگراموں کی جاری رہنے اور ان کی رفتار متاثر ہوئی ہے۔ ہمارے اہل وطن نے ریاستی اور قومی امور پر واضح نتائج ظاہر کرنے میں اپنے شعور کا بھر پور مظاہرہ کیا ہے۔ ایک ملک میں ایک ساتھ الیکشن  وقت کی ضرورت ہے جس سے ترقی میں تیزی لانے میں مدد ملے گی اور اس طرح ہمارے اہل وطن کو فائدہ ہوگا۔ اس طرح کا نظام رائج ہونے سے تمام سیاسی پارٹیاں اپنے اپنے نظریات کے مطابق ترقی اور عوامی فلاح و بہبود کے لئے اپنی توانائی کو زیادہ بہتر طور پر استعمال کرنے کے قابل ہو سکے گی۔ اس لئے میں پارلیمنٹ کے تمام ارکان پر زور دیتا ہوں کہ وہ حکومت کی ترقیاتی تجویز ’’ایک ملک –ایک ساتھ انتخابات‘‘ پر سنجیدگی سے غور کریں ۔
  3. یہ سال بھارت کے آئین کی منظوری کا 70 واں سال بھی  ہے۔ پارلیمنٹ کے ایک رکن کے طور پر آپ سب نے حلف لیا ہے کہ آپ بھارتی آئین پر مکمل اعتماد رکھتے ہوئے سچی عقیدت کے ساتھ اپنے فرائض انجام دیں گے۔ یہ آئین ہم سب کے لئے انتہائی اہمیت کا حامل ہے ۔ ہمارے آئین کے  معیار ِ اعلیٰ بابا صاحب ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر نے کہا تھا کہ ’’ہمیں اپنے سماجی اور اقتصادی مقاصد کو حاصل کرنے کے لئے آئینی طریقوں کو مضبوطی سے تھامنا چاہئے‘‘۔
  4. ہمارا آئین سماجی ، اقتصادی اور سیاسی انصاف کے ساتھ ساتھ آزادی کےحصول اور تمام شہریوں  کے لئے برابری کو یقینی بنانے کی رہنمائی  کرتا ہے اور سبھی کے درمیان بھائی چارے کو فروغ دیتا ہے اور انفرادی وقار کو یقینی بناتا ہے۔
  5. مجھے یقین ہے کہ آپ سب جو  راجیہ سبھا اور لوک سبھا  کے ارکان ہیں ، پارلیمانی ماہرین کے طور پر آپ اپنے فرائض کی ادائیگی کرتے ہوئے آئین کے نظریات کے حصول میں گراں قدر تعاون کریں گے۔ اس طرح آپ ایک نئے بھارت کی تشکیل میں موثر کردار ادا کریں گے۔
  6. ہم سب کو عوامی نمائندوں کے طور پر اور ملک کے شہریوں کے طور پر اپنے فرائض کو ترجیحات دینی ہوں گی۔ اس کے بعد ہی ہم شہریوں کی طرح اپنے فرائض ادا کرنے کے لئے اہل وطن کو تحریک دلا سکیں گے۔
  7. تمام ارکان پارلیمنٹ کے لئے  میرا مشورہ ہے کہ ہمیشہ گاندھی جی کا بنیادی منتر یاد رکھیں ۔ انہوں نے کہا تھا کہ ہمارا ہر فیصلہ سماج کے غریب ترین اور کمزور ترین شخص پر اس کے اثرات سے رہنمائی حاصل کرنے والا ہونا چاہئے۔ آپ کو بھی ہمیشہ یاد رکھنا چاہئے کہ  ووٹر ، جو اپنا کام کاج چھوڑ کر اور پریشانیوں پر قابو پا کر اپنا ووٹ ڈالنے پولنگ اسٹیشن جاتا ہے وہ ملک کے تئیں اپنی ذمہ داری کو ادا کر رہا ہے اور آپ کی ترجیح اس کی امنگوں کو پورا کرنے کی ہونی چاہئے۔
  8. میں آپ سبھی پر زور دیتا ہوں کہ خود کو ایک نئے بھارت کی تعمیر کے لئے وقف کریں اور اگلے پانچ برسوں کے دوران اپنی ذمہ داریوں اور فرائض کو پوری سنجیدگی سے ادا کریں ۔ میں ایک بار پھر آپ سب کو نیک خواہشات پیش کرتا ہوں ۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More