32.7 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

نیشنل میوزیم کے ریزرو مرکز سے سجے ہوئے ہتھیاروں اور زرہ بکتروں کی نمائش آج سے شروع ہوگئی

Urdu News

 نئی دہلی؍ نیشنل میوزیم کے ریزرو مرکز سے سجے ہوئے ہتھیاروں اور زرہ بکتروں کی نمائش آج یہاں شروع ہوگئی۔ اس نمائش میں خاص قسم کے خنجر، تلواریں، زرہ بکتر اور پستول رکھی گئی ہیں، جو مختلف ادوار مذہب، تکنیک اور رسم و رواج کی نمائندگی کرتی ہیں۔نیشنل میوزیم کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر بی آر منی نے اس کا افتتاح کیا۔ یہ نمائش 5 نومبر2017 تک جاری رہے گی۔

ہندوستانی ہتھیاروں اور زرہ بکتر وں کی تاریخ زمانہ قدیم سے، بلکہ تاریخ سے بھی پہلے کے دور سے چلی آرہی ہے۔قرون وسطیٰ کے دورکے مختلف مجسموں ، پینٹنگ اور سکوں کے ذریعےیہ پتہ چلتا ہے کہ ان ہتھیاروں اور زرہ بکتر وغیرہ کے بنانے میں یکسانیت اور صنعت کاری پائی جاتی ہے۔

مغلیہ سلطنت کے دو ر میں ہتھیاروں کی بناوٹ میں قابل لحاظ تبدیلی آئی اور فارس،عرب اور ترکی کے ہتھیاروں کا اثر عام طورپر دکھائی دینے لگا۔ اس کی مثال فارس کی شمشیر اور عرب کی ذوالفقار سے ملتی ہے۔

مختلف قسم کے خنجر خود حفاظتی کے لئے درآمد شدہ ہتھیار اور منہ در منہ مقابلہ کرنے والے ہتھیاروں کابھی رواج تھا۔ہتھیاروں کی مقامی اقسام کا بھی چلن  تھا۔ مثلاً مغلوں کے جمادھار، جمبیا اور خنجر، افغانوں کا چورا، راجپوتوں کا کھپوا، سکھوں کی قرولی اور نیپالیوں کی کھوکری وغیرہ۔ بہت سے خنجروں پر ہاتھی دانت اور قیمتی پتھروں ، شفاف شیشے اور سیل کھڑی سے سجاوٹ کی جاتی تھی اور بعض وقت ان پر خطاطی بھی کی جاتی تھی۔

گپتا دور سے پہلے سے لے کر بعد کے گپتا دور تک ہمیں ایسے ہتھیار اور زرہ بکتر ملتے ہیں، جو بنیادی طورپر کام چلانے والے تھے اور ان پر سجاوٹ وغیرہ نہیں ہوتی تھی۔یہ سلسلہ یعنی ہتھیاروں اور زرہ بکتروں کو اچھی طرح سجانے کا سلسلہ قرون وسطیٰ سے شروع ہوا۔

ہتھیاروں پر سجاوٹ سے کسی شخص کی پہچان اس کی سیاسی طاقت اور اقتصادی اقتدار کا لوگوں کو علم ہوتا تھا۔سجے ہوئے ہتھیاروں اور زرہ بکتروں کا مطالعہ بڑی دلچسپی کا باعث ہے ،کیونکہ اس سے ان کے اس رول کا پتہ چلتا ہے،  جو انہوں نے تاریخ کی تشکیل میں ادا کیا۔ دوسری طرف اس کاتکنیکی پہلو ہے، جس سے پتہ چلتا ہے کہ سجاوٹ کی کون کون سی تکنیکیں استعمال کی گئیں اور کس طرح کا سامان مثلاً سونا ، چاندی، تانبہ، پیتل، قیمتی پتھر، شفاف شیشہ، عقیق، ہاتھی دانت، سینگ، سیپی اور کچھوے کا خول، نیز لکڑی، چمڑا، قیمتی اور نیم قیمتی پتھروں کا استعمال کیا گیا۔

عام آدمی کے ہتھیار اور زرہ بکتر جو میدان جنگ میں یا شکار کے لئے استعمال کئے جاتے تھے، عام طورپر سادا ہوتے تھے اور ان پر سجاوٹ کم سے کم ہوتی تھی۔البتہ معززافراد ، فوجی کمانڈر اور اعلیٰ درجے کے جنگ باز، جو ہتھیار استعمال کرتے تھے ان پر خاص طورپر سجاوٹ کی جاتی تھی اور انہیں خاص مواقع پر استعمال کیا جاتاتھا۔

مختلف سلطنتوں کے شاہی افراد جو ہتھیار استعمال کرتے تھے، وہ سجاوٹی ڈیزائنوں سے مزین ہوتے تھے، جس سے ان کے حامل افراد کی تاریخی شخصیت کی عکاسی ہوتی تھی۔ دھار دار ہتھیار مثلاً تلواروں ،خنجروں اور بھالوں وغیرہ پر شکار کے مناظر اور بہت سی دوسری تصویریں بنائی جاتی تھیں۔ بہت سے ہتھیاروں پر ان کے مالک کے نام بھی کندہ ہوتے تھے۔

ہتھیار خاص طور پر سجاوٹ والے خنجر تحفے کے طورپر لوگوں کو ان کی خدمات کے اعتراف میں پیش کئے جاتے تھے۔یہ رواج جو قدیم زمانے سے چلا آرہا ہے ہندوستان کے بہت سے علاقوں میں اب تک برقرار ہے ۔جوہتھیار اور زرہ بکتر تحفے کے طورپر دیئے جاتے تھے ان پر بہت زیادہ سجاوٹ ہوتی تھی۔اس سجاوٹ میں زندگی میں استعمال ہونے والی مختلف چیزیں بنی ہوئی ہوتی تھیں،جن میں گھوڑے کا سر ، دیوی دیوتاؤں  کی تصویریں اور طوطا وغیرہ شامل ہیں۔

Related posts

Leave a Comment

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More